نئی دہلی،41فروری 2019/ انڈین ریلویز کی ’ میک ان انڈیا‘ کوشش کا نتیجہ ہندوستان کی پہلی سیمی ہائی اسپیڈ ٹرین ’وندے بھارت ایکسپریس‘ کی شکل میں برآمد ہوا ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی کل صبح نئی دلی ریلوے اسٹیشن سے نئی دہلی ۔کانپور۔الٰہ آباد۔ وارانسی روٹ کی اس ٹرین کے پہلے سفر کا ہری جھنڈی دکھا کر آغاز کریں گے۔ وہ اس ٹرین کے اندر دستیاب سہولتوں کا معائنہ کریں گے اور اس موقع پر حاضرین سے خطاب بھی کریں گے۔
ریلویز اور کوئلہ کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل کل اس ٹرین کے افتتاحی سفر میں ٹرین میں سوار ہونے والے اہلکاروں اور میڈیا کے افراد پر مشتمل ٹیم کی قیادت کریں گے۔ یہ ٹرین کانپور اور الٰہ آباد میں رکے گی، جہاں معززین اور عوام اس کا خیرمقدم کریں گے۔
وندے بھارت ایکسپریس زیادہ سے زیادہ 160 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکتی ہے اور اس کے اندر شتابدی ٹرین کی طرح ہی سفری کلاسیز ہیں، لیکن اس میں دستیاب سہولتیں نسبتاً بہتر ہیں۔ اس کا مقصد مسافروں کو مکمل طور پر ایک نیا سفری احساس فراہم کرنا ہے۔
یہ ٹرین نئی دہلی اور وارانسی کے درمیان کی دوری 8 گھنٹوں میں طے کرے گی اور پیر اور جمعرات کو چھوڑ کر سبھی دن چلے گی۔
اس ٹرین کے سبھی ڈبوں میں خودکار دروازے، جی پی ایس پر مبنی سمعی ۔بصری مسافر اطلاعاتی نظام، آن بورڈ ہاٹ اسپاٹ، تفریح کے لئے وائی فائی اور انتہائی آرام دہ سیٹیں دستیاب ہیں۔ سبھی بیت الخلا بایو ویکیوم قسم کے ہیں۔ لائٹنگ دوہرے موڈ کی ہے۔ ایک تو عمومی روشنی کے لئے اور دوسری ہر سیٹ کے لئے۔ ٹرین کے ہر ڈبے میں پینٹری ہے، جس میں گرم کھانا، گرم اور سرد مشروبات پیش کرنے کی سہولت ہے۔ ایک ڈبے کا دوسرے ڈبے سے عدم تعلق کا مقصد گرمی اور شور کو انتہائی پست سطح پر رکھنا ہے، تاکہ مسافروں کو مزید آرام مل سکے۔
وندے بھارت ایکسپریس ٹرین میں 16 ایئرکنڈیشنڈ ڈبے ہیں، جن میں سے 2 ڈبے ایگزیکٹو کلاس کے ہیں۔ اس ٹرین میں 128 1,مسافروں کے لئے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ یہ بہت حد تک روایتی شتابدی ریک کی طرح ہی ہے، جس میں ڈبے بھی اُتنے ہی ہیں۔ اس ٹرین میں بجلی سے متعلق سبھی آلات کوچوں اور سیٹوں کے نیچے ہیں۔
وندے بھارت ایکسپریس کے کوچوں میں ری جنیریٹو بریکنگ سسٹم ہے۔ اس سے 30 فیصد بجلی کی بچت ہوگی۔
رفتار، تحفظ اور خدمت اس ٹرین کے امتیازی وصف ہیں۔ ریلویز کی ایک پروڈکشن اکائی انٹیگرل کوچ فیکٹری (آئی سی ایف) چنئی، اس سے ٹرین کی تیاری کے پس پشت رہی ہے۔ اس ٹرین کا ڈیزائن اور اس کی تیاری، کمپیوٹر ماڈلنگ سب مکمل طور پر اندرونِ ملک ہوئی ہے، جس میں کئی سپلائروں کا تعاون رہا ہے اور یہ ٹرین محض 18 مہینے میں بن کر تیار ہوئی ہے۔
وزیر اعظم کے ’میک ان انڈیا‘ کے تصور کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس ٹرین کے اہم نظامات کی ڈیزائننگ ہندوستان میں ہی کی گئی ہے اور انہیں ہندوستان میں ہی بنایاگیا ہے۔کارکردگی کے اعتبار سے عالمی معیارات سے ہم آہنگی، تحفظ اور مسافروں کو آرام اور ان سب کے باوجود عالمی قیمتوں سے نصف قیمت پر ان سہولتوں کی دستیابی عالمی ریل بزنس میں گیم چینجر ثابت ہونے کے امکانات رکھتی ہے۔