1 ۔      عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش کی حکومت  کی دعوت پر   جمہوریۂ ہند   کے وزیر اعظم  جناب نریندر مودی نے  بنگلہ دیش  کی آزادی  کی گولڈن جوبلی تقریبات ، بابائے قوم بنگ بندھو شیخ  مجیب الرحمٰن  کے  صد سالہ یومِ پیدائش اور  ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان  سفارتی تعلقات  کے قیام  کے 50 سال مکمل ہونے پر  تقریبات میں شرکت کے لئے  26 سے 27 مارچ ، 2021 ء کو بنگلہ دیش کادورہ کیا ۔  یہ دورہ ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان آدھی صدی کی ساجھیداری  کی علامت ہے  ، جس سے پورے خطے کے لئے باہمی تعلقات کے ایک ماڈل  کو  فروغ دینے  میں مدد ملی ہے ۔

2 ۔      دورے کے دوران وزیر اعظم نے  27 مارچ ،  2021 ء کو بنگلہ دیش کے صدر جناب عبد الحامد    سے ملاقات کی  ۔ ہندوستان کے وزیر اعظم نے 26 مارچ ، 2021 ء کو  مہمانِ خصوصی کے طور پر  قومی دن کے پروگرام ، گولڈن جوبلی تقریبات  اور مجیب بورشو تقریبات میں نیشنل پریڈ گراؤنڈ میں   شرکت کی ۔ بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ  ڈاکٹر اے کے عبد المومن نے  26 مارچ ، 2021 ء کو ہندوستان  کے وزیر اعظم سے ملاقات کی ۔

3 ۔      وزیر اعظم نریندر مودی نے  بنگلہ دیش کے  عظیم مجاہدِ آزادی  کے تعاون   اور اُن کی یاد میں  احترام کے طور پر  ساوَر میں  شہیدوں کی قومی  یادگار پر گلدائرہ نذر  کیا ۔   انہوں نے  گوپال گنج کے  تنگی پاڑہ میں  بنگ بندھو  مقربے  پر  بنگ بندھو شیخ مجیب الرحمٰن کو  خراجِ عقیدت  پیش کیا ۔

4 ۔      دونوں وزرائے اعظم نے  27 مارچ ، 2021 ء کو  کسی معاون کے بغیر  ملاقات کی ، جس کے بعد وفد کی سطح کی  بات چیت ہوئی ۔ دونوں بات چیت  بہت ساز گار ماحول اور  گرمجوشی کے ساتھ ہوئیں ۔ دونوں لیڈروں نے  تاریخی اور برادرانہ  تعلقات پر مبنی   باہمی تعلقات کی بہترین  صورتِ حال پر  اطمینان  کا اظہار کیا ، جس سے  برابری  ، اعتماد  اور مفاہمت  کی بنیاد پر   تمام شعبوں میں باہمی ساجھیداری   کی عکاسی ہوتی ہے  ، جو اسٹریٹیجک ساجھیداری میں بھی پنہا ہے ۔

5 ۔      وزیر اعظم شیخ حسینہ نے  تقریبات میں شرکت کے لئے موجودہ کووڈ وباء کے دوران   بذاتِ خود بنگلہ دیش کا  دورہ کرنے پر جناب  نریندر مودی کا شکریہ  ادا کیا ۔ وزیر اعظم شیخ حسینہ نے  بنگلہ دیش کی جنگ، آزادی کے دوران  ہندوستان کے عوام اور  حکومت  کی جانب سے پُر خلوص  مدد فراہم کئے جانے پر  اپنی گہری ممنویت کا اظہار کیا ۔ دونوں وزرائے اعظم نے  عظیم جنگِ آزادی کی یاد اور  وراثت کو محفوظ رکھنے کی ضرورت کو اجاگر کیا ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے  1971 ء میں بنگلہ دیش کی جنگِ آزادی  کے دوران  بھارتی مسلح افواج  کے بہادر جوانوں  کے ذریعے  پیش کی گئی  عظیم قربانیوں  کی یاد میں آشو گنج میں  ایک یاد گار قائم کرنے کے  حکومتِ بنگلہ دیش کے فیصلے پر  شکریہ ادا کیا ۔

 

6 ۔      وزیر اعظم نریندر مودی نے  مجیب بورشو   ، بنگلہ دیش کی آزادی کی 50 ویں سالگرہ اور بنگلہ دیش کے ساتھ سفارتی تعلقات کے 50 سال مکمل ہونے پر بنگلہ دیش   کے عوام کو دِلی مبارکباد دی اور  وزیر اعظم شیخ حسینہ کی فعال  قیادت کے تحت  انسانی وسائل کی ترقی  ، غریبی کے خاتمے ، انسدادِ دہشت گردی   میں نمایاں کامیابیوں اور شاندار  اقتصادی ترقی   کی ستائش کی ۔  وزیر اعظم شیخ حسینہ نے  مختلف شعبوں میں  ہندوستان کے جاری  باہمی تعاون کے لئے   ستائش کا اظہار کیا ۔

7 ۔      دونوں لیڈروں نے  اکتوبر ، 2019 ء میں وزیر اعظم شیخ حسینہ کے دلّی کے دورے  اور 17 دسمبر ، 2020 ء کو  ورچوول  سمٹ کے دوران  کئے گئے فیصلوں پر پیش رفت میں  اطمینان کا اظہار کیا ۔ دونوں فریقوں نے  ستمبر ، 2020 ء میں مشترکہ مشاورتی کمیشن کی چھٹی میٹنگ  کے  کامیاب  انعقاد اور   وزیر خارجہ   ڈاکٹر ایس جے شنکر کے  4 مارچ ، 2021 ء کے  ڈھاکہ  کے کامیاب  دورے  کا بھی ذکر کیا ۔

8 ۔      دونوں وزرائے اعظم نے اعلیٰ سطح پر جاری  تبادلوں پر  اطمینان کا اظہار کیا  ، جس کی وجہ سے  مختلف شعبوں میں  تعاون پر  دونوں   فریقوں کے دوران  بہتر مفاہمت  میں مدد ملی ہے ۔  انہوں نے باہمی تعلقات  میں تیزی لانے  ، خاص طور پر کووڈ وباء کے دوران   مختلف شعبوں  میں ادارہ جاتی  میٹنگوں کے   مسلسل  انعقاد کی ستائش کی ۔ 

تاریخی روابط کی مشترکہ  تقریبات

9 ۔      وزیر اعظم نریندر مودی  نے  ، اِس بات کو اجاگر کیا کہ  جدید  دور کے  عظیم  ترین لیڈروں میں سے ایک  بنگ بندھو شیخ مجیب الرحمٰن کو    ، اُن کی جرأت مندی   اور بنگلہ دیش کے  ایک خود مختار ملک  کے طور پر ابھرنے  میں ، اُن کے تعاون کو ہمیشہ  یاد رکھا جائے گا ۔ انہوں نے  خطے میں امن ، سلامتی اور ترقی کو فروغ دینے میں  بنگ بندھو  کے تعاون کو بھی یاد کیا ۔  وزیر اعظم شیخ حسینہ  نے   بنگ بندھو شیخ مجیب الرحمٰن کو  ، اُن کے سماجی   ، اقتصادی  اور بنگلہ دیش کی سیاسی  تبدیلی کے لئے   عدم تشدد  اور دیگر گاندھیائی طریقوں سے   نمایاں تعاون    کے صلے میں  سال ، 2020 ء کا گاندھی  امن انعام  دینے پر  ہندوستان کا شکریہ ادا کیا ۔

10 ۔    دونوں وزرائے اعظم نے ڈھاکہ  میں  بنگ بندھو  - باپو ڈجیٹل نمائش  کا  افتتاح کیا ، جس میں   ، اِن دو عظیم لیڈروں کی زندگی اور کارناموں کو اجاگر کیا گیا ہے ۔ دونوں وزرائے اعظم نے   ، اِس بات کا اعادہ کیا کہ اِن  دو عظیم لیڈروں     کے نظریات اور   اُن کی وراثت  پوری دنیا میں لوگوں کو  ، خاص طور پر نو جوانوں  کو  ظلم  و زیادتی کے  خلاف تحریک دیتے رہیں گے ۔ 

11 ۔    ہند – بنگلہ دیش  دوستی کے 50  سال  پورا ہونے  کے موقع پر  دونوں ملکوں نے  اپنے اپنے  یاد گاری  ڈاک ٹکٹ  جاری کئے ۔  6 دسمبر کو  میتری دِوس کے طور پر  منانے کا فیصلہ کیا گیا ، جس دن  ہندوستان  نے  1971 ء میں  بنگلہ دیش کو  تسلیم کیا تھا ۔  ہندوستان  نے دلّی یونیورسٹی  میں بنگ بندھو چیئر   قائم کرنے کا اعلان کیا ۔  بنگلہ دیش کی آزادی کی 50 ویں سالگرہ کے پیش نظر اور    باہمی سفارتی تعلقات کے   قیام  کے 50 سال کے پیش نظر دونوں ملکوں نے   19 منتخب  ملکوں میں  مشترکہ طور پر  یاد گاری  تقریبات  منانے سے اتفاق  کیا ۔

12 ۔    دونوں فریقوں نے  ، اِس اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے  ، اِس بات  کو اجاگر کیا کہ ہندوستانی  فلم ہدایت کار شیام  بینیگل کی ہدایت   میں  بنگ بندھو شیخ مجیب الرحمٰن پر فلم   پروگرام کے مطابق مکمل  ہو جائے گی ۔  دونوں فریقوں نے   جلد از جلد  جنگِ آزادی پر   ایک دستاویزی فلم بنانے  کے لئے کام شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ 

13 ۔    دونوں فریقوں نے  ہندوستان کے  2020 ء کے یومِ جمہوریہ  کی پریڈ میں  بنگلہ دیش کی مسلح  افواج  کی تینوں   شاخوں کے 122 جوانوں پر مشتمل  دستے کی شمولیت کی ستائش کی ۔

14 ۔    وزیر اعظم نریندر مودی نے  سفارتی تعلقات  کے قیام کی گولڈن  جوبلی  کی یاد میں  وزیر اعظم شیخ حسینہ   کو 2022 ء میں  بھارت کا دورہ  کرنے کی دعوت دی ۔

15 ۔    دونوں ملکوں نے  عصری  مواقع  کی یاد میں  یاد گار کے ایک حصے کے طور پر  بنگلہ دیش کی دعوت پر  8 سے 10 مارچ ، 2021 ء کو ہندوستانی بحریہ کے جہاز سمیدھا اور  کولیش  کی پورٹ کال  کا خیر مقدم کیا ۔  کسی ہندوستانی بحریہ کے جہاز کا  مونگلا  بندر گاہ  کا یہ پہلا دورہ  ہے ۔ مشترکہ تقریبات کے طور پر  بنگلہ دیش کی بحریہ کا ایک جہاز  بھی وشاکھا پٹنم   میں پورٹ  کال پر جائے گا ۔

16 ۔    بنگلہ دیش  نے  ہندوستان میں  تعلیمی  / کورس کرنے کے لئے بنگلہ دیشی طلباء کے لئے  1000 شبورنو  جینتی اسکالر شپ کے حکومتِ ہند کے اعلان   کا خیر مقدم کیا ۔

7 ۔    بنگلہ دیش کی وزیر اعظم نے بنگلہ دیش – ہند سرحد پر  مجیب نگر سے ناڈیا تک  تاریخی  سڑک کا نام  ‘‘ شادھی نوتا شوروک ’’ رکھنے  پر   ہندوستان کا شکریہ ادا  کیا ۔  یہ نام  بنگلہ دیش کی جنگِ آزادی کے دوران  ، اِس سڑک کی تاریخی  اہمیت  کی یاد میں رکھا جا رہا ہے ۔  دونوں  ملکوں نے  مشترکہ تقریبات کے ایک حصے  کے طور پر  اِس سڑک کا جلد  افتتاح کرنے   کی امید ظاہر  کی ۔

 آبی وسائل میں تعاون

18 ۔    پہلے کے تبادلۂ خیال کا ذکر  کرتے ہوئے وزیر اعظم شیخ حسینہ نے  تیستا دریا کے پانی   کے  بٹوارے پر  عبوری معاہدے   کو  قطعی شکل دینے کی  بنگلہ دیش کی طویل عرصے سے التوا میں پڑی  درخواست کا اعادہ کیا ۔ انہوں نے اِس بات کو اجاگر کیا کہ  تیستا دریا  کے طاس  کے لاکھوں  لوگوں کی پریشانیوں کو دور کرنے اور اُن کی روزی کی حفاظت کرنے کی خاطر یہ ضروری ہے کہ بنگلہ دیش کو  ، اُس کے حصے کا پانی ملے ، جس کے  معاہدے  کے مسودے پر  پہلے ہی  جنوری ، 2011 ء میں دونوں حکومتوں کے درمیان اتفاق ہو چکا ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے  متعلقہ فریقین کے  صلاح و مشورے سے  ، اِس معاہدے کو  قطعی شکل دینے کی اپنی کوششیں جاری رکھنے کے لئے ہندوستان کے عہد  کا اعادہ کیا ۔  ہندوستان نے بھی  فینی دریا  کے پانی کی تقسیم کے عبوری  معاہدے  کے مسودے کو  جلد از جلد قطعی شکل دینے کی درخواست کی  ، جو بنگلہ دیش کے پاس التوا میں ہے اور اس پر 2011ء میں دونوں ملکوں نے اتفاق  کر لیا تھا ۔

19 ۔    دونوں لیڈروں نے آبی وسائل کی اپنی اپنی  وزارتوں کو ہدایت دی کہ    وہ  6 مشترکہ دریاؤں  ، جن میں  مانو ، مہوری ، کھووائی ، گمتی ، دھارلا اور دُدھ کمار  شامل ہیں ، پانی  کے بٹوارے  کے عبوری معاہدے کا فریم ورک تیار کریں ۔

20 ۔    بنگلہ دیش کی جانب سے  بالائی سورما  کشی یارا  آبپاشی پروجیکٹ    کے لئے کشی یارا دریا کے پانی کو استعمال کرنے کی خاطر رحیم پور کھل کے باقی  بچے حصے  کی کھدائی کے لئے جلد اجازت دینے   کی بھی درخواست کی کیونکہ یہ معاملہ بنگلہ دیش کی خوراک کی کفالت سے  براہ راست جڑا ہے ۔ اس سلسلے میں کشی یارا دریا سے  پانی  لینے کے لئے  دونوں ملکوں کے درمیان  مجوزہ مفاہمت نامے پر  جلد از جلد عمل کرنے کے لئے  ہندوستان کی جانب سے درخواست کی گئی ۔  ہندوستان  نے  مطلع کیا گیا کہ یہ مفاہمت نامہ  متعلقہ ریاستی حکومت کے ساتھ  صلاح و مشورے سے  زیر ِ غور ہے ۔

21 ۔    فینی دریا سے  1.82 کیوسک پانی  حاصل کرنے   سے متعلق  مفاہمت نامے پر  وزیر اعظم شیخ حسینہ کے اکتوبر ، 2019 ء کے دورے کے دوران دستخط کئے گئے تھے ۔ اس کا ذکر کرتے ہوئے ہندوستان نے ، اِس مفاہمت نامے پر  جلد از جلد عمل  در آمد کرنے پر زور دیا ۔

22 ۔    دونوں وزرائے اعظم نے   ، اِس مقصد کے لئے تشکیل دی گئی مشترکہ تکنیکی کمیٹی  کو ہدایت دی  کہ وہ گنگا – پدما بیراج   اور گنگا کے پانی  کے زیادہ  سے زیادہ استعمال کے لئے  بنگلہ دیش کے لئے  دستیاب  متبادلوں  کے قابلِ عمل ہونے  کا گنگا  کے پانی  میں ساجھیداری کے معاہدے -  1996 کے تحت  مطالعہ مکمل کریں ۔

23 ۔    دونوں لیڈروں نے  مشترکہ دریاؤں کے کمیشن  کے مثبت تعاون   کا ذکر کیا  اور دونوں ملکوں کی آبی وسائل کی وزارتوں کے درمیان سکریٹری سطح کی حالیہ میٹنگ  پر اطمینان  کا اظہار کیا ۔

ترقی کے لئے تجارت

24  ۔   دونوں ملکوں کےد رمیان تجارت کو فروغ دینے کے لئے دونوں وزرائے اعظم نے غیر محصولاتی رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا ۔ بنگلہ دیش کی جانب سے انڈین کسٹم کی نئی پالیسی  کو ختم کرنے کی درخواست کی گئی ، جس میں بنگلہ دیش   سے جاری کرنے کے سرٹیفکیٹ آف اوریجن کی تصدیق  ضروری ہے ۔   ہندوستان  کی جانب سے مطلع کیا گیا کہ نئے کسٹم  ضابطوں کے تحت  ، اِن ضابطوں سے متعلق کسی بھی تنازعے کو رول آف اوریجن  کے تجارتی معاہدے کے ذریعے  حل کیا جائے گا ۔ اس کے علاوہ ، دونوں لیڈروں نے باہمی تجارت کو فروغ دینے کے لئے  تجارتی پالیسیوں  ، ریگولیشن  اور ضابطوں  کی پیش  بندی کی ضرورت پر زور دیا ۔

25 ۔    دونوں وزرائے اعظم نے لینڈ کسٹم اسٹیشنوں  ( ایل سی ایس )  / لینڈ پورٹس  کے بنیادی ڈھانچے اور سہولیات  کو بہتر بنانے کی فوری  ضرورت  کو اجاگر کیا تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت میں  سہولت ہو سکے ۔

26 ۔    ہندوستان کی جانب سے ، اِس درخواست کا اعادہ کیا گیا   کہ ہندوستان کے شمال  مشرقی  خطے  کی سرحد پر  کم از کم ایک بڑی لینڈ پورٹ  منفی فہرست  کی پابندیوں   سے آزاد ہونی چاہیئے تاکہ مارکیٹ تک رسائی  آسان ہو اور اِس کا آغاز آئی سی پی اگرتلہ – اکھوڑا سے ہو ۔

27 ۔    دونوں وزرائے اعظم نے معیارات کو یکساں بنانے اور باہمی تجارت میں اضافے کے لئے  سرٹیفکیٹ کے معاہدے کی باہمی منظوری  کا اعادہ کیا ۔ اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ دونوں ملک  بنگلہ دیش  اسٹینڈرڈ اینڈ ٹسٹنگ انسٹی ٹیوٹ ( بی ایس ٹی آئی ) اور بیورو آف انڈین اسٹینڈرڈ ( بی آئی ایس ) ٹسٹنگ اور لیب  کی سہولیات میں  صلاحیت سازی اور فروغ کے لئے اشتراک کریں گے ۔

28 ۔    بھارت کی جانب سے  ایل ڈی سی اسٹیٹس کے لئے  گریجویشن پانے پر بنگلہ دیش  کو مبارکباد دی ۔  وسیع اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے امکانات کو تسلیم کرتے ہوئے ، دونوں فریقوں نے جامع اقتصادی ساجھیداری معاہدے   ( سی ای پی اے ) کے جلد نفاذ  سے متعلق  جاری  مشترکہ مطالعے کو تیزی سے پورا کرنے پر زور دیا ۔

29 ۔    بنگلہ دیش کی معیشت میں  جوٹ کے سیکٹر کے اہم رول  کو اجاگر کرتے ہوئے بنگلہ دیش نے بنگلہ دیش کی جوٹ ملوں میں  سرکاری – پرائیویٹ ساجھیداری کے تحت ہندوستانی سرمایہ کاری کو مدعو کیا  تاکہ  جوٹ کی مصنوعات میں قدر میں  اضافے اور اسے متنوع بناکر جوٹ کے سیکٹر کو جدید بنایا جا سکے ۔ اس سلسلے میں دونوں ملکوں کے درمیان ، اِس سیکٹر میں زیادہ با معنی تعاون پر زور دیا اور ہندوستان سے درخواست  کی کہ وہ 2017 ء سے بنگلہ دیش سے جوٹ کی مصنوعات پر  بر آمداتی  ٹیکس کو ختم  کرے ۔ ہندوستان کی جانب سے   جوٹ کے سیکٹر میں  تعاون کا خیر مقدم کیا گیا ۔  جوٹ پر  اینٹی ڈمپنگ  ڈیوٹی  کے بارے میں ہندوستان نے ، اِس معاملے پر غور کرنے سے اتفاق کیا ۔

30 ۔    ہندوستان کی جانب سے بنگلہ دیش پر زور دیا  گیا کہ وہ حکومتِ بنگلہ دیش کی  مختلف وزارتوں اور ایجنسیوں کے ذریعے  جاری کردہ ٹینڈرس میں ہندوستانی کمپنیوں کی شرکت    پر موجودہ پابندیوں کو ختم کیا جائے ۔ بنگلہ دیش نے بتایا کہ اِس عمل میں  کسی مخصوص  ملک سے متعلق  کوئی پابندی عائد نہیں ہے ۔  

31 ۔    دونوں وزرائے اعظم نے  متفقہ  مقامات پر نئے سرحدی ہاٹ  کھولنے کا خیر مقدم کیا اور  امید ظاہر کی کہ یہ ہاٹ  دونوں ملکوں کی سرحدوں پر  دور دراز کے مقامات  پر رہنے والے لوگوں  کی اقتصادی ترقی  کے لئے باہمی  طور پر مفید ہوں گے ۔

بجلی اور توانائی میں ساجھیداری اور تعاون میں فروغ

32 ۔    دونوں ملکوں  نے اعلیٰ سطحی  نگرانی کمیٹی  کی میٹنگ   کا ذکر کیا اور  کمیٹی کو ہدایت دی کہ وہ لائن آف کریڈٹ کے تحت  پروجیکٹوں کو تیزی سے پورا کرنے کے لئے سفارشات پیش کریں ۔ 

33 ۔    دونوں فریقوں نے پرائیویٹ سیکٹروں سمیت بجلی اور توانائی کے سیکٹر میں  تیزی سے بڑھتے ہوئے تعاون پر  اطمینان  کا اظہار کیا ۔ نیپال اور بھوٹان سمیت سب ریجنل تعاون  کو مستحکم کرنے  سے بھی اتفاق کیا گیا اور اس سلسلے میں  توانائی میں تعاون کو اجاگر کیا گیا ۔  ہندوستان کی جانب سے   ، اِس بات پر زور دیا گیا کہ   سرحد پار  بجلی کی تجارت سے متعلق   ریگو لیشن اور  رہنما خطوط   کو  قطعی شکل دینے سے  سب ریجنل  تعاون میں اضافہ ہو گا ۔  ہندوستان نے درخواست  کی  کہ کٹیہار – پربوتی پور – بور نگر سرحد پار  بجلی کے انٹر کنکشن  کے نفاذ کے لئے  طریقۂ کار کو جلد از جلد مکمل  کیا جائے ۔  دونوں فریقوں نے ، اِس سلسلے میں ایک مطالعاتی ٹیم کے قیام کا خیر مقدم کیا ۔ دونوں ملکوں نے  ہند – بنگلہ دیش  دوستی پائپ لائن  اور میتری سوپر تھرمل پاور پروجیکٹ   کے  یونٹ  نمبر – 1  کے نفاذ  میں پیش رفت کا جائزہ لیا اور  امید ظاہر کی کہ یہ پروجیکٹ جلد شروع ہو جائیں گے ۔

34 ۔    اِس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ہائیڈرو کاربن سیکٹر میں تعاون  میں مفاہمت  نامے کے فریم ورک  پر   دستخط کئے گئے تھے   ۔ دونوں لیڈروں نے جلد از جلد  ادارہ جاتی بندو بست  کو نافذ کرنے پر  زور دیا ، جس سے  اس اہم سیکٹر میں باہمی تعاون میں مزید  اضافہ ہو گا ۔

خوشحالی کے لئے کنکٹیویٹی

35 ۔    دونوں وزرائے اعظم نے  تمام متعلقہ فریقوں کے فائدے کے لئے علاقائی اقتصادی تال میل میں تعاون میں سہولت کی خاطر کنکٹیویٹی میں اضافے کی ضرورت کا اعادہ کیا ۔  ہندوستان نے 1965 ء سے پہلے کی ریل کنکٹیویٹی کی تجدید کرنے  کے ساتھ ساتھ سڑک ، ریل اور آبی گزر گاہوں کے ذریعے کنکٹیویٹی کے مختلف  اقدامات  کے لئے بنگلہ دیش کی حمایت  پر  وزیر اعظم شیخ حسینہ   کا شکریہ ادا کیا ۔  اسی جذبے سے  بنگلہ دیش نے بھی  ہندوستان – میانما – تھائی لینڈ سہ فریقی ہائی وے پروجیکٹ میں ساجھیداری   کے لئے اپنی خواہش کا اظہار کیا ۔ دونوں ملکوں کے درمیان بہتر کنکٹیویٹی  اور مسافروں اور اشیاء کی نقل و حمل میں آسانی کے لئے  دونوں لیڈروں نے بنگلہ دیش  ، ہندوستان اور نیپال کے ذریعے جلد از جلد  بی بی آئی این موٹر وہیکل معاہدے  کے نفاذ سے اتفاق کیا  تاکہ  اشیاء اور مسافروں کی آمد و رفت شروع ہو سکے اور بعد میں ، اِس میں  بھوٹان کو بھی شامل کیا جا سکے ۔

36 ۔    بنگلہ دیش کی جانب سے ہندوستان سے درخواست کی گئی کہ وہ کنکٹیویٹی کے لئے بنگلہ دیش کے تجویز کردہ نئے راستوں  جیسے بھدرا پور – بیراگی گلگالیا ، براٹ نگر – جوگمنی اور بیر گنج  - رکسول کے  اضافی لینڈ پورٹس کی اجازت دی جائے  اور انہیں متبادل  سڑک راستوں سے بنگلہ بندھا – فلباری اور بیرول – رادھیکا پور  سے جوڑا جائے ۔ ہندوستان سے یہ بھی درخواست کی گئی کہ وہ بیرول – رادھیکا پور اور  روہن پور – سنگھ آباد  ریل انٹر چینجز کو  براٹ نگر – جوگمنی  سے مربو ط کرے  ، جس سے  بنگلہ دیش سے نیپال کے لئے  اشیاء کی نقل و حمل  کا راستہ اور لاگت  کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔  بنگلہ دیش کی جانب سے بھوٹان کے ساتھ ریل کنکٹیویٹی فراہم کرنے کی خاطر چلا ہاٹی – ہلدی باری  روٹ کے ذریعے بھوٹان سے  ریل کنکٹیویٹی فراہم کرنے کی بھی درخواست کی گئی ۔  ہندوستان کی جانب سے بنگلہ دیش سے درخواست کی گئی کہ وہ  گواہاٹی اور چٹّو گرام کے درمیان کنکٹیویٹی قائم کرنے اور  میگھالیہ سے مغربی بنگال میں ہِلی سے  کنکٹیویٹی فراہم کرنے میں  تعاون کرے ۔ بنگلہ دیش نے  ہندوستان سے ، اِس سلسلے میں  تفصیلی تجویز  بھیجنے کی درخواست کی ۔

37 ۔    کنکٹیویٹی کے فوائد کو اجاگر  کرتے ہوئے اور چٹّو گرام کے راستے  کولکاتہ سے اگرتلہ  ہندوستانی مصنوعات   کی شپمنٹ  کی تجرباتی   نقل و حمل کو اجاگر کرتے ہوئے ، ہندوستان کے لئے اور ہندوستان سے  اشیاء  کی نقل و حمل کی خاطر   چٹّو گرام اور  مونگلا  بندر گاہوں کے استعمال   کے معاہدے   کو جلد از جلد پورا کرنے پر زور دیا ۔

38 ۔    ہندوستان نے  آشو گنج  کنٹینر  ٹرمنل   کو فروغ دینے کے باہمی پروجیکٹ   کی تکمیل تک  اِن لینڈ واٹر ٹرانزٹ  کے پروٹوکول کے ایک حصے کے طور پر منشی گنج اور  پن گاؤں میں ٹرانس شپمنٹ کے لئے بندوبست  کی درخواست کی ۔  بنگلہ دیش نے ، اِس سلسلے میں بنیادی ڈھانچے کی رکاوٹوں   کے بارے میں مطلع کیا اور  بتایا کہ  اِن سہولیات کو بہتر بنانے کے لئے کام کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے ۔

39 ۔    وزیر اعظم مودی نے دریائے فینی پر   میتری سیتو  کے حالیہ افتتاح  کا ذکر کیا اور  کنکٹیویٹی کے اِس اہم پروجیکٹ میں  بنگلہ  دیش کی حمایت کی ستائش کی  ۔ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم نے کہا کہ  فینی دریا کا پل  خطے میں کنکیٹیوٹی اور اقتصادی تال میل کومستحکم کرنے ، خاص طور پر  ہندوستان  کے شمال مشرق  کے ساتھ   کنکٹیویٹی مستحکم کرنے لئے  بنگلہ دیش حکومت  کے عزم  کا ثبوت ہے  ۔ دونوں فریقوں نے ، اِس نئے پل کے  زیادہ سے زیادہ استعمال   کے لئے  تجارت اور سفر سے متعلق   باقی بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے سے اتفاق کیا ۔

40 ۔    بنگلہ دیش کی وزیر اعظم  نے  ہندوستان کے شمال مشرقی علاقے  ، خاص طور سے تری پورہ کے لوگوں کے ذریعے  چٹّو گرام  اور سِلہٹ  بین الاقوامی ہوائی اڈے  کے استعمال  کی پیشکش کی ۔  بنگلہ دیش نے یہ بھی بتایا  کہ   سیڈ پور ہوائی اڈہ خطے کے لوگوں کے استعمال کے لئے ایک علاقائی ہوائی اڈے کے طور پر   تیار کیا جا رہا ہے ۔

41 ۔    دونوں  ملکوں میں ٹیکہ کاری کی مہم   کے  جاری رہنے  کے ساتھ دونوں ملکوں نے  فضائی  سفر کو بحال کرنے اور  لینڈ پورٹ کے ذریعے آمد و رفت کی پابندیوں کو ہٹانے سے اتفاق کیا اور  دونوں ملکوں کے درمیان ٹرین اور بس خدمات کو جلد از جلد شروع کرنے  پر رضا مندی کا اظہار کیا ۔ اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے  کہ سفر کی مکمل بحالی  کووڈ کی صورتِ حال پر منحصر ہے ، ہندوستان نے ، اِس بات کی امید ظاہر کی کہ  مکمل پیمانے پر آمد و رفت   جلد شروع ہو جائے گی ۔

42 ۔    تعلیم کے شعبے میں دونوں ملکوں کے درمیان جاری تعاون   کو تسلیم  کرتے ہوئے  ، دونوں وزرائے اعظم نے باہمی فائدے کے لئے ، اِس تعاون کو مزید وسعت دینے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا ۔ اس سلسلے میں ، انہوں نے دونوں ملکوں کی مختلف   یونیورسٹیوں  اور تعلیمی اداروں کے درمیان  اشتراک کے مختلف  بندوبست  کی ستائش کی ۔ دونوں لیڈروں نے اپنے اپنے  متعلقہ حکام کو ہدایت دی  کہ    تعلیمی اہلیت   کو باہمی طور پر تسلیم کرنے کے متعلق  مفاہمت نامے کو جلد مکمل کیا جائے ۔ بنگلہ دیش کی جانب سے ماہی گیری ، زراعت ، آفات کے بندوبست ، ایس ایم ای  اور خواتین کو با اختیار بنانے جیسے شعبوں میں دلچسپی رکھنے والے ہندوستانی نو جوانوں کے لئے مختصر مدت کے  تبادلوں کے پروگرام کی  پیشکش کی ۔  دونوں  فریقوں نے ثقافت ، تعلیم ، سائنس اور ٹیکنا لوجی ، نو جوانوں اور کھیل کود اور ماس میڈیا کو فروغ دینے  کی خاطر مسلسل تبادلوں کو جاری رکھنے کی خواہش   کا اظہار کیا۔

صحت ِ عامہ میں تعاون

43 ۔    دونوں فریقوں نے اپنے اپنے ملکوں میں جاری کووڈ – 19 وباء کی صورتِ حال  پر تبادلۂ خیال کیا  اور اس جاری بحران کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان  ، جس طرح پائیدار رابطوں کو  جاری رکھا گیا  ، اُس پر اطمینان کا اظہار کیا ۔ بنگلہ دیش نے آکسفورڈ آسٹرا  زینیکا کی کووی شیلڈ ویکسین کی ، جو بھارت میں بنائی  گئی ہے ، 3.2 ملین   ٹیکے  تحفے کے طور پر دینے کے لئے  حکومتِ ہند کا شکریہ ادا کیا اور  فوری طور پر  5 ملین   ٹیکوں کی پہلی کھیپ  بھیجنے پر ستائش کی ۔  اس کے علاوہ ، بنگلہ  دیش نے  ہندوستان سے درخواست کی کہ وہ  بنگلہ دیش کے ذریعے  سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا سے خریدی گئی ویکسین کی بقیہ  کھیپ  کی  فراہمی میں   سہولت پیدا کرے ۔ ہندوستان نے  اپنے ملکی اور بین الاقوامی وعدوں کی پابندی کے ساتھ ، اِس سلسلے میں اپنے بہترین تعاون کا یقین دلایا ۔

44  ۔   دونوں وزرائے اعظم نے  کووڈ – 19 عالمی وباء کے پس منظر میں عوامی صحت کے سیکٹر  ، خاص طور پر حفظانِ صحت کی خدمات اور تحقیق  میں  زیادہ گہرے اشتراک کی اہمیت  کو تسلیم کیا ۔ بنگلہ دیش کی جانب سے تربیت ، صلاحیت سازی اور ٹیکنا لوجی کی منتقلی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ، زیادہ باہمی تعاون کے لئے درخواست کی گئی ۔  بنگلہ دیش نے  ، اِس بات کو اجاگر کیا کہ  بایو سکیورٹی میں تعاون   ایک شعبہ ہے ، جس میں  دونوں جانب سے جستجو کی  جا سکتی ہے کیونکہ   کووڈ – 19 وباء نے ، اس بات کا انکشاف کیا ہے  کہ بایو سکیورٹی کے با معنی  اقدامات کے بغیر اقتصادی خوشحالی خطے میں ہے  کیونکہ  سرحد پار  ایک دوسرے سے رابطے  اور عوام سے عوام کے رابطے کو دیکھتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان رابطے  ناگزیر  ہیں ۔ دونوں وزرائے اعظم نے طبی تحقیق کی ہندوستانی کونسل اور بنگلہ دیش کی طبی تحقیقی کونسل  کے درمیان  اشتراک اور مختلف نظام میں  سرگرم شرکت  کی ستائش کی ۔

سرحدی بندوبست اور سکیورٹی میں تعاون

45 ۔    دونوں لیڈروں نے ایک پُر امن  ، مستحکم اور جرائم سے پاک سرحد کے لئے موثر سرحدی بندوبست کی اہمیت پر زور دیا ۔  دونوں فریقوں نے ،  اِس بات  سے اتفاق کیا کہ سرحد پر ہونے والی کوئی بھی موت  تشویش  کا باعث ہے اور  سرحد کی نگہبانی کرنے والی متعلقہ فورسز کو ہدایت دی  کہ وہ  عوام پر مرکوز اقدامات میں اضافہ کریں تاکہ سرحدی سکیورٹی  کو یقینی بناتے ہوئے  شہریوں کی  موت کو  صفر تک پہنچانے میں مدد ملے ۔ بنگلہ دیش نے  راج شاہی ضلع  کے قریب  پدما دریا کے دریائی راستے پر 1.3 کلو میٹر اننوسینٹ پیسیج    کو انسانی ہمدردی کی بنیاد  پر اجازت دینے کی درخواست  کی  ۔ ہندوستان نے اِس درخواست پر غورکرنے کی یقین دہانی  کرائی ۔ ہندوستان نے   تری پورا ( ہندوستان ) سے لے کر بنگلہ دیش کے سیکٹر تک   بین الاقوامی سرحد پر باقی بچے سیکٹروں میں  سرحدی  باڑھ  لگانے کے کام کو جلد از جلد مکمل کرنے کی درخواست کی ۔ بنگلہ دیش نے ، اِس معاملے پر غور کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔

46 ۔    دونوں فریقوں نے  ، دونوں ملکوں کے درمیان موجودہ دفاعی تعاون پر گہرے اطمینان کا اظہار کیا ۔ اس سلسلے میں  دونوں وزرائے اعظم نے جلد ی جلدی پروگراموں کے تبادلے اور تربیت اور صلاحیت سازی میں تعاون میں اضافہ کرنے پر زور دیا ۔  ہندوستان نے  ڈیفنس لائن آف کریڈٹ کو جلد  چالو کرنے کی درخواست  کی ۔

47 ۔    دونوں فریقوں نے  آفات کے بندوبست   ، آفات میں بحالی اور  آفات کو کم کرنے سے متعلق مفاہمت نامے پر  دستخط کا خیر مقدم کیا  اور اس بات کو اجاگر کیا کہ اس سے قدرتی آفات  کے اثر کو کم کرنے میں  تعاون کو ادارہ جاتی  بنانے میں اضافہ ہو گا ۔

48 ۔    اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے  کہ دہشت گردی عالمی امن اور سلامتی کے لئے ایک خطرہ ہے ، دونوں ملکوں نے ہر قسم کی دہشت گردی کو ختم کرنے کے اپنے پختہ عزم کا اعادہ کیا ۔  وزیر اعظم نریندر مودی نے  سکیورٹی سے متعلق امور میں   بنگلہ دیش کے ذریعے  کئے گئے  تعاون کی ستائش کی ۔ 

تعاون کے نئے شعبے

49 ۔    اس بات کی یاد دہانی کرتے ہوئے کہ بنگلہ دیش نے  2017 ء میں اپنا پہلا  سیٹلائٹ  ، بنگ بندھو سیٹلائٹ ( بی ایس – 1 ) لانچ کیا تھا  ، وزیر اعظم شیخ حسینہ نے بتایا  کہ بنگلہ دیش  جلد ہی اپنا  دوسرا سیٹلائٹ  لانچ کرے گا ۔ اس سلسلے میں دونوں وزرائے اعظم نے  خلاء اور سیٹلائٹ  کی ٹیکنا لوجی میں منتقلی اور تحقیق میں  اشتراک میں اضافہ کرنے  سے اتفاق کیا ۔

50 ۔    دونوں فریقوں نے  باہمی تعاون میں  ، تعاون کے ابھرتے ہوئے نئے شعبوں   کی صلاحیت کا اعتراف کیا اور   متعلقہ حکام کو  ہدایت دی کہ وہ  سائنس  ، مصنوعی ذہانت  ، نیو کلیائی ٹیکنا لوجی کے پُر امن استعمال ، بِگ ڈاٹا اور صحت اور تعلیم میں  ٹیکنا لوجی پر مبنی خدمات  جیسے جدید  شعبوں میں  تعاون میں اضافہ کرنے پر توجہ مرکوز کریں ۔  دونوں ملکوں کے درمیان نو جوانوں کے مزید  تبادلوں میں سہولت کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی نے  بنگلہ دیش کے  50 نو جوان صنعت کاروں کو ہندوستان کا دورہ کرنے اور  وینچر کیپلسٹ کو   اپنے نظریات  پیش کرنے کی دعوت دی ۔

51 ۔    اپنے دورے کے ایک حصے کے طور پر وزیر  اعظم نریندر مودی نے  27 مارچ ، 2021 ء کو   جیشور  میں جیشو ریشوری دیوی مندر  اور گوپال گنج  میں  اورا کانڈی مندر کا دورہ کیا ۔ وزیر اعظم نے مذہبی آہنگی کی  موجودہ  روایات کی ستائش کی ۔

میانما کی رخائن ریاست سے  جبراً نکالے گئے افراد 

52 ۔    وزیر اعظم نریندر مودی نے  میانما کی رخائن  ریاست سے  جبراً نکالے گئے 1.1 ملین افراد کو  انسانی ہمدردی کی بنیاد  پر امداد  فراہم کرنے اور  انہیں  آسرا دینے کے لئے  بنگلہ دیش کی ستائش کی ۔ دونوں وزرائے اعظم نے  ، اِن افراد کی محفوظ    ، تیز تر اور پائیدار طریقے سے  زیادہ سکیورٹی والے خطے میں  اپنے وطن واپسی کی  اہمیت   کا اعادہ کیا ۔  وزیر اعظم شیخ حسینہ نے ہندوستان سے درخواست کی  کہ وہ  اقوامِ متحدہ سلامتی کونسل  کے ایک رکن کی حیثیت سے  روہنگیا   افراد کی میانما  واپسی میں اہم رول ادا کرے ۔  ہندوستان نے  ، اِس سلسلے میں اپنی مسلسل حمایت کا یقین دلایا ۔ 

خطے اور دنیا میں ساجھیدار

53 ۔    دونوں ملکوں نے اقوام متحدہ اور دیگر کثیر ملکی فورموں میں  مشترکہ مقاصد کے لئے مل کر  کام کرنے سے اتفاق کیا ۔

54 ۔    دونوں لیڈروں نے ، اِس بات پر زور دیا کہ سارک اور بمسٹیک  جیسی   علاقائی تنظیموں کو   ، خاص طور پر کووڈ – 19 کے بعد کی صورتِ حال میں اہم رول ادا کرنا ہے ۔ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم نے مارچ ، 2020 ء میں  سارک لیڈروں کی  ویڈیو کانفرنس   منعقد کرنے اور جنوب ایشیائی خطے میں عالمی وباء کے اثرات کا مقابلہ کرنے کی خاطر سارک ایمرجنسی ریسپونس فنڈ  قائم کرنے کی تجویز  کے لئے  ہندوستان کے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا ۔

55 ۔    دونوں لیڈروں نے  علاقائی اور  ذیل علاقائی  پلیٹ فارم پر  ترجیحی بنیاد پر  تعاون میں اضافہ کرنے سے اتفاق کیا  ۔ اس مقصد کے لئے ، انہوں نے  تمام رکن ملکوں کی مشترکہ  خوشحالی کے مقصد سے بین علاقائی تعاون  کے حصول کے لئے بمسٹیک کو اور زیادہ موثر بنانے سے اتفاق کیا ۔

56 ۔    بنگلہ دیش نے ، اِس بات کو اجاگر کیا کہ  وہ اکتوبر ، 2021 ء میں پہلی مرتبہ آئی او آر اے  کی صدارت سنبھالے گا اور اس نے زیادہ سمندری تحفظ  اور سکیورٹی  اور بحیرۂ ہند کے خطے میں  سکیورٹی  کے لئے کام کرنے میں  ہندوستان کی مدد کے لئے درخواست کی ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ، بنگلہ دیش کو مبارکباد دیتے ہوئے ، اِس سلسلے میں ہندوستان کے تعاون کا یقین دلایا ۔

57 ۔    بنگلہ دیش  نے ڈبلیو ایچ او میں  جنوب مشرقی ایشیائی  ریجنل آفس  کے ڈائریکٹر کے عہدے کے لئے  2023 ء میں  بنگلہ دیش کی امید واری کی حمایت   کی تصدیق کے لئے  ہندوستانی حکومت کا شکریہ ادا کیا ۔

58 ۔    ہندوستان نے  ، اِس بات کی امید  ظاہر کی کہ  بنگلہ دیش   آفات میں قائم رہنے والے بنیادی ڈھانچے کے لئے اتحاد  ( سی ڈی آر آئی ) میں شرکت کرے گا ، جس  سے  بنگلہ دیش  بنیادی ڈھانچے میں  خطرات کے بندوبست  ، معیارات ، فائنانسنگ اور بحالی کے نظام  میں اپنے تجربات  کا دوسرے  ممبر ملکوں کے ساتھ  تبادلہ کر سکے گا ۔  

59۔     ہندوستان کی جانب سے  نئے ترقیاتی بینک میں بنگلہ دیش  کی شمولیت کے فیصلے کا  خیر مقدم کیا ۔ 

باہمی دستاویزات پر دستخط اور پروجیکٹوں کا افتتاح

60 ۔    دورے کے دوران  مندرجہ ذیل باہمی دستاویزات پر دستخط اور  تبادلہ  کیا گیا :

  1. ڈزاسٹر مینجمنٹ  ،  ریزیلئنس  اینڈ مٹیگیشن  کے شعبے میں  تعاون کا مفاہمت نامہ ۔
  2. بنگلہ دیش نیشنل  کیڈٹ کور ( بی این سی سی ) اور نیشنل کیڈٹ کور آف انڈیا  ( آئی این سی سی ) کے درمیان مفاہمت نامہ ۔
  3. بنگلہ دیش اور ہندوستان کے درمیان ٹریڈ ریمیڈیل  اقدامات کے شعبے میں  تعاون کے فریم ورک  کے قیام کے لئے مفاہمت نامہ ۔
  4. بنگلہ دیش – بھارت ڈجیٹل سروس اینڈ ایمپلائمنٹ  ٹریننگ  ( بی ڈی ایس ای ٹی ) سینٹر کے لئے آئی سی ٹی ساز و سامان  ، کورس ویئر اور ریفرینس بُک کی  سپلائی پر سہ فریقی  مفاہمت نامہ ۔
  5. راج شاہی کالج فیلڈ  اور آس پاس کے علاقوں میں کھیل کود کی سہولیات کے قیام کے لئے سہ فریقی مفاہمت نامہ  ۔

61 ۔    وزیر اعظم کے دفتر میں ایک  تقریب کے دوران  دونوں وزرائے اعظم نے مندرجہ ذیل   اعلانات   / نقاب کشائی / افتتاح  کئے  :

  1. باہمی سفارتی تعلقات کےقیام کی 50 ویں  سالگرہ  کی یاد میں ہند – بنگلہ دیش دوستی  کے ڈاک ٹکٹ کا اجراء ۔
  2.  آشو گنج کے براہمن باریا میں 1971 ء کی جنگِ آزادی کے دوران اپنی جانیں  قربان کرنے والے   ہندوستانی مسلح افواج کے  شہیدوں کے اعزاز میں ایک یاد گار  کے لئے سنگِ بنیاد رکھے جانے کی تقریب ۔
  3. پانچ پیکیج والے   روپ پور  پاور   ایویکوئیشن پروجیکٹ    ( امین بازار – کالیا کوائر  ، روپ پور – ڈھاکہ  ، روپ پور – گوپال گنج  ، روپ پور – دھم رائے ، روپ پور – بوگرا ) کے لئے سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب ۔
  4. 3 سرحدی ہاٹ کا افتتاح  - نلی کاٹا ( ہندوستان  ) -   سیدا آباد ( بنگلہ دیش )  ، رنگکو ( ہندوستان ) – باگان باڑی  ( بنگلہ دیش ) اور بھولا گنج ( ہندوستان ) – بھولا گنج ( بنگلہ دیش ) ۔
  5. کٹھی باڑی میں  رابندر بھون   سہولیات کا افتتاح ۔
  6. چھلا ہاٹی – ہلدی باڑی ریل  لنک کے ذریعے  ڈھاکہ  - نیو جلپائی گڑی – ڈھاکہ  روٹ پر  ‘ میتالی ایکسپریس ’ مسافر ٹرین خدمات کا افتتاح ۔
  7. مجیب نگر اور ناڈیا  کے درمیان  تاریخی  سڑک  کو مربوط کرنے اور اسے شادھی نوتا شوڑوک کا نام دینے  کا اعلان ۔

62 ۔    وزیر اعظم نریندر مودی نے  دورے کے دوران ، اُن کی  پُر خلوص میزبانی اور  گرم جوشی   اور اُن کے وفد  کے ارکان کے ساتھ انتہائی گرم جوشی اور دوستی کے اظہار کے لئے ، وزیر اعظم شیخ حسینہ کا شکریہ ادا کیا ۔

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।