جاپان کے وزیر اعظم عزت مآب جناب کشیدا فومیو نے اپنے اولین باہمی دورے کے طور پر 19 سے 20 مارچ 2022 تک ہندوستان کا سرکاری دورہ کیا جس میں وزیر اعظم ہند جناب نریندر مودی کے ساتھ 14 ویں ہندوستان-جاپان سالانہ سربراہ کانفرنس ہوئی۔ وزرائے اعظم نے تسلیم کیا کہ یہسربراہ کانفرنس ایک اہم وقت پر ہو رہی ہے کیونکہ دونوں ممالک سفارتی تعلقات کے قیام کی 70 ویں سالگرہ منا رہے ہیں اور ہندوستان اپنی آزادی کی-75 ویں سالگرہ منا رہا ہے۔ انہوں نے گزشتہ سالانہ سربراہی اجلاس سے لے کر اب تک کی پیش رفت کا جائزہ لیا اور تعاون کے وسیعشعبوں پر تبادلہ خیال کیا۔

1۔وزرائے اعظم نے ہندوستان اور جاپان کے درمیان مخصوص اسٹریٹجک اور عالمی شراکت داری کی توثیق کرتے ہوئے، اس بات پر اتفاق کیا کہ 2018 میں جاری ہندوستان-جاپان ویژن بیان میں بیان کردہ مشترکہ اقدار اور اصول، موجودہ تناظر میں، خاص طور پر ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے جو زیادہ شدید ہو چکے ہیں، متعلقہ ہیں،اور جن کےلئے عالمی تعاون کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے ایک پرامن، مستحکم اور خوشحال دنیا کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے اپنے عزم کو اجاگر کیا، جو قوانین پر مبنی حکمرانی پر قائم ہے جو اقوام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتی ہے۔ انہوں نے تمام ممالک کو، دھمکییا طاقت کے استعمال یا جمود کو یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کسی کوشش کے بغیر تمام مسائل کا بین الاقوامی قوانین کے مطابق تنازعات کا پرامن حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس سلسلے میں، انہوں نے جبر سے پاک آزاد اور کھلے ہند-بحرالکاہل کے لیے اپنے مشترکہ وژن کی تصدیق کی۔ انہوں نے اس خیال کا اشتراک کیا کہ ایسی دنیا میں دونوں ممالک کی معیشتیں، مضبوط دوطرفہ سرمایہ کاری اور تجارتی آمدورفت کے ذریعے، متنوع، لچکدار، شفاف، کھلی، محفوظ اور پیش قیاسی عالمی سپلائی چینز کے توسط سے  استحکام حاصل کریں گی، جو ان کے عوام کو اقتصادی سلامتی اور خوشحالی فراہم کرتی ہیں۔ اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہ دونوں ممالک ان مشترکہ مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے، انھوں نے ہندوستان-جاپان مخصوص اسٹریٹجک اور عالمی شراکت داری کو مزید آگے بڑھانے کا عزم کیا۔

ایک آزاد اور کھلے ہند-بحرالکاہل کے لیے شراکت داری، جو جامعیت اور قواعد پر مبنی آرڈر کے ذریعے قائم ہے

2۔وزرائے اعظم نے سیکورٹی اور دفاعی تعاون میں ہونے والی اہم پیش رفت کو سراہا اور اسے مزیدمستحکم کرنے کی اپنی خواہش کا اعادہ کیا۔ انہوں نے نومبر 2019 میں نئی دہلی میں، اپنے وزرائے خارجہ اوروزرائے دفاع کی پہلی 2+2 میٹنگ کے انعقاد کا خیرمقدم کیا اور اپنے وزراء کو ہدایت کی کہ وہ ٹوکیو میں جلد از جلد دوسری میٹنگ منعقد کریں۔ انہوں نے جاپان کی سیلف ڈیفنس فورسز اور ہندوستانی مسلح افواج کے درمیان رسد اور خدمات کی باہمی فراہمی سے متعلق معاہدے کو عملی شکل دینے کا بھی خیر مقدم کیا۔ انہوں نے بالترتیب "دھرما گارڈین" اور "مالابار" سمیت دو طرفہ اور کثیر الجہتی مشقوں کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا، مشق ملن میں پہلی بار جاپان کی شرکت کا خیرمقدم کرنے کے ساتھ ساتھ مستقبل میں ان کی پیچیدگی کو بڑھانے کی کوششیں بھی کیں۔ انہوں نے جاپان کی فضائی سیلف ڈیفنس فورس اور ہندوستانی فضائیہ کے درمیان افتتاحی لڑاکا مشق کے لیے تال میل کے ساتھ آگے بڑھنے کے فیصلے کی توثیق کی اور مشق کو جلد از جلد منعقد کرنے کی کوششوں کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے بغیر پائلٹ والےگراؤنڈ وہیکل (یو جی وی) اور روبوٹکس کے شعبے میں جاری تعاون کو تسلیم کیا اور اپنے وزراء کو ہدایت کی کہ وہ دفاعی آلات اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں مستقبل میں تعاون کے لیے ٹھوس شعبوں کی مزید نشاندہی کریں۔

3۔ ہند-بحرالکاہل خطے میں امن، سلامتی اور خوشحالی کو فروغ دینے کے اپنے عزم کے ساتھ، وزرائے اعظم نے آسٹریلیا، ہندوستان، جاپان اور امریکہ (کواڈ)کے درمیان چار فریقی تعاون سمیت خطے کے ہم خیال ممالک کے درمیان،  دو طرفہ اور کثیر فریقی شراکت داری کی اہمیت کی توثیق کی، انہوں نے مارچ اور ستمبر 2021 میں کواڈ قائدین کے سربراہی اجلاس کا خیرمقدم کیا اور کواڈ کے مثبت اور تعمیری ایجنڈے پر خاص طور پر کووڈ ویکسینز، اہم اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں، موسمیاتی کارروائی، بنیادی ڈھانچے کے تعاون، سائبر سیکیورٹی، خلائی اور تعلیم پر ٹھوس نتائج فراہم کرنے کے اپنے عزم کی تجدید کی۔ وہ آنے والے مہینوں میں جاپان میں اگلی کواڈ لیڈرز سربراہ کانفرنس کے ذریعے کواڈ تعاون کو آگے بڑھانے کے منتظر ہیں۔

4۔ وزیر اعظم کشیدا نے 2019 میں وزیر اعظم مودی کی طرف سے اعلان کردہ انڈو پیسیفک اوشن انیشیٹو (آئی پی او آئی) کا خیر مقدم کیا۔ ہندوستان نے آئی پی او آئی  کنیٹیویٹی کے شعبے میں ایک اہم شراکت دار کے طور پر جاپان کی شرکت کی تعریف کی۔ انھوں نے آسیان کے اتحاد اور  مرکزیت کے لیے اپنی مستحکم حمایات اور ’’آسیان آؤٹ لک آنری  انڈوپیسیفک (اے او آئی پی)‘‘ کے لیے  اپنی مکمل حمایت کا اعادہ کیا جو قانون کی حکمرانی، کھلے پن، آزادی، شفافیت اور جامعیت جیسے  اصولوں کو برقرار رکھتا ہے۔

5۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ انڈو- بحرالکاہل خطے میں  دو سرکردہ قوتوں کے طور پر جاپان اور ہندوستان، سمندری ڈومین  کی حفاظت اور سلامتی، نیوی گیشن اور اوور فلائٹ کی آزادی، بلا روک قانونی تجارت اور تنازعات کے  پر امن حل میں ، بین الاقوامی قانون کے مطابق قانونی اور سفارتی عمل کے مکمل احترام کے ساتھ، مشترکہ مفاد رکھتے ہیں۔ انھوں نے ، خاص طور پر سمندر کے قانون پر  ا قوام متحدہ کے کنونشن (یو این سی ایل او ایس)، سے متعلق بین الاقوامی قانون کے کردار کو ترجیح دیتے ہوئے ، ا پنے عزم کا اعادہ کیا اور مشرق میں قوانین پر مبنی میری ٹائم ا ٓرڈر کے خلاف، میری ٹائم سکیورٹی میں تعاون کو آسان بنانے اور جنوبی چین کے سمندر میں چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے  اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ انھوں نے عدم عسکریت پسندی اور ضبط نفس کی ا ہمیت پر زور دیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ بحیرہ جنوبی چین میں فریقین کے طرز عمل سے متعلق اعلامیے پر مکمل اور مؤثر عملدرآمد کیا جائے اور خاص طور پر یو این سی ایل او ایس اور تمام اقوام کے حقوق اور ان مذاکرات میں غیر فریق لوگوں کے مفادات کے مطابق بحیرہ جنوبی چین میں بین الاقوامی قوانین پر بغیر کسی تعصب کے ایک ٹھوس اور مؤثر ضابطہ اخلاق کے جلد از  جلد اختتام کو یقینی بنایا جائے۔

6۔ وزرائے اعظم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں (یو این ایس سی آر) کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شمالی کوریا کے غیر مستحکم کرنے والے بیلسٹک لانچ کی مذمت کی۔ انھوں نے  متعلقہ یو این ایس سی آر کے مطابق شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے مکمل طور پر پاک کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور شمالی کوریا کے ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے راوبط سے متعلق خدشات کو دور کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انھوں نے شمالی کوریا پر زور دیا کہ وہ متعلقہ یو این ایس سی آر کے تحت  اپنی بین الاقوامی ذمے داریوں کی مکمل تعمیل کرے اور اغوا کے معاملات کو فوری طور پر حل کرے۔

7۔ وزرائے اعظم نے افغانستان میں امن استحکام کا ادراک کرنے کے لیے قریبی تعاون کے لیے اپنے اعادے کا اعادہ کیا اور انسانی بحران سے نمٹنے، ا نسانی حقوق کو فروغ دینے اور ایک حقیقی نمائندہ اور ایک جامع سیاسی نظام کے قیام کو  یقینی بنانےکی اہمیت پر زور دیا۔ انھوں نے یو این ایس سی آر2593 (2021) کی اہمیت کا بھی اعادہ کیا جو واضح طور پر یہ مطالبہ کرتا ہے کہ افغان سرزمین کو دہشت گردی کی کارروائیوں کو پناہ دینے، تربیت فراہم کرنے، منصوبہ بندی کرنے یا مالی اعانت فراہم کرنے کے لیے ا ستعمال نہ کیا جائے۔ اور تمام دہشت گرد گروپ کے خلاف مشترکہ کاکرروائی کا مطالبہ کیا جنھیں یو این ایس سی کی طرف سے منظوری حاصل ہے۔

8۔ وزرائے  اعظم نے دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرے پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے جامع اور پائیدار طریقے سے بین الاقوامی تعاون کو استحکام بخشنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں اور بنیادی ڈھانچے کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں، دہشت گردوں کے نیٹ ورک اور ان کی مالی معاونت کو روکیں اور دہشت گردوں کی سرحد پار نقل وحرکت کو روکنے کے لیے مل کر کام کریں۔ اسی تناظر میں انھوں نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ  اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے زیر کنٹرول علاقے کو دہشت گردانہ حملوں کے لیے استعمال نہ کیا جائے اور ایسے حملوں کے مرتکب افراد کو جلد از جلد انصاف کے کٹھرے میں کھڑا کیا جائے۔ انھوں نے 26/11 ممبئی حملے اور پٹھان کوٹ حملے میں ہندوستان میں دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کا اعادہ کیا اور پاکستان سے مطالبہ کیا کہ  وہ اپنی سرزمین سے باہر کام کرنے والے  دہشت گرد نیٹ ورک کے خلاف پرعزم اور ناقابل واپس کارروائی کرے اور ایف ا ے ٹی ایف سمیت بین الاقوامی وعدوں کی مکمل تعمیل کرے۔ انھوں نے کثیر الجہتی فارموں میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو مستحکم بنانے اور اقوام متحدہ میں بین الاقوامی دہشت گرد پر جامع کنونشن (سی سی آئی ٹی) کو جلد از جلد اپنانے کے لیے مل کر کام کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

9۔وزرائے اعظم نے میانمار کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور تشدد کے خاتمے، زیر حراست تمام افراد کی فوری رہائی اور جمہوریت کے راستے پر فوری واپسی کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے میانمار میں حل تلاش کرنے کے لیے  آسیان کی کوششوں کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور تعطل کو توڑنے کے لیے آسیان کے سربراہ کے طور پر کمبوڈیا کی فعال کاوشوں کا خیر مقدم کیا۔ انھوں نے میانمار پر زور دیا کہ وہ آسیان کے پانچ نکاتی اتفاق رائے پر فوری عملدرآمد کرے۔

10۔وزرائے اعظم نے یوکرین میں جاری تنازع اور خاص طو رپر ہند-بحرالکاہل کے خطے میں انسانی بحران کے بارے میں اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا اور اس کے وسیع اثرات کا جائزہ لیا۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ عصری عالم نظام، اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام پر بنایا گیا ہے۔ انھوں نے یوکرین میں جوہری تنصیبات کی حفاظت اور سلامتی کی اہمیت پر زور دیا اور اس کے لیے آئی اے ای اے کی فعال کوششوں کا احترام کیا۔ تشدد کے فوری خاتمے کے لیے انھوں نے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات اور سفارتکاری کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات کی تصدیق کی کہ  وہ یوکرین میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے مناسب اقدامات کریں گے۔

11۔ وزیر اعظم کشیدا نے ہندوستان کو اگست 2021 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کامیاب صدارت پر مبارکباد دی جس نے وزیر اعظم نریندر مودی کی ’’بین الاقوامی امن اورسلامتی کی  بحالی : سمندری سلامتی‘‘ کے موضوع پر اعلیٰ سطحی کھلی بحث میں یو این ایس سی کی چیئرمین شپ بھی شامل ہے۔2023-2024 کی مدت کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جاپان کی غیر مستقل رکنیت کے لیے  امیدواری کے لیے ہندوستان کی حمایت کا اعادہ کیا جس پر وزیر اعظم نے ستائش کا اظہار کیا۔ وزرائے اعظم نے اکیسویں صدی کے عصری حقائق کی عکاسی کرنے کے لیے، اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی ابتدائی اصلاحات کے لیے ایک مقررہ وقت میں ٹھوس نتائج حاصل کرنے کے مجموعی مقصد کے ساتھ حکومتی مذاکرات(آئی جی این) کے لیے مل کر کام جاری رکھنے کا عزم کیا۔ انھوں نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ ہندوستان اور جاپان، ایک توسیع شدہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں مستقل رکنیت کے لیے جائز نیز مستحق امیدوار ہیں۔

12۔وزرائے اعظم نے جوہری ہتھیاروں کے مکمل خاتمے کے لیے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا اور جوہری دہشت گردی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے کے تئیں اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم کشیدا نے نیوکلیائی آزمائش کے جامع معاہدے (سی ٹی بی ٹی) کے جلد از جلد نافذ کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انھوں نے شینن منشور کی بنیاد پر تخفیف اصلاح کی کانفرنس میں غیر امتیازی، کثیرالجہتی ، اور بین الاقوامی اور موثر طریقے سے قابل تصدیق فیزائل میٹیریل کٹ-آف ٹریٹی (ایف ایم سی ٹی) پر مذکرات کے فوری آغاز اور جلد اختتام پر زور دیا۔ انھوں نے نیوکلیائی سپلائیرز گروپ میں ہندوستان کی رکنیت کے لیے مل کر کام جاری رکھنے کا عزم کیا، جس کا مقصد عالمی نیوکلیائی عدم پھیلاؤ کی کاوشوں کو تقویت دینا ہے۔

کووڈ کے بعد کی دنیا میں پائیدار ترقی کے لیے شراکت داری

13۔ وزرائے اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہندوستان اور جاپان کووڈ-19 کا مقابلہ کرنے اور لوگوں کو زندگیوں اور معاش کے تحفظ کے لیے عالمی کوششوں میں تعاون جاری رکھیں گے۔ انھوں نے کواڈ ویکسین پارٹنرشپ کے تحت ،ہند بحرالکاہل اور اس سے باہر محفوظ اور مؤثر ویکسین تک مساوی رسائی کو بڑھانے کے لیے پیشرفت کا خیر مقدم کیا۔ وزیر اعظم مودی نے کووڈ-19 کا مقابلہ کرنے اور سماجی تحفظ فراہم کرنے کے لیے حکومت ہند کی کوششوں کے لیے جاپان کی طرف سے دی گئی حمایت کی تعریف کی۔ وزیر اعظم کشیدا نے کووڈ-19 کے خلاف جنگ میں ، خاص طور پر  عطیات او رطبی آلات کی فراہمی کو یقینی بنانے اور ویکسین میتری پہل کے ذریعے محفوظ اور مؤثر ویکسین فراہم کرنے میں ، ہندوستان کے اقدامات کی تعریف کی۔ انھوں نے خاص طور پر عالمی صحت کوریج اور عالمی صحت کے ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا جس میں عالمی ادارہ صحت کا اہم اور مربوط کردار اور اس کی اصلاحات شامل ہیں۔

14۔ وزرائے اعظم نے، سی او پی 26 کے نتائج کو اجاگر کرتے ہوئے، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی اہمیت اور ضرورت کو تسلیم کیا اور مختلف قومی حالات کی عکاسی کرنے والے عملی توانائی کی منتقلی کے لیے مختلف راستوں کی اہمیت کا اشتراک کیا نیز عالمی سطح پر نیٹ-زیرو کے اخراج کو حاصل کرنے کے لیے مسلسل جدت طرازی کا اعادہ کیا۔ انھوں نے پائیدار اقتصادی ترقی کے حصول ، آب وہوا کی تبدیلی سے نمٹنے اور توانائی کی حفاطت کو یقینی بنانے کے لیے ہند-جاپان صاف توانائی ساجھے داری (سی ای پی) کے آغاز کا خیرمقدم کیا، جس میں الیکٹرک گاڑیاں (ای وی)، بیٹریوں، الیکٹرک گاڑی چارجنگ بنیادی ڈھانچے (ای وی سی آئی)سمیت اسٹوریج، گرین ہائیڈروجن/امونیا سمیت شمسی توانائی، ہوا کی توانائی، متعلق توانائی کی منتقلی کے منصوبوں پر خیالات کا تبادلہ، توانائی کی کارکردگی، سی سی یو ایس (کاربن ڈائی آکسائڈ کیپچرنگ، یوٹیلائیزیشن اور اسٹوریج) اور کاربن ریسائیکلنگ شامل ہیں۔ انھوں نے پیرس معاہدے کی دفعہ 6 کے نفاذ کے لیے ہندوستان اور جاپان کے درمیان مشترکہ کریڈیٹنگ میکنزم (جے سی ایم) کے قیام کے لیے مزید بات چیت جاری رکھنے کا عہد کیا۔ انھوں نے دیگر شعبوں میں ماحولیاتی تعاون کو فروغ دینے کے اپنے عزم کا اعادہ بھی کیا۔ اس سلسلے میں انھوں نے غیر مرکزی اندرون ملک گندے پانی کے انتظام میں تعاون کے لیے ایم او سی پر دستخط کا خیر مقدم کیا۔ وزیر اعظم مودی نے  وارانسی، احمد آباد اور چنئی میں  اسمارٹ سٹی مشن کے لیے سابقہ اور جاری جاپانی تعاون کی تعریف کی اور اس شعبے میں مزید تعاون کی امید ظاہر کی۔ وزیر اعظم کشیدا نے ڈیزاسٹر ریسیلینٹ بنیادی ڈھانچے کے لیے اتحاد (سی ڈی آر آئی) اور بین الاقوامی شمسی اتحاد (آئی ایس اے) کی تعریف کی اور کہا کہ جاپان ، بھاری صنعت کی منتقلی کو فروغ دینے کے لیے ہند-سوئیڈن موسمیاتی اقدامات لیڈآئی ٹی میں شامل ہوگا تاکہ بھاری صنعت کی منتقلی کو فروغ دیا جاسکے۔ انھوں نے پائیدار شہری ترقی سے متعلق ایم او سی پر دستخط کا خیر مقدم کیا۔

15۔ وزرائے اعظم نے  عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے بنیادی حصے کے ساتھ ، قواعد پر مبنی کثیر رخی تجارتی نظام کو برقرار رکھنے اور اسے مضبوط بنانے نیز 12ویں ڈبلیو ٹی او تجارتی کانفرنس (ایم سی12)میں نتائج حاصل کرنے کے لیے ، ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔انھوں نے جارحانہ معاشی پالیسیوں اور طور طریقے کے خلاف اپنی مخالفت کا اظہار کیا جو اس نظام کے خلاف ہیں اور اس طرح کے اقدامات کے خلاف عالمی اقتصادی لچک کو فروغ دینے کے لیے اجتماعی طور پر کام کرنے کے تئیں پرعزم ہیں۔

16۔ وزرائے ا عظم نے تعریف کرتے ہوئے واضح کیا کہ خصوصی جامع اور عالمی  شراکت داری کے لیے  تعلقات کو مستحکم کرنے کے بعد سے، اقتصادی تعاون میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ 2014 میں اعلان کردہ  جے پی وائی  3.5 ٹریلین کی سرمایہ کاری کا ہدف حاصل کرلیا گیا ہے۔ ہندوستان میں جاپانی سرمایہ کاروں کے لیے  کارباری ماحول کو بہتر بنانے کی غرض سے  ہندوستان کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کے ساتھ ساتھ اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور کاروبار میں آسانی کو بہتر بنانے کے لیے دیگر اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے ، انھوں نے جے پی وائی 5 ٹریلین کی سرکاری اور نجی سرمایہ کاری اور فائنانسنگ کو حاصل کرنے کے اپنے مشترکہ ارادے کا اظہار کیا۔جاپان اگلےپانچ سالوں میں ہندوستان کو باہمی دلچسپی کے مناسب سرکاری اور نجی منصوبوں کی مالی اعانت فراہم کرے گا ۔ وزیر اعظم مودی نے ہندوستان کے ساتھ اقتصادی تعاون کو مضبوط کرنے کے لیے جاپان کی طرف سے اٹھائے گئے مختلف اقدامات کی تعریف کی۔ اس تناظر میں، وزرائے اعظم نے نومبر 2021 میں ہندوستان-جاپان صنعتی مسابقتی شراکت داری (آئی جے آئی سی پی) کے قیام کو یاد کیا اور آئی جے آئی سی پی کے تحت ایک روڈ میپ کی تشکیل کا خیر مقدم کیا تاکہ  ایم ایس ایم ای (مائیکرو، اسمال اور میڈیم انٹرپرائزیز)، مینوفیکچرنگ ا ور سپلائی چین سمیت دونوں ملکوں کے درمیان صنعتی تعاون کو مزید فروغ دیا جاسکے۔ انھوں نے خطے میں قابل اعتماد، لچک دار، موثر سپلائی چین کے لیے مل کر کام کرنے کی بھی تصدیق کی اور بہترین طریقے سے اشتراک جیسے شعبوں سمیت بہترین طریقوں میں اس سلسلے میں پیشرفت کا خیر مقدم کیا۔ انھوں نے کواڈ کے ذریعے ٹیکنالوجی کی غیر قانونی منتقلی سے نمٹنے، لچک دار سپلائی چین بنانے اور اہم بنیادی ڈھانچے کے تحفظ کو مضبوط بنانے کے لیے تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔انھوں نے 75 بلین امریکی ڈالر کے دو طرفہ کرنسی کے معاہدے کی تجدید کا خیر مقدم کیا۔ انھوں نے دو طرفہ تجارت کو بڑھانے کی  ضرورت کو تسلیم کیا اور ہندوستان اور جاپان کے درمیان فش سوریمی کی تجارت کو فروغ دینے والی ترمیم کا خیر مقدم کیا جو ہند- جاپان جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے (سی ای پی اے) کے تحت ہے۔دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، انھوں نے موجودہ طریقہ کار کے ذریعے سی ای پی اے کے نفاذ کے مزید جائزے کی حوصلہ افزائی کی۔انھوں نے جاپانی سیپ کی درآمدات کے لیے ہندوستان کی منظوری اور جاپان کو ہندوستانی آم کی برآمدات کے طریقہ کار میں نرمی کا خیر مقدم کیا۔

17۔ وزرائے اعظم نے تسلیم کیا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجیاں، کووڈ کے بعد کی دنیا میں تیزی سے اہم کردار ا دا کریں گی اور ہند-جاپان ڈیجیٹل ساجھے داری کے تحت بڑھتے ہوئے تعاون کا خیر مقدم کیا تاکہ ڈیجیٹل تبدیلی کے مشترکہ پروجیکٹوں کو فروغ دینے کے ذریعے ڈیجیٹل معیشت کو بڑھایا جاسکے۔ ہندوستانی آئی ٹی پیشہ ور افراد کو جاپان اور جاپانی کمپنیوں میں کام کرنے کے مواقع فراہم کرنے کے لیے اور آئی او ٹی، اے آئی اور دیگر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں کے شعبے میں  تعاون کو فروغ دیا جاسکے۔اس سلسلے میں، وزیر اعظم کشیدا، جاپانی آئی سی ٹی سیکٹر میں شراکت کے لیے زیادہ ہنرمند ہندوستانی آئی ٹی پیشہ ور افراد کو راغب کرنے کے خواہاں ہیں۔انھوں نے ابھرتے ہوئے ہندوستانی اسٹارٹ اپس کے لیے فنڈس کو متعارف کرنے کی غرض سے ’’انڈیا-جاپان فنڈ-آف- فنڈز‘‘ سے متعلق پیشرفت کا بھی خیر مقدم کیا۔ سائبر سکیورٹی اور آئی سی ٹی کے شعبے میں ایم او سی پر دستخط کا خیر مقدم کرتے ہوئے، انھوں نے سائبر ڈومین میں دوطرفہ تعلقات میں پیشرفت کی تعریف کی۔ اور اقوام متحدہ سمیت کثیر الجہتی فورم پر ایک دوسرے کے ساتھ سائبر مصروفیات کو مزید گہرا کرنے کی توثیق کی۔ انھوں نے جی5، اوپن آر اے این، ٹیلی کام نیٹ ورک سکیورٹی، سب میرین کیبل سسٹم، کوانٹم کمیونی کیشنز جیسے مختلف شعبوں میں مزید تعاون کرنے کے خیالات کا اظہار کیا۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں دوطرفہ تعاون کی پیشرفت اور مشترکہ قمری تحقیقی پروجیکٹ میں کاوشوں کو مضبوط بنانے کا عزم کیا جس میں نومبر 2020 میں سائنس اور ٹیکنالوجی تعاون پر ہندوستان- جاپان مشترکہ کمیٹی کی 10ویں میٹنگ کے انعقاد کے ذریعے ٹیکنالوجی کے وژن ، ٹیکنالوجی ڈیزائن، ترقی، حکمرانی، اور یو کے کواڈ اصولوں کی رہنمائی میں تمام ہم خیال قوموں کی طرف سے مزید اشتراک کیا جائے گا۔

18۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے گذشتہ برسوں میں ہندوستانی کی سماجی واقتصادی ترقی کے لیے جاپان کے تعاون کی تعریف کی۔ وزرائے اعظم نے سات یان قرض کے منصوبوں سے متعلق نوٹوں کے تبادلے پر دستخط کا خیر مقدم کیا جس میں جاپان مجموعی طور پر  300 بلین یان (20400 کروڑ روپئے سے زیادہ) فراہم کرتا ہے۔وزیر اعظم نے ممبئی-احمدآباد ہائی اسپیڈ ریل (ایم اے ایچ ایس ا ٓر) کے فلیگ شپ دوطرفہ تعاون کے پروجیکٹ میں پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔انھوں نے تصدیق کی کہ یہ پروجیکٹ ہند-جاپان تعاون کی ایک اہم علامت ہے اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کا باعث بنے گاجس سے ہندوستان میں ریلوے کی صلاحیت میں مزید اضافہ ہوگا۔ انھوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ جلد از جلد آپریشن کے آغاز کے لیے مل کر کام کریں گے۔ وزیر اعظم مودی نے ایم اے ایچ ایس آر اور ہندوستان میں مختلف میٹرو پروجیکٹوں پر جاپان کے تعاون کی تعریف کی اور پٹنہ میٹرو کے لیے منصوبہ بند تیارے سروے کے لیے امید کا اظہار کیا۔

19۔ وزرائے اعظم نے ہند-بحرالکاہل علاقے میں  ہندوستان اور جاپان کے درمیان تعاون پر مبنی پروجیکٹوں کی اہمیت کا اعادہ کیا۔ انھوں نے بنگلہ دیش میں جاری منصوبوں میں ہونے والی پیشرفت کو تسلیم کیا اور آسیان، بحرالکاہل کے جزیروں کے ممالک اور دیگر ممالک کے ساتھ اسی طرح کے تعاون کی تلاش کا انتظار کیا۔ انھوں نے ایکٹ ایسٹ فورم(اے ای ایف) کے ذریعے ہندوستان کے شمال مشرقی خطے میں پائیدار اقتصادی ترقی اور جنوبی مشرقی ایشیاء کے ساتھ خطے کے روابط کو بڑھانے کے لیے اپنے مسلسل تعاون کی اہمیت کی ستائش کی۔ انھوں نے ’’ہندوستان کے شمال مشرقی علاقے کی پائیدار ترقی کے لیے ہندوستان-جاپان اقدام‘‘ کے آغاز کا خیر مقدم کیا، جس میں شمال مشرقی خطے کی مختلف ریاستوں میں’’شمال مشرق میں بانس کی قدر کے سلسلے کو مستحکم بنانے کی پہل‘‘ اورصحت کی دیکھ بھال، جنگلی وسائل کے انتظام، کنیکٹی ویٹی اور سیاحت   میں تعاون شامل ہے۔

20۔ وزرائے اعظم نے عوام سے عوام  کے تبادلے، سیاحت اور کھیلوں کے ذریعے 2022 میں سفارتی تعلقات کے قیام کی  70ویں سالگرہ کے پیش نظر ہند-جاپان  مخصوص جامع اور عالمی شراکت داری کو مضبوط بنانے نیز  تکمیلی کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ انھوں نے وارانسی میں ردرکش کنوینشن سینٹر کے افتتاح کا، ہند-جاپان دوستی کی علامت کے طور پر خیرمقدم کیا۔ انھوں نے ہندوستان میں جاپانی زبان کی تعلیم اور تربیت میں ہونے والی پیشرفت کی تعریف کی اور جاپان اووریز کوآپریشن رضاکاروں (جے او سی وی) اسکیم کے ذریعے اس اقدام کو وسعت دینے کا فیصلہ کیا۔

21۔انھوں نے مہارت کی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانے کی اہمیت کی تصدیق کی۔ انھوں نے اس حقیقت کا خیر مقدم کیا کہ گذشتہ ایک برس میں 3700 سے زیادہ ہندوستانیوں کو  جے آئی ایم (جاپان-ہند انسٹی ٹیوٹ فار مینوفیکچرنگ) اور جے ای سیز ( جاپان ان ووڈ کورسیز( میں تربیت دی گئی۔ انھوں نے جنوری 2021 میں دستخط کئے گئے تعاون کی یادداشت کے تحت مخصوص ہنرمند کارکن (ایس ایس ڈبلیو) کے فعال ہونے پر خوشی کا اظہار کیا۔ انھوں نے اس سال کے شروع میں ہندوستان میں ایس ایس ڈبلیو اقدامات کے آغاز کا خیر مقدم کیا اور واضح کیا کہ کچھ ہنرمند کارکنوں نے پہلے ہی جاپان میں کام کرنا شروع کردیا ہے۔ انھوں نے خوشی کے ساتھ یہ بھی واضح کیا کہ تقریباً 200 ہندوستانی تکنیکی انٹرن ٹرینیز کے طور پر جاپان میں رہ رہے ہیں۔ انھوں نے ان ہنرمند ہندوستانیوں کی تعداد کو بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا جو ان موجودہ ٹرینیر کے ذریعے جاپانی معشیت میں اپنی  حصہ رسدی کرسکتے ہیں۔

22۔وزیر اعظم مودی نےوزیر اعظم کشیدا کو اولمپک اور پیرااولمک گیم میں ٹوکیو 2020 میں کامیابی کے لیے مبارکباد دی۔ وزیر اعظم کشیدا نے ہندوستان کی حمایت کے لیے ستائش کی۔ وزیر اعظم مودی نے ایکسپو 2025 اوساکا، کانسائی، جاپان میں ہندوستان کی شرکت کی توثیق کی۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور عوام سے عوام کے روابط کو مزید مستحکم کرنے کے ایک موقع کے طور پر ، وزیر اعظم کشیدا نے ہندوستان کی شرکت کا خیرمقدم کیا اور کامیابی کے لیے وزیر اعظم مودی کی حمایت پر اظہار تشکر کیا۔

23۔وزرائے اعظم نے رہنماؤں کے سالانہ باہمی دوروں کے ذریعے، کامیابیوں کی استواری کی اہمیت کی تصدیق کی۔ اور آنے والے برسوں میں اسی طرح کے دورے جاری رکھنے کے امید کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم کشیدہ نے ہندوستان کے دورے کے دوران ان کے اور ان کے وفد کے اراکین کے ساتھ گرمجوشی اور مہمان نوازی کے لیے وزیر اعظم مودی کا شکریہ ادا کیا اور وزیر اعظم مودی کو کواڈ لیڈر سربراہ کانفرنس کے موقع پر جاپان کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اس دعوت کو بڑے خوشی کے ساتھ قبول کیا۔

جمہوریہ ہند کے وزیر اعظم

جاپان کے وزیر اعظم

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address to the Indian Community in Guyana
November 22, 2024
The Indian diaspora in Guyana has made an impact across many sectors and contributed to Guyana’s development: PM
You can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian: PM
Three things, in particular, connect India and Guyana deeply,Culture, cuisine and cricket: PM
India's journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability: PM
India’s growth has not only been inspirational but also inclusive: PM
I always call our diaspora the Rashtradoots,They are Ambassadors of Indian culture and values: PM

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.