- یومِ آزادی اور رکشا بندھن کے مبارک موقع پر سبھی ہم وطنوں کو بہت بہت نیک خواہشات۔
- بارش اور سیلاب: آج ملک کے مختلف حصوں میں زیادہ بارش کے سبب، سیلاب کی وجہ سے لوگ مشکلات سے نبرد آزما ہیں۔ ریاستی حکومت، مرکزی حکومت، این ڈی آر ایف، سبھی ادارے، مصیبت کے ماروں کی مشکلات کم کیسے ہوں، معمول کی صورت حال کیسے بحال ہو، اس کے لیے دن رات کوشش کر رہے ہیں۔
- آرٹیکل 370: دس ہفتے کے اندر اندر ہی آرٹیکل 370 کا ہٹنا، 35 اے کا ہٹنا، سردار ولبھ بھائی پٹیل کے خوابوں کی تکمیل کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔
- تین طلاق: دوسرے ہفتے کے اندر اندر اپنی مسلم ماؤں اور بہنوں کو ان کا حق دلانے کے لیے تین طلاق کے خلاف قانون بنایا۔
- دہشت گردی سے متعلق قانون: دہشت گردی سے متعلق قوانین میں مکمل تبدیلی کرکے اُن کو ایک نئی طاقت دینے کا اور دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے عزم کو مزید مضبوط کرنے کا کام کیا گیا۔
- کسان سمّان ندھی: ہمارے کسان بھائیوں اور بہنوں کو وزیر اعظم سمّان ندھی کے تحت 90 ہزار کروڑ روپیہ کسانوں کے کھاتے میں ٹرانسفر کرنے کا ایک اہم ترین کام آگے بڑھا ہے۔
- کسانوں اور چھوٹے کاروباریوں کے لیے پنشن: ہمارے کسان بھائی بہن، ہمارے چھوٹے کاروباری بھائی بہن، انھوں نے کبھی تصور نہیں کیا تھا کہ کبھی ان کی زندگی میں بھی پنشن کا نظام ہوسکتا ہے، پنشن منصوبہ کے نفاذ کا کام بھی کردیا گیا ہے۔
- جل شکتی ابھیان: آبی بحران کی چرچا تو بہت ہوتی ہے۔ مستقبل آبی بحران سے گزرے گا، یہ بھی چرچا ہوتی ہے۔ ان چیزوں کو پہلے سے ہی سوچ کر مرکز اور ریاستیں مل کر منصوبے بنائیں اس کے لیے ایک الگ جل شکتی وزارت کا بھی قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
- جل جیون مشن: ہم آنے والے دنوں میں جل جیون مشن کو آگے لے کر بڑھیں گے۔ اس کے لیے مرکز اور ریاستی حکومتیں ساتھ مل کر کام کریں گی اور آنے والے برسوں میں ساڑھے تین لاکھ کروڑ روپئے سے بھی زیادہ رقم اس مشن کے لیے خرچ کرنے کا عہد لیا گیا ہے۔
- طبی قانون: ہمارے ملک میں بہت بڑی تعداد میں ڈاکٹروں کی ضرورت ہے۔ آروگیہ کی سہولتیں اور انتظامات کی ضرورت ہے۔ طبی تعلیم کو شفاف بنانے کے لیے کئی اہم ترین قانون ہم نے بنائے ہیں، اہم ترین فیصلے لیے ہیں۔
- بچوں کے تحفظ کے لیے سخت قانون کی ضرورت تھی۔ ہم نے اس کام کو بھی مکمل کرلیا ہے۔
- اگر 2014 سے 2019 تک کا وقتضروریات کی تکمیل کا دور تھا تو 2019 کے بعد کا دور ہم وطنوں کی خواہشات کی تکمیل کا دور ہے، ان کے خوابوں کی تکمیل کا دور ہے۔
- جموں-کشمیر اور لداخ: جموں کشمیر اور لداخ کے باشندوں کی خواہشات اور امیدیں پوری ہوں، یہ ہم سب کا فریضہ ہے۔ وہاں کے میرے دلت بھائیوں اور بہنوں کو، ملک کے دیگر دلتوں کے مساوی حقوق حاصل نہیں تھے، وہ ان کو بھی ملنے چاہئیں، وہاں ہمارے کئی ایسے سماج اور سسٹم کے لوگ چاہے وہ گرجر ہوں، بکروال ہوں، گدّی ہوں، سپّی ہوں ، بالٹی ہوں – ایسے متعدد لوگوں کو ان کے سیاسی حقوق بھی ملنے چاہئیں۔
- جموں وکشمیر کے لوگوں کا تعاون: جموں-کشمیر اور لداخ خوشحالی اور امن وسلامتی کے لیے، ہندوستان کے لئے حوصلہ افزا بن سکتا ہے۔ ہندوستانی کی ترقی کے سفر میں بہت بڑا تعاون دے سکتا ہے۔ اب جموں وکشمیر کا عام شہری بھی دلّی حکومت سے پوچھ سکتا ہے۔ اس کو بیچ میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔ یہ سیدھا سادھا نظام آج ہم کر پائے ہیں۔
- ایک ملک ایک ٹیکس: جی ایس ٹی کے توسط سے ہم نے ون نیشن، ون ٹیکس، اس خواب کو پورا کیا ہے۔ پچھلے دنوں توانائی کے شعبے میں ون نیشن، ون گرڈ کو بھی ہم نے کامیابی کے ساتھ مکمل کیا ہے۔ ون نیشن، ون موبیلٹی کارڈ- اس نظام کو بھی ہم نے فروغ دیا ہے۔ اور آج چرچا چل رہی ہے، ‘‘ایک ملک، ایک ساتھ الیکشن’’۔ یہ چرچا ہونی چاہئے۔ جمہوری طریقے سے ہونا چاہیے۔
- کثرت آبادی کا دھماکہ : یہ کثرت آبادی کا دھماکہ ہمارے لیے، ہماری آنے والی نسل کے لیے کئی نئے بحران پیدا کرتا ہے لیکن ہمارے ملک میں ایک بیدار طبقہ بھی ہے جو اس بات کو اچھی طرح سے سمجھتا ہے، اس کے احترام کی ضرورت ہے۔ سماج کے باقی طبقوں کو جوڑ کر کثرت آبادی کے دھماکے کی فکر کرنی ہی ہوگی۔
- بدعنوانی، بھائی- بھتیجہ واد: بدعنوانی، بھائی- بھتیجہ واد نے ہمارے ملک کا اتنا نقصان کیا ہے جس کا تصور نہیں کیا جاسکتا ہے اور دیمک کی طرح ہماری زندگی میں سرایت کر گیا ہے۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جس کو ہم نے مسلسل ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے رد کرنے کی سمت میں کئی قدم اٹھائے ہیں۔ ہم نے حکومت میں بیٹھے ہوئے اچھے اچھے لوگوں کی چھٹی کردی۔
- لوگوں کی زندگی میں حکومت کی مداخلت: آزاد ہندوستان کا مطلب میرے لیے یہ ہے کہ دھیرے دھیرے حکومتیں لوگوں کی زندگی سے باہر آئیں۔ ایسا ایکو سسٹم ہم کو بنانا ہی ہوگا۔ نہ سرکار کا دباؤ ہو، نہ سرکار کااثر ہو لیکن ہم خوابوں کو لے کر آگے بڑھیں۔ ایز آف لیونگ آزاد ہندوستان کی ضرورت ہے۔
- انکریمنٹل پروگریس بنام ہائی جمپ: ہمارا ملک آگے بڑھے، لیکن انکریمنٹل پروگریس! اس کے لیے ملک اب زیادہ انتظار نہیں کرسکتا، ہمیں اونچی جست لگانی پڑے گی۔
- جدیدبنیادی ڈھانچہ کی ترقی: ہم نے طے کیا ہے کہ اس دور میں 100 لاکھ کروڑ روپئے جدید انفراسٹرکچر کے لیے لگائے جائیں گے، جس سے روزگار بھی ملے گا، زندگی میں بھی نیا سسٹم فروغ پائے گا۔
- پانچ ٹریلین ڈالر کی معیشت: ہم نے پانچ ٹریلین ڈالر کی معیشت کا خواب دیکھا ہے۔ آزادی کے 70 سال بعد ہم دو ٹریلین ڈالر کی معیشت پر پہنچے تھے۔ 70 سال کی ترقی کے سفر نے ہمیں دو ٹریلین ڈالر کی معیشت تک پہنچایا تھا لیکن پچھلے پانچ سال کے اندر ہم لوگ دو ٹریلین سے تین ٹریلین پہنچ گئے ہیں۔ اس رفتار سے ہم آنے والے پانچ سال میں پانچ ٹریلین ڈالر کی معیشت بن سکتے ہیں۔
- دیہی ترقی اور کسانوں کی آمدنی: آزادی کے 75 سال میں ملک کے کسان کی آمدنی دوگنی ہونی چاہئے۔ ہر غریب کے پاس پکا گھر ہونا چاہیے، ہر کنبے کے پاس بجلی ہونی چاہئے، ہر گاؤں میں آپٹیکل فائیبر نیٹ ورک اور براڈ بینڈ کی کنیکٹیویٹی ہو، ساتھ ہی ساتھ فاصلاتی تعلیم کی سہولت ہو۔
- ہماری سمندری املاک: بلیو اکنامی پر ہم زور دیں۔ ہمارے کسان اناج پیدا کرنے والے ہیں، وہ توانائی پیدا کرنے والے بنیں۔ یہ بھی ایکسپورٹر کیوں نہ بنیں۔ ہمارے ملک کو ایکسپورٹ بڑھانا ہی ہوگا۔ ہمارا ہر ضلع ایکسپورٹ ہب بننے کی سمت میں کیوں نہ سوچے۔ ہندوستان کا کوئی ضلع ایسا نہیں ہوگا جہاں سے کچھ نہ کچھ ایکسپورٹ نہ ہوتا ہو۔ قدر میں اضافے والی چیزیں دنیا کے کئی ملکوں تک ایکسپورٹ ہوں۔
- سیاحت: ہمارا ملک سیاحتی مقام کے لیے دنیا کے لیے عجوبہ ہوسکتا ہے۔ ہم سبھی ملک کے باشندے طے کریں کہ ہمیں ملک کی سیاحت پر زور دینا ہے۔ جب سیاحت بڑھتی ہے تو کم سے کم سرمایہ کاری میں زیادہ سے زیادہ روزگار ملتا ہے۔ ملک کی معیشت کا فروغ ہوتا ہے۔ کیا آپ طے کرسکتے ہیں کہ 2022 میں آزادی کے 75 سال پورے ہونے کے پہلے ہم اپنے کنبے کے ساتھ ہندوستان کے کم سے کم 15 سیاحتی مقامات پر جائیں گے۔
- مستحکم سرکار-بھروسے مند پالیسی: جب حکومت مستحکم ہوتی ہے ، پالیسی توقع کے مطابق ہوتی ہے، سسٹم مستحکم ہوتے ہیں تو دنیا کا بھی ایک بھروسہ بنتا ہے۔ دنیا بھی ہندوستان کے سیاسی استحکام کو بڑے فخر اور عزت کے ساتھ دیکھ رہی ہے۔
- مہنگائی اور ترقی میں توازن: آج ہمارے لیے فخر کی بات ہے کہ مہنگائی کو قابو میں کرتے ہوئے ہم ترقی کی شرح کو بڑھانے والے ایک اہم ترین قدم کو لے کر چلے ہیں۔
- معاشی نظام: ہمارے معاشی نظام کی بنیادیں بہت مضبوط ہیں۔ جی ایس ٹی اور آئی بی سی جیسی اصلاحات کرنا اپنے آپ میں ایک نیا اعتماد پیدا کرتا ہے۔ ہمارے سرمایہ کار زیادہ کمائیں، ہمارے سرمایہ کار زیادہ سرمایہ کاری کریں، ہمارے سرمایہ کار زیادہ روزگار پیدا کریں۔ ہم دولت پیدا کرنے والے کو اندیشے کی نظروں سے نہ دیکھیں۔ ان کا فخر بڑھنا چاہئے اور دولت پیدا نہیں ہوگی تو تقسیم بھی نہیں ہوگی۔ اگر دولت تقسیم نہیں ہوگی تو ملک کی غریب آدمی کی بھلائی نہیں ہوگی۔
- دہشت گردی: ہندوستان دہشت گردی پھیلانے والوں کے خلاف مضبوطی کے ساتھ لڑ رہا ہے۔ دہشت گردی کو پناہ اور اسے ایکسپورٹ کرنے والی طاقتوں کو اجاگر کرنے میں دنیا کے ملکوں کے ساتھ مل کر ہندوستان اپنا رول ادا کرے ہم یہی چاہتے ہیں۔ دہشت گردی کو نیست ونابو د کرنے میں ہمارے فوجیوں ، سلامتی دستوں اور سکیورٹی ایجنسیوں نے لائق ستائش کام کیا ہے۔ میں ان کو سلام کرتا ہوں۔
- ہندوستان کے پڑوسی ممالک: بنگلہ دیش، افغانستان، سری لنکا دہشت گردی سے نبرد آزما ہیں۔ ہمارا پڑوسی اور ایک اچھا دوست افغانستان چار دن بعد 100ویں آزادی کا جشن منانے جا رہا ہے۔ میں افغانستان کے دوستوں کو بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
- فوجی اصلاحات: ہمارے ملک میں فوجی نظام ، فوجی طاقت، فوجی وسائل – اس کی اصلاحات پر ایک طویل عرصے سے چرچہ جاری ہے۔ متعدد حکومتوں نے اس پر چرچہ کی ہے۔ کئی کمیشن تشکیل دیئے گئے ہیں۔ متعدد رپورٹیں آئی ہیں اور ساری رپورٹیں تقریباً ایک ہی چیز کو اجاگر کرتی ہیں۔ ہماری پوری فوجی طاقت کو یکمشت ہوکر ایک ساتھ آگے بڑھنے کی سمت میں کام کرنا ہوگا۔بر وبحر اور فضا میں تینوں فوجیں ایک ساتھ ایک ہی اونچائی پر آگے بڑھیں۔آج ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اب ہم چیف آف ڈیفنس— سی ڈی ایس کا نظم کریں گے اور اس عہدے کے قیام کے بعدہماری تینوں افواج کو اعلیٰ سطح پر مؤثر قیادت ملے گی۔ ہندوستان کی جنگی دنیا کی رفتار میں یہ سی ڈی ایس ایک بہت اہم اور ریفارم اور زور دینے والا کام ہے۔
- سوچھتا ابھیان: میں نے اسی لال قلعہ سے 2014 میں سوچھتا کی بات کہی تھی۔ کچھ ہی ہفتے میں ہندوستان اپنے آپ کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک ملک کا اعلان کرپائے گا۔ ریاستوں، گاؤوں، بلدیاتی اداروں اور میڈیا نے سوچھتا ابھیان کو عوامی تحریک بنا دیا۔
- پلاسٹک سے پاک ہندوستان: میں ایک چھوٹی سی توقع آج آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔ کیا ہم اس 2 اکتوبر کو ہندوستان کو سنگل یوز پلاسٹک سے نجات دلا سکتے ہیں۔ اس کے لیے ہر شہری، بلدیاتی ادارے اور گرام پنچایتیں سب مل کر کوشش کریں۔
- میک ان انڈیا: میڈ ان انڈیا پروڈکٹ ہماری ترجیح کیوں نہ ہونی چاہیے، ہمیں خوش قسمت کل کے لیے مقامی پروڈکٹ پر زور دینا ہے۔ ملک کی معیشت میں بھی اس کے سبب ہم مدد کرسکتے ہیں۔
- ڈیجیٹل ادائیگی: ہمارا ڈیجیٹل پلیٹ فارم بڑی مضبوطی کے ساتھ اُبھر رہا ہے لیکن ہمارے گاؤں میں چھوٹی چھوٹی دکانوں میں بھی، ہمارے شہر کے چھوٹے چھوٹے مال میں بھی ہم کیوں نہ ڈیجیٹل ادائیگی پر زور دیں۔؟
- کیمیاوی مادّوں کا استعمال: ہم کیمیکل فرٹیلائیزر، جراثیم کش ادویات کا استعمال کرکے دھرتی کی صحت کو خراب کر رہے ہیں۔ آزادی کے 75 سال ہونے جارہے ہیں۔ پوجیہ باپو نے ہمیں راستہ دکھایا ہے۔ کیا ہم دس فیصد، بیس فیصد اور پچیس فیصد اپنے کھیت میں یہ کیمیکل فرٹیلائزر کو کم کریں گے۔ ہوسکے تو اس کے استعمال سے آزادی کی مہم چلائیں گے۔ میرے کسان میری اس مانگ کو پورا کریں گے۔ یہ مجھے پورا یقین ہے۔
- ترقی کا نیا سنگ میل: ہمارے ملک کے پیشہ ور افراد کی آج پوری دنیا میں گونج ہے۔ ہمارا چندریان تیزی سے اُس کنارے کی طرف آگے بڑھ رہا ہے جہاں اب تک کوئی نہیں گیا ہے۔ آج دنیا کھیل کے میدانوں میں میرے ملک کے 18 سے 22 سال کے بیٹے، بیٹیاں ہندوستان کا ترنگا لہرا رہی ہیں۔
- نئے ہدف: آنے والے دنوں میں گاؤں میں ڈیڑھ لاکھ ویلنس سینٹر بنانے ہوں گے، ہر تین لوک سبھا کے درمیان ایک میڈیکل کالج، دو کروڑ سے زیادہ غریب لوگوں کے لیے گھر، پندرہ کروڑ دیہی گھروں میں پینے کا پانی پہنچانا ہے۔ سوالاکھ کلو میٹر گاؤں کی سڑکیں بنانی ہیں اور ہر گاؤں کو براڈ بینڈ کینیکٹیویٹی، آپٹیکل فائیبر نیٹ ورک سے جوڑناہے۔ 50 ہزار سے زیادہ نئے اسٹارٹ اپ کا جال بچھانا ہے۔
- سمتامولک سماج: ہندوستان کے آئین کے 70 سال ہوگئے ہیں۔ بابا صاحب امبیڈکر کے خواب اور یہ سال انتہائی اہم ہے، گرونانک دیو جی کا 550واں تہوار بھی ہے۔ آیئے، بابا صاحب امبیڈکر اور گرونانک دیو جی کی تعلیم کو لے کر کے آگے بڑھیں اور ایک بہترین معاشرے کی تعمیر، عمدہ ملک کی تعمیر، دنیا کی امیدوں اور توقعات کے مطابق ہندوستان کی تعمیر ہمیں کرنی ہے۔
Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,
गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।
साथियों,
भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,
साथियों,
आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,
साथियों,
बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।
साथियों,
डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।
साथियों,
हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।
साथियों,
हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,
साथियों,
"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।
साथियों,
भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।
साथियों,
आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।
साथियों,
भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।
साथियों,
यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।
साथियों,
भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।
साथियों,
गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।
साथियों,
गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।
साथियों,
डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।
साथियों,
आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।
साथियों,
गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।