1  . صدرجمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو کی دعوت پر تنزانیہ کی صدر محترمہ سامعہ سلوہو حسن 8 سے 10 اکتوبر 2023 تک ہندوستان کے سرکاری دورے پر تشریف لائی ہیں۔ صدرجمہوریہ سامعہ سلوہو حسن کے ساتھ  امورخارجہ اور افریقی معاون وزیر عزت مآب انوری مکامبا (ایم پی) سمیت ایک اعلی سطحی وفد بھی شامل تھا ۔اس میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ارکان، اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کے ساتھ ساتھ تنزانیہ کی کاروباری برادری کے ارکان بھی شامل تھے۔

2. عزت مآب صدرجمہوریہ سامعہ سلوہو حسن کا  9 اکتوبر 2023 کو نئی دہلی میں واقع راشٹرپتی بھون کے صحن میں روایتی انداز میں استقبال کیا گیا۔ انہوں نے راج گھاٹ جاکرمہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کیا۔ صدر جمہوریہ ہند، محترمہ دروپدی مرمو ان کے ساتھ دو طرفہ بات چیت کریں گی اور عزت مآب محترمہ سامعہ سلوہو حسن کے اعزاز میں ایک سرکاری ضیافت کا بھی اہتمام کریں گی۔

3. صدر جمہوریہ سامعہ سلوہو حسن اور وزیر اعظم نریندر مودی نے انتہائی گرمجوشی اور خوشگوار ماحول میں باضابطہ دو طرفہ بات چیت کی اور باہمی دلچسپی کے دو طرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے موجودہ قریبی، دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات کی تعریف کی اور یہ بھی کہا کہ ہندوستان اور تنزانیہ کے درمیان تعلقات وقت کی کسوٹی پر کھرے اترے ہیں۔ دونوں ممالک کی مشترکہ اقدار اور نظریات کی طویل تاریخ ہے۔ دونوں نے تسلیم کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے جولائی 2016 میں تنزانیہ کے دورے سے دو طرفہ تعلقات مزید گہرے ہوئے ،جس سے ترقیاتی تعاون کو فروغ ملا ہے۔

4. دونوں رہنماؤں نے اقتصادی، تکنیکی اور سائنسی تعاون پر 10ویں مشترکہ کمیشن کی شریک چیئرمین شپ  کے لئے  وزیرخارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر اور لوک سبھا کے اسپیکر جناب اوم برلا کی قیادت میں تنزانیہ گئے اور پارلیمانی وفد کے حالیہ دوروں کا ذکر کیا۔ اس کے علاوہ تنزانیہ کے بھی کئی وزراء نے اس سال ہندوستان کا دورہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ اس طرح کے اعلیٰ سطحی دوروں سے تنزانیہ اور ہندوستان کے درمیان موجودہ تعلقات مضبوط ہوئے ہیں۔

5. عزت مآب صدر سامعہ  سلوہو حسن 10 اکتوبر 2023 کو ہندوستان-تنزانیہ تجارتی اور سرمایہ کاری فورم کے اجلاس میں بھی شرکت کریں گی، جہاں وہ ہندوستانی اور تنزانیہ کی صنعتی برادریوں سے خطاب کریں گی۔ وہ کچھ سرکردہ ہندوستانی صنعت کاروں کے ساتھ آمنے سامنے کی میٹنگ (بی2بی) بھی کریں گی۔

6. دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کے مقصد کے ساتھ، دونوں رہنماؤں نے ہندوستان-تنزانیہ تعلقات کو ’اسٹریٹیجک پارٹنرشپ‘کی سطح تک لے جانے کا اعلان کیا۔ دونوں فریق نے کہا کہ اسٹریٹجک پارٹنرشپ سے دونوں ممالک کو سمندری تحفظ، دفاعی تعاون، ترقیاتی شراکت داری، تجارت اور سرمایہ کاری جیسے کئی شعبوں میں مشترکہ طور پر کام کرنے میں مدد ملے گی

7. اس دورے کے دوران کئی شعبوں میں مفاہمت ناموں پر دستخط کیے گئے۔ فہرست ضمیمہ-الف کے طور پر منسلک ہے۔

سیاسی تعلقات

8. دونوں فریقوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ علاقائی اور عالمی مسائل پر دوطرفہ سیاسی مشغولیت اور اسٹریٹجک مذاکرات ایک نئی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ عالمی امور میں ہند-بحرالکاہل کے بارے میں نقطہ نظر اور ہند بحر الکاہل پر انڈین اوشین رم ایسوسی ایشن کے وژن کا نفاذ شامل ہے۔ اس بات کاذکرکیا گیا کہ ہندوستان اور تنزانیہ سمندری پڑوسی ہیں جن کی تجارت اور عوام سے عوام کے تعلقات کی ایک طویل تاریخ ہے۔ ایسے میں ہندوستان کے ’ساگر‘ (ایس اے جی اے آر، خطے میں سبھی کے لیے سلامتی اور ترقی) کے نقطہ نظر میں تنزانیہ ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ یہدکھتے  ہوئے کہ تیز رفتار اقتصادی ترقی کے لیے افریقہ میں بلیو/اوشین اکانومی کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنے والا اے یو کا امن اور سلامتی کا نقطہ نظر،ساگر وژنسے کافی مشابہ ہے، دونوں فریقوں نے انڈو پیسیفک پر تعاون کی حوصلہ افزائی کی۔ انہوں نے بڑی قدرتی آفات کے دوران بچاؤ اور امدادی کارروائیوں کے انعقاد میں اپنے تجربات کا اشتراک کرنے کے لیے ہندوستان میں سالانہ انسانی امدادی ڈیزاسٹر ریلیف (ایچ اے ڈی آر) مشق میں تنزانیہ کی شرکت کا خیرمقدم کیا۔

9. دونوں فریقوں نے وزرائے خارجہ کی سطح پر مشترکہ کمیشن کے ذریعے اعلیٰ سطح کی سیاسی بات چیت جاری رکھنے اور رہنماؤں کے درمیان دو طرفہ ملاقاتوں پر اتفاق کیا۔

دفاعی تعاون

10. دونوں رہنماؤں نے 28 اور 29 جون 2023 کو اروشہ میں منعقدہ دوسرےمشترکہ دفاعی تعاون کمیٹی کے کامیاب اجلاس پر اطمینان کا اظہار کیا۔ جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کا پانچ سالہ روڈ میپ سامنے آیا۔

11. دونوں فریقوں نے اگست 2022 اور فروری 2023 میں تنزانیہ کے وزرائے دفاع کے کامیاب ہندوستانی دوروں کو یاد کیا، جس کے دوران دونوں فریقوں نے دفاعی تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔ تنزانیہ کی جانب سے ڈولوٹی میں واقع کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج میں ہندوستانی فوجی تربیتی ٹیم (آئی ایم ٹی ٹی) کی تعیناتی کی تعریف کی۔

12. اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ دارالسلام میں 31 مئی 2022 اور 2 اکتوبر 2023 کو دفاعی نمائش کا کامیابی سے انعقاد کیا گیا، جس میں کئی ہندوستانی دفاعی کمپنیوں نے شرکت کی۔ دونوں گروپوں نے دفاعی صنعت کے شعبے میں تعاون کے فروغ میں دلچسپی کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماؤں نے تنزانیہ کی افواج اور صنعتوں کی استعداد کار بڑھانے کے لیے دونوں فریقوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون پر بھی خوشی کا اظہار کیا۔

بحری سلامتی

13. اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ  بھارت اور تنزانیہ بحری ہمسایہ ممالک ہیں جنہیں مشترکہ بحری سلامتی کے چیلنجوں کا سامنا ہے، دونوں فریقین نے بحر ہند کے علاقے میںبحری سلامتی کے تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے جولائی 2023 میں منعقد ہونے والی پہلیبھارت-تنزانیہ مشترکہ خصوصی اقتصادی زون (ای ای زیڈ) کی نگرانی کی مشق پر اطمینان کا اظہار کیا، جب ہندوستانی بحریہ کے جہاز ترشول نے جنجیبار اور دارالسلام پہنچا تھا۔ انہوں نے اکتوبر 2022 میں ہندوستانی بحریہ کے جہاز ترکش کے دورہ کے دوران بھارت اور تنزانیہ کے درمیان دو طرفہ بحری مشق کا حوالہ دیا۔

14. تنزانیہ کی طرف سے ملک کی بڑی بندرگاہوں کے حالیہ برسوں میںبھارت کی طرف سے کئے گئے ہائیڈرو گرافک سروے کی تعریف کی گئی۔ اس طرح دونوں فریقین نے اس شعبے میں بھی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

15. دونوں رہنما اپنی مسلح افواج کے درمیان تعاون کو بڑھانے کے خواہاں ہیں جن میں معلومات اور آلات کے تال میل شامل ہیں۔ انہوں نے تنزانیہ کی بندرگاہوں پر ہندوستانی بحری جہازوں کے بار بار آنے کا ذکر کیا۔ اکتوبر 2022 میں ہندوستانی بحریہ کے جہاز ترکش کے دورے کے دوران موزمبیق چینل میں ہندوستان، تنزانیہ اور موزمبیق کی سہ فریقی بحری مشقوں کی بھی تعریف کی۔

16. دونوں رہنماؤں نے ہندوستان اور تنزانیہ کے درمیان وائٹ شپنگ انفارمیشن (شہری جہازوں کی نقل و حرکت کے بارے میں معلومات) کے اشتراک سے متعلق تکنیکی معاہدے پر دستخط کی تعریف کی۔

نیلگوں معیشت

17. تنزانیہ کے فریق نے سیاحت، سمندری تجارت، خدمات اور بنیادی ڈھانچہ، سمندری سائنسی تحقیق، سمندری کان کنی کی صلاحیت، سمندریتحفظ، سمندری حفاظت اور سلامتی سمیت نیلگوں معیشت کے شعبوں میں حکومت ہند کے ساتھ تعاون کرنے میں دلچسپی ظاہر کی۔ بھارت اور تنزانیہ نے ایک پرامن، خوشحال اور مستحکم بحر ہند کے علاقے کو یقینی بنانے کے لیے انڈین اوشین رم ایسوسی ایشن (آئی او آر اے) کے فریم ورک کے تحت تعاون کرنے پر اتفاق کیا۔

تجارت اور سرمایہ کاری

18. دونوں گروپوں نے دو طرفہ تجارت کے حجم کو بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا اور اس سلسلے میں متعلقہ حکام کو تجارت کے نئے شعبوں میں امکانات تلاش کرنے کی ہدایت کی۔ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ دونوں فریق تجارتی حجم کے اعداد و شمار کو ہم آہنگ کریں اور تجارتی وفود کے دوروں، تجارتی نمائشوں اور کاروباری برادریوں کے ساتھ بات چیت کے ذریعے دو طرفہ تجارتی حجم کو مزید بڑھانے کے لیے اقدامات کریں۔

19. تنزانیہ کے فریق نے تسلیم کیا کہ  بھارت تنزانیہ کے لیے سرمایہ کاری کے سب سے بڑے پانچ ذرائع میں سے ایک ہے، جہاں 3.74 بلین امریکی ڈالر کے 630 سرمایہ کاری کے منصوبے رجسٹرڈ ہیں اور 60 ہزار نئی ملازمتیں پیدا کر رہے ہیں۔ دونوں فریقوں نے تنزانیہ میں سرمایہ کاریکے لیےہندوستانی کاروباریوں کی طرف سے دلچسپی میں حالیہ اضافہ کا خیر مقدم کیا۔ دونوں فریقوں نے تنزانیہ میں سرمایہ کاری پارک کے قیام کے امکانات تلاش کرنے پر بھی اتفاق کیا، تنزانیہ نے اس سلسلے میں مکمل تعاون کییقین دہانی کرائی۔

20. دونوں رہنماؤں نے مقامی کرنسیوں میں دوطرفہ تجارت کے فروغ کی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے غورکیا کہ ریزرو بینک آف انڈیا (بھارت کا مرکزی بینک) نے مقامی کرنسیوںیعنی ہندوستانی روپیہ اور تنزانیائی شلنگ کا استعمال کرتے ہوئے کاروبار کرنے کی راہ ہموار کی ہے۔ اس کے تحت، ہندوستان میں مجاز بینکوں کو تنزانیہ میں اپنے متعلقہ بینکوں کے ساتھ خصوصی روپی ووسٹرو اکاؤنٹس (ایس آر وی اے) کھولنے کی اجازت دےدی ہے اور اس عمل کے ذریعے لین دین پہلے ہی لاگو کیا جا چکا ہے۔ دونوں فریقوں نے انتظامات میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے کسی بھی مسئلے کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

21. دونوں فریقوں نے تسلیم کیا کہ زرعی شعبے میں تعاون تعلقات کا ایک مضبوط ستون بنا ہوا ہے۔ اس میں، تنزانیہ سے 98 فیصد پروڈکٹ لائنز ہندوستان کی ڈیوٹی فری ٹیرف ترجیح (ڈی ایف ٹی پی) اسکیم کا استعمال کرتے ہوئے بغیر ٹیرف کے درآمد کی جاتی ہیں۔ ہندوستان تنزانیہ کے کاجو، مصالحے، ایوکاڈو اور دیگر زرعی اجناس کے لیے ایک اہم مقام ہے۔ دونوں اطراف نے اس شعبے میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔

ترقیاتی شراکت داری

22. تنزانیہ نے پانی، صحت، تعلیم، صلاحیتسازی، اسکالرشپس اور انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی) سمیت مختلف شعبوں میں ہندوستان کی ترقیاتی شراکت داری کی مدد کی بہت تعریف کی۔

23. دونوں فریقوں نے پینے کے پانی کے بنیادی ڈھانچے، زراعت اور دفاعی شعبوں کا احاطہ کرتے ہوئے تنزانیہ تک ہندوستان کی طرف سے 1.1 بلین ڈالر سے زیادہ کی لائن آف کریڈٹ (ایل او سی) پر اطمینان کا اظہار کیا۔ یہ بات خاص طور پر غور کیا گیا  کہ تنزانیہ کے 24 شہروں میں 500 ملین ڈالر کے پانی کے منصوبے اس وقت لائن آف کریڈٹ سکیم کے ذریعےچلائے جارہے ہیں۔جس کے مکمل ہونے کے بعد ان علاقوں میں رہنے والے تقریباً 60 لاکھ لوگوں کو پینے کے صاف پانی تک آسانی سے رسائی حاصل ہو گی۔

24. تنزانیہ کے فریق نے اس بات کی تعریف کی کہ ہندوستانی اسکالرشپ اور صلاحیت سازی کے پروگراموں نے اس کے انسانی وسائل کی ترقی میں زبردست تعاون کیا ہے۔ ہندوستان نے 2023-24 میں طویل مدتی پروگراموں کے لیے 70 انڈین کونسل فار کلچرل ریلیشنز (آئی سی سی آر) اسکالرشپس اور 450 انڈین ٹیکنیکل اینڈ اکنامک کوآپریشن (آئی ٹی ای سی) اسکالرشپس سے نوازا ہے۔ ہندوستانی فریق نے اعلان کیا کہ سال 2023-24 کے لیے طویل مدتی اسکالرشپس (آئی سی سی آر) کی تعداد 70 سے بڑھا کر 85 کردی گئی ہے۔ گلوبل ساؤتھ کے ساتھ اپنی وابستگی کے ایک حصے کے طور پر، ہندوستان نے تنزانیہ کے لیے 1000 اضافی آئی ٹی ای سی سلاٹس کا اعلان کیا ہے جس کا استعمال 5 سال کی مدت میں اسمارٹ پورٹس، اسپیس، بائیوٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، ایوی ایشن مینجمنٹ وغیرہ جیسے نئے اورابھرتے ہوئے شعبوں میں کیا جائے گا۔

تعلیم، ہنر مندی اور آئی سی ٹی کی ترقی

25. ہندوستانی فریق نے یونیفائیڈ پیمنٹس انٹرفیس (یوپی آئی)ا ور ڈیجیٹل منفرد شناخت (آدھار)سمیت ا نڈیا اسٹیک کے تحت خلائی ٹیکنالوجیز اور ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کے شعبوں میں تعاون کی پیشکش کی۔

26. تنزانیہفریق نے پیمبا،جنجیبار میں ایک پیشہ ورانہ تربیتی مرکز (وی ٹی سی) قائم کرنے اور مقامی مارکیٹ کی طلب پر مبنی نصاب تیار کرنے میں ہندوستان کے تعاون کا خیرمقدم کیا۔ ہندوستانی فریق نے تنزانیہ کے نوجوانوں کی تربیت اور ہنرمندی میں اضافہ کے لیے ہندوستان کے پیشہ ورانہ ہنر مراکز کی طرز پر پیشہ ورانہ تربیتی ادارے قائم کرنے کی پیشکش کی ہے۔

27. تنزانیہ نے اروشہ میں دارالسلام انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور نیلسن منڈیلا افریقی انسٹی ٹیوٹ فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (این ایم اے آئی ایس ٹی) میں دو آئی سی ٹی مراکز قائم کرنے کے ہندوستان کے فیصلے کی تعریف کی۔ تنزانیہ کی طرف سے این ایم- اے آئی ایس ٹی میں آئی سی ٹی سنٹر کو اپ گریڈ کرنے کے لیے بھی ہندوستان کی تعریف کی۔

زنزیبار میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی مدراس کیمپس

28. دونوں رہنماؤں نے زنزیبار میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) مدراس کے پہلے بیرون ملک کیمپس کے قیام کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ آئی آئی ٹی زنزیبار میں افریقی براعظم میں تکنیکی تعلیم کا ایک اہم مرکز بننے کی صلاحیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بیچ کی کلاسز اسی ماہ سے شروع ہو رہی ہیں۔ تنزانیہ کے فریق نے اس سلسلے میں ہندوستان کے عزم کی تعریف کی اور زنزیبار میں آئی آئی ٹی کی ترقی اور پائیداری کے لیے اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔

خلائی تعاون

29. تنزانیہ کی جانب سے 23 اگست 2023 کو چاند کی سطح پر چندریان-3 لینڈر کی کامیاب لینڈنگ پر ہندوستانی فریق کو مبارکباد دی گئی۔

30. ہندوستانی فریق نے خلائی ٹیکنالوجی کے شعبے میں تنزانیہ کو تعاون کی پیشکش کی، جس کا تنزانیہ کی طرف سے خیر مقدم کیا گیا۔

صحت

31. جولائی 2023 میں تنزانیہ کی وزیر صحت، عزت مآب امی موالیمو (ایم پی) کے ہندوستان کے دورے اور اگست 2022 میں ہندوستان-یو اے ای کے ایک مشترکہ وفد کے تنزانیہ کے دورے کاذکر کرتے ہوئے، دونوں فریقوں نے صحت کےشعبے میں تعاون کو بڑھانے کا عہد کیا۔

32. تنزانیہ کی طرف سے مریضوں کو فوری طبی دیکھ بھال فراہم کرنے اور ہسپتال کے بنیادی ڈھانچے کی مدد کے لیے حکومت ہند کی طرف سے 10 ایمبولینسوں کے عطیہ کی تعریف کی۔

33. دونوں گروپوں نے گرانٹ کے منصوبوں کے نفاذ میں دوطرفہ تعاون کے بہترین ٹریک ریکارڈ کو بھی اجاگر کیا، جس میں ریڈی ایشن تھیراپی مشین’بھابھاٹران II‘کا عطیہ، ضروری ادویات کا عطیہ اور مصنوعی اعضاء کے کیمپوں کا انعقاد شامل ہے۔ 2019 میں تنزانیہ کے 520 مریضوں نے اس فٹمنٹ کیمپ سے فائدہ اٹھایا۔

عوام سے عوام کے مابین  تعلقات اور ثقافتی تبادلہ

34. دونوں رہنماؤں نے دونوں ممالک کے درمیان عوام سے عوام کے مضبوط رابطوں، ثقافتی تبادلوں، تعلیمی تعلقات اور سیاحت کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے تنزانیہ میںبھاری تعداد میں رہنے والے ہندوستانی باشندوں کے تعاون کی تعریف کی،جنہو ں نے دونوں ممالک کے درمیان ایک پل کا کام کیا ہے اور تنزانیہ کی معیشت اور معاشرے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

35. دونوں فریقوں نے ثقافتی تبادلے میں تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا اور 2023-27 کی مدت کے لیے ثقافتی تبادلے کے پروگرام پر دستخط کی تعریف کی۔ ہندوستانی فریق نے تنزانیہ کو فروری 2024 میں سورج کنڈ (فرید آباد) این سی آر میں منعقد ہونے والے آئندہ سورج کنڈ میلے میںشراکت دار ملک بننے کی دعوت دی۔

36. دونوں گروپوں نے دونوں طرف سےثقافتی گروپوں کے تبادلے  پربھی غوروفکر کیا اور دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تبادلے کی حوصلہ افزائی کی۔

37. تنزانیہ کی جانب سے اپنے ملک میں کھیل کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے پیش نظر ہندوستان سے کبڈی کے دو کوچ بھیجنے پر ہندوستانی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔

38. دونوں رہنماؤں نے دونوں ممالک کییونیورسٹیوں اور تھنک ٹینکس کے درمیان قریبی تعاون پر بھی اتفاق کیا۔

علاقائی مسائل

39. ہندوستانی فریق نے تنزانیہ کو بالترتیب جولائی اور ستمبر 2023 میں دو اہم سربراہ اجلاسوں - افریقی انسانی دارالحکومت سربراہان مملکت کی سربراہ کانفرنس اور افریقہ فوڈ سسٹمز سمٹ کی میزبانی پر مبارکباد دی۔

بین الاقوامی مسائل

40. ہندوستانی فریق نے ایسٹ افریقی کمیونٹی (ای اے سی) کے ساتھ بات چیت کو بڑھانے میں تعاون کے لیے تنزانیہ کا شکریہ ادا کیا۔

41. دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامیپلیٹ فارموں پردونوں ممالک کایکساں موقف ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ دونوں فریقوں نے اقوام متحدہ کے امن مشن میں فعال شرکت کی ہے اور علاقائی سلامتی کے اقدامات میں اپنا اہم کردار ادا کیا ہے۔ دونوں فریقوں نے جنوبی افریقیترقیاتی کمیونٹی (ایس اے ڈی سی) کے تحت تعینات امن مشن میں تنزانیہ کے تعاون کو بھییاد کیا۔

42. ہندوستان اور تنزانیہ نے رکنیت کے دونوں زمروں میں توسیع کے ذریعے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔ ہندوستانی فریق نے 2021-22 کے لئے یو این ایس سی کے غیر مستقل رکن کے طور پر ہندوستان کے دور میں تنزانیہ کی حمایت اور 2028-29 میں یو این ایس سی کی غیر مستقل رکنیت کے لئے ہندوستان کی امیدواری کے لئے تنزانیہ کی حمایت کی تعریف کی۔

43. تنزانیائی فریق نے جی20 کی کامیاب چیئرمین شپ اور ستمبر 2023 میں جی20 لیڈروں کیسربراہ کانفرنس میں اپنائے گئے’20 نئی دہلی لیڈرس ڈیکلریشن‘ کے لیے ہندوستان کو مبارکباد دی۔ سربراہ اجلاس کے دوران ہی،جی20 رہنماؤں نے افریقییونین (اے یو) کو مستقل رکن کے طور پر خوش آمدید کہا۔ ہندوستانی فریق نے ہندوستان کی جی20 صدارت کے لیے تنزانیہ کی حمایت اور جنوری 2023 میں گلوبل ساؤتھ سمٹ میں اس کی شرکت کی تعریف کی۔ تنزانیائی فریق نے کہا کہ اے یو کا جی20 میں داخلہ کثیرالجہتی اقتصادی تعاون کے لیے پریمیئر عالمی فورم پر افریقہ کی آواز کو وسعت دینے کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔ اس سے افریقہ کو مثبت فائدہ ہوگا۔

44. ہندوستانی فریق نے تنزانیہ کے انٹرنیشنل بگ کیٹ الائنس آئی بی سی اے) اور گلوبل بائیو فیول الائنس (جی بی اے) میں شامل ہونے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ اس کے علاوہ اتحاد برائے ڈیزاسٹر ریسیلینٹ انفراسٹرکچر(سی ڈی آر آئی) میں تنزانیہ کی رکنیت کے لیے امید کا اظہار کیا۔

45. دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی کی تمام شکلوں کی مذمت کی،وہ چاہےکبھی بھی، کہیں بھی اور کسی کے ذریعہ کی گئی ہو۔ ساتھ ہی سرحد پار دہشت گردی کے لیے دہشت گرد پراکسی کے استعمال کی بھی شدید مذمت کی گئی۔ انہوں نے اتفاق کیا کہ دہشت گردی عالمی امن، سلامتی اور استحکام کے لیے سنگین ترین خطرات میں سے ایک ہے اور اس سے سنجیدگی سے نمٹا جانا چاہیے۔

46. ​​عزت مآب صدرجمہوریہ محترمہ سامعہ سلوہو حسن نے ان کا اور ان کے ساتھ آنے والے وفد کا گرمجوشی سے استقبال اور مہمان نوازی کے لیے ہندوستان کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ہندوستان کا دورہ کرنے پر محترمہ صدر حسن کا شکریہ ادا کیا اور ان کی اچھی صحت کیدعا کی۔ وزیر اعظم نے تنزانیہ کے عوام کی خوشحالیکےلئے بھینیک خواہشات پیش کیں۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report

Media Coverage

India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM to participate in ‘Odisha Parba 2024’ on 24 November
November 24, 2024

Prime Minister Shri Narendra Modi will participate in the ‘Odisha Parba 2024’ programme on 24 November at around 5:30 PM at Jawaharlal Nehru Stadium, New Delhi. He will also address the gathering on the occasion.

Odisha Parba is a flagship event conducted by Odia Samaj, a trust in New Delhi. Through it, they have been engaged in providing valuable support towards preservation and promotion of Odia heritage. Continuing with the tradition, this year Odisha Parba is being organised from 22nd to 24th November. It will showcase the rich heritage of Odisha displaying colourful cultural forms and will exhibit the vibrant social, cultural and political ethos of the State. A National Seminar or Conclave led by prominent experts and distinguished professionals across various domains will also be conducted.