1. یومِ آزادی اور رکشا بندھن کے مبارک موقع پر  سبھی ہم وطنوں کو بہت بہت نیک خواہشات۔
  2. بارش اور سیلاب: آج ملک کے مختلف حصوں میں زیادہ بارش کے سبب، سیلاب کی وجہ سے لوگ مشکلات سے نبرد آزما ہیں۔ ریاستی حکومت، مرکزی حکومت، این ڈی آر ایف، سبھی ادارے، مصیبت کے ماروں کی مشکلات کم کیسے ہوں، معمول کی صورت حال کیسے بحال ہو، اس کے لیے دن رات کوشش کر رہے ہیں۔
  3. آرٹیکل 370: دس ہفتے کے اندر اندر ہی آرٹیکل 370 کا ہٹنا، 35 اے کا ہٹنا، سردار ولبھ بھائی پٹیل کے خوابوں کی تکمیل کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔
  4. تین طلاق: دوسرے ہفتے کے اندر اندر اپنی مسلم ماؤں اور بہنوں کو ان کا حق دلانے کے لیے تین طلاق کے خلاف قانون بنایا۔
  5. دہشت گردی سے متعلق قانون: دہشت گردی سے متعلق قوانین میں مکمل تبدیلی کرکے اُن کو ایک نئی طاقت دینے کا اور دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے عزم کو مزید  مضبوط کرنے کا کام کیا گیا۔
  6. کسان سمّان ندھی: ہمارے کسان بھائیوں اور بہنوں کو وزیر اعظم سمّان ندھی کے تحت 90 ہزار کروڑ روپیہ کسانوں کے کھاتے میں ٹرانسفر کرنے کا ایک اہم ترین کام آگے بڑھا ہے۔
  7. کسانوں اور چھوٹے کاروباریوں کے لیے پنشن:  ہمارے کسان بھائی بہن، ہمارے چھوٹے کاروباری بھائی بہن، انھوں نے کبھی تصور نہیں کیا تھا کہ کبھی ان کی زندگی میں بھی پنشن کا نظام ہوسکتا ہے، پنشن منصوبہ کے  نفاذ کا کام بھی کردیا گیا ہے۔
  8. جل شکتی ابھیان: آبی بحران کی چرچا تو بہت ہوتی ہے۔ مستقبل آبی بحران سے گزرے گا، یہ بھی چرچا ہوتی ہے۔ ان چیزوں کو پہلے سے ہی سوچ کر مرکز اور ریاستیں مل کر منصوبے بنائیں اس کے لیے ایک الگ جل شکتی وزارت کا بھی قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
  9. جل جیون مشن: ہم آنے والے دنوں میں جل جیون مشن کو آگے لے کر بڑھیں گے۔ اس کے لیے مرکز اور ریاستی حکومتیں ساتھ مل کر کام کریں گی اور آنے والے برسوں میں ساڑھے تین لاکھ کروڑ روپئے سے بھی زیادہ رقم اس مشن کے لیے خرچ کرنے کا عہد لیا گیا ہے۔
  10. طبی قانون: ہمارے ملک میں بہت بڑی تعداد میں ڈاکٹروں کی ضرورت ہے۔ آروگیہ  کی سہولتیں اور انتظامات کی ضرورت ہے۔ طبی تعلیم کو شفاف بنانے کے لیے کئی اہم ترین قانون ہم نے بنائے ہیں، اہم ترین فیصلے لیے ہیں۔
  11. بچوں کے تحفظ کے لیے سخت قانون کی ضرورت تھی۔  ہم نے اس کام کو بھی مکمل کرلیا ہے۔
  12. اگر 2014 سے 2019 تک کا وقتضروریات کی تکمیل کا دور تھا تو 2019 کے بعد کا دور ہم وطنوں کی خواہشات کی تکمیل کا دور ہے، ان کے خوابوں کی تکمیل کا دور ہے۔
  13. جموں-کشمیر اور لداخ: جموں کشمیر اور لداخ کے باشندوں کی خواہشات اور امیدیں پوری ہوں، یہ ہم سب کا فریضہ ہے۔ وہاں کے میرے دلت بھائیوں اور بہنوں کو، ملک کے دیگر دلتوں کے مساوی حقوق حاصل نہیں تھے،  وہ ان کو بھی ملنے چاہئیں، وہاں ہمارے کئی ایسے سماج اور سسٹم کے لوگ چاہے وہ گرجر ہوں، بکروال ہوں، گدّی ہوں، سپّی ہوں ، بالٹی ہوں – ایسے متعدد لوگوں کو ان کے سیاسی حقوق بھی ملنے چاہئیں۔
  14. جموں وکشمیر کے لوگوں کا تعاون: جموں-کشمیر اور لداخ خوشحالی اور امن وسلامتی کے لیے، ہندوستان کے لئے حوصلہ افزا بن سکتا ہے۔ ہندوستانی کی ترقی کے سفر میں بہت بڑا تعاون دے سکتا ہے۔ اب جموں وکشمیر کا عام شہری بھی دلّی حکومت سے پوچھ سکتا ہے۔ اس کو بیچ میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔ یہ سیدھا سادھا نظام آج ہم کر پائے ہیں۔
  15. ایک ملک ایک ٹیکس: جی ایس ٹی کے توسط سے ہم نے ون نیشن، ون ٹیکس، اس خواب کو پورا کیا ہے۔ پچھلے دنوں توانائی کے شعبے میں  ون نیشن، ون گرڈ کو بھی  ہم نے کامیابی کے ساتھ مکمل کیا ہے۔ ون نیشن، ون موبیلٹی کارڈ- اس نظام کو بھی ہم نے فروغ دیا ہے۔ اور آج چرچا چل رہی ہے، ‘‘ایک ملک، ایک ساتھ الیکشن’’۔ یہ چرچا ہونی چاہئے۔ جمہوری طریقے سے ہونا چاہیے۔
  16. کثرت آبادی کا دھماکہ : یہ کثرت آبادی کا دھماکہ ہمارے لیے، ہماری آنے والی نسل کے لیے کئی نئے بحران پیدا کرتا ہے لیکن ہمارے ملک میں ایک بیدار طبقہ بھی ہے جو اس بات کو اچھی طرح سے سمجھتا ہے، اس کے احترام کی ضرورت ہے۔ سماج کے باقی طبقوں کو جوڑ کر کثرت آبادی کے دھماکے کی  فکر کرنی ہی ہوگی۔
  17. بدعنوانی، بھائی- بھتیجہ واد: بدعنوانی، بھائی- بھتیجہ واد نے ہمارے ملک کا اتنا نقصان کیا ہے جس کا تصور نہیں کیا جاسکتا ہے اور دیمک کی طرح ہماری زندگی میں سرایت کر گیا ہے۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جس کو ہم نے مسلسل ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے  رد کرنے کی سمت میں کئی قدم اٹھائے ہیں۔ ہم نے حکومت میں بیٹھے ہوئے اچھے اچھے لوگوں کی چھٹی کردی۔
  18. لوگوں کی زندگی  میں حکومت کی مداخلت: آزاد ہندوستان کا مطلب میرے لیے یہ ہے کہ دھیرے دھیرے حکومتیں لوگوں کی زندگی سے باہر آئیں۔ ایسا ایکو سسٹم ہم کو بنانا ہی ہوگا۔ نہ سرکار کا دباؤ ہو، نہ سرکار کااثر ہو لیکن ہم خوابوں کو لے کر آگے بڑھیں۔ ایز آف لیونگ آزاد ہندوستان کی ضرورت ہے۔
  19. انکریمنٹل پروگریس بنام ہائی جمپ: ہمارا ملک آگے بڑھے، لیکن انکریمنٹل پروگریس! اس کے لیے ملک اب زیادہ انتظار نہیں کرسکتا، ہمیں اونچی جست لگانی پڑے گی۔
  20. جدیدبنیادی ڈھانچہ کی ترقی: ہم نے طے کیا ہے کہ اس دور میں 100 لاکھ کروڑ روپئے جدید انفراسٹرکچر کے لیے  لگائے جائیں گے، جس سے روزگار بھی ملے گا، زندگی میں بھی نیا سسٹم فروغ پائے گا۔
  21. پانچ ٹریلین ڈالر کی معیشت:  ہم نے پانچ ٹریلین ڈالر کی معیشت کا خواب  دیکھا ہے۔ آزادی کے 70 سال بعد ہم دو ٹریلین ڈالر کی معیشت پر پہنچے تھے۔ 70 سال کی ترقی کے سفر نے ہمیں دو ٹریلین ڈالر کی معیشت تک پہنچایا تھا لیکن پچھلے پانچ سال کے اندر ہم لوگ دو ٹریلین سے تین ٹریلین پہنچ گئے ہیں۔ اس رفتار سے ہم آنے والے پانچ سال میں پانچ ٹریلین ڈالر کی معیشت بن سکتے ہیں۔
  22. دیہی ترقی اور کسانوں کی آمدنی: آزادی کے 75 سال میں ملک کے کسان کی آمدنی دوگنی ہونی چاہئے۔ ہر غریب کے پاس پکا گھر ہونا چاہیے، ہر کنبے کے پاس بجلی ہونی چاہئے، ہر گاؤں میں آپٹیکل فائیبر نیٹ ورک اور براڈ بینڈ کی کنیکٹیویٹی ہو، ساتھ ہی ساتھ فاصلاتی تعلیم کی سہولت ہو۔
  23. ہماری سمندری املاک: بلیو اکنامی پر ہم زور دیں۔ ہمارے کسان اناج پیدا کرنے والے ہیں، وہ توانائی پیدا کرنے والے بنیں۔ یہ بھی ایکسپورٹر کیوں نہ بنیں۔ ہمارے ملک کو ایکسپورٹ بڑھانا ہی ہوگا۔ ہمارا ہر ضلع ایکسپورٹ ہب بننے کی سمت میں کیوں نہ سوچے۔ ہندوستان کا کوئی ضلع ایسا نہیں ہوگا جہاں سے کچھ نہ کچھ ایکسپورٹ نہ ہوتا ہو۔ قدر میں اضافے والی چیزیں دنیا کے کئی ملکوں تک ایکسپورٹ ہوں۔
  24. سیاحت: ہمارا ملک سیاحتی مقام کے لیے دنیا کے لیے عجوبہ ہوسکتا ہے۔ ہم سبھی ملک کے باشندے طے کریں کہ ہمیں ملک کی سیاحت پر زور دینا ہے۔ جب سیاحت بڑھتی ہے تو کم سے کم سرمایہ کاری میں زیادہ سے زیادہ روزگار ملتا ہے۔ ملک کی معیشت  کا فروغ ہوتا ہے۔ کیا آپ طے کرسکتے ہیں کہ 2022 میں آزادی کے 75 سال پورے ہونے کے پہلے ہم اپنے کنبے کے ساتھ ہندوستان کے کم سے کم 15 سیاحتی مقامات پر جائیں گے۔
  25. مستحکم سرکار-بھروسے مند پالیسی:  جب حکومت مستحکم ہوتی ہے ، پالیسی توقع کے مطابق ہوتی ہے، سسٹم مستحکم ہوتے ہیں تو دنیا کا بھی ایک بھروسہ بنتا ہے۔ دنیا بھی ہندوستان کے سیاسی استحکام کو بڑے فخر اور عزت کے ساتھ دیکھ رہی ہے۔
  26. مہنگائی اور ترقی میں توازن: آج ہمارے لیے فخر کی بات  ہے کہ مہنگائی کو قابو میں کرتے ہوئے ہم ترقی کی شرح کو بڑھانے والے ایک اہم ترین قدم کو لے کر چلے ہیں۔
  27. معاشی نظام: ہمارے معاشی نظام کی بنیادیں بہت مضبوط ہیں۔ جی ایس ٹی اور آئی بی سی جیسی اصلاحات کرنا اپنے آپ میں ایک نیا اعتماد پیدا کرتا ہے۔ ہمارے سرمایہ کار زیادہ کمائیں، ہمارے سرمایہ کار زیادہ سرمایہ کاری کریں، ہمارے سرمایہ کار زیادہ روزگار پیدا کریں۔ ہم  دولت پیدا کرنے والے کو اندیشے کی نظروں سے نہ دیکھیں۔ ان کا فخر بڑھنا چاہئے اور دولت پیدا نہیں ہوگی تو تقسیم بھی نہیں ہوگی۔ اگر دولت تقسیم نہیں ہوگی تو ملک کی غریب آدمی کی بھلائی نہیں ہوگی۔
  28. دہشت گردی: ہندوستان دہشت گردی پھیلانے والوں کے خلاف مضبوطی کے ساتھ لڑ رہا ہے۔ دہشت گردی کو پناہ  اور اسے ایکسپورٹ کرنے والی طاقتوں کو اجاگر کرنے میں دنیا کے ملکوں کے ساتھ مل کر ہندوستان اپنا رول ادا کرے ہم یہی چاہتے ہیں۔ دہشت گردی کو نیست ونابو د کرنے میں ہمارے فوجیوں ، سلامتی دستوں اور سکیورٹی ایجنسیوں نے لائق ستائش کام کیا ہے۔ میں ان کو سلام کرتا ہوں۔
  29. ہندوستان کے پڑوسی ممالک: بنگلہ دیش، افغانستان، سری لنکا دہشت گردی سے نبرد آزما ہیں۔ ہمارا پڑوسی اور ایک اچھا دوست افغانستان چار دن بعد 100ویں آزادی کا جشن منانے جا رہا ہے۔ میں افغانستان کے دوستوں کو بہت بہت  نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
  30. فوجی اصلاحات: ہمارے ملک میں فوجی نظام ، فوجی طاقت، فوجی وسائل – اس کی اصلاحات پر ایک طویل عرصے سے چرچہ جاری ہے۔ متعدد حکومتوں نے اس پر چرچہ کی ہے۔ کئی کمیشن تشکیل دیئے گئے ہیں۔ متعدد رپورٹیں آئی ہیں اور ساری رپورٹیں تقریباً ایک ہی چیز کو اجاگر کرتی  ہیں۔ ہماری پوری فوجی طاقت کو یکمشت ہوکر ایک ساتھ آگے بڑھنے کی سمت میں کام کرنا ہوگا۔بر وبحر اور فضا میں تینوں فوجیں ایک ساتھ ایک ہی اونچائی پر آگے بڑھیں۔آج ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اب ہم چیف آف ڈیفنس— سی ڈی ایس کا نظم کریں گے اور اس عہدے کے قیام کے بعدہماری تینوں افواج کو اعلیٰ سطح پر مؤثر قیادت ملے گی۔ ہندوستان کی جنگی دنیا کی رفتار میں یہ سی ڈی ایس ایک بہت اہم اور ریفارم اور زور دینے والا کام ہے۔
  31. سوچھتا ابھیان: میں نے اسی لال قلعہ سے 2014 میں سوچھتا کی بات کہی تھی۔ کچھ ہی ہفتے میں ہندوستان اپنے آپ کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک ملک کا اعلان کرپائے گا۔ ریاستوں، گاؤوں، بلدیاتی اداروں اور میڈیا نے سوچھتا ابھیان کو عوامی تحریک بنا دیا۔
  32. پلاسٹک سے پاک ہندوستان: میں ایک چھوٹی سی توقع آج آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔ کیا ہم اس 2 اکتوبر کو ہندوستان کو سنگل یوز پلاسٹک سے نجات دلا سکتے ہیں۔ اس کے لیے ہر شہری، بلدیاتی ادارے اور گرام پنچایتیں سب مل کر کوشش کریں۔
  33. میک ان انڈیا: میڈ ان انڈیا پروڈکٹ ہماری ترجیح کیوں نہ ہونی چاہیے، ہمیں خوش قسمت  کل کے لیے مقامی پروڈکٹ پر زور دینا ہے۔ ملک کی معیشت میں بھی اس کے سبب ہم مدد کرسکتے ہیں۔
  34. ڈیجیٹل ادائیگی:  ہمارا ڈیجیٹل پلیٹ فارم بڑی مضبوطی کے ساتھ اُبھر رہا ہے لیکن ہمارے گاؤں میں چھوٹی چھوٹی دکانوں میں بھی، ہمارے شہر کے چھوٹے چھوٹے مال میں بھی ہم کیوں نہ ڈیجیٹل ادائیگی پر زور دیں۔؟
  35. کیمیاوی مادّوں کا استعمال: ہم کیمیکل فرٹیلائیزر، جراثیم کش ادویات کا استعمال کرکے دھرتی کی صحت کو خراب کر رہے ہیں۔ آزادی کے 75 سال ہونے جارہے ہیں۔ پوجیہ باپو نے ہمیں راستہ دکھایا ہے۔ کیا ہم دس فیصد، بیس فیصد اور پچیس فیصد اپنے کھیت میں یہ کیمیکل فرٹیلائزر کو کم کریں گے۔ ہوسکے تو اس کے استعمال سے آزادی کی مہم چلائیں گے۔ میرے کسان میری اس مانگ کو پورا کریں گے۔ یہ مجھے پورا یقین ہے۔
  36. ترقی کا نیا سنگ میل: ہمارے ملک کے پیشہ ور افراد کی آج پوری دنیا میں گونج ہے۔ ہمارا چندریان تیزی سے اُس کنارے کی طرف آگے بڑھ رہا ہے جہاں اب تک کوئی نہیں گیا ہے۔ آج دنیا کھیل کے میدانوں میں میرے ملک کے 18 سے 22 سال کے بیٹے، بیٹیاں ہندوستان کا ترنگا لہرا رہی ہیں۔
  37. نئے ہدف: آنے والے دنوں میں گاؤں میں ڈیڑھ لاکھ ویلنس سینٹر بنانے ہوں گے، ہر تین لوک سبھا کے درمیان ایک میڈیکل کالج، دو کروڑ سے زیادہ غریب لوگوں کے لیے گھر، پندرہ کروڑ دیہی گھروں میں پینے کا پانی پہنچانا ہے۔ سوالاکھ کلو میٹر گاؤں کی سڑکیں بنانی ہیں اور ہر گاؤں کو براڈ بینڈ کینیکٹیویٹی، آپٹیکل فائیبر نیٹ ورک سے جوڑناہے۔ 50 ہزار سے زیادہ نئے اسٹارٹ اپ کا جال بچھانا ہے۔
  38. سمتامولک سماج: ہندوستان کے آئین کے 70 سال ہوگئے ہیں۔ بابا صاحب امبیڈکر کے خواب اور یہ سال انتہائی اہم  ہے، گرونانک دیو جی کا 550واں تہوار بھی ہے۔ آیئے، بابا صاحب امبیڈکر اور گرونانک دیو جی کی تعلیم کو لے کر کے آگے بڑھیں اور ایک بہترین معاشرے کی تعمیر، عمدہ ملک کی تعمیر، دنیا کی امیدوں اور توقعات کے مطابق ہندوستان کی تعمیر ہمیں کرنی ہے۔ 
Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of Prime Minister Narendra Modi's address to the Indian Community in Guyana
November 22, 2024

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.