نئیدہلی۔21؍فروری۔مملکت سعودی عرب کے ولی عہد عزت مآب شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز السعود کی جانب سے سفر ہند کے موقع پر جو مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا تھا اس میں ولی عہد موصوف کے تاثرات حسب ذیل ہیں:
جمہوریہ ہند کے وزیراعظم جناب نریندر مودی کی دعوت پر دو مقدس ترین مساجد کے متولی اور مملکت سعودی عرب کے نائب وزیر اعظم اور وزیر دفاع عزت مآب ولی عہد محمد بن سلمان بن عبدالعزیز السعود نے 20-19 فروری 2019 کو ہندوستان کا دورہ کیا۔ وزیراعظم نریندر مودی نے ہوائی اڈے پر ولی عہد کا خیرمقدم کیا۔ اس سے پہلے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے دو مقدس ترین مساجد کے متولی عزت مآب جناب سلمان بن عبدالعزیز السعود کی دعوت پر مملکت سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔
ولی عہد موصوف کے اعزاز میں راشٹرپتی بھون کے صحن زار میں ایک شاندار استقبالیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا ۔ اس کے ساتھ ہی صدر جمہوریہ جناب رام ناتھ کووند نے عزت مآب ولی عہد موصوف کے اعزاز میں ایک عشائیے کا بھی اہتمام کیا۔
وزیراعظم جناب نریندر مودی اور عزت مآب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز السعود نے 20 فروری 2019 کو حیدر آباد ہاؤس میں وفود کی سطح کے مذاکرات کیے۔ اس کے ساتھ مرکزی وزیر خارجہ محترمہ سشما سوراج نے بھی عزت مآب ولی عہد موصوف نے ملاقات کی۔
ہندوستان اور مملکت سعودی عرب کے قدیمی دوستانہ مراسم صدیوں قدیم معاشی اور سماجی ، ثقافتی تعلقات کے مظہر ہیں۔ نزدیکی جغرافیائی قربت ، تہذیبی رابطے ، ثقافتی تقرب ، قدرتی شمولیت اور عوام سے عوام کے فعال رابطے اور دونوں ملکوں کو درپیش مشترکہ چیلنج اور مواقع نے ان مستحکم اور مضبوط مراسم کو مزید فعالیت پیدا کردی ہے۔
اس موقع پر دونو ں ملکوں کے درمیان مذاکرات اس ٹھوس اور مضبوط دوستی کے جذبے سے کیے گئے جس نے دونوں ملکوں کے لیڈروں کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ رکھا ہے۔ اس موقع پر دونوں ملکوں کے لیڈروں نے باہمی تعلقات او رتعاون کی صورتحال پر اطمینان وتشفی کا اظہار کیا۔ دونوں ملکوں نے تجارت ، توانائی ، سلامتی اور ثقافت کےہمہ جہت میدانوں میں دونوں ملکوں کے مراسم کی پیش رفت پر اطمینان کااظہار کیا کہ ان میدانوں میں ، وزیراعظم جناب نریندر مودی کے اپریل 2016 میں دورہ سعودی عرب کے بعد سے دونوں ممالک ایک دوسرے سے مزید قریب ہوگئے ہیں۔
وزیراعظم جناب نریندر مودی نے سعودی عرب میں جدید کاری اور کشادگی پیدا کرنے کی غرض سے ولی عہد موصوف کے ذریعے کیے گئے حالیہ اقدامات کا خیرمقدم کیا۔ دوسری طرف ولی عہد موصوف نے شمولیت ، اجتماعیت اور رواداری کے ہندوستانی قدروں کی ستائش کی۔
اس موقع پر دونوں فریقوں نے اس امر کی تصدیق کی کہ دونوں ممالک حکمتی شراکت داری کو مستحکم بنانے کے تئیں گہرائی کے ساتھ عہدبستہ ہیں۔ یہ جذبہ، دو مقدس ترین مساجد کے متولی شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود کے فروری 2014 میں دورہ ہند اور 2016 میں وزیراعظم جناب نریندر مودی کے دورہ سعودی عرب کے بعد جاری کیے جانے والے ریاض اعلامیہ میں واضح طور سے مضمر محسوس کیا جاسکتا ہے۔
اس موقع پر دونوں فریقوں نے عزت مآب وزیراعظم ہند اور عزت مآب ولی عہد موصوف کی قیادت میں قائم کی جانے والی حکمتی شراکت داری کونسل کے اعلیٰ سطحی نگرانی کے نظام کے ساتھ دونوں ملکوں کی موجودہ حکمتی شراکت داری کو مضبوط بنائے جانے پر اتفاق رائے کا اظہار کیا۔
دونوں ملکوں نے نیتی آیوگ اور سعودی سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹیجک پارٹنرشپ (ایس سی آئی ایس پی) کی ریاض میں اہتمام کی جانے والی ورکشاپ کے نتائج کا خیرمقدم کیا۔ اس ورکشاپ میں مشترکہ شراکت داری اور مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے 40 مواقع کی نشاندہی کی گئی ہے۔
اس موقع پر درج ذیل مفاہمتی عرضداشتوں پر دستخط کیے گئے۔
نیشنل انویسٹمنٹ اینڈ انفراسٹرکچر فنڈ آف انڈیا میں سرمایہ کاری پر مفاہمتی عرضداشت۔
سیاحت کے میدان میں باہمی تعاون پر مفاہمتی عرضداشت۔
ہاؤسنگ کے شعبے میں باہمی تعاون پر مفاہمتی عرضداشت ۔
انویسٹ انڈیا اور سعودی عربیہ جنرل انویسٹمنٹ اتھارٹی(ایس اے جی آئی اے ) کے درمیان باہمی تعاون کے پروگرام کا فریم ورک۔
آڈیو ویژول (بصری و سمعی) کے باہمی تبادلے کیلئے نشریات کے شعبے میں باہمی تعاون پر مفاہمتی عرضداشت۔
وزیراعظم جناب نریندر مودی کے ذریعے لانچ کیے جانے والے انٹرنیشنل سولر الائنس (بین الاقوامی شمسی اتحاد ) میں مملکت سعودی عرب کو شامل کیے جانے پر معاہدہ۔
حال کے دنوں میں باہمی تجارت میں مثبت رجحان کو دیکھتے ہوئے دونوں فریقوں نے بالخصوص غیرتیل تجارت کے میدان میں موجود کاروباری امکانات کا اعتراف کیا ۔ اس کے ساتھ ہی دونوں فریقوں نے ہند- سعودی عرب جوائنٹ کمیشن کے فروری 2018 میں ریاض میں ہونے والے بارہویں اجلاس کے مثبت مذاکرات کی ستائش کی۔ دونوں فریقوں نے ہندوستان اور سعودی عرب کے درمیان تجارت کی مالیت میں اضافہ کرنے اور برآمداتی دشواریاں دور کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
اس موقع پر دونوں فریقوں نے سعودی عربین جنرل انویسٹمنٹ اتھارٹی (ایس اے جی آئی اے) اور انویسٹ انڈیا کے درمیان فریم ورک کو آپریشن ایگریمنٹ پر دستخط کیے جانے کے بعد سرمایہ کاری کی فضا میں پیدا ہونے والی مثبت تبدیلیوں کا خیرمقدم کیا۔ اس فریم ورک کو آپریشن ایگریمنٹ پر وزیراعظم جناب نریندر مودی کے 2016 میں سفر ریاض کے دوران دستخط کیے گئے تھے۔
وزیراعظم جناب نریندر مودی نے ولی عہد موصوف شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز السعود کے اس اعلان کا خیرمقدم کیا کہ سعودی عرب توانائی ، تیل صاف کرنے کے اُمور ، پیٹرو کیمیکل ، انفراسٹرکچر ، زراعت ، کان کنی ومعدنیات ، مینوفیکچرنگ ایجوکیشن اور صحت کے شعبے میں 100 بلین امریکی ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کریگا۔
دونوں فریقوں نے 44 بلین امریکی ڈالر کی مالیت کے جوائنٹ وینچر ویسٹ کوسٹ ریفائنری اینڈ پیٹرو کیمیکل پروجیکٹ پر اطمینان کا اظہار کیا اور اعلان کیا کہ اس پروجیکٹ پر جلد ہی عمل آوری شروع کی جائے گی۔ یہ پروجیکٹ دنیا میں سب سے بڑا گرین فیلڈ ریفائنری کارخانہ ہوگا جس پر ایک ہی مرحلے میں عمل آوری کی جائے گی۔ علاوہ ازیں پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی معرفت 10 بلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری ٹیکنالوجی شراکت داری اور سرمایہ کاری کے دیگر مواقع میں کی جائے گی۔
اس موقع پر وزیراعظم جناب نریندر مودی نے نیشنل انویسٹمنٹ اینڈ انفراسٹرکچر فنڈ (این آئی آئی ایف) میں سعودی عرب کے ذریعے سرمایہ کاری کرنے کے اعلان کا خیرمقدم کیا۔ یہ سرمایہ کاری ہندوستان کے دیگر کلیدی شعبوں میں بھی کی جائے گی۔ اس سلسلے میں دونوں فریقوں نے نیشنل انویسٹمنٹ انفراسٹرکچر فنڈ (این آئی آئی ایف ) پر دستخط کیے جانے کی ستائش کی کہ اس سے باہمی معاشی تعاون کے امکانات کی راہ ہموار ہوگی۔
توانائی سلامتی کی اہمیت کااعتراف کرتے ہوئے دونوں فریقوں نے توانائی کے میدان میں باہمی تجارت میں اضافہ کرنے کا اعلان کیا کیوں کہ توانائی کی سلامتی حکمتی شراکت داری کے کلیدی ستون کی حیثیت رکھتی ہے اور سعودی عرب کو دنیا میں تیل اور قدرتی گیس کا سب سےبھروسے مند سپلائر ہونے کی حیثیت رکھتا ہے۔ دونوں فریقوں نے ہند – سعودی عرب توانائی مذاکرات کو جاری رکھنے پر زور دیا ، ا س کے ساتھ ہی دونوں فریقوں نے دونوں ملکوں کے توانائی کے شعبے میں خریدار اور فروخت کار کے تعلقات میں تبدیلی پیدا کرنے پر اتفاق کا اظہار کیا ۔
دونوں فریقوں نے دفاع کے شعبے میں اور بالخصوص مہارت اور تربیت کے میدانوں میں ہند- سعودی عرب باہمی تعاون میں ہونے والے حالیہ فروغ کا خیرمقدم کیا۔ ہند- عزت مآب شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود کے سال 2014 میں سفر ہند کے دوران دفاعی تعاون پر مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کیے گئے تھے۔ اس سلسلے میں دونوں فریقوں نے حال ہی میں ریاض میں منعقدہ جوائنٹ کمیٹی آف ڈیفنس کوآپریشن کے نتائج پر بھی اطمینان وتشفی کا اظہار کیا۔
اس امر کا اعتراف کرتے ہوئے کہ انتہاپسندی اور دہشت گردی کی وبا دنیا کے تمام ملکوں اور سماجوں کیلئے سنگین ترین خطرے کی حیثیت رکھتی ہے، دونوں فریقوں نے اس وبا کو کسی مخصوص فرقے ، ذات یا مذہب سے جوڑے جانے کی کوشش کو یکسر مسترد کردیا ۔ دونوں فریقوں نے دنیا کے تمام ملکوں سے اپیل کی کہ دیگر ممالک کے خلاف دہشت گردی کے استعمال کو سرسری طور سے مسترد کیا جانا چاہئے اور دہشت گردی کے اڈے ہوں ان کو تباہ کردیا جانا چاہئے اور دہشت گردوں کی سرمایہ کاری کے وسائل بند کردیا جانا چاہئے۔ دونوں فریقوں نے زور دیکر کہا کہ بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف اقوام متحدہ کی قرارداد پر عمل آوری کی جانی چاہئے۔
ا س موقع پر دونوں فریقوں نے مغربی ایشیا او رمشرق وسطیٰ میں سلامتی کی صورتحال اور بالخصوص دونوں ملکوں کے مشترکہ علاقائی اور عالمی امن کے مفادات سلامتی اور استحکام سمیت باہمی مفادات کے علاقائی اور بین الاقوامی اُمور پر تبادلہ خیال کیا ۔اس کے ساتھ ہی دونوں فریقوں نے مسئلہ شام کے حل کے تعلق سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد نمبر 2254 پر عمل درآمد کیے جانے پر زور دیا اور سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2216 کے حوالے سے جی سی سی اقدامات اور یمنی نیشنل ڈائلاگ کے حوالے سے یمن کے مسئلے کو حل کیے جانے پر زور دیا۔
وزیراعظم جناب نریندر مودی اور عزت مآب مہمان محترم نے زور دیکر کہا کہ سلامتی کے اُمور بالخصوص بحری سلامتی، قوانین کےاطلاق ، انسداد حوالہ ، منشیات کی ا سمگلنگ ، انسانی اسمگلنگ، غیرقانونی نقل وطن اور دیگر بین ملکی منظم جرائم پر شکنجہ کسنے کیلئے قریبی باہمی تعاون پر زور دیا۔ سائبر میدان کو شورش پسندی اور انتہاپسند نظریات کے فروغ کیلئے بداستعمالی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں فریقوں نے سائبر اسپیس کے میدان میں تکنیکی تعاون کی مفاہمتی عرضداشت پر زور دیا۔ دونوں فریقوں نے دہشت گردی اور انتہاپسندی نیز سماجی ہم آہنگی میں رخنہ اندازی کیلئے سائبر اسپیس کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے باہمی تعاون کو فروغ دینے پر زور دیا۔
ہندوستانی فریق نے بڑی تعداد میں ہندوستانی شہریوں کی سعودی عرب میں میزبانی اور ان کی فلاح وبہبود کو یقینی بنانے کیلئے سعودی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم جناب نریندر مودی نے 32ویں سعودی نیشنل فیسٹول آف ہیریٹیج اینڈ کلچر – جنادریہ 2018 میں ہندوستان کو گیسٹ آف آنر کااعزاز عطا کرنے پر سعودی قیادت کا شکریہ ادا کیا ۔ دونوں فریقوں نے عوام سے عوام کے رابطے میں مزید اضافے اور سعودی عرب میں انڈیا ویک کے عنوان سے ثقافتی ہفتہ تقریبات اور ہندوستان میں سعودی عربیہ ویک کے عنوان سے ثقافتی ہفتہ تقریبات کا بلاناغہ اہتمام کیے جانے پر زور دیا۔
اس موقع پر وزیراعظم نے ہندوستان کے زائرین حج کی تعداد بڑھا کر دو لاکھ کیے جانے پر دنیا کی دو مقدس ترین مساجد کے متولی عزت مآب ولی عہد موصوف کا شکریہ ادا کیا۔ اس کے ساتھ ہی وزیراعظم نے سعودی جیلوں سے 850 ہندوستانی شہریوں کی رہائی کے احکام جاری کیے جانے کیلئے دنیا کی مقدس ترین مساجد کے متولی موصوف کا شکریہ ادا کیا۔
دونوں فریقوں نے عوام سے عوام کی رابطہ کاری اور امیگریشن اور سفارتخانوں سے متعلق چیلنجوں کے تدارک کے ذریعے دونوں ملکوں میں ایک دوسرے کی عوام کی آمدورفت کے دائرے کو وسیع کرنے کی خواہش کااظہار کیا۔
حکومت ہند نے سعودی عربین ایئرلائنس کے طیاروں میں نشستوں کی تعداد 80 ہزار ماہانہ سےبڑھا 112,000 ماہانہ کیے جانے پر اتفاق رائے کا اظہار کیا ہے۔
علاوہ ازیں دونوں فریقوں نے عمومی طور سے ہندوستانی برادری کے فائدے اور خصوصاً حج / عمرہ کے زائرین کیلئے طریقہ ادائیگی میں ’روپے‘ کا طریقہ اختیار کیے جانے کے امکانات کا پتہ لگانے کے میدان میں تعاون پر اتفاق رائے اظہار کیا۔ وزیراعظم جناب نریندر مودی نے ہندوستانی مزدوروں کے اقامہ کے مسئلے کے حل کیلئے عزت مآب ولی عہد موصوف کا شکریہ ادا کیا کہ یہ مزدور بغیر کسی غلطی کے سعودی عرب میں پھنس کر رہ گئے تھے اور ان کا مسئلہ انسانی بنیاد پرحل کیے جانے کے لئے ولی عہد موصوف کا شکریہ ادا کیا۔
اس کے ساتھ ہی دونوں فریقوں نے فرار معاشی مجرموں کے مسئلے کو بین الاقوامی تنظیموں اور اداروں کے ذریعے حل کیے جانے کے تئیں بھی عہدبستگی کا اظہار کیا۔
سعودی عرب کے نائب وزیراعظم و وزیر دفاع ،عزت مآب ولی عہد شہزاد ہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز السعود نے اس موقع پر بڑی تعداد میں عوام کی موجودگی اور گرم جوش میزبانی کیلئے حکومت ہند کا شکریہ ادا کیا۔