نئی دہلی، 17دسمبر / جمہوریہ مالدیپ کے صدر محترم جناب ابراہیم محمد صالح 16 سے 18 دسمبر ، 2018 ء کے دوران جمہوریہ بھارت کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دعوت پر بھارت کے سرکاری دورے پر آئے ہوئے ہیں ۔
17 نومبر ، 2018 ء کو جمہوریہ مالدیپ کے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد صدر صالح کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے ۔ مالدیپ کے صدر کے ساتھ اُن کی اہلیہ محترمہ فازنہ احمد اور ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی دورے پر آیا ہے ، جس میں وزیر خارجہ عبد اللہ شاہد ، وزیر خزانہ ابراہیم امیر ، قومی منصوبہ بندی اور بنیادی ڈھانچے کے وزیر محمد اسلم ، ٹرانسپورٹ اور شہری ہوا بازی کے وزیر ایشاتھ نہولا ، اقتصادی ترقی کے وزیر اُز فیاض اسماعیل ، سینئر سرکاری عہدیدار اور ایک تجارتی وفد بھی شامل ہے ۔
صدر جمہوریہ کے ایک خصوصی مہمان کے طور پر صدر صالح راشٹر پتی بھون میں ہی ٹھہرے ہوئے ہیں ۔ اس سے بھارت اور مالدیپ کے درمیان قریبی تعلقات اور دونوں حکومتوں کے درمیان گرم جوشی اور باہمی احترام کا اظہار ہوتا ہے ۔
صدر جمہوریۂ ہند نے 17 دسمبر ، 2018 ء کو مالدیپ کے صدر سے ملاقات کی اور اُن کے اعزاز میں شام میں ایک ضیافت کا اہتمام کیا ہے ۔ نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو اور وزیر خارجہ محترمہ سشما سوراج نے مالدیپ کے صدر سے ملاقات کی ۔
بھارت کے وزیر اعظم اور مالدیپ کے صدر نے 17 دسمبر ، 2018 ء کو انتہائی گرم جوشی ، ساز گار اور دوستانہ ماحول میں سرکاری بات چیت کی اور دونوں ملکوں کے درمیان خصوصی تعلقات پر تبادلۂ خیال کیا ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی صدر ابراہیم محمد صالح اور اُن کے ہمراہ آئے وفد کے لئے ظہرانے کا اہتمام کیا ۔
دونوں فریقوں نے دورے کے دوران مندرجہ ذیل معاہدوں / مفاہمت ناموں / مشترکہ اعلانیوں پر دستخط کئے ۔
- ویزا بندوبست میں سہولت پر معاہدہ
- ثقافتی تعاون پر مفاہمت نامہ
- زرعی تجارت کی خاطر ماحول کو بہتر بنانے کے لئے باہمی تعاون کے قیام پر مفاہمت نامہ
- اطلاعاتی اور مواصلاتی ٹیکنا لوجی اور الیکٹرانکس کے شعبے میں تعاون کے لئے دلچسپی کا مشترکہ اعلانیہ
دونوں فریقوں نے ادارہ جاتی رابطوں کو تشکیل دینے اور مندرجہ ذیل شعبوں میں تعاون کا فریم ورک قائم کرنے کے لئے مل کر کام کرنے سے اتفاق کیا ہے ۔
- صحت کے شعبے میں تعاون ، خاص طور پر کینسر کے علاج میں تعاون
- مجرمانہ معاملات میں باہمی قانونی امداد
- سرمایہ کاری کا فروغ
- انسانی وسائل کا فروغ
- سیاحت
وزیر اعظم نریندر مودی نے گرم جوشی کے ساتھ مالدیپ کے اپنے حالیہ دورے کا ذکر کیا ، جہاں وہ صدر صالح کے ایک خصوصی مہمان کے طور پر اُن کی حلف برداری میں شرکت کے لئے گئے تھے ۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بھارت ، مالدیپ کے ساتھ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے ۔
دونوں لیڈروں نے بھارت اور مالدیپ کے درمیان روایتی ، قدیم ، مضبوط اور دوستانہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے تئیں اپنے مضبوط عزم کا اعادہ کیا ۔ یہ تعلقات دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان جغرافیائی ، نسلی ، تاریخی ، سماجی – اقتصادی اور ثقافتی تعلقات کی وجہ سے فروغ پاتے ہیں ۔ انہوں نے جمہوریت ، ترقی اور پُر امن بقائے باہم کے تئیں اپنے اعتماد اور عہد کا بھی اعادہ کیا ۔
بھارت کے وزیر اعظم نے جمہوریت میں حکومت کی پُر امن اور کامیاب منتقلی کے لئے مالدیپ کے عوام کو مبارکباد دی ۔ انہوں نے مالدیپ کے صدر کو اُن کے سبھی کی شمولیت ، غیر مرکوزیت ، عوام پر مرکوز حکمرانی اور ترقی کے لئے اُن کے پائیدار ویژن کی ستائش کی ۔ اپنی حکومت کی ‘‘ پڑوسی پہلے ’’ کی پالیسی کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے مالدیپ کی سماجی – اقتصادی ترقی کے لئے مالدیپ کے عوام کی خواہشات اور ملک کے جمہوری و خود مختار اداروں کے لئے بھارت کی ہر ممکن امداد کی پھر یقین دہانی کرائی ۔
اس سلسلے میں وزیر اعظم نے مالدیپ کے سماجی – اقتصادی ترقیاتی پروگراموں کو پورا کرنے کی خاطر بجٹ امداد ، کرنسی کی ادلا بدلی اور رعایتی سلسلۂ قرض کی شکل میں 1.4 ارب امریکی ڈالر کی عبوری مالی امداد دینے کا اعلان کیا ۔
صدر صالح نے اپنی حکومت کے ‘‘ پہلے بھارت ’’ پالیسی اور بھارت کے ساتھ قریبی تعلقات کے ساتھ کام کرنے کے عہد کا اعادہ کیا ۔ انہوں نے مالدیپ کو حکومت ہند کی جانب سے دی گئی پُر خلوص امداد کی ستائش کی اور مالدیپ کے مختلف جزائر میں ہاؤسنگ اور بنیادی ڈھانچے ، پانی اور گندے پانی کی نکاسی ، حفظانِ صحت ، تعلیم اور سیاحت جیسے شعبوں میں پرائیویٹ سیکٹر کی شمولیت سمیت مختلف شعبوں میں ترقیاتی تعاون کے لئے نشاندہی کی ۔
دونوں لیڈروں نے ایک بنیادی ڈھانچے کے قیام کے ذریعے ، جس سے اشیاء اور خدمات ، اطلاعات ، نظریات ، ثقافت اور عوام کے درمیان تبادلوں کو فروغ دیا جا سکے ، دونوں ملکوں کے درمیان کنکٹی وٹی کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا ۔
وزیر اعظم نے حکومتِ ہند کے اس فیصلے سے آگاہ کیا کہ آئندہ پانچ برسوں میں عدالتی ، پولیس سے متعلق اور قانون کے نفاذ ، احتساب اور مالی انتظام ، مقامی حکمرانی ، کمیونٹی ترقیات ، آئی ٹی ، ای حکمرانی ، کھیل کود ، میڈیا ، نو جوانوں اور خواتین کی اختیار کاری ، قیادت ، اختراع اور صنعت کاری ، آرٹ اور کلچر سمیت گونا گوں شعبوں میں آئندہ پانچ برسوں میں تربیت اور صلاحیت سازی کے لئے 1000 اضافی سلاٹ فراہم کرائے جائیں گے ۔
عوام سے عوام کے مابین نیز سیاحت اور سفر کی اہمیت کا اعتراف کرتے ہوئے اِن شعبوں میں آسانیاں پیدا کرنے کے لئے قائدین نے ویزا سے متعلق سہولتوں کے سلسلے میں ، جس پر آج دستخط ہوئے ہیں ، عمل میں آئے نئے معاہدے کا خیر مقدم کیا ۔ وزیر اعظم نے بطور خاص اس بات کا ذکر کیا کہ مذکورہ نیا معاہدہ اہم تشویشات سے متعلق موضوعات پر توجہ مرکوز کرے گا اور اس امر کو یقینی بنائے گا کہ عوام سے عوام کے مابین روابط میں اضافہ ہو ۔ مالدیپ اُن چند گنے چنے ممالک میں سے ہے ، جس کے ساتھ بھارت کے ویزا فری انتظامات موجود ہیں ۔
صدر صالح نے مذکورہ معاہدے پر دستخط کے سلسلے میں اپنی مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ اس کے ذریعے مالدیپ کے بہت سے لوگ اپنے بچوں کو بھارت کے اسکولوں میں بھیج سکیں گے ۔ یہ معاہدہ مالدیپ کے شہریوں اور ان کے کنبوں کے لئے آسان ویزا انتظامات کی سہولت بھی فراہم کرے گا ، جو علاج و معالجے کے لئے بھارت آنا چاہتے ہیں ۔ دونوں قائدین نے دونوں ممالک کے مابین عوام کے آنے جانے کے لئے پختہ اور بہتر ین انتظامات پر زور دیا ۔
دونوں رہنماؤں نے بحرِ ہند میں امن اور سلامتی بر قرار رکھنے کی اہمیت پر اتفاق کیا ۔ اس خطے میں دونوں ممالک کے سلامتی سے متعلق مفادات ایک دوسرے سے مربوط اور وابستہ ہیں اور اس مشترکہ حیثیت کو تسلیم کرتے ہوئے دونوں قائدین نے اس امر کا اعادہ کیا کہ وہ ایک دوسرے کی تشویشات اور اس خطے کے استحکام کے لئے ایک دوسرے کی توقعات کا لحاظ رکھیں گے اور اپنی اپنی سرزمینوں کا استعمال کسی بھی ایسی سرگرمی کے لئے نہیں ہونے دیں گے ، جو ایک دوسرے کے لئے مخاصمانہ ہوں ۔ دونوں رہنماؤں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ بحرِ ہند کے خطے میں تال میل پر مبنی گشت اور ہوائی نگرانی ، اطلاعات کے باہم تبادلے اور صلاحیت سازی کے ذریعے تعاون کو استحکام بخشا جائے اور بحری سلامتی بھی بڑھائی جائے ۔
دونوں رہنماؤں نے اس امر کا اعادہ کیا کہ وہ دہشت گردی کی ہر صورت کے لئے اپنے تعاون میں اضافہ کریں گے اور اس خطے اور خطے کے باہر کہیں بھی دہشت گردی ، کسی بھی شکل میں ہو ، اُس کا سامنا کرنے کے لئے کمر بستہ رہیں گے ۔ طرفین نے اس امر پر اتفاق کیا کہ مشترکہ مفادات سے متعلق تمام موضوعات پر تعاون کیا جائے گا ۔ قزاقی ، دہشت گردی ، منظم جرائم ، منشیات اور انسانی اسمگلنگ وغیرہ کی روک تھام کے لئے مل کر کوششیں کی جائیں گے ۔ اس امر پر بھی اتفاق کیا گیا کہ مالدیپ پولیس سروس اور مالدیپ قومی دفاعی فورس کی تربیت اور صلاحیت سازی کے شعبوں میں تعاون میں اضافہ کیا جائے گا ۔
طرفین نے دونوں ممالک کے مابین باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو فروغ دینے کی کوششوں پر بھی نظر ثانی کی ۔ بھارت کے وزیر اعظم نے مالدیپ میں مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے باہمی فائدے کے لئے بھارتی کمپنیوں کے لئے مواقع کی توسیع کا خیر مقدم کیا۔ وزیر اعظم نے بطور خاص اس بات کا ذکر کیا کہ مالدیپ کی حکومت کا نظریہ شفاف ، قابل احتساب اور قواعد و ضوابط پر مبنی انتظامیہ سے مملو ہے ، جو پورے خطے میں بھارتی کاروباری افراد کے لئے ایک مثبت اور خیر مقدمی پیغام کی حیثیت رکھتا ہے ۔ دونوں رہنماؤں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ وہ ماہی پروری ترقیات ، سیاحت ، نقل و حمل ، کنکٹی وٹی ، صحت ، تعلیم ، اطلاعاتی ٹیکنا لوجی ، نئے اور قابلِ احیاء توانائی کے شعبوں اور مواصلات کے شعبوں میں قریبی اقتصادی تعاون کو فروغ دیں گے ۔
دونوں رہنماؤں نے عالمی چنوتیوں سے نمٹنے کے لئے موثر کثیر پہلوئی نظام کی اہمیت کو ایک کلیدی عنصر کی حیثیت سے تسلیم کرتے ہوئے اس کی اہمیت کا اعادہ کیا ۔ اس پس منظر میں دونوں رہنماؤں نے اقوام متحدہ سے متعلق اداروں ، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو از سر نو فعال اور مضبوط بنانے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی توسیع کے سلسلے میں اصلاحات کی جستجو کرنے پر بھی اتفاق کیا ۔
مالدیپ کے صدر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کی مستقل رکنیت کے دعوے کے تئیں اپنے ملک کی حمایت کا اعادہ کیا ۔ مالدیپ نے 21-2020 ء کے لئے بھارت کے لئے غیر مستقل نشست کے سلسلے میں بھارت کی امید واری کے تئیں بھی اپنی حمایت کا اظہار کیا ۔
وزیر اعظم ِ ہند نے دولتِ مشترکہ میں از سر نو رکنیت حاصل کرنے کے مالدیپ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ۔ وزیر اعظم نے بحرِ ہند رِم ایسوسی ایشن میں مالدیپ کے سب سے نئے رکن کے طور پر بھی مالدیپ کا خیر مقدم کیا ۔
دونوں رہنماؤں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ موسمیاتی تبدیلی خصوصاً ترقی پذیر ممالک کے لئے نقصان دہ عناصر کے پس منظر میں اس کے اثرات سے نمٹنے کی بڑی اہمیت ہے ۔ اس سلسلے میں چھوٹے جزائر اور ترقی پذیر ریاستیں بھی بڑی اہمیت رکھتی ہیں ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے تئیں عالمی رد عمل کو مستحکم بنایا جائے اور اس کے لئے یو این ایف سی سی سی اور پیرس معاہدے پر عمل پیرا ہوا جائے ۔
دونوں رہنماؤں نے بین الاقوامی اقتصادی فیصلہ سازی میں کثیر پہلوئی مالی اداروں کو مستحکم بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور اس تمام عمل میں ترقی پذیر ممالک کی آواز بلند کرنے اور شراکت داری کو نمایاں کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ۔
مالدیپ کے صدر نے اپنے دورِ ہند کے دوران اپنے ساتھ آئے وفد اور خود کے تئیں بھارت کی گرم جوشانہ ، دوستانہ اور مشفقانہ میز بانی کے لئے وزیر اعظمِ ہند کا شکریہ ادا کیا ۔
مالدیپ کے صدر نے ، صدر جمہوریۂ ہند کو مالدیپ کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت پیش کی ۔ مالدیپ کے صدر نے وزیر اعظمِ ہند کو بھی مالدیپ کا سرکاری دورہ کرنے کی پیشکش کی ، جسے انہوں نے قبول کر لیا ۔