1. بھارت کے صدر جمہوریہ جناب رام ناتھ کووند   اور خاتون اول  محترمہ سویتا کووند  کی دعوت پر  جمہوریہ میانمار کے  صدر مملکت یو ون  مینت اور خاتون اول  ڈاؤ چو چو ، 26 سے 29 فروری 2020 تک بھارت کے سرکاری دورے پر ہیں۔ صدر مملکت یو ون مینت اور میانمار  کا وفد  بودھ گیا اور آگرہ سمیت  تاریخی اور ثقافتی   اہمیت کے حامل  مقامات کا  دورہ بھی کریں گے۔  اس دورے سے اعلی سطحی ملاقاتوں  کی روایت  کو تقویت پہنچی ہے   جو کہ   دونوں ملکوں کے درمیان موجود مضبوط دوستانہ  تعلقات کی علامت ہے۔  

2۔ 27 فروری 2020 کو  نئی دہلی کے راشٹرپتی بھون میں میانمار  کے صدر  مملکت یو ون  مینت   اور خاتون اول ڈاؤ چو چو کا رسمی خیر مقدم  کیا گیا۔  صدر جناب رام ناتھ کووند نے  بھارت کے دورے پر آئی ان معزز ہستیوں کے اعزاز میں  سرکاری ضیافت کا اہتمام کیا۔وزیراعظم جناب نریندر مودی نے بھی  ملاقات کی اور ظہرانے کے لئے   صدر مملکت یو ون مینت کی میزبانی کی۔  خارجی امور کے وزیر  ڈاکٹر ایس جے شنکر نے بھی صدر مملکت  یو ون مینت سے ملاقات کی۔ اس دورے کے دوران  دونوں ملکوں کے دوران    10 مفاہمت ناموں (ایم او یو)/معاہدوں کا تبادلہ کیا گیا ۔

3۔ملاقات کے دوران  رہنماؤں نے مشترکہ مفاد کے  دو طرفہ، علاقائی اور عالمی امور  کے متعدد موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ  مستقل اعلی سطحی ملاقاتوں سے دو طرفہ رشتوں میں مضبوطی آئی ہے۔  انہوں نے   میانمار کی آزادانہ، فعال اور غیر وابستہ خارجہ پالیسی  اور بھارت کی  ‘‘ایکٹ ایسٹ’’ اور‘ نیبر ہوڈ فرسٹ ’پالیسیوں   کے درمیان   تال میل کا خیر مقدم کیا اور شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے  ، امدادو باہمی  کے نئے مقامات کی تلاش کرنے  کےتئیں  اپنی عہد بستگیوں کا اعادہ کیا تاکہ دونوں ملکوں اور عوام کے باہمی مفاد کے لئے دو طرفہ رشتوں کی توسیع کی جاسکے۔

4۔طرفین نے دونوں ملکوں کے درمیان سرحد کے پہلے سے  تعین کردہ حصے کے لئے اپنے اپنے باہمی احترام کا اعادہ کیا  اور جوائنٹ باؤنڈری  ورکنگ  گروپ میٹنگ  جیسے موجودہ دو طرفہ میکانزم کے ذریعہ زیر التوا مسائل کو حل کرنے سے متعلق اپنی عہد بستگیوں  کا اعادہ کیا۔

5۔دونوں ملکوں نے اپنے رشتوں میں رابطہ کاری کی مرکزیت پر زور دیا  اور میانمار  میں  فی الحال جاری بھارت  کی مالی معاونت  سے مختلف پروجیکٹوں  کی تکمیل میں تیزی لانے  سے متعلق  اپنی عہد بستگی کا اعادہ کیا اور اس کے لئے بھارت  میانمار کو  مسلسل  مدد فراہم کرتا رہے اور ان پروجیکٹوں پر عمل درآمد کے لئے سہولت دیتا رہے گا۔  

6۔تامو موریہ  اوررکھوادر –زوکھوادر  میں  دو سرحدی کراسنگ پوائنٹ  کو عالمی سرحدی   گیٹ کے طور پر  کھولے جانے کا خیرمقدم کرتے ہوئے  انہوں نے تسلیم کیا کہ   طریقہ کار میں  آسانی پیدا کرکے اور   انتہائی تیزی سے بنیادی ڈھانچے  کو ترقی  دے کر مسافروں اور سامان کے  آسانی  سےنقل  و حمل   کا راستہ ہموار کرنے  کی مزید ضرورت ہے۔  بھارت کی طرف سے  تامو-میانمار میں   پہلے مرحلے کے طور پر  جدید مربوط چیک پوسٹ  کی تعمیر  کے لئے  اپنی عہد بستگی کا   اعادہ کیا گیا۔  دونوں ممالک نے  موٹر گاڑیوں  کے زیر التوا دو طرفہ معاہدے  پر مذاکرات کو جلد اختتام تک پہنچانے کے لئے اپنی عہد بستگی ظاہر کی تاکہ   گاڑیوں کی سرحد پر  آمدورفت کا راستہ  ہموار کیا جاسکے۔  اس تناظر میں دونوں ملکوں نے   7 اپریل 2020 تک امپھال اور منڈالے   کےدرمیان  ایک  مربوط بس خدمات شروع کرنے کے لئے  اپنے اپنے نجی آپریٹروں کے درمیان ہوئے مفاہمت نامے کا  خیر مقدم کیا۔  

7۔دونوں ملکوں  کی سرحدوں پر  واقع دور دراز علاقوں میں لوگوں کی فلاح و بہبود  کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے دونوں ملکوں نے    بارڈر ہاٹ  قائم کرنے پر اتفاق کیا اور اس بات پر رضا مندی ظاہر کی کہ   اس سلسلہ میں ایک پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا جائے گا جس پر اس سے پہلے دونوں ملکوں کے درمیان 2012 میں دستخط شدہ مفاہمت نامے   کے مطابق ہوا تھا۔

8۔دونوں ممالک نے   بھارت کے  گرانٹ ان  ایڈ پروجیکٹوں کے ذریعہ  چن اسٹیٹ اور ناگا  سیلف ایڈمنسٹرڈ خطے میں  بنیادی ڈھانچہ اور سماجی معاشی ترقی   کی فراہم کرنے  میں  میانمار-بھارت سرحدی علاقہ  کے  ترقی  پروگراموں  کی کامیابی پر اظہار اطمینان بھی کیا۔   اس کے تحت پچھلے تین سالوں میں  درج بالا علاقوں میں   43 اسکول ، 18 صحت مراکز اور 51 پلوں اور سڑکوں کی تعمیر کی گئی ہے۔  دونوں ملکوں  نے اطمینان  سے اس با ت کا بھی اعتراف کیا    کہ پانچ ملین امریکی ڈالر   کے   چوتھے سال کی امدادی قسط  کے تحت  29 اضافی پروجیکٹوں کو 21-2020 میں نافذ کیا جائے گا۔  

9۔دونوں رہنماؤں نے  سیٹوی پورٹ اور کلادن ملٹی ماڈل  ٹرانزٹ  ٹرانسپورٹ پروجیکٹ سے متعلق مثبت پیش رفت   کا اعتراف کیا۔ انہوں نے  یکم فروری 2020 سے  سیٹوی پورٹ اور پلیٹوا  ان لینڈ واٹر  ٹرانسپورٹ  ٹرمنل اور اس سے وابستہ  سہولتوں کو چلانے  اور ان کی دیکھ ریکھ کے لئے ایک پورٹ آپریٹر کی تقرری کا    خیر مقدم کیا۔   ایک بار جب یہ چالو ہوجائے گا ،  تو یہ بندرگاہ  خطے کی معاشی ترقی میں اپنی حصہ داری ادا کرے گا اور مقامی عوام کو  اس سے فائدہ پہنچے گا۔  دونوں ملکوں نے کالادان پروجیکٹوں کے آخری مرحلہ  پلیٹوا –زورن پوری  سڑک   کو جلد مکمل کرنے  کے سلسلہ میں اپنی عہدبستگی کا اظہار کیا۔  جب یہ سڑک مکمل ہوجائے گی تو یہ    سیٹوی پورٹ کو شمال مشرقی  بھارت سے جوڑے گا  ۔  بھارت نے  پروجیکٹ عملہ    کے نقل و حمل اور  کالادان  ملٹی ماڈل  ٹرانزٹ ٹرانسپورٹ پروجیکٹ   کے سڑک کی تعمیر   کے لئے  تعمیراتی اشیا   اور آلات  کی سہولت دینے  میں میانمار کے تعاون اور کوششوں کی ستائش کی۔

10۔دونوں رہنماؤں نے سہ رخی   ہائی وے  کے  کلیوا –یرگئی  روڈ سیکشن   پر کام کی پیش رفت پر مثبت نوٹ لیا ہے۔ اس  پر کام  2021 تک  مکمل ہونے کی  امید ہے۔  بھارت نے سہ رخی شاہراہ پر 69 پلوں جلد اپ گریڈ کرنے کے تعلق سے اپنی عہد بستگی کا اعادہ کیا اور میانمار نے اس کا راستہ ہموار کرنے پر  اتفاق کیا ہے۔

11۔ میانمار نے  صلاحیت سازی اور تربیت کے شعبے میں بھارت کی امداد کی ستائش کی۔  دونوںملکوں نے  میانمار انسٹی ٹیوٹ  آف انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی   (ایم آئی آئی ٹی) اور ایڈوانسڈ سینٹر فار ایگریکلچرل  ریسرچ  اینڈ ایجوکیشن ( اے سی اے آر ای) جیسے  فلیگ شپ پروجیکٹ  مشترکہ طور پر بنانے  پر بھی اتفاق کیا۔ دونوں رہنماؤں نے پروجیکٹ کے   ضابطوں کو حتمی شکل دینے کے بعد یامیتھن میں  خواتین  کے پولیس ٹریننگ سینٹر   کے جلد   اپ گریڈیشن  کے تعلق سے   اپنی آمادگی ظاہر کی۔ دونوں ملکوں  نے   بھارت کی مالی امداد سے    پکوکو اور مینگاینگ میں  میانمار-بھارت صنعتی تربیتی مراکز  کے قیام کے رول کا  اعتراف کیا۔  اس کے قیام سے  میانمار کے نوجوانوں  کو ہنر مندی فراہم کی جارہی ہے   تاکہ وہ   خود کو روزگار کے لائق  بناسکیں۔  

12۔بھارت نے  راکھین اسٹیٹ ڈیولپمنٹ  پروگرام کے ذریعہ راکھین ریاست میں امن سلامتی ،استحکام  اور سماجی معاشی ترقی کے فروغ کے لئے میانمار کی کوششوں  کی حمایت کے لئے  اپنی عہد بستگی کا اعادہ کیا۔   میانمار نے  2019 میں شمالی راکھین میں  بے گھر افراد کے لئے  پہلے سے ڈھالے گئے  250 مکانات  اور راحتی اشیا   فراہم کرنے کے لئے   بھارت کی ستائش کی۔  دونوں ملکوں نے   راکھین اسٹیٹ ڈیولپمنٹ پروگرام کے دوسرے مرحلے کے تحت   12 پروجیکٹوں  پر عمل درآمد کو تیز تر کرنے  اور میکونگ -گنگا  کوٓاپریشن میکانزم کے تحت  ہائی امپیکٹ کمیونٹی  ڈیولپمنٹ پروجیکٹ اور کوئک امپکٹ پروجیکٹس کے فریم ورک میں   اپنے  ترقیاتی   امداد باہمی کو مزید مضبو ط کرنے پر اتفاق کیا۔  اس سلسلہ میں  دونوں ملکوں نے  سرکاری دورے کے دوران  کوئک امپیکٹ پروجیکٹ (کیو آئی پی) کےنفاذ کے لئے   بھارت کی مالی امداد    سے متعلق معاہدہ    پر دستخط کرنے کا خیر مقدم کیا۔ 

13۔بھارت نے شمالی راکھین میں چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے  میانمار حکومت کے ذریعہ حال ہی میں کئے گئے اقدامات  کے لئے اپنی حمایت    کا وعدہ کیا۔   بھارت نے  راکھین ریاست سے  بے گھر افراد  کی وطن واپسی کے لئے  میانمار اور بنگلہ دیش کے درمیان دستخط شدہ   دو طرفہ معاہدوں کے لئے   اپنی حمایت بھی ظاہر کی اورامید کی کہ میانمار اور بنگلہ دیش   اپنے دو طرفہ معاہدوں  کے مطابق    بنگلہ دیش کے   کاکس بازار علاقے میں  حال ہی میں بے گھرا فراد کی   میانمار کے لئے   رضاکارانہ   ، پائیدار  اور تیز رفتار  وطن واپسی     کی سمت میں  ایک ساتھ مل کر مسلسل کام کرتے رہیں گے۔ میانمار نے بھارت کا اس بات کے لئے شکریہ ادا کیا  کہ  وہ اس کے پیچدہ مسئلہ کو سمجھ رہا ہے  کہ اس بات کے لئے بھی شکریہ ادا کیا کہ وہ میانمار کو اپنا ہر طرح کا تعاون دے رہا ہے۔

14۔دونوں ملکوں نے  دو طرفہ تجارت  اور معاشی  مصروفیت کو   اپنی صلاحیت  کی حد تک بڑھانے کی کوششوں  کی ضرورت پر زور دیا   ۔  انہوں نے  اس بات کا اعتراف کیا کہ رابطہ کاری بہتر بنانے،  بازار تک رسائی حاصل کرنے، مالی لین دین آسان کرنے   ، کاروبار سے کاروبار کو جوڑنے کا راستہ  ہموار کرنے اور  باہمی علاقائی    ، تجارتی   معاہدے کرنے سے   دونوں ملکوں کی سماجی اور معاشی ترقی  ہوگی۔  

15۔دونوں ممالک نے  اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ   جلد ہی جلد میانمار میں بھارت کے   روپے کارڈ  شروع کرنے  کے لئےمل جل کر کام کریں  گے اور انہوں نے  اس بات کو تسلیم کیا کہ ضرورت ہے کہ  نیشنل پیمنٹ  کارپوریشن آف انڈیا(این پی سی آئی) میانمار کے   قوانین اور ضوابط پر عمل کرے    اور روپے کارڈ شروع کرنے سے   میانمار کی معیشت کو فروغ حاصل ہوگا اور  بھارت سے سیاحت اور کاروبار کا راستہ ہموار ہوگا۔  

16۔دونوں ملکوں نے ہند –میانمار ڈیجیٹل پیمنٹ گیٹ وے  کے قیام کو تلاش کرنے  پربھی اتفاق کیا  جس سے  دونوں ملکوں کے درمیان  سرحد پار سے ترسیلات زر   کے لئے   متبادل طریقوں کی توسیع میں مدد ملے گی۔  انہوں نے سرحد پار تجارت کو فروغ دینے کے مقصد سے مقامی کرنسی میں سٹیلمنٹ  کے لئے دوطرفہ  میکانزم دریافت کرنے میں اپنی دلچسپی بھی ظاہر کی۔

17۔طرفین نے  دونوں ملکوں کے درمیان توانائی کے شعبے میں  زیادہ سے زیادہ انضمام  کے باہمی  مفاد کو بھی  تسلیم کیا  ۔ بھارت اور میانمار  نے  پیٹرولیم مصنوعات کے شعبے میں امداد باہمی پر اتفاق کیا۔ دونوں  ملکوں میں  پیٹرولیم مصنوعات  کی ترقی   کے لئے بھارت اور میانمار  کے   تیل اور گیس کمپنیوں  کی حوصلہ افزائی کرنے اور  ان میں  امداد باہمی    کو فروغ دینے  پر اتفاق کیا۔

18۔طرفین نے   اس عزم کا اعادہ کیا کہ    دفاعی اور   سیکورٹی  امداد باہمی   میانمار-بھارت دو طرفہ رشتوں   کے کلیدی  ستون ہیں۔   انہوں نے  دفاعی عملے کے دوروں کے تبادلے میں مثبت پیش رفت  کی ستائش کی ۔ دونورں رہناؤں نے اس با ت کا اعتراف کیا کہ  دفاعی  تعاون سے متعلق مفاہمت نامہ جس پر جولائی 2019 میں دستخط کئے گے تھے، اس نے قریبی تعاون  کا راستہ ہموار کیا تھا۔  بھارت نے  میانمار  دفاعی  خدمات کی صلاحیت سازی میں میانمار کی خدمت کرنے کےاپنے عزم کا اعادہ کیا اور   باہمی سیکورٹی کی تشویشات  کو حل کرنے کے لئےباہمی تعاون پر زور دیا۔    دونوں ملکوں نے  مقامی لوگوں کی خوشحالی کو فروغ دینے   کے لئے سرحدی علاقوں میں   امن او ر استحکام  سے متعلق  اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے  اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ وہ     دوسرے کے خلاف   مخالفانہ  سرگرمیوں    کے لئے  اپنی  اپنی  زمین  کے استعمال کےلئے منفی عناصر کو اجازت نہیں دیں گے۔

19۔ دونوں رہنماؤں نے دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی  تعاون  کو بڑھانے کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے   سرحدی چیلنجوں سےنمٹنے  اور سرحدی سلامتی کو مضبوط کرنے کی اہمیت کا بھی اعتراف کیا۔  دونوں رہنماؤں نے  بحری سلامتی امداد باہمی  (ایم  ایس سی) سے متعلق مفاہمت نامے پر دستخط کرنے اور ستمبر 2019 میں  مشترکہ ورکنگ گروپ  (جے ڈبلیو جی) کی پہلی میٹنگ کرنے پر  زور دیا۔

20۔سلامتی سے متعلق امور پر باہمی تشویشات سے نمٹنے کیلئے ایک جامع قانونی فریم ورک کی تشکیل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فریقین نے متعدد زیر التوا معاہدوں جیسے سول اور تجارتی امور اور حوالگی معاہدہ پر باہمی قانونی امداد کے معاہدے پر بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے ان معاہدوں کے جلد انجام  تک پہنچنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

21۔میانمار کی جانب سے کینسر کے مریضوں کے علاج کے لئے میڈیکل تابکاری کے سامان ‘‘ بھابھترون-2’’ فراہم کرنے سے متعلق بھارت کی پیشکش کی ستائش کی گئی۔ دونوں فریقوں نے حفظانِ صحت کے شعبہ میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا۔

22۔بھارت نے جمہوری وفاقی یونین کے قیام کے لئے میانمار کی قومی مفاہمت، امن عمل اور جمہوری منتقلی کی کوششوں کی حمایت کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں فریقوں نے میانمار کے سول سروینٹس، کھلاڑیوں، پارلیمنٹیرین، عدالتی اور انتخابی افسران اور سکیورٹی اہلکاروں کے لئے جاری ٹریننگ، صلاحیت سازی کے پروگراموں اور بھارت کے پیش کردہ لیکچر سیریز پر اظہاراطمینان کیا۔

23۔بھارت نے جمہوری وفاقی یونین کے قیام کے لئے میانمار کی قومی مفاہمت اور جمہوریت کی منتقلی کی کوششوں کی حمایت کی بھی تصدیق کی۔ وزیراعظم ہند نے میانمار کے امن عمل کی مکمل حمایت کا اظہار کیا، جس پر حکومت، فوج اور نسلی مسلح گروپوں کے مابین ملک گیر جنگ بندی معاہ کے فریم ورک کے تحت بات چیت کی جا رہی ہے۔

24۔دہشت گردی سے درپیش خطرات کو تسلیم کرتے ہوئے دونوں فریقوں نے دہشت گرد گروپوں اور ان کی کارروائیوں سے نمٹنے میں تعاون کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا۔ دونوں فریقوں نے ہر قسم کی دہشت گردی اور پُرتشدد انتہا پسندی  کی مذمت کی اور دہشت گردی سے نمٹنے میں معلومات اور خفیہ اطلاعات میں ساجھیداری  میں اضافہ سمیت  زیادہ مضبوط بین الاقوامی ساجھیداری پر زور دیا۔اس سلسلے میں انہوں نے باہمی تعاون میں اضافے سے اتفاق کیا۔

25۔ اس کے علاوہ دونوں ملکوں نے اقوام متحدہ جیسے بین الاقوامی فورموں اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں میں اپنے قریبی تعاون کو جاری رکھنے  سے اتفاق کیا۔ دونوں ملکوں نے آسیان، بمسٹیک، میکانگ-گنگا تعاون جیسے علاقائی فریم ورک میں رہتے ہوئے تعاون کرنے سے اتفاق کیا۔ میانما نے اصلاح شدہ اور توسیع شدہ یو این ایس سی میں بھارت کے مستقل رکن بننے کی کوششوں حمایت کی۔ دونوں فریقوں نے پُرامن سرحد کو برقرار رکھنے اور کھلےپن، شمولیت، شفافیت، بین الاقوامی قوانین کا احترام اور بھارت بحرالکاہل خطے میں آسیان کی مرکزیت کے اصولوں کو فروغ دینے اور سبھی کے لئے ترقی اور خوشحالی کی کوششیں کرنے کے اپنے عہد کا اعادہ کیا۔ دونوں فریقوں نے موجودہ دوستانہ تعلقات اور اچھے پڑوس کی بنیاد پر 200نوٹیکل میل کے آگے براعظم سے متعلق حد کے لئے باہمی تکنیکی بات چیت کو جاری رکھنے پر بھی رضامندی ظاہر کی۔

26۔ میانما نے بین الاقوامی شمسی اتحاد (آئی ایس اے) کے فریم ورک معاہدے میں ترمیم  کی توثیق کےلئے ضروری اقدامات کرنے کا بھی وعدہ کیاتاکہ اقوام متحدہ کے تمام ممبر ملک آئی ایس اے میں شامل ہو سکیں اور شمسی توانائی کے شعبے میں تعاون میں اضافہ کر سکیں۔ اس  کے علاوہ بھارت نے ، بھارت، میانماجیسے قدرتی آفات کے امکان والے ملکوں کے لئے آفات سے محفوظ رکھنے والے بنیادی ڈھانچے میں اتحاد ( سی ڈی آر آئی) کی ہمت افزائی کا بھی اعادہ کیا۔

27۔بھارت نے باگان کو یونیسکو کی عالمی وراثتی مقامات  کی فہرست  میں شامل کرنے کا بھی خیر مقدم کیا۔ دونوں ملکوں نے باگان میں زلزلے سے تباہ ہوئے 92 پگوڈا کی مرمت اور درستگی کے پروجیکٹ کے پہلے مرحلے کے تحت بھارت کے آثار قدیمہ  کے محکمے (اے ایس آئی) کےذریعے کام شروع کئے جانے کا بھی خیر مقدم کیا۔ میانما نے تاریخی مقام کے تحفظ کا کام شروع کرنے کے لئے اے ایس  آئی کی ٹیم کو تمام ضروری امداد فراہم کرنےسے بھی اتفاق کیا۔

28۔ دونوں فریقوں نے دونوں ملکوں کے درمیان دوستانہ اور سازگار باہمی تعلقات  کو مزید مستحکم کرنے  اور تمام سطحوں پر تعلقات میں اضافہ کرنے سے اتفاق کیا۔

29۔صدر او وِ ن منت اور خاتون اول ڈاؤ چھو چھو نے بھارت میں اپنے قیام کے دورا ن میانما کے وفد کی پُرخلوص اورشاندار میزبانی  کے لئے خاتون اول  محترمہ سویتا کووند اور صدر جمہوریہ جناب رام  ناتھ کووند کا شکریہ ادا کیا۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report

Media Coverage

India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM to participate in ‘Odisha Parba 2024’ on 24 November
November 24, 2024

Prime Minister Shri Narendra Modi will participate in the ‘Odisha Parba 2024’ programme on 24 November at around 5:30 PM at Jawaharlal Nehru Stadium, New Delhi. He will also address the gathering on the occasion.

Odisha Parba is a flagship event conducted by Odia Samaj, a trust in New Delhi. Through it, they have been engaged in providing valuable support towards preservation and promotion of Odia heritage. Continuing with the tradition, this year Odisha Parba is being organised from 22nd to 24th November. It will showcase the rich heritage of Odisha displaying colourful cultural forms and will exhibit the vibrant social, cultural and political ethos of the State. A National Seminar or Conclave led by prominent experts and distinguished professionals across various domains will also be conducted.