نئی دہلی،28 ستمبر
جناب صدر،
میں پاکستان کے وزیر اعظم کے ذریعے دیئے گئے بیان کے حوالے سے ہندوستان کے جواب دینے کے اختیار کا استعمال کرنا چاہتی ہوں۔
2۔ اس اجلاس کے پوڈیم سے بولا گیا ایک ایک لفظ، یہ سمجھا جاتا ہے کہ اس کی تاریخی اہمیت ہے۔ تاہم، آج ہم نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سے جو کچھ بھی سنا ہے، وہ دوغلے پن کی تصویر بیان کرتا ہے۔ ہمارے اور ان کے، امیر اور غریب ترقی یافتہ اور ترقی پذیر؛ مسلم اور دیگر کو لیکر جس طرح کی باتیں کہی گئی وہ اقوام متحدہ کو منقسم کرنے والی کہانی کا حصہ ہیں۔ اختلافات کو ہوا دینے اور نفرت پھیلانے والی اس تقریر کو ‘‘نفرت انگیز تقریر’’ کہی جاسکتی ہے۔
3۔ جنرل اسمبلی نے اظہارِ رائے کی آزادی کے ایسے غلط استعمال بلکہ اس کے ساتھ بدسلوکی شاید ہی کبھی دیکھی ہو۔ ‘‘تباہی’’، ’’خون خرابہ’’، نسلی برتری’’، ‘‘اسلحہ اٹھانا’’ اور ‘‘آخری دم تک لڑنا’’ یہ سبھی ایسے الفاظ ہیں، جو 21ویں صدی کے تصور کو نہیں بلکہ قرون وسطیٰ کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔
4۔ وزیر اعظم عمران کی نیوکلیائی تباہی کی دھمکی چھچھوڑے پن کی علامت ہے، اس میں کوئی سیاسی بالغ نظری نہیں ہے۔
5۔ وہ ایک ایسے ملک کے وزیر اعظم ہیں جس کا دہشت گردی کی پوری صنعت پر قبضہ ہے، ان کے ذریعہ دہشت گردی کو مناسب قرار دینا بے شرمی اور فسطائی بیان معلوم ہوتا ہے۔
6۔ ایک ایسا شخص، جو کبھی کھیلوں کا جینٹل مین کہے جانے والے کرکٹ کا کھلاڑی رہا ہو، ان کی آج کی تقریر بھونڈے پن کی ساری حدود پار کرتے ہوئے درّہ آدم خیل کی بندوقوں کی یاد دلانے والا ہے۔
7۔اب پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کے مبصرین کو اس بات کی جانچ کرنے کے لیے مدعو کیا ہے کہ پاکستان میں کوئی دہشت گرد تنظیم نہیں ہے۔ دنیا امید کرتی ہے کہ وہ اپنے وعدے کی تکمیل کریں گے۔
8۔یہاں کچھ سوال ہیں جن کا جواب پاکستان کو دینا چاہئے، اگر وہ مجوزہ تحقیق کا علمبردار ہے۔
- کیا پاکستان اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ اس کے یہاں اقوام متحدہ کے ذریعہ قرار دیئے گئے 25 دہشت گرد گروپ اور 130 دہشت گرد وہاں پناہ لئے ہوئے ہیں؟
- کیا پاکستان یہ تسلیم کرتا ہے کہ وہ دنیا میں ایک ایسی حکومت ہے، جو اقوام متحدہ کے ذریعہ ممنوعہ تنظیم قرار دیئے جانے والی القاعدہ اور داعش میں شامل ایک شخص کو وظیفہ دے رہا ہے؟
- کیا پاکستان اس سلسلے میں وضاحت کرے گا کہ نیویارک میں اسے اپنا اہم بینک، دی حبیب بینک اس لیے بند کرنا پڑاکہ دہشت گردی کو دولت مہیا کرانے کے لیے اس پر کروڑوں ڈالر کا جرمانہ لگایا گیا؟
- کیا پاکستان اس بات سے انکار کرسکتا ہے کہ مالی سرگرمی سے متعلق ٹاسک فورس نے اسے 27 معیارات میں سے 20 سے زائد کی خلاف ورزی کرنے کے لیے نوٹس جاری کیا؟
- اور کیا وزیر اعظم عمران خان نیویارک سے اس بات سے انکار کرسکتے ہیں کہ وہ اوسامہ بن لادین کے کھلے طور پر محافظ رہے ہیں؟
جناب صدر
9۔ دہشت گردی اور نفرت پھیلانے والی تقریروں کے بعد، پاکستان خود کو انسانی حقوق کے بڑے حمایتی کی شکل میں پیش کرنے کا بڑا کھیل کھیل رہا ہے۔
10۔ یہ ایک ایسا ملک ہے جہاں اقلیتوں کی تعداد ہر سال 1947 کے 23 فیصدی سے گھٹ کر اب صرف تین فیصد رہ گئی ہے اور جہاں عیسائی، سکھ، احمدیہ، ہندو، شیعہ، پشتون، سندھی اور بلوچیوں کوتحفظ ناموس رسالت قانون کا سامنا کرنے، منظم ظلم وستم اور جبری تبدیلی مذہب کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔
11۔ انسانی حقوق کی وکالت کرنے کا اس کا نیا شوق خطرات سے دوچار پہاڑی بکرے- مارخور کے شکار نے ٹرافی جیتنے کی کوشش جیسا ہے۔
12۔ وزیر اعظم عمران خان اور کرنل نیازی، قتل عام آج کے جمہوری نظام کا حصہ نہیں ہیں۔ ہم آپ سے اپیل کریں کہ آپ تاریخ کی اپنی کم علمی کو وسیع بنائیں اور 1971 میں اپنے ہی لوگوں کے خلاف پاکستان کے ذریعہ کئے گئے زبردست قتل عام اور اس میں لیفٹیننٹ جنرل اے اے کے نیازی کے کردار کو نہ بھولیں۔ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم کے ذریعہ جنرل اسمبلی میں آج دوپہر اس بات کا ذکر کیا جانا اس کا ایک ٹھوس ثبوت ہے۔
جناب صدر
13۔ جموں وکشمیر میں ترقی نیز ہندوستان کے ساتھ اس کے جوڑنے کے عمل میں رخنہ ڈالنے والے پرانے اور عارضی ضابطوں کو ختم کیے جانے سے متعلق پاکستان کی زہر افشانی اس بات کی علامت ہے کہ جو تصادم میں یقین رکھتے ہیں وہ کبھی امن کو پسند نہیں کرسکتے۔
14۔ ایک طرف جہاں پاکستان بڑے پیمانے پر دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے وہیں دوسری طرف وہ نفرت انگیز بیان دینے کے معاملے میں نچلی سطح پر آگیا ہے جبکہ ہندوستان جموں وکشمیر کو ترقی کی دھارا سے جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔
15۔ ہندوستان کے رنگارنگی جمہوری نظام نیز خوشحالی، تنوع ، کثرت اور تحمل کی صدیوں پرانی وراثت کے ساتھ، جموں اور کشمیر اور لداخ کوقومی دھارے میں لانے کا عمل جاری ہے۔
16۔ ہندوستان کے لوگ نہیں چاہتے کہ کوئی دوسرا ان کی طرف سے بولے، خاص طور پر ایسے لوگ تو بالکل نہیں جنھوں نے دہشت گردی کی پوری فیکٹری کھول رکھی ہے۔