ہندوستان نے۲۱؍ اکتوبر۲۰۲۱ء کو۱۰۰؍ کروڑ شہریوں کی ٹیکہ کاری کا ہدف مکمل کر لیا کہ اس ٹیکہ کاری مہم کو شروع ہوئے ابھی صرف ۹؍ مہینے ہی ہوئے ہیں۔ کووڈ سے نمٹنے کا یہ ایک شاندار سفر رہا ہے خاص طور پر ایسے وقت میں جب ہمارے ذہن میں ۲۰۲۰ء کے ابتدائی دنوں کی یادیں ابھی بھی تازہ ہیں۔ انسانوں کو۱۰۰؍ سال کے بعد اس قسم کے وبائی مرض کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا اور کسی کو اس وائرس کے بارے میں زیادہ جانکاری نہیں تھی۔ ہمیں یاد ہے کہ کیسے غیر متوقع طور پر ہمیں اچانک ایسی حالت کا سامنا کرنا پڑا، کیوں کہ ایک نامعلوم اور نظر نہ آنے والا دشمن تیزی سے اپنا حلیہ بدلتا جا رہا تھا۔
دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم کی بدولت یہ سفر پریشانی سے یقین دہانی میں تبدیل ہو چکا ہے اور ہمارا ملک مضبوط بن کر ابھرا ہے۔ یہ واقعی’ بھاگیرتھ‘ کوشش تھی جس میں سماج کے کئی حصے شامل رہے۔ اتنے بڑے پیمانے پر ہونے والی اس کوشش کا اندازہ لگانے کے لئے تصور کریں کہ ایک ٹیکہ لگانے میں حفظانِ صحت کے کارکن کو صرف۲؍ منٹ لگے۔ اس رفتار سے آج کے ہدف کو مکمل کرنے میں تقریباً۴۱؍ لاکھ ’افرادی دن‘ یا تقریباً۱۱؍ ہزار ’افرادی سال‘ لگے۔
کسی بھی ہدف کو حاصل کرنے اور رفتار اور پیمانے کو برقرار رکھنے کیلئے اس میں شامل تمام متعلقین کا اعتماد انتہائی ضروری ہے۔ اس مہم کی کامیابی کی ایک بڑی وجہ یہ رہی کہ عدم اعتماد اور ڈر کا ماحول پیدا کرنے کی متعدد کوششوں کے باوجود لوگوں نے ٹیکہ اور اسے لگانے میں اپنائے گئے طریقے پر بھروسہ کیا۔ہم میں سے بہت سے لوگ ایسے ہیں جو صرف غیر ملکی برانڈ پر اعتماد کرتے ہیں، بھلے ہی وہ روزمرہ کی ضروریات ہی کیوں نہ ہوں لیکن جب کووڈ ویکسین جیسی اہم چیز کی بات سامنے آئی تو بھارت کے لوگوں نے متفقہ طور پر ’میڈ ان انڈیا‘ ٹیکوں پر بھروسہ کیا۔ نظریات میں آنے والی یہ ایک بڑی تبدیلی ہے۔
بھارت کی ٹیکہ کاری مہم اس بات کی مثال ہے کہ اگر ہمارے ملک کے شہری اور حکومت ’جن بھاگیداری‘ کے جذبہ کے ساتھ کسی مشترکہ ہدف کو پورا کرنے کے لئے متحد ہو جائیں، تو اسے آسانی سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ بھارت نے جب اپنا ٹیکہ کاری کا پروگرام شروع کیا تھا، تو کئی لوگوں نے۱۳۰؍ کروڑ ہندوستانیوں کی صلاحیتوں پر شک ظاہر کیا تھا۔ کچھ لوگوں نے کہا تھا کہ اسے پورا کرنے میں بھارت کو۳؍ سے ۴؍سال لگیں گے۔ دوسرے لوگوں نے کہا تھا کہ لوگ ٹیکہ لگانے کے لئے آگے نہیں آئیں گے۔ کچھ ایسے لوگ بھی تھے جنہوں نے کہا تھا کہ ٹیکہ کاری کے عمل میں بڑے پیمانے پر بد انتظامی اور افراتفری ہوگی۔ کچھ نے تو یہاں تک کہا تھا کہ بھارت ’سپلائی چین‘ کا انتظام کرنے میں ناکام ہو جائے گا لیکن جنتا کرفیو اور اس کے بعد لاک ڈاؤن کی طرح ہی، بھارت کے لوگوں نے کرکے دکھا دیا کہ اگر انہیں با اعتماد پارٹنر بنایا جائے تو نتائج کتنے شاندار ہو سکتے ہیں۔اگر ہر کوئی اسے اپنا کام سمجھ کر کرنے لگےتو کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔ ہمارے ہیلتھ ورکرس نے شہریوں کو ٹیکہ لگانے کیلئےمشکل ترین علاقوں میں پہاڑوں اور ندیوں کو پار کیا اور ان لوگوں تک یہ ٹیکہ پہنچایا۔