نمبر شمار |
دستاویز کا نام |
بھارت کی طرف سے دستخط کرنے والے |
جمہوریہ کوریا کی طرف سے دستخط کرنے والے |
اہداف |
1 |
اپگریڈ شدہ جامع معاشی شراکت داری معاہدہ (سی ای پی اے ) کے فصلوں کی جلد کٹائی کے پیکج پر مشترکہ بیان |
جناب سریش پربھو، تجارت و صنعت کے وزیر، بھارت |
عزت مآب کِم ہیونگ چونگ ، تجارت و صنعت اور توانائی کے وزیر، جمہوریہ کوریا |
جھینگے، مولیوسکس اور ڈبہ بند مچھلی سمیت تجارت کو آسان بنانے کے لئے کلیدی شعبوں کی نشاندہی کر کے بھارت-جمہوریہ کوریا سی ای پی اے کے اپگریڈ کے ذریعے جاری مذاکرات کا راستہ ہموار کرنا |
2 |
تجارتی آسانیوں سے متعلق مفاہمت نامہ |
جناب سریش پربھو، تجارت و صنعت کے وزیر، بھارت |
عزت مآب کِم ہیونگ چونگ ، تجارت و صنعت اور توانائی کے وزیر، جمہوریہ کوریا |
سرکاری افسران اور ماہرین پر مشتمل امداد باہمی کمیٹی قائم کر کے مشاورت اور معلومات کے تبادلہ خیال کے ذریعے تجارتی آسانیوں مثلاً اینٹی ڈمپنگ، سبسڈی اور حفاظتی اقدامات کے شعبے میں باہمی تعاون کے لئے |
3 |
مستقبل کے اسٹریٹجی گروپ سے متعلق مفاہمت نامہ |
جناب سریش پربھو، تجارت و صنعت کے وزیر، بھارت اور ڈاکٹر ہرش وردھن، سائنس و ٹیکنالوجی کے وزیر، بھارت |
عزت مآب کِم ہیونگ چونگ ، تجارت و صنعت اور توانائی کے وزیر، جمہوریہ کوریا اور جناب یو یانگ مِن، سائنس اور آئی سی ٹی کے وزیر، جمہوریہ کوریا |
چوتھی صنعتی انقلاب کے فوائد سے مستفیض ہونے کے لئے کمرشیلائزیشن کے لئے جدید ٹیکنالوجی کی ترقی میں امداد باہمی کے لئے ۔جن شعبوں میں زیادہ توجہ دی جانی ہیں ان میں انٹر نیٹ آف تھنگس(آئی او ٹی)، آرٹیفشیل انٹلی جنس(اے آئی)، بگ ڈیٹا، اسمارٹ فیکٹری ، تھری ڈی پرنٹنگ ، الیکٹرکل وہیکل ، ایڈوانس ساز و سامان اور معمر اور معذور افراد کے لئے کم خرچ پر حفظان صحت |
4 |
2022-2018 کی مدت کے لئے ثقافتی تبادلہ پروگرام |
جناب راگھویندر سنگھ ، سکریٹری وزارت ثقافت ،بھارت |
عزت مآب شن بونگ کل،بھارت میں جمہوریہ کوریا کے سفیر |
موسیقی اور رقص ، تھیٹر ، فنی نمائشوں ، آرکائیوز، انتھراپولوجی، ماس میڈیا پروگرام اور میوزیم نمائش کے شعبوں میں ادارہ جاتی امداد باہمی فراہم کر کے ثقافتی اور عوام سے عوام کے تعلقات کو گہرا کرنا |
5 |
کونسل فار سائنسٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (سی ایس آئی آر)اور نیشنل ریسرچ کونسل آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (این ایس ٹی ) کے درمیان سائنس اور ٹیکنالوجی تحقیق کے شعبے میں امداد باہمی پر مفاہمت نامہ |
ڈاکٹر گریش ساہنی ، ڈائریکٹر جنرل، سی ایس آئی آر |
ڈاکٹر ہون کونگ یون، چیئرمین ، نیشنل ریسرچ کونسل آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی(این ایس ٹی) |
کم خرچ پر پانی کی صفائی ٹیکنالوجی ، انٹلیجنٹ ٹرانسپورٹ سسٹم ،نئے اور متبادل ساز و سامان، روایتی دوائیں اور ٹیکنالوجی پیکجنگ اور کمرشیلائزیشن کے شعبوں سمیت سائنسی اور ٹیکنالوجی تحقیق میں امداد باہمی کے لئے |
6 |
ریسرچ ڈیزائن اور اسٹینڈرڈس آرگنائزیشن(آر ڈی ایس او) اور کوریا ریل روڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (کے آر آر آئی) کے درمیان امداد باہمی سے متعلق مفاہمت نامہ
|
جناب ایم حسین، ڈائریکٹر جنرل ، آر ڈی ایس او |
جناب نا ہی-سیونگ ، صدر ،کے آر آر آئی |
ریلوے ریسرچ، ریلوے سے متعلق تجربات کے تبادلہ اور ریلوے صنعتوں کی ترقی میں امداد باہمی کے لئے۔ دونوں ممالک بھارت میں ایک ایڈوانسڈ ریلویز آر اینڈ ڈی سہولت قائم کرنے سمیت منصوبہ بندی اور مشترکہ ریسرچ پروجیکٹوں کے نفاذ کی دریافت کریں گے۔ |
7 |
حیاتیات ٹیکنالوجی اور حیاتیاتی –معاشیات کے شعبے میں امداد باہمی سے متعلق مفاہمت نامہ |
ڈاکٹر ہرش وردھن، سائنس و ٹیکنالوجی کے وزیر، بھارت |
جناب یو یونگ من ، سائنس اور آئی سی ٹی کے وزیر، جمہوریہ کوریا |
صحت ، دوا،مچھلی پالن مصنوعات، ڈیجیٹل حفظان صحت، برین ریسرچ میں حیاتیاتی ٹیکنالوجی اور بایو بگ ڈیٹا کے اختیار کرنے میں امداد باہمی کے لئے |
8 |
آئی سی ٹی اور مواصلات کے شعبے میں امداد باہمی سے متعلق مفاہمت نامہ |
جناب منوج سنہا، وزیر مملکت ، مواصلات کی وزارت، بھارت |
جناب یو یونگ من ، سائنس اور آئی سی ٹی کے وزیر، جمہوریہ کوریا |
جدید مواصلات؍ آئی سی ٹی خدمات اور اگلی جنریشن کے بغیر تار کے مواصلاتی نیٹ ورک مثلاً 5جی ، کلاؤڈ کمپیوٹنگ ،بگ ڈیٹا، آئی او ٹی ، اے آئی اور خدمات ،ڈیزاسٹرمینجمنٹ، ایمرجنسی رسپانس اور سائبر سیکیورٹی میں ان کے انطباقات وغیرہ کی ترقی، تجدید کاری اور توسیع میں امداد باہمی کے لئے |
9 |
بھارت اور جمہوریہ کوریا کے درمیان بہت چھوٹی ، چھوٹی اور متوسط درجے کی صنعتوں کے شعبے میں امداد باہمی سے متعلق مفاہمت نامہ(نوڈل ایجنسیز: این ایس آئی سی- نیشنل اسمال انڈسٹریز کارپوریشن آف انڈیا)ا ور (ایس بی سی – اسمال اینڈ میڈیم بزنس کارپوریشن آف آر او کے ) |
جناب رویندر ناتھ،چیئرمین اور مینجنگ ڈائریکٹر، نیشنل اسمال انڈسٹریز کارپوریشنز(این ایس آئی سی) |
جناب لی سانگ جک، صدر اسمال اینڈ میڈیم بزنس کارپوریشن |
دونوں ملکوں میں بہت چھوٹی ، چھوٹی اور متوسط درجے کی صنعتوں کی ترقی اور عالمی بازاروں میں ان کی مسابقتی اہلیت کو بہتر بنانے میں امداد باہمی کے لئے۔ دونوں ممالک بھارت –جمہوریہ کوریا ٹیکنالوجی تبادلہ مرکز قائم کرنے کے امکان کو بھی دریافت کریں گے۔ |
10 |
گجرات کی حکومت اور کوریا ٹریڈ پروموشن ایجنسی(کے او ٹی آر اے) کے درمیان مفاہمت نامہ |
جناب ایم کے داس، پرنسپل سکریٹری، صنعتوں اور کانوں ، حکومت گجرات |
جناب کون پیونگ-اوہ ، صدر اور سی ای او ، کورین ٹریڈ انویسٹمنٹ پروموشن ایجنسی |
شہری بنیادی ڈھانچہ، ڈبہ بند خوراک، زراعت سے متعلق صنعتوں ، اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم، ہنر مندی کی تربیت اور فروغ اور جدید اور قابل تجدید توانائی کے شعبوں میں امداد باہمی کے ذریعے حکومت گجرات اور ساؤتھ کوریا کمپنیوں کے درمیان صنعتی اور سرمایہ کاری کے رشتوں کو مضبوط کرنا ۔ کے او ٹی آر اے احمدآباد میں ایک دفتر کھولے گا اور وائبرنٹ گجرات گلوبل سمٹ 2019کی شراکت دار تنظیموں میں سے ایک تنظیم بنے گا۔ |
11 |
کوئین سوری رتنا میموریل پروجیکٹ کے سلسلے میں مفاہمت نامہ |
جناب اونیش کمار اوستھی، ایڈیشنل چیف سکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل ، سیاحت ، حکومت اترپردیش |
عزت مآب شن بونگ کل، سفیر جمہوریہ کوریا |
شہزادی سوری رتنا (ملکہ حر ہونگ اوک)، کی یاد میں موجودہ یادگار کی توسیع اور اس کو اپگریڈ کرنے کا راستہ ہموار کرنا۔ سوری رتنا ایودھیا کی ایک افسانوی شہزادی تھیں جو بعد از مسیح 48 میں کوریا گئیں تھیں اور وہاں کنگ کم سورو سے شادی کر لی تھیں۔ کوریا کے باشندوں کی ایک اچھی خاصی تعداد اس افسانوی شہزادی میں اپنا حسب و نسب تلاش کرتی ہے۔ یہ نیا یادگار بھارت اور جمہوریہ کوریا کے درمیان مشترکہ ثقافتی وراثت اور ایک طویل عرصے سے دیر پا دوستی کو ایک خراج عقیدت ہوگا۔ |
Login or Register to add your comment
Prime Minister visited the Indian Arrival monument at Monument Gardens in Georgetown today. He was accompanied by PM of Guyana Brig (Retd) Mark Phillips. An ensemble of Tassa Drums welcomed Prime Minister as he paid floral tribute at the Arrival Monument. Paying homage at the monument, Prime Minister recalled the struggle and sacrifices of Indian diaspora and their pivotal contribution to preserving and promoting Indian culture and tradition in Guyana. He planted a Bel Patra sapling at the monument.
The monument is a replica of the first ship which arrived in Guyana in 1838 bringing indentured migrants from India. It was gifted by India to the people of Guyana in 1991.