نئی دہلی،30 اگست ، من کی بات کے اپنے تازہ ترین خطاب میں، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے چلڈرن یونیورسٹی گاندھی نگر، خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت ، وزارت تعلیم، اور مائیکرو- چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروباری اداروں کی وزارت کے ساتھ اپنے خیالات کے بارے میں بات کی کہ کس طرح بچوں کے لیے دستیاب کرانے کی غرض سے نئے کھلونے کس طرح بنائے جائیں، نیز ہندوستان کس طرح کھلونوں کی تیاری کا ایک وسیع مرکز بن سکتا ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ کھلونے نہ صرف سرگرمی میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ وہ ہماری خواہشات کے لیے پرواز کا وسیلہ بھی بنتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کھلونے نہ صرف تفریح کا وسیلہ ہیں بلکہ وہ ذہن کی نشو ونما بھی کرتے ہیں اور نیت کو بھی فروغ دیتے ہیں۔
انھوں نے گرو دیو رابیندر ناتھ ٹیگور کے کھلونوں سے متعلق ایک داستان کی یاد دہانی کرائی۔ انھوں نے اجاگر کیا کہ گرودیو نے کھلونوں کے بارے میں کیا کہا تھا — یہ کہ بہترین کھلونا وہ ہوتا ہے جو نامکمل ہو، ایک ایساکھلونا جس کے ساتھ بچے کھیلتے ہوئے اسے مکمل کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ گرو دیو کہا کرتے تھے کہ کھلونے ایسے ہونے چاہئیں کہ وہ بچے کا بچپن اور اس کی تخلیقی صلاحیتوں کو بھی سامنے لائیں۔
وزیر اعظم نے واضح کیا کہ قومی تعلیمی پالیسی میں بچوں کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر کھلونے کے اثرات سے متعلق بہت زیادہ توجہ دی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بہت سے ہنرمند کاریگر ہیں جو اچھے کھلونے بنانےمیں مہارت رکھتے ہیں اور ملک کے کچھ حصوں میں، جیسے کہ کرناٹک کے رام نگرم میں چناپٹنا، آندھراپردیش کے کرشنامیں کونڈا پلی، تمل ناڈو میں تھانجاور، آسام میں ڈھوباری، اور اترپردیش میں وارانسی بھی کھلونوں کے وسیع کلسٹر کے طور پر واضح ترقی کر رہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا حالاں کہ عالمی کھلونا صنعت کی مالیت سات لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ ہے،ا س وقت ہندوستان کا اس میں بہت کم حصہ ہے۔
وزیر اعظم نے وشاکھا پٹنم کے سی وی راجو کے کام کی تعریف کی جنھوں نے بہترین معیار کے ایٹی-کوپکا کھلونے بنا کر ان مقامی کھلونوں کی منہدم ہوتی ہوئی شان کو پھر سے برقرار کیا۔ انھوں نے تاجروں کو تلقین کی کہ وہ کھلونوں بنانے کے لیے اکٹھے ہوجائیں اور کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مقامی کھلونوں کے لیے علم بلند کیا جائے۔
کمپیوٹر گیز کے رجحان کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے تجویز کیا کہ اپنے تاریخ کے خیالات اور نظریات پر مبنی کھیل وضع کیے جائیں۔