جاری تعلیمی سال 2021۔22 سے انڈرگریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ طبی/ڈینٹل کورس (ایم بی بی ایس/ایم ڈی/ ایم ایس/ ڈپلومہ/ بی ڈی ایس / ایم ڈی ایس) کے لئے آل انڈیا کوٹہ(اے آئی کیو) اسکیم میں دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کو 27 فیصد اور معاشی طور سے کمزور طبقات (ای ڈبلیو ایس) کو 10 فیصد ریزرویشن ملے گا
تقریباً 5550 طلبا مستفید ہوں گے
حکومت پسماندہ اور معاشی طور پر کمزور طبقات، دونوں کو ریزرویشن فراہم کرانےکے لئے پابند عہد ہے

نئی دہلی، 29 جولائی 2021: وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی بصیرت پر مبنی رہنمائی میں، صحت و کنبہ بہبود کی وزارت نے تعلیمی سال 2021۔22 سے انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ طبی/ڈینٹل کورس (ایم بی بی ایس /ایم ڈی/ایم ایس/ڈپلومہ/بی ڈی ایس/ایم ڈی ایس) کے لئے آل انڈیا کوٹہ (اے آئی کیو) اسکیم میں او بی سی کے لئے 27 فیصد اور معاشی طور پر کمزور طبقات (ای ڈبلیو ایس ) کے لئے 10 فیصد ریزرویشن فراہم کرانے کا ایک تاریخی فیصلہ لیا ہے۔

محترم وزیر اعظم نے 26 جولائی (پیر) 2021 کو ہوئی میٹنگ میں متعلقہ وزارتوں کو طویل عرصے سے زیر التوا اس مدعے کا مؤثر حل نکالنے کے لئے ہدایت جاری کی تھی۔

اس فیصلے سے ہر سال تقریباً 1500 او بی سی طلبا کو ایم بی بی ایس میں اور 2500 او بی سی طلبا کو پوسٹ گریجویٹ میں اور 550 ای ڈبلیو ایس طلبا کو ایم بی بی ایس میں اور تقریباً 1000 ای ڈبلیو ایس طلبا کو پوسٹ گریجویٹ میں فائدہ حاصل ہوگا۔

سپریم کورٹ کی ہدایات کے تحت، کسی ریاست میں قائم اچھے طبی کالج میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند کسی بھی ریاست کے طلبا کو رہائش کی شرط سے مبرا اہلیت پر مبنی موقع فراہم کرانے کے لئے 1986 میں آل انڈیا کوٹہ (اے آئی کیو) اسکیم پیش کی گئی تھی۔ آل انڈیا کوٹہ میں سرکاری میڈیکل کالجوں میں مجموعی طور پر دستیاب یو جی نشستوں میں سے 15 فیصد اور مجموعی طور پر دستیاب پی جی نشستوں میں سے 50 فیصد شامل ہوتی ہیں۔ پہلے، 2007 تک اے آئی کیو اسکیم میں کوئی ریزرویشن نہیں ہوتا تھا۔ 2007 میں سپریم کورٹ نے اے آئی کیو اسکیم میں ایس سی کے لئے 15 فیصد اور ایس ٹی کے لئے 7.5 فیصد ریزرویشن پیش کیا تھا۔ جب او بی سی کو ایک جیسا 27 فیصد ریزرویشن فراہم کرانے کے لئے 2007 میں مرکزی تعلیمی ادارے (داخلے کے لئے ریزرویشن) ایکٹ نافذ العمل ہوا، تو اسے صفدرجنگ ہسپتال، لیڈی ہارڈنگ طبی کالج، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور بنارس ہندو یونیورسٹی وغیرہ جیسے مرکزی تعلیمی اداروں میں بھی نافذ کر دیا گیا۔ حالانکہ ریاستی میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں اے آئی کیو نشستوں پر نافذ نہیں کیا گیا تھا۔

موجودہ حکومت پسماندہ طبقات کے ساتھ ای ڈبلیو ایس زمرے دونوں کو مناسب ریزرویشن فراہم کرنے کے لئے پابند عہد ہے۔ مرکزی حکومت نے اب اے آئی کیو اسکیم میں او بی سی کو 27 فیصد اور ای ڈبلیو ایس کے لئے 10 فیصد ریزرویشن فراہم کرنے کا ایک تاریخی فیصلہ لیا ہے۔ ملک بھر کے او بی سی طلبا اب کسی بھی ریاست میں سیٹوں کو لے کر مسابقت کے لئے اے آئی کیو اسکیم میں ریزرویشن کے فوائد حاصل کرنے کے مستحق ہو جائیں گے ۔ ایک مرکزی اسکیم ہونے کی وجہ سے، اس ریزرویشن کے لئے او بی سی کی مرکزی فہرست کا استعمال کیا جائے گا۔ اس ریزرویشن سے ایم بی بی ایس میں 1500 اور پوسٹ گریجویٹ میں 2500 او بی سی طلبا مستفید ہوں گے۔

اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلے میں ای ڈبلیو ایس زمرے سے متعلق طلبا کو فوائد بہم پہنچانے کے سلسلے میں 2019 ایک آئینی ترمیم کی گئی تھی، جس سے ای ڈبلیو ایس زمرے کے لئے 10 فیصد ریزرویشن کا فائدہ ممکن ہو سکا تھا۔ اس سلسلے میں، اضافی 10 فیصد ای ڈبلیو ایس ریزرویشن کو اچھی طرح ایڈجسٹ کرنے کے لئے 2019۔20 اور 2020۔21 کے دوران دو سال میں طبی/ڈینٹ کالجوں میں سیٹوں کی تعداد بڑھا دی گئی، جس سے ریزرویشن زمرے کے تحت نہ آنے والوں کے لئے دستیاب سیٹوں کی مجموعی تعداد میں کمی نہ واقع ہو۔ حالانکہ، اے آئی کیو سیٹوں میں ابھی تک یہ فائدہ نہیں دیا گیا ہے۔

اس لیے، جاری تعلیم سال 2021۔22 سے تمام انڈرگریجویٹ / پوسٹ گریجویٹ میڈیکل/ڈینٹل کورسوں میں اے آئی کیو سیٹوں میں او بی سی کے لئے 27 فیصد ریزرویشن کے ساتھ، ای ڈبلیو ایس کے لئے 10 فیصد ریزرویشن دیا جا رہا ہے۔ اس سے ایم بی بی ایس کے لئے 550 سے زیادہ ای ڈبلیو اے ایس طلبا اور پی جی میڈیکل کورسوں کے لئے تقریباً 1000 ای ڈبلیو ایس طلبا ہر سال مستفید ہوں گے۔

مذکورہ بالا فیصلے سے حکومت کی پسماندہ اور ای ڈبلیو ایس زمرے کے طلبا کو مناسب ریزرویشن فراہم کرانے کی عہد بندگی کا پتہ چلتا ہے۔

یہ فیصلہ 2014 کے بعد طبی تعلیم کے شعبے میں ہوئیں اہم اصلاحات سے ہم آہنگ ہے۔ گذشہ چھ برسوں کے دوران، ملک میں ایم بی بی ایس کی سیٹیں 2014 کی 54348 سے 56 فیصد بڑھ کر 2020 میں 84649 اور پی جی سیٹوں کی تعداد 2014  کی 30191 سے 80 فیصد سے بڑھ کر 2020 میں 54275 ہو گئی ہے۔ اسی مدت کے دوران 179 نئے طبی کالجوں کا قیام عمل میں آیا اور اب ملک میں 558 (سرکاری : 289، نجی : 269) میڈیکل کالج موجود ہیں۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Annual malaria cases at 2 mn in 2023, down 97% since 1947: Health ministry

Media Coverage

Annual malaria cases at 2 mn in 2023, down 97% since 1947: Health ministry
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM chairs 45th PRAGATI Interaction
December 26, 2024
PM reviews nine key projects worth more than Rs. 1 lakh crore
Delay in projects not only leads to cost escalation but also deprives public of the intended benefits of the project: PM
PM stresses on the importance of timely Rehabilitation and Resettlement of families affected during implementation of projects
PM reviews PM Surya Ghar Muft Bijli Yojana and directs states to adopt a saturation approach for villages, towns and cities in a phased manner
PM advises conducting workshops for experience sharing for cities where metro projects are under implementation or in the pipeline to to understand the best practices and key learnings
PM reviews public grievances related to the Banking and Insurance Sector and emphasizes on quality of disposal of the grievances

Prime Minister Shri Narendra Modi earlier today chaired the meeting of the 45th edition of PRAGATI, the ICT-based multi-modal platform for Pro-Active Governance and Timely Implementation, involving Centre and State governments.

In the meeting, eight significant projects were reviewed, which included six Metro Projects of Urban Transport and one project each relating to Road connectivity and Thermal power. The combined cost of these projects, spread across different States/UTs, is more than Rs. 1 lakh crore.

Prime Minister stressed that all government officials, both at the Central and State levels, must recognize that project delays not only escalate costs but also hinder the public from receiving the intended benefits.

During the interaction, Prime Minister also reviewed Public Grievances related to the Banking & Insurance Sector. While Prime Minister noted the reduction in the time taken for disposal, he also emphasized on the quality of disposal of the grievances.

Considering more and more cities are coming up with Metro Projects as one of the preferred public transport systems, Prime Minister advised conducting workshops for experience sharing for cities where projects are under implementation or in the pipeline, to capture the best practices and learnings from experiences.

During the review, Prime Minister stressed on the importance of timely Rehabilitation and Resettlement of Project Affected Families during implementation of projects. He further asked to ensure ease of living for such families by providing quality amenities at the new place.

PM also reviewed PM Surya Ghar Muft Bijli Yojana. He directed to enhance the capacity of installations of Rooftops in the States/UTs by developing a quality vendor ecosystem. He further directed to reduce the time required in the process, starting from demand generation to operationalization of rooftop solar. He further directed states to adopt a saturation approach for villages, towns and cities in a phased manner.

Up to the 45th edition of PRAGATI meetings, 363 projects having a total cost of around Rs. 19.12 lakh crore have been reviewed.