1. آزادی کے 75برس مکمل ہونے کے موقع پر اہل وطن کو بےشمار نیک تمنائیں۔
  2. میں پوری دنیا میں پھیلے ہوئے محبین ہندوستان کو، بھارتیوں کو آزادی کے اس امرت مہوتسو کی  بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
  3. آج جب ہم آزادی کا امرت مہوتسو منا رہے ہیں تو پچھلے 75 سال میں ملک کے لیے جینے مرنے والے ملک کی حفاظت کرنے والے، ملک کی عہد بندگیوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے والے تمام لوگوں کے تعاون کو یاد کرنے کا موقع ہے۔
  4. 75 سال کا ہمارا یہ سفر متعدد نشیب و فراز کا حامل ہے۔ سکھ دکھ کا سایہ منڈراتا رہا اور اسی کے درمیان ہمارے اہل وطن نے حصولیابیاں کیں، جواں مردی کا مظاہرہ کیا ہے۔ شکست قبول نہیں کی۔ اہداف کو نظر سے اوجھل نہیں ہونے دیا۔
  5. بھارت کا تنوع ہی بھارت کی بیش بہا قوت کا ایک ٹھوس ثبوت ہے۔ دنیا کو علم نہیں تھا کہ بھارت کے پاس ایک دروں اہلیت ہے، روایات کا ایک سلسلہ ہے ، دل و دماغ اور افکار کی ایک کڑی ہے اور وہ ہے بھارت جمہوریت کی ماں ہے، مدر آف ڈیموکریسی ہے۔
  6. 2014 میں اہل وطن نے مجھے ذمہ داری سونپی۔ آزادی کے بعد پیدا ہوا میں اولین شخص تھا جس کو لال قلعہ سے اہل وطن کو مخاطب کرنے کا موقع حاصل ہوا تھا۔
  7. مہاتما گاندھی کا جو خواب تھا، آخری انسان کی فکر کرنے کا، مہاتما گاندھی جی کی جو آرزو تھی، آخری سرے پر بیٹھے ہوئے شخص کو بااختیار بنانے کی، میں نے اپنے آپ کو اس کے لیے وقف کیا ہے ۔
  8. امرت کا ل کی پہلی صبح امنگوں کے حامل معاشرے کی تمنا کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا زریں موقع ہے۔ ہمارے ملک کے اندر کتنی بڑی اہلیت کارفرما ہے، ایک ترنگے جھنڈے نے دکھا دیا ہے۔ دنیا کے ہر کونے میں ہمارا ترنگا آن بان شان سے لہرا رہا ہے۔
  9. حکومتوں کو بھی وقت کے ساتھ دوڑنا پڑتا ہے اور مجھے یقین ہے کہ چاہے مرکزی حکومت ہو، ریاستی حکومت ہو، مقامی خود حکمرانی کے ادارے ہوں، کسی بھی طرح کا انتظامی نظام کیوں نہ ہو، ہر کسی کو اس امنگوں کے حامل معاشرے کا خیال رکھنا پڑے گا۔ ان کی توقعات اور امنگوں کے لیے ہم زیادہ انتظار نہیں کر سکتے۔
  10. ہم نے پچھلے دنوں جس طاقت کا تجربہ کیا ہے اور وہ ہے بھارت میں مجموعی بیداری ازسر نو پیدا ہوئی ہے۔ ایک مجموعی بیداری کا ازسر نو پیدا ہونا، آزادی کی اس جدوجہد میں جو امرت تھا وہ اب سہیجا جا رہا ہے ۔ اس کی تالیف عمل میں آر ہی ہے۔
  11. دنیا کورونا کے عہد میں ٹیکہ لگوانا یا نہ لگوانا، ٹیکہ کام کا ہے یا نہیں، اسی الجھن میں جی رہی تھی، اس وقت میرے غریب ملک نے 200 کرو ڑ خوراک کا ہدف حاصل کرکے دنیا کو چونکا دینے والا کام کر دکھایا ہے۔
  12. پوری دنیا بھارت کی جانب فخر سے دیکھ رہی ہے، توقعات سے دیکھ رہی ہے۔ مسائل کا حل بھارت کی سرزمین پر دنیا تلاش کرنے میں لگی ہے۔ دوستو، دنیا کا یہ بدلاؤ، دنیا کے اندازِ فکر میں یہ تغیر  75 سال کے ہمارے تجربے کے سفر کا نتیجہ ہے۔
  13. جب سیاسی استحکام ہو، پالیسیوں میں رفتار ہو، فیصلوں میں تیزی ہو، ہمہ گیری ہو، سب کو ساتھ لے کر چلنے کا جذبہ ہو، تو ترقی کے لیے ہر کوئی  شراکت دار بنتا ہے۔ ہم نے سب کا ساتھ سب کا وکاس کا اصول اپنا کر سفر شروع کیا تھا لیکن دیکھتے ہی دیکھتے اہل وطن نے سب کا وشواس اور سب کے پریاس سے اس میں مزید رنگ بھر دیے ہیں۔
  14. مجھے لگتا ہے آنے والے 25 سالوں کے لیے ہمیں پانچ عہد بندگیوں پر اپنی قوت مرتکز کرنی ہوگی۔ جب میں 5 عہد بندگیوں کی بات کرتا ہوں تو پہلی عہد بندگی اب ملک کے بڑے عہد کو لے کر ہی چلے گی۔ بہت بڑے عہد کو لے کر چلنا ہوگا۔ عظیم عہد بندگی – دوسری عہد بندگی ہے، ہمیں اپنے دل کے اندر ہماری عادتوں کے اندر غلامی کا کوئی حبہ بچنے نہیں دینا ہے۔ تیسری عہد بندگی ہمیں اپنی وراثت پر فخر ہونا چاہئے۔ چوتھا عہد ہے اتحاد اور یکجہتی ۔ پانچواں عہد ہے شہریوں کا فرض جس میں وزیر اعظم بھی باہر نہیں ہوتا۔ وزیر اعلیٰ بھی باہر نہیں ہوتا۔
  15. عظیم عہد بندگی میرا ملک ترقی یافتہ ملک ہوگا، ڈیولپڈ کنٹری ہوگا۔ ترقی کے ہر ایک پیمانے میں ہم انسان کو مرکز میں رکھ کر نظام وضع کریں گے۔ ہمارے مرکز میں انسان ہوگا۔ ہمارے مرکز کے انسان کی امیدیں تمنائیں ہوں گی۔ ہم جانتے ہیں بھارت جب بڑے عہد کرتا ہے تو کرکے بھی دکھاتا ہے۔
  16. جب میں نے  یہاں صفائی کی بات کہی تھی، میری پہلی تقریر میں، ملک چل پڑا ہے جسے جہاں ہو سکا، صفائی کی جانب آگے بڑھا اور غلاظت کے تئیں نفرت کا ایک مزاج بنتا  گیا ہے۔
  17. ہم نے جب طے کیا تھا، 10 فیصد ایتھنال بلینڈنگ کا نشانہ تو یہ خواب بڑا لگتا تھا۔ قدیم تاریخ بتاتی تھی، ممکن نہیں ہے۔ لیکن وقت سے پہلے 10 فیصد ایتھنال بلینڈنگ کرکے ملک نے اس خواب کو بھی پورا کر دیا ہے۔
  18. ڈھائی کروڑ لوگوں کو اتنے کم وقت میں بجلی کنکشن بہم پہنچانا چھوٹا کام نہیں تھا، ملک نے کرکے دکھایا۔
  19. کیا ہم   اپنے معیارات نہیں قائم کریں گے؟ کیا 130 کروڑ کا ملک اپنے معیارات کو پار کرنے کے لیے جواں مردی کا مظاہرہ نہیں کر سکتا۔ ہمیں کسی بھی حالت میں دیگر افراد کے جیسا دکھنے کی کوشش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم جیسے ہیں ویسے لیکن اہلیت کے ساتھ کھڑے ہوں گے یہ ہمارا مزاج ہونا چاہئے۔
  20. جس طریقے سے نئی قومی تعلیمی پالیسی وضع کی گئی ہے، جس غور و فکر کے ساتھ وضع کی گئی ہے اور بھارت کی سرزمین سے مربوط تعلیمی پالیسی وضع کی گئی ہے رس کس ہماری زمین کے ملے ہیں۔ ہم نے جو ہنر مندی پر زور دیا ہے یہ ایسی اہلیت ہے جو ہمیں غلامی سے نجات کی طاقت عطا کرے گی۔
  21. ہمیں ہمارے ملک کی ہر زبان پر فخر ہونا چاہئے۔ ہمیں زبان آتی ہو یا نہ آتی ہو، لیکن میرے ملک کی زبان ہے ، میرے آبا و اجداد نے دنیا کو دی ہوئی یہ زبان ہے، ہمیں فخر ہونا چاہئے۔
  22. آج دنیا کامل حفظانِ صحت کا ذکر رہی ہے، لیکن کامل حفظانِ صحت کا ذکر کرتی ہے تو اس کی نظر بھارت کے یوگ پر جاتی ہے،  بھارت کے آیوروید پر جاتی ہے، بھارت کے کامل اندازِ حیات پر جاتی ہے۔ یہ ہماری وراثت ہے جو ہم دنیا کو دے رہے ہیں۔
  23. آج دنیا عالمی ماحولیات کے مسئلے سے نبردآزما ہے۔ عالمی درجہ حرارت میں اضافہ کے مسائل کے حل نکالنے کا راستہ ہمارے پاس ہے۔ اس کے لیے ہمارے پاس جو وراثت ہے، جو ہمارے اجداد نے ہمیں دی ہے۔
  24. ہماری خاندانی اقدار عالمی سماجی تناؤ کا جب ذکر ہوتا ہے ، انفرادی تناؤ کا ذکر ہوتا ہے تو لوگوں کو یوگ دکھتا ہے۔ اجتماعی تناؤ کی بات ہوتی ہے تب بھارت کا کنبہ جاتی  نظام نظر آتا ہے۔
  25. ہم وہ لوگ ہیں جو ذی روح میں شیو دیکھتے ہیں، ہم وہ لوگ ہیں جو نر میں نارائن دیکھتے ہیں۔ ہم وہ لوگ ہیں جو ناری کو نارائنی کہتے ہیں۔ ہم وہ لوگ ہیں جو پودے میں پرماتما دیکھتے ہیں۔ ہم وہ لوگ ہیں جو ندی کو ماں مانتے ہیں۔ ہم وہ لوگ ہیں جو کنکڑ کنکڑ میں شنکر دیکھتے ہیں۔
  26. عوامی بہبود سے عالمی بہبود کے راستے پر چلنے والے ہم لوگ جب دنیا کی تمنا کرتے ہیں تب کہتے ہیں ’سروے بھونتو سوکھینا، سروے سنتو نرامیا‘۔
  27. ایک اور اہم موضوع ہے، اتحاد ، یکجہتی۔ اتنے بڑے ملک کو اس کے تنوع کا ہمیں جشن منانا ہے ، اتنے عقائد اور روایات ہماری آن بان شان ہیں۔ کوئی نیچا نہیں، کوئی اونچا نہیں ہے۔ سب برابر ہیں۔ کوئی میرا نہیں، کوئی پرایا نہیں، سب اپنے ہیں۔
  28. اگر بیٹا بیٹی مساوی نہیں ہوں گے تو اتحاد کے اصول کو نہیں بھول سکتے ۔ صنفی مساوات ہمارے اتحاد میں پہلی شرط ہے۔
  29. جب ہم اتحاد کی بات کرتے ہیں، اگر ہمارے یہاں ایک ہی پیمانہ ہو، ایک ہی معیار ہو، جس معیار کو ہم کہیں انڈیا فرسٹ میں جو کچھ بھی کر رہا ہوں، جو بھی سوچ رہا ہوں، جو بھی بول رہا ہوں، انڈیا فرسٹ کے مطابق ہے۔
  30. کیا ہم مزاج سے روایات سے، روز مرہ کی زندگی میں عورت کی تحقیر کرنے والی ہر بات سے نجات حاصل کرنے کا عہد لے سکتے ہیں۔ عورت  کا وقار ملک کے خواب پورے کرنے میں بہت بڑی پونجی بننے والا ہے۔ یہ اہلیت میں دیکھ رہا ہوں اور اس لیے میں اس بات پر اصرار کر رہا ہوں۔
  31. ہمیں فرض پر زور دینا ہی ہوگا۔ چاہے پولیس ہو یا عوام ہوں، حکمراں ہو یا انتظامی افسر، یہ شہری فرض سے کوئی اچھوتا نہیں ہو سکتا۔ ہر کوئی اگر شہری کے فرائض کو نبھائے گا تو مجھے یقین ہے کہ ہم درکار ہدف کو حاصل کرنے میں وقت سے پہلے کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔
  32. خودکفیل بھارت یہ ہر شہری کا، ہر حکومت کا، سماج کی ہر اکائی کی ذمہ داری بن جاتی ہے۔ یہ خود کفیل بھارت یہ سرکاری ایجنڈا ، سرکاری کام نہیں ہے۔ یہ سماج کی عوامی تحریک ہے جسے ہمیں آگے بڑھانا ہے۔
  33. آپ دیکھئے پی ایل آئی اسکیم ایک لاکھ کروڑ روپیہ، دنیا کے لوگ ہندوستان میں اپنا نصیب آزمانے آر ہے ہیں۔  تکنالوجی کو لے کر کے آرہے ہیں۔ روزگار کے نئے مواقع بنا رہے ہیں۔ بھارت مینوفیکچرنگ ہب بنتا جا رہا ہے۔
  34. آزادی کے 75 سال کے بعد جس آواز کو سننے کے لیے ہمارے کان ترس رہے تھے، 75 سال کے بعد وہ آواز سنائی دی ہے۔ 75 سال کے بعد لال قلعہ پر ترنگے کو سلامی دینے کا کام پہلی مرتبہ میڈ ان انڈیا توپ نے کیا ہے۔ کون ہندوستانی ہوگا، جس کو یہ آواز اسے نئی ترغیب، طاقت نہیں دے گی۔
  35. ملک کے فوج کے جوانوں کا دل سے خیر مقدم کرنا چاہتا ہوں۔ میری خودکفالت کی بات کو منظم شکل میں جرأت کی شکل میں میری فوج کے جوانوں نے فوجی افسروں نے جس ذمہ داری کے ساتھ کندھے پر اٹھایا ہے، میں ان کو جتنا سلام کروں اتنا کم ہے۔
  36. ہمیں خودکفیل بننا ہے، توانائی کے شعبہ میں۔ شمسی شعبہ ہو، ہوائی توانائی کا شعبہ ہو، قابل احیاء کے اور بھی جو راستے ہوں، مشن ہائیڈروجن ہو، حیاتیاتی ایندھن کی کوشش ہو، برقی موٹر گاڑی پر جانے کی بات ہو، ہمیں خودکفیل بن کر ان نظاموں کو آگے بڑھاناہوگا۔
  37. میں نجی شعبے کو بھی مدعوکرتا ہوں، آیئے ہمیں پوری دنیا میں چھا جانا ہے۔ خودکفیل بھارت کا یہ بھی خواب ہے کہ دنیا کو جو بھی ضرورتیں ہیں اس کو پورا کرنے میں بھارت پیچھے نہیں رہے گا۔ ہماری چھوٹی صنعتیں ہوں، بہت چھوٹی صنعتیں ہوں، گھریلو صنعت ہو، زیر وڈفیکٹ زیرو افیکٹ ہمیں کرکے دنیا میں جانا ہوگا۔ ہمیں سودیشی پر فخر کرنا ہوگا۔
  38. ہماری کوشش ہے کہ ملک کے نوجوانوں کو لامتناہی خلاء سے لے کر سمندر کی گہرائی تک تحقیق کے لیے بھرپور مدد ملے اس لیے ہم خلائی مشن کو ، گہرے سمندر مشن کو توسیع دے رہے ہیں۔ خلاء اور سمندر کی گہرائی میں ہی ہمارے مستقبل کے لیے ضروری حل موجود ہیں۔
  39. ہم بار بار لال بہادر شاستری جی کو یاد کرتے ہیں، جے جوان جے کسان کا ان کا اصول آج بھی ملک کے لیے باعث ترغیب ہے۔ بعد میں اٹل بہاری واجپئی جی نے جب وگیان کہہ کرکے اس میں ایک کڑی جوڑ دی تھی اور ملک نے اس کو ترجیح دی تھی، لیکن اب امرت کال کے لیے ایک اور لازمی بات ہے اور وہ ہے ،جے انوسندھان۔ جے جوان- جے کسان- جے وگیان- جے انوسندھان-انوویشن  (اختراع)
  40. اختراع کی طاقت دیکھئے، آج ہمارا یوپی آئی بھیم، ہمارا ڈجیٹل پے منٹ ، فن ٹیک کی دنیا میں ہمارا مقام، آج دنیا میں ریئل ٹائم 40 فیصد اگر ڈجیٹلی مالی لین دین ہوتا ہے تو میرے ملک میں ہو رہا ہے، ہندوستان نے یہ کرکے دکھایا ہے۔
  41. آج مجھے خوشی ہے، ہندوستان کے 4 لاکھ کامن سروس سینٹرس گاؤں میں وضع ہو رہے ہیں۔ گاؤں کے نوجوان بیٹی بیٹیاں، کامن سروس سینٹر چلا رہے ہیں۔
  42. یہ ڈجیٹل انڈیا کی تحریک ہے جو سیمی کنڈکٹر کی جانب ہم قدم بڑھا رہے ہیں، 5جی کی جانب قدم بڑھا رہے ہیں، آپٹیکل فائبر کا نیٹ ورک بچھا رہے ہیں، یہ صرف جدیدیت کی پہچان نہیں ہے، ایسا نہیں ہے۔ تین بڑی قوتیں اس کے اندر مضمر ہیں۔ تعلیم میں بنیادی نوعیت کا انقلاب- یہ ڈجیٹل توسط سے آنے والا ہے۔ صحتی خدمات میں بنیادی نوعیت کا انقلاب ڈجیٹل سے آنے والا ہے۔ کسی زندگی میں بھی بہت بڑا بدلاؤ ڈجیٹل سے آنے والا ہے۔
  43. ہمارا اٹل اختراعی مشن ، ہمارا انکیوبیشن سینٹر، ہمارے اسٹارٹ اپ ایک نیا، پورا شعبہ وضع کر رہے ہیں، نوجوان پیڑھی کے لیے نئے مواقع لے کر کے آر ہے ہیں۔
  44. ہمارے چھوٹے کسان- ان کی اہلیت ، ہمارے چھوٹے صنعت کار -ان کی اہلیت، ہماری چھوٹی صنعتیں، گھریلو صنعتیں، بہت چھوٹی صنعتیں، ریہڑی پٹری والے لوگ، گھروں میں کام کرنے والے لوگ، آٹو رکشا چلانے والے لوگ، بس خدمات فراہم کرنے والے لوگ، یہ سماج کا جو سب سے بڑا طبقہ ہے، اس کا بااختیار ہونا بھارت کے اختیارات کی گارنٹی  ہے۔
  45. خواتین کی قوت:  ہماری زندگی  کے ہر شعبے میں دیکھیں، کھیل کود کا میدان دیکھیں، یا میدان جنگ کی زمین دیکھیں، بھارت کی خواتین کی قوت ایک نئی اہلیت، نئے یقین کے ساتھ آگے آرہی ہے۔ میں اس کو بھارت کے 75 سال  کے سفر میں جو تعاون ہے، اس میں اب کئی گنا تعاون آنے والے 25 سال میں خواتین کی قوت کا دیکھ رہا ہوں۔
  46. بھارت کے آئین سازوں کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے جو ہمیں وفاقی ڈھانچہ دیا ہے، آج وقت کا مطالبہ ہے کہ ہمیں امدادِ باہمی پر مبنی وفاقیت کے ساتھ ساتھ امدادِ باہمی کی حامل مسابقتی وفاقیت کی ضرورت ہے۔ ہمیں ترقی کی مسابقت کی ضرورت ہے۔
  47. ملک کے سامنے دو بڑی چنوتیاں  ہیں، پہلی چنوتی– بدعنوانی ، دوسری چنوتی- بھائی بھتیجا واد، کنبہ پرستی
  48. بدعنوانی ملک کو دیمک کی طرح کھوکھلا کر رہی ہے۔ اس سے ملک کو لڑنا ہی ہوگا۔ ہماری کوشش ہے کہ جنہوں نے ملک کو لوٹا ہے، ان کو لوٹانا بھی پڑے، ہم اس کی کوشش کر رہے ہیں۔
  49. جب میں بھائی بھتیجا واد اور کنبہ پرستی کی بات کرتا ہوں تو لوگوں کو لگتا ہے کہ میں صرف سیاست کی بات کر رہا ہوں۔ جی نہیں، بدقسمتی سے سیاست کے شعبے کی اس بدی نے ہندوستان کے ہر ادارے میں کنبہ پرستی کو فروغ دیا ہے۔
  50. میرے ملک کے نوجوانو! میں آپ کے روشن مستقبل کے لیے ، آپ کے خوابوں کے لیے، میں بھائی بھتیجاواد کے خلاف لڑائی میں آپ کا ساتھ چاہتا ہوں۔
  51. اس امرت کال میں ہمیں آنے والے 25 سال میں ایک پل بھی بھولنا نہیں ہے۔ ایک ایک دن، وقت کا ہر ایک لمحہ، زندگی کا ہر ایک ذرہ، مادروطن کے لیے جینا اور تبھی آزادی کے دیوانوں کو ہمارا سچا خراج عقیدت ہوگا۔
  52. آزادی کا امرت مہوتسو، اب امرت کال کی سمت میں پلٹ چکا ہے، آگے بڑھ چکا ہے، تب اس امرت کال میں سب کی کوشش لازمی ہے۔ ٹیم انڈیا کا جذبہ ہی ملک کو آگے بڑھانے والا ہے۔  130 کروڑ اہل وطن کی یہ ٹیم انڈیا ایک ٹیم کی شکل میں آگے بڑھ کر کے تمام خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرے گی۔ اسی پورے یقین کے ساتھ میرے ساتھ بولیے۔

جے ہند!

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Ayushman driving big gains in cancer treatment: Lancet

Media Coverage

Ayushman driving big gains in cancer treatment: Lancet
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM’s address at Christmas Celebrations hosted by the Catholic Bishops' Conference of India
December 23, 2024
It is a moment of pride that His Holiness Pope Francis has made His Eminence George Koovakad a Cardinal of the Holy Roman Catholic Church: PM
No matter where they are or what crisis they face, today's India sees it as its duty to bring its citizens to safety: PM
India prioritizes both national interest and human interest in its foreign policy: PM
Our youth have given us the confidence that the dream of a Viksit Bharat will surely be fulfilled: PM
Each one of us has an important role to play in the nation's future: PM

Respected Dignitaries…!

आप सभी को, सभी देशवासियों को और विशेषकर दुनिया भर में उपस्थित ईसाई समुदाय को क्रिसमस की बहुत-बहुत शुभकामनाएं, ‘Merry Christmas’ !!!

अभी तीन-चार दिन पहले मैं अपने साथी भारत सरकार में मंत्री जॉर्ज कुरियन जी के यहां क्रिसमस सेलीब्रेशन में गया था। अब आज आपके बीच उपस्थित होने का आनंद मिल रहा है। Catholic Bishops Conference of India- CBCI का ये आयोजन क्रिसमस की खुशियों में आप सबके साथ जुड़ने का ये अवसर, ये दिन हम सबके लिए यादगार रहने वाला है। ये अवसर इसलिए भी खास है, क्योंकि इसी वर्ष CBCI की स्थापना के 80 वर्ष पूरे हो रहे हैं। मैं इस अवसर पर CBCI और उससे जुड़े सभी लोगों को बहुत-बहुत बधाई देता हूँ।

साथियों,

पिछली बार आप सभी के साथ मुझे प्रधानमंत्री निवास पर क्रिसमस मनाने का अवसर मिला था। अब आज हम सभी CBCI के परिसर में इकट्ठा हुए हैं। मैं पहले भी ईस्टर के दौरान यहाँ Sacred Heart Cathedral Church आ चुका हूं। ये मेरा सौभाग्य है कि मुझे आप सबसे इतना अपनापन मिला है। इतना ही स्नेह मुझे His Holiness Pope Francis से भी मिलता है। इसी साल इटली में G7 समिट के दौरान मुझे His Holiness Pope Francis से मिलने का अवसर मिला था। पिछले 3 वर्षों में ये हमारी दूसरी मुलाकात थी। मैंने उन्हें भारत आने का निमंत्रण भी दिया है। इसी तरह, सितंबर में न्यूयॉर्क दौरे पर कार्डिनल पीट्रो पैरोलिन से भी मेरी मुलाकात हुई थी। ये आध्यात्मिक मुलाक़ात, ये spiritual talks, इनसे जो ऊर्जा मिलती है, वो सेवा के हमारे संकल्प को और मजबूत बनाती है।

साथियों,

अभी मुझे His Eminence Cardinal जॉर्ज कुवाकाड से मिलने का और उन्हें सम्मानित करने का अवसर मिला है। कुछ ही हफ्ते पहले, His Eminence Cardinal जॉर्ज कुवाकाड को His Holiness Pope Francis ने कार्डिनल की उपाधि से सम्मानित किया है। इस आयोजन में भारत सरकार ने केंद्रीय मंत्री जॉर्ज कुरियन के नेतृत्व में आधिकारिक रूप से एक हाई लेवल डेलिगेशन भी वहां भेजा था। जब भारत का कोई बेटा सफलता की इस ऊंचाई पर पहुंचता है, तो पूरे देश को गर्व होना स्वभाविक है। मैं Cardinal जॉर्ज कुवाकाड को फिर एक बार बधाई देता हूं, शुभकामनाएं देता हूं।

साथियों,

आज आपके बीच आया हूं तो कितना कुछ याद आ रहा है। मेरे लिए वो बहुत संतोष के क्षण थे, जब हम एक दशक पहले फादर एलेक्सिस प्रेम कुमार को युद्ध-ग्रस्त अफगानिस्तान से सुरक्षित बचाकर वापस लाए थे। वो 8 महीने तक वहां बड़ी विपत्ति में फंसे हुए थे, बंधक बने हुए थे। हमारी सरकार ने उन्हें वहां से निकालने के लिए हर संभव प्रयास किया। अफ़ग़ानिस्तान के उन हालातों में ये कितना मुश्किल रहा होगा, आप अंदाजा लगा सकते हैं। लेकिन, हमें इसमें सफलता मिली। उस समय मैंने उनसे और उनके परिवार के सदस्यों से बात भी की थी। उनकी बातचीत को, उनकी उस खुशी को मैं कभी भूल नहीं सकता। इसी तरह, हमारे फादर टॉम यमन में बंधक बना दिए गए थे। हमारी सरकार ने वहाँ भी पूरी ताकत लगाई, और हम उन्हें वापस घर लेकर आए। मैंने उन्हें भी अपने घर पर आमंत्रित किया था। जब गल्फ देशों में हमारी नर्स बहनें संकट से घिर गई थीं, तो भी पूरा देश उनकी चिंता कर रहा था। उन्हें भी घर वापस लाने का हमारा अथक प्रयास रंग लाया। हमारे लिए ये प्रयास केवल diplomatic missions नहीं थे। ये हमारे लिए एक इमोशनल कमिटमेंट था, ये अपने परिवार के किसी सदस्य को बचाकर लाने का मिशन था। भारत की संतान, दुनिया में कहीं भी हो, किसी भी विपत्ति में हो, आज का भारत, उन्हें हर संकट से बचाकर लाता है, इसे अपना कर्तव्य समझता है।

साथियों,

भारत अपनी विदेश नीति में भी National-interest के साथ-साथ Human-interest को प्राथमिकता देता है। कोरोना के समय पूरी दुनिया ने इसे देखा भी, और महसूस भी किया। कोरोना जैसी इतनी बड़ी pandemic आई, दुनिया के कई देश, जो human rights और मानवता की बड़ी-बड़ी बातें करते हैं, जो इन बातों को diplomatic weapon के रूप में इस्तेमाल करते हैं, जरूरत पड़ने पर वो गरीब और छोटे देशों की मदद से पीछे हट गए। उस समय उन्होंने केवल अपने हितों की चिंता की। लेकिन, भारत ने परमार्थ भाव से अपने सामर्थ्य से भी आगे जाकर कितने ही देशों की मदद की। हमने दुनिया के 150 से ज्यादा देशों में दवाइयाँ पहुंचाईं, कई देशों को वैक्सीन भेजी। इसका पूरी दुनिया पर एक बहुत सकारात्मक असर भी पड़ा। अभी हाल ही में, मैं गयाना दौरे पर गया था, कल मैं कुवैत में था। वहां ज्यादातर लोग भारत की बहुत प्रशंसा कर रहे थे। भारत ने वैक्सीन देकर उनकी मदद की थी, और वो इसका बहुत आभार जता रहे थे। भारत के लिए ऐसी भावना रखने वाला गयाना अकेला देश नहीं है। कई island nations, Pacific nations, Caribbean nations भारत की प्रशंसा करते हैं। भारत की ये भावना, मानवता के लिए हमारा ये समर्पण, ये ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच ही 21वीं सदी की दुनिया को नई ऊंचाई पर ले जाएगी।

Friends,

The teachings of Lord Christ celebrate love, harmony and brotherhood. It is important that we all work to make this spirit stronger. But, it pains my heart when there are attempts to spread violence and cause disruption in society. Just a few days ago, we saw what happened at a Christmas Market in Germany. During Easter in 2019, Churches in Sri Lanka were attacked. I went to Colombo to pay homage to those we lost in the Bombings. It is important to come together and fight such challenges.

Friends,

This Christmas is even more special as you begin the Jubilee Year, which you all know holds special significance. I wish all of you the very best for the various initiatives for the Jubilee Year. This time, for the Jubilee Year, you have picked a theme which revolves around hope. The Holy Bible sees hope as a source of strength and peace. It says: "There is surely a future hope for you, and your hope will not be cut off." We are also guided by hope and positivity. Hope for humanity, Hope for a better world and Hope for peace, progress and prosperity.

साथियों,

बीते 10 साल में हमारे देश में 25 करोड़ लोगों ने गरीबी को परास्त किया है। ये इसलिए हुआ क्योंकि गरीबों में एक उम्मीद जगी, की हां, गरीबी से जंग जीती जा सकती है। बीते 10 साल में भारत 10वें नंबर की इकोनॉमी से 5वें नंबर की इकोनॉमी बन गया। ये इसलिए हुआ क्योंकि हमने खुद पर भरोसा किया, हमने उम्मीद नहीं हारी और इस लक्ष्य को प्राप्त करके दिखाया। भारत की 10 साल की विकास यात्रा ने हमें आने वाले साल और हमारे भविष्य के लिए नई Hope दी है, ढेर सारी नई उम्मीदें दी हैं। 10 साल में हमारे यूथ को वो opportunities मिली हैं, जिनके कारण उनके लिए सफलता का नया रास्ता खुला है। Start-ups से लेकर science तक, sports से entrepreneurship तक आत्मविश्वास से भरे हमारे नौजवान देश को प्रगति के नए रास्ते पर ले जा रहे हैं। हमारे नौजवानों ने हमें ये Confidence दिया है, य़े Hope दी है कि विकसित भारत का सपना पूरा होकर रहेगा। बीते दस सालों में, देश की महिलाओं ने Empowerment की नई गाथाएं लिखी हैं। Entrepreneurship से drones तक, एरो-प्लेन उड़ाने से लेकर Armed Forces की जिम्मेदारियों तक, ऐसा कोई क्षेत्र नहीं, जहां महिलाओं ने अपना परचम ना लहराया हो। दुनिया का कोई भी देश, महिलाओं की तरक्की के बिना आगे नहीं बढ़ सकता। और इसलिए, आज जब हमारी श्रमशक्ति में, Labour Force में, वर्किंग प्रोफेशनल्स में Women Participation बढ़ रहा है, तो इससे भी हमें हमारे भविष्य को लेकर बहुत उम्मीदें मिलती हैं, नई Hope जगती है।

बीते 10 सालों में देश बहुत सारे unexplored या under-explored sectors में आगे बढ़ा है। Mobile Manufacturing हो या semiconductor manufacturing हो, भारत तेजी से पूरे Manufacturing Landscape में अपनी जगह बना रहा है। चाहे टेक्लोलॉजी हो, या फिनटेक हो भारत ना सिर्फ इनसे गरीब को नई शक्ति दे रहा है, बल्कि खुद को दुनिया के Tech Hub के रूप में स्थापित भी कर रहा है। हमारा Infrastructure Building Pace भी अभूतपूर्व है। हम ना सिर्फ हजारों किलोमीटर एक्सप्रेसवे बना रहे हैं, बल्कि अपने गांवों को भी ग्रामीण सड़कों से जोड़ रहे हैं। अच्छे ट्रांसपोर्टेशन के लिए सैकड़ों किलोमीटर के मेट्रो रूट्स बन रहे हैं। भारत की ये सारी उपलब्धियां हमें ये Hope और Optimism देती हैं कि भारत अपने लक्ष्यों को बहुत तेजी से पूरा कर सकता है। और सिर्फ हम ही अपनी उपलब्धियों में इस आशा और विश्वास को नहीं देख रहे हैं, पूरा विश्व भी भारत को इसी Hope और Optimism के साथ देख रहा है।

साथियों,

बाइबल कहती है- Carry each other’s burdens. यानी, हम एक दूसरे की चिंता करें, एक दूसरे के कल्याण की भावना रखें। इसी सोच के साथ हमारे संस्थान और संगठन, समाज सेवा में एक बहुत बड़ी भूमिका निभाते हैं। शिक्षा के क्षेत्र में नए स्कूलों की स्थापना हो, हर वर्ग, हर समाज को शिक्षा के जरिए आगे बढ़ाने के प्रयास हों, स्वास्थ्य के क्षेत्र में सामान्य मानवी की सेवा के संकल्प हों, हम सब इन्हें अपनी ज़िम्मेदारी मानते हैं।

साथियों,

Jesus Christ ने दुनिया को करुणा और निस्वार्थ सेवा का रास्ता दिखाया है। हम क्रिसमस को सेलिब्रेट करते हैं और जीसस को याद करते हैं, ताकि हम इन मूल्यों को अपने जीवन में उतार सकें, अपने कर्तव्यों को हमेशा प्राथमिकता दें। मैं मानता हूँ, ये हमारी व्यक्तिगत ज़िम्मेदारी भी है, सामाजिक दायित्व भी है, और as a nation भी हमारी duty है। आज देश इसी भावना को, ‘सबका साथ, सबका विकास और सबका प्रयास’ के संकल्प के रूप में आगे बढ़ा रहा है। ऐसे कितने ही विषय थे, जिनके बारे में पहले कभी नहीं सोचा गया, लेकिन वो मानवीय दृष्टिकोण से सबसे ज्यादा जरूरी थे। हमने उन्हें हमारी प्राथमिकता बनाया। हमने सरकार को नियमों और औपचारिकताओं से बाहर निकाला। हमने संवेदनशीलता को एक पैरामीटर के रूप में सेट किया। हर गरीब को पक्का घर मिले, हर गाँव में बिजली पहुंचे, लोगों के जीवन से अंधेरा दूर हो, लोगों को पीने के लिए साफ पानी मिले, पैसे के अभाव में कोई इलाज से वंचित न रहे, हमने एक ऐसी संवेदनशील व्यवस्था बनाई जो इस तरह की सर्विस की, इस तरह की गवर्नेंस की गारंटी दे सके।

आप कल्पना कर सकते हैं, जब एक गरीब परिवार को ये गारंटी मिलती हैं तो उसके ऊपर से कितनी बड़ी चिंता का बोझ उतरता है। पीएम आवास योजना का घर जब परिवार की महिला के नाम पर बनाया जाता है, तो उससे महिलाओं को कितनी ताकत मिलती है। हमने तो महिलाओं के सशक्तिकरण के लिए नारीशक्ति वंदन अधिनियम लाकर संसद में भी उनकी ज्यादा भागीदारी सुनिश्चित की है। इसी तरह, आपने देखा होगा, पहले हमारे यहाँ दिव्यांग समाज को कैसी कठिनाइयों का सामना करना पड़ता था। उन्हें ऐसे नाम से बुलाया जाता था, जो हर तरह से मानवीय गरिमा के खिलाफ था। ये एक समाज के रूप में हमारे लिए अफसोस की बात थी। हमारी सरकार ने उस गलती को सुधारा। हमने उन्हें दिव्यांग, ये पहचान देकर के सम्मान का भाव प्रकट किया। आज देश पब्लिक इंफ्रास्ट्रक्चर से लेकर रोजगार तक हर क्षेत्र में दिव्यांगों को प्राथमिकता दे रहा है।

साथियों,

सरकार में संवेदनशीलता देश के आर्थिक विकास के लिए भी उतनी ही जरूरी होती है। जैसे कि, हमारे देश में करीब 3 करोड़ fishermen हैं और fish farmers हैं। लेकिन, इन करोड़ों लोगों के बारे में पहले कभी उस तरह से नहीं सोचा गया। हमने fisheries के लिए अलग से ministry बनाई। मछलीपालकों को किसान क्रेडिट कार्ड जैसी सुविधाएं देना शुरू किया। हमने मत्स्य सम्पदा योजना शुरू की। समंदर में मछलीपालकों की सुरक्षा के लिए कई आधुनिक प्रयास किए गए। इन प्रयासों से करोड़ों लोगों का जीवन भी बदला, और देश की अर्थव्यवस्था को भी बल मिला।

Friends,

From the ramparts of the Red Fort, I had spoken of Sabka Prayas. It means collective effort. Each one of us has an important role to play in the nation’s future. When people come together, we can do wonders. Today, socially conscious Indians are powering many mass movements. Swachh Bharat helped build a cleaner India. It also impacted health outcomes of women and children. Millets or Shree Anna grown by our farmers are being welcomed across our country and the world. People are becoming Vocal for Local, encouraging artisans and industries. एक पेड़ माँ के नाम, meaning ‘A Tree for Mother’ has also become popular among the people. This celebrates Mother Nature as well as our Mother. Many people from the Christian community are also active in these initiatives. I congratulate our youth, including those from the Christian community, for taking the lead in such initiatives. Such collective efforts are important to fulfil the goal of building a Developed India.

साथियों,

मुझे विश्वास है, हम सबके सामूहिक प्रयास हमारे देश को आगे बढ़ाएँगे। विकसित भारत, हम सभी का लक्ष्य है और हमें इसे मिलकर पाना है। ये आने वाली पीढ़ियों के प्रति हमारा दायित्व है कि हम उन्हें एक उज्ज्वल भारत देकर जाएं। मैं एक बार फिर आप सभी को क्रिसमस और जुबली ईयर की बहुत-बहुत बधाई देता हूं, शुभकामनाएं देता हूं।

बहुत-बहुत धन्यवाद।