چانسلرجناب کارل نیہمر کی دعوت پر وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 9-10 جولائی 2024 کو آسٹریا کا سرکاری دورہ کیا۔ اپنے دورے کے دوران وزیر اعظم نے آسٹریا کے صدر عزت مآب الیگزینڈر وان ڈیر بیلن سے ملاقات کی اور چانسلر نیہامر کے ساتھ دو طرفہ بات چیت کی۔ یہ وزیر اعظم کا آسٹریا کا پہلا دورہ تھا جو 41 سال بعد کسی ہندوستانی وزیر اعظم کی طرف سے کیا گیا۔ اس سال دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کا 75 واں سال ہے۔
وزیر اعظم اور چانسلر موصوف نے اس بات پر زور دیا کہ جمہوریت، آزادی، بین الاقوامی امن اور سلامتی کی مشترکہ اقدار، اقوام متحدہ کے چارٹر کے ساتھ اصولوں پر مبنی بین الاقوامی ترتیب، مشترکہ تاریخی روابط اور دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تعلقات دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی شراکت داری کے مرکز میں ہیں۔ انہوں نے مزید مستحکم، خوشحال اور پائیدار دنیا کے لیے دوطرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کو گہرا اور وسیع کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
چانسلر نیہامر اور وزیر اعظم مودی نے تسلیم کیا کہ دونوں ممالک اپنی دو طرفہ شراکت داری کو نمایاں طور پر اعلیٰ سطح تک بڑھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے اس مشترکہ مقصد کو آگے بڑھانے کے لیے حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کیا۔ اس مقصد کے لیے، قریبی سیاسی سطح کے مکالمے کے علاوہ، انہوں نے مستقبل پر مبنی دوطرفہ پائیدار اقتصادی اور ٹیکنالوجی شراکت داری پر زور دیا، جس میں متعدد نئے اقدامات اور مشترکہ منصوبوں، باہمی تعاون پر مبنی ٹیکنالوجی کی ترقی، تحقیق اور اختراعات اور دو طرفہ کاروباری روابط ماحول دوست اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز، انفرااسٹرکچر، قابل تجدید توانائی، پانی کے انتظام، لائف سائنسز(حیاتیات) ، اسمارٹ سٹیز، نقل و حرکت اور نقل و حمل میں رابطہ کاری شامل ہیں ۔
سیاسی اور سیکورٹی تعاون
وزیر اعظم مودی اور چانسلر نیہامر نے ہندوستان اور آسٹریا جیسے جمہوری ممالک کی اہمیت پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی اور علاقائی امن اور خوشحالی میں تعاون کے لیے مل کر کام کریں۔ اس تناظر میں، انہوں نے حالیہ برسوں میں اپنے وزرائے خارجہ کے درمیان باقاعدہ اور ٹھوس مشاورت کے حوالے سے اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے اپنے عہدیداروں کی حوصلہ افزائی بھی کی کہ وہ مختلف شعبوں میں بہتر ادارہ جاتی مکالمے کے رجحان کو برقرار رکھیں۔
دونوں رہنماؤں نے سمندر کے بین الاقوامی قانون کے مطابق آزاد، کھلے اور قواعد پر مبنی ہند-بحرالکاہل کے لئے اور سمندری سلامتی اور بین الاقوامی امن اور استحکام کے فائدے کے لیے خودمختاری، علاقائی سالمیت اور نیوی گیشن کی آزادی کے مکمل احترام کے ساتھ اپنی وابستگی کو مضبوط کیا جیسا کہ یو این سی ایل او ایس میں ظاہر ہوتا ہے ۔
دونوں رہنماوں نے یورپ کے ساتھ ساتھ مغربی ایشیا/مشرق وسطی میں ہونے والی حالیہ پیش رفت کے بارے میں گہرائی سے کئے گئے تجزیوں پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے نقطہ نظر میں تکمیلی خصوصیات کا ذکر کیا، جو امن کی بحالی اور مسلح تصادم سے بچنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر پر سختی سے عمل پیرا ہونے کی کوششوں کو ترجیح دیتے ہیں۔
یوکرین میں جنگ کے بارے میں، دونوں رہنماؤں نے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق پرامن حل کی سہولت کے لیے کسی بھی اجتماعی کوشش کی حمایت کی۔ دونوں فریقوں کا خیال ہے کہ یوکرین میں ایک جامع اور دیرپا امن کے حصول کے لیے تمام فریقین کو اکٹھا کرنے اور تنازع کے لیے دونوں فریقوں کے درمیان مخلصانہ اوربےلوث رابطہ کاری کی ضرورت ہے۔
دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر بشمول سرحد پار اور سائبر دہشت گردی کی غیر مبہم مذمت کا اعادہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی ملک کو دہشت گردی کی مالی معاونت، منصوبہ بندی، حمایت یا ارتکاب کرنے والوں کو محفوظ پناہ گاہ فراہم نہیں کرنی چاہیے۔ دونوں فریقوں نے تمام دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کا بھی مطالبہ کیا، بشمول نامزدگیوں یا گروہوں سے وابستہ افراد کے ، جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل 1267 پابندیوں کی کمیٹی کے ذریعہ درج ہیں۔ دونوں ممالک نے این ایم ایف ٹی- ایف اے ٹی ایف ، اور دیگر کثیر جہتی پلیٹ فارمز میں مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
دونوں رہنماؤں نے ستمبر 2023 میں دہلی میں جی 20 سربراہی اجلاس کے پہلو بہ پہلو ہونے والے ہندوستان-مشرق وسطی-یورپ کوریڈور(آئی ایم ای سی) کے آغاز کو یاد کیا۔ چانسلر نیہمر نے اس اہم اقدام کی قیادت کے لیے وزیر اعظم مودی کو مبارکباد دی۔ دونوں لیڈروں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ یہ منصوبہ بڑی سٹریٹجک اہمیت کا حامل ہوگا اور اس سے ہندوستان، مشرق وسطیٰ اور یورپ کے درمیان تجارت اور توانائی کی صلاحیت اور بہاؤ میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ چانسلر نیہامر نے آئی ایم ای سی کے ساتھ منسلک ہونے میں آسٹریا کی گہری دلچسپی سے آگاہ کیا اور کنیکٹیویٹی کے ایک اہم اہل کار کے طور پر یورپ کے مرکز میں آسٹریا کے مقام کی طرف اشارہ کیا۔
دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان اور یوروپی یونین کے پاس دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے زیادہ متحرک آزاد منڈی کی جگہ ہے، اور کہا کہ یورپی یونین اور ہندوستان کے گہرے تعلقات باہمی طور پر فائدہ مند ہوں گے اور ساتھ ہی اس کا عالمی سطح پر بھی مثبت اثر پڑے گا۔ چانسلر نیہامر اور وزیر اعظم مودی نے ہندوستان اور یورپی یونین کو قریب لانے کے لیے مختلف اقدامات کی حمایت کرنے پر اتفاق کیا۔ اس تناظر میں، انہوں نے بھارت-یورپی یونین تجارت اور سرمایہ کاری کے مذاکرات اور ای یو -انڈیا کنیکٹیویٹی پارٹنرشپ کے جلد نفاذ کے لیے اپنی مضبوط حمایت کا اعادہ کیا۔
پائیدار اقتصادی شراکت داری
دونوں رہنماؤں نے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط اقتصادی اور ٹیکنالوجی شراکت داری کو ایک اسٹریٹجک مقصد کے طور پر شناخت کیا۔ اس تناظر میں، انہوں نے دورہ کے دوران ویانا میں متعدد کمپنیوں کے سی ای اوز کی شرکت کے ساتھ پہلی مرتبہ اعلیٰ سطحی دو طرفہ بزنس فورم کے انعقاد کا خیرمقدم کیا۔ دونوں رہنماؤں نے بزنس فورم سے خطاب کیا اور کاروباری نمائندوں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ مختلف شعبوں میں نئے اور زیادہ متحرک تعلقات کے لیے کام کریں۔
دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ شراکت داری کو آگے بڑھانے میں تحقیق، سائنسی رابطوں، ٹیکنالوجی کی شراکت داری اور اختراع کی خصوصی اہمیت کو تسلیم کیا اور ایسے تمام مواقع کو باہمی مفاد میں تلاش کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے نئے کاروبار، صنعت اور تحقیق و ترقی (آر اینڈ ڈی) پارٹنرشپ ماڈلز کے ذریعے شناخت شدہ علاقوں میں ٹیکنالوجیز کو ترقی دینے اور تجارتی بنانے کے لیے مضبوط تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
رہنماؤں نے فروری 2024 میں آسٹریا کے وزیر محنت اور اقتصادیات کے دورہ ہند کے دوران قائم کیے گئے اسٹارٹ اپ برج کے ذریعے دونوں ممالک کے اختراعات اور اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کو جوڑنے کے اقدامات کا خیرمقدم کیا اور جون 2024 میں ہندوستانیوں کے اسٹارٹ اپس گروپ کی طرف سے آسٹریا کے کامیاب دورہ کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کی متعلقہ ایجنسیوں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ مستقبل میں اسی طرح کے تبادلوں کو مزید گہرا کرنے کے لیے، بشمول آسٹریا کے گلوبل انکیوبیٹر نیٹ ورک اور اسٹارٹ اپ انڈیا اقدام جیسے فریم ورک کے ذریعے،کام کریں ۔
موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن (یو این ایف سی سی سی) کے فریق ہونے کے ناطے اور ان ممالک کے حصے کےطور پر جو عالمی اوسط درجہ حرارت میں اضافے کو صنعت سے پہلے کی سطح سے 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم رکھنے کے لیے پرعزم ہیں، رہنماؤں نے تسلیم کیا کہ اس سے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اورخطرات میں نمایاں کمی آئے گی۔. انہوں نے 2050 تک ماحولیاتی غیرجانبداری کے لیے یورپی یونین کی سطح پر اختیار کیے گئے پابند اہداف، 2040 تک آب و ہوا کی غیرجانبداری کے حصول کے لیے آسٹریا کی حکومت کے عزم اور 2070 تک خالص صفر اخراج کو حاصل کرنے کے لیے ہندوستانی حکومت کے عزم کو یاد کیا۔
انہوں نے آسٹریا کی حکومت کی ہائیڈروجن حکمت عملی اور توانائی کی منتقلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ہندوستان کی طرف سے شروع کیے گئے نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کے تناظر میں رابطہ کاری کی گنجائش کا ذکرکیا اور قابل تجدید/سبز ہائیڈروجن میں دونوں ممالک کی کمپنیوں اور تحقیق وترقی(آراینڈ ڈی) اداروں کے درمیان وسیع پیمانے پر شراکت داری کی حمایت کی۔
رہنماؤں نے صاف نقل و حمل، پانی اور گندے پانی کے انتظام، فضلہ کے انتظام، قابل تجدید توانائی اور دیگر صاف ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں ہدف بند تعاون کے لیے ماحولیاتی ٹیکنالوجی کی ایک حد کی نشاندہی کی۔ انہوں نے سرکاری اور نجی اداروں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ ان شعبوں میں مہمات اور پراجیکٹس کے لیے مالی اعانت فراہم کریں تاکہ ان اور اس سے منسلک شعبوں میں توسیعی شمولیت کی حمایت کی جا سکے۔ انہوں نے صنعتی عمل (انڈسٹری 4.0) میں ، ، بشمول پائیدار معیشت کے شعبے میں، ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے بڑھتے ہوئے کردار کو بھی تسلیم کیا۔
مشترکہ مستقبل کے لیے ہنر مندیاں
چانسلر نیہامر اور وزیر اعظم مودی نے ہائی ٹیک شعبوں میں توسیعی سرگرمیوں کی حمایت کرنے کے لیے ہنر مندوں کی ترقی اور ہنر مند اہلکاروں کی نقل و حرکت کی اہمیت کو تسلیم کیا۔ اس سلسلے میں، انہوں نے دوطرفہ ہجرت اور نقل و حرکت کے معاہدے پرعمل درآمدکا آ غاز کرنے کا خیرمقدم کیا، جو اس طرح کے تبادلوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے ایک ادارہ جاتی فریم ورک فراہم کرتا ہے، اور ساتھ ہی ساتھ غیر قانونی نقل مکانی کا بھی مقابلہ کرتا ہے۔
انہوں نے دونوں ممالک کے تعلیمی اداروں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ باہمی دلچسپی کے شعبوں بالخصوص سائنس، ٹیکنالوجی اور انجینئرنگ میں مستقبل پر مبنی شراکت داری قائم کریں۔
عوام سے عوام کے تعلقات
دونوں رہنماؤں نے ثقافتی تبادلوں کی طویل روایت کو سراہا، خاص طور پر آسٹریا کے ماہرین ہند شناسی اور سرکردہ ہندوستانی ثقافتی شخصیات کے کردار کو جنہوں نے آسٹریا کے ساتھ کام کیا۔ رہنماؤں نے یوگا اور آیوروید میں آسٹریا کے لوگوں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کابھی ذکر کیا۔ انہوں نے ثقافتی تعاون پر حال ہی میں دستخط شدہ ایم او یو کے فریم ورک سمیت موسیقی، رقص، اوپیرا، تھیٹر، فلموں، ادب، کھیلوں اور دیگر شعبوں میں دوطرفہ ثقافتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کی کوششوں کا خیرمقدم کیا۔
رہنماؤں نے اقتصادی، پائیدار اور جامع ترقی کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے لوگوں کے درمیان زیادہ افہام و تفہیم پیدا کرنے میں سیاحت کے کردار کو تسلیم کیا۔ انہوں نے متعلقہ ایجنسیوں کی طرف سے دونوں سمتوں میں سیاحوں کے بہاؤ کو بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنے کی کوششوں کی حوصلہ افزائی کی، جس میں براہ راست پرواز کے رابطے کو بڑھانا، قیام کی مدت اور دیگر اقدامات شامل ہیں۔
کثیرالجہتی تعاون
رہنماؤں نے کثیرالجہتی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کثیرالجہتی فورمز پر باقاعدہ دوطرفہ مشاورت اور ہم آہنگی کے ذریعے ان بنیادی اصولوں کی حفاظت اور فروغ کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔
انہوں نے سلامتی کونسل سمیت اقوام متحدہ کی جامع اصلاحات کے حصول کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ ہندوستان نے 2028-2027 کی مدت کے لیے آسٹریا کی یو این ایس سی امیدواری کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا، جب کہ آسٹریا نے 2028-29 کی مدت کے لیے ہندوستان کی امیدواری کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا۔
وزیر اعظم مودی نے بین الاقوامی شمسی اتحاد میں اس کی رکنیت کے لیے آسٹریا کو ہندوستان کا دعوت نامہ پہنچایا، جس میں حال ہی میں اپنے 100ویں رکن کا خیر مقدم کرتے ہوئے ایک اہم سنگ میل حاصل کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم مودی نے دورہ کے دوران آسٹریا کی حکومت اور عوام کی طرف سے دی گئی مہمان نوازی کے لیے چانسلر نیہامر کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر اعظم مودی نے چانسلر نیہامر کو ان کی سہولت کے مطابق ہندوستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی جسے چانسلر موصوف نے بخوشی قبول کر لیا۔