ہندوستان کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے صدر عزت مآب شیخ محمد بن زاید النہیان نے بنیادی اصولوں کا احترام کرتے ہوئے عالمی اجتماعی کارروائی  اور ماحولیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن (یو این ایف سی سی سی) اور پیرس معاہدے کی ذمہ دارییوں کے تحت موسمیاتی تبدیلی کے عالمی چیلنج سے نمٹنے کی فوری ضرورت کو تسلیم کیا ۔ رہنماؤں نے کلائمیٹ امبیشن ، ڈیکاربونائزیشن اور صاف توانائی پر تعاون کو بڑھانے اور یو این ایف سی سی سی کانفرنس آف پارٹیز کے 28ویں اجلاس سے ٹھوس اور بامعنی نتائج حاصل کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کا عہد کیا۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کو 2023 میں سی او پی  28 کے منتخب میزبان ملک کے طور پر مبارکباد دی اور یو اے ای کی سی او پی 28 کی مجوزہ صدارت کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔ عزت مآب صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے بدلے میں، جی 20 میں ہندوستان کے قائدانہ کردار کے لیے اسے  مبارکباد دی۔

دونوں رہنما فوری طور پر بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ قومی سطح پر طے شدہ شراکتوں کی تکمیل اور یکجہتی اور حمایت کے اظہار کے ذریعے پیرس معاہدے کے طویل مدتی اہداف کو برقرار رکھنے کے لیے کوششیں تیز کریں۔دونوں رہنماؤں نے   یو این ایف سی سی سی اور پیرس معاہدے میں بیان کردہ اصولوں اور دفعات کو مضبوطی سے برقرار ررکھے جانے کی تائید کی جن میں ہر قوم کے متنوع قومی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے مسا وات کے اصول اور مشترکہ لیکن مختلف ذمہ داریاں  اور متعلقہ صلاحیتیں شامل ہیں ۔

 

دونوں رہنما ؤں نے عالمی موسمیاتی کارروائی کے تمام اہم ستونوں پر سی او پی 28 میں اہم ، متوازن اور نفاذ پر مبنی نتائج حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیا جن میں تخفیف، موافقت، نقصان اور خسارہ اور موسمیاتی مالیات سمیت نفاذ کے ذرائع شامل ہیں ۔ قائدین  نے تمام فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ان نتائج کے حصول میں تعمیری انداز میں حصہ لیں اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔

اس تناظر میں، دونوں رہنماؤں نے عالمی اسٹاک ٹیک (جی ایس ٹی) کی اہمیت اور سی او پی 28 میں اس کے کامیاب اختتام پر روشنی ڈالی، یہ ایک اہم مشق ہے جو کنونشنوں کے مقاصد اور پیرس معاہدے کے اہداف کے حصول کے لیے عالمی اجتماعی کارروائی کا جائزہ لینے کے لیے بنائی گئی ہے۔ انہوں نے سی او پی  28 میں گلوبل اسٹاک ٹیک کے لیے متوازن نقطہ نظر کو نافذ کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور اقوام سے زور  دیکر کہا  کہ وہ جی ایس ٹی کے نتائج کو اپنے قومی وعدوں کو مضبوط بنانے کے لیے استعمال کریں جن میں ترقی پذیر ممالک کے لیے زیادہ سے زیادہ مالیات اور تعاون کو متحرک کرنا شامل ہے۔ انہوں نے کنونشن اور پیرس معاہدے کی دفعات کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کا مؤثر جواب دینے کے لیے ترقی پذیر ممالک کی حمایت میں بین الاقوامی تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

دونوں رہنماؤں نے  آب و ہوا کے اثرات کے پیش نظر ترقی پذیر ممالک کی موافقت کی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ گلوبل گول آن ایڈپٹیشن (جی جی اے) کے لیے ٹھوس پیش رفت ناگزیر ہے، جس میں خوراک کے نظام کو تبدیل کرنے، پانی کے انتظام، قدرتی کاربن سنکس کی حفاظت، مینگرووز ،حیاتیاتی تنوع کا تحفظ اور پائیدار استعمال اور صحت عامہ کی حفاظت جیسے اہم شعبوں پر توجہ دی گئی ہے۔

دونوں رہنماؤں نے پیرس معاہدے کی دفعات کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی کے انتہائی منفی اثرات کا مؤثر جواب دینے کے لیے کمزور برادریوں کی مدد کے لیے بین الاقوامی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ اس سلسلے میں، دونوں رہنماؤں نے نقصانات اور خسارے کے مسائل کا جواب دینے کے لیے کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت کا اظہار کیا اور فریقین پر زور دیا کہ وہ نقصان اور خسارہ  فنڈ اورسی او پی 28 کے  فنڈنگ کے انتظامات کو فعال کریں۔

دونوں رہنماؤں نے نوٹ کیا کہ قابل تجدید توانائی، گرین ہائیڈروجن، استعمال اور ذخیرہ کرنے والی ٹیکنالوجیز، توانائی کی کارکردگی، اور دیگر کم کاربن حلوں میں سرمایہ کاری پائیدار اقتصادی ترقی کو تیز کرنے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ قائدین نے اخراج کو مؤثر طریقے سے حل کرنے اور کم کرنے کے لیے تمام ٹیکنالوجیز کی حمایت اور تعیناتی کی ضرورت پر زور دیا  جوایک منصفانہ منتقلی کو یقینی بناتے ہوئے جامع  اور پائیدار ترقی  کی راہ ہموار کرتا ہے۔ اس سلسلے میں، دونوں رہنماؤں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ ترقی پذیر ممالک کے لیے اہم ٹیکنالوجیز کی دستیابی، رسائی اور سستی ہونے کو یقینی بنانے کے لیے کوششوں کو دوگنا کریں۔

دونوں رہنماؤں نے موسمیاتی تبدیلی کے فریم ورک کے اندر توانائی کی منصفانہ منتقلی کی اہمیت پر زور دیا، جو تین یکساں اہم ستونوں پر منحصر ہے: توانائی کی حفاظت اور رسائی، اقتصادی خوشحالی، اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنا، یہ سب کچھ منصفانہ اور عادلانہ طریقے سے حاصل کیا گیا ہو۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ متحدہ عرب امارات اور ہندوستان واضح طور پر سب کے لیے سستی، قابل اعتماد اور پائیدار توانائی تک عالمی رسائی کی حمایت کرتے ہیں، یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ لاکھوں افراد توانائی تک رسائی سے محروم ہیں۔

 

دونوں رہنماؤں نے ترقی یافتہ ممالک کے لیے100بلین  امریکی ڈالر  کی فراہمی کے منصوبے کو پورا کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا تاکہ 2023 میں اس ہدف کو پورا کیا جا سکے اور اعتماد پیدا کیا جا سکے اور ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی اثرات کے جواب میں ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لیے مالیات تک رسائی کی حمایت کی جا سکے۔ انہوں نے یو این ایف سی سی سی اور پیرس معاہدے کے تحت ذمہ داریوں کو بھی یاد کیا اور اقوام پر زور دیا کہ وہ 2019 کی سطح سے ترقی پذیر ممالک کے ایڈپٹیشن  کے لیے موسمیاتی مالیات کو 2025 تک دوگنا کرنے کے لیے اقدامات کریں تاکہ تخفیف اور موافقت کے درمیان توازن حاصل کیا جاسکے۔

رہنماؤں نے بین الاقوامی مالیاتی اداروں (آئی ایف آئی) اور کثیر جہتی ترقیاتی بینکوں (ایم ڈی بی) پر زور دیا کہ وہ اس سال مالیاتی نظام میں اصلاحات، رعایتی مالیات کو غیر مقفل کرنے، خطرے کا بندوبست کرنے اور موسمیاتی تبدیلی  کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے قومی سطح پر طے شدہ منصوبوں کی حمایت کے لیے اضافی نجی سرمائے کو راغب کرنے میں واضح پیش رفت کریں۔ ترقی پذیر ممالک میں ایم ڈی بی کو 21 ویں صدی کے مشترکہ عالمی چیلنجوں سے نمٹنے اور ترقیاتی فنانسنگ میں اپنے کردار پر سمجھوتہ کیے بغیر عالمی عوامی اشیا کی مالی اعانت کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔

دونوں رہنماؤں نے تسلیم کیا کہ افراد کے پائیدار اور ماحول دوست رویے، جب بڑے پیمانے پر شمار کیے جائیں، عالمی موسمیاتی کارروائی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے پائیدار طرز زندگی کے بارے میں آگاہی کو فروغ دینے اور افراد کو ماحول دوست انتخاب اور طرز عمل کو اپنانے کی طرف راغب کرنے کی اہمیت کو تسلیم کیا۔ اس سلسلے میں دونوں رہنماؤں نے بھارت کے مشن لائف ای  اقدام کی تعریف کی۔ دونوں رہنماؤں نے امید ظاہر کی کہ سی او پی  28 ایجنڈا ماحول کے لیے صحیح انتخاب کرنے کے لیے لوگوں میں بیداری کو بھی فروغ دے گا۔

دونوں رہنما ؤں نے ہندوستان کی جی  20 صدارت کی اہمیت اور معنویت کی توثیق کی اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں تعاون کو فروغ دینے اور تیز کرنے کے لیے جی  20 کے کردار کی بھی  توثیق کی جس میں  مالیات اور ٹیکنالوجی کو اہم معاون کے طور پر، نیز منصفانہ، جامع اور پائیدار توانائی کی منتقلی پر زور دیا ۔

دونوں رہنماؤں نے بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے، تجربات اور معلومات کے تبادلے اور موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اختراعی اور موثر حل تیار کرنے میں متحدہ عرب امارات میں منعقدہ سی او پی  28 کی اہم اہمیت کو تسلیم کیا۔

یو اے ای اور ہندوستان ایک جامع اور عمل پر مبنی کانفرنس کے طور پر سی او پی  28 کے کامیاب نتائج کو یقینی بنانے کے اپنے عزم میں متحد ہیں جو یو این ایف سی سی سی اور پیرس معاہدے کے اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے موثر موسمیاتی کارروائی اور بین الاقوامی تعاون کے لیے ایک نئی رفتار پیدا کرتی ہے۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
سوشل میڈیا کارنر،21 نومبر 2024
November 21, 2024

PM Modi's International Accolades: A Reflection of India's Growing Influence on the World Stage