جاپان کے وزیر اعظم عزت مآب جناب کشیدا فومیو نے اپنے اولین باہمی دورے کے طور پر 19 سے 20 مارچ 2022 تک ہندوستان کا سرکاری دورہ کیا جس میں وزیر اعظم ہند جناب نریندر مودی کے ساتھ 14 ویں ہندوستان-جاپان سالانہ سربراہ کانفرنس ہوئی۔ وزرائے اعظم نے تسلیم کیا کہ یہسربراہ کانفرنس ایک اہم وقت پر ہو رہی ہے کیونکہ دونوں ممالک سفارتی تعلقات کے قیام کی 70 ویں سالگرہ منا رہے ہیں اور ہندوستان اپنی آزادی کی-75 ویں سالگرہ منا رہا ہے۔ انہوں نے گزشتہ سالانہ سربراہی اجلاس سے لے کر اب تک کی پیش رفت کا جائزہ لیا اور تعاون کے وسیعشعبوں پر تبادلہ خیال کیا۔

1۔وزرائے اعظم نے ہندوستان اور جاپان کے درمیان مخصوص اسٹریٹجک اور عالمی شراکت داری کی توثیق کرتے ہوئے، اس بات پر اتفاق کیا کہ 2018 میں جاری ہندوستان-جاپان ویژن بیان میں بیان کردہ مشترکہ اقدار اور اصول، موجودہ تناظر میں، خاص طور پر ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے جو زیادہ شدید ہو چکے ہیں، متعلقہ ہیں،اور جن کےلئے عالمی تعاون کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے ایک پرامن، مستحکم اور خوشحال دنیا کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے اپنے عزم کو اجاگر کیا، جو قوانین پر مبنی حکمرانی پر قائم ہے جو اقوام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتی ہے۔ انہوں نے تمام ممالک کو، دھمکییا طاقت کے استعمال یا جمود کو یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کسی کوشش کے بغیر تمام مسائل کا بین الاقوامی قوانین کے مطابق تنازعات کا پرامن حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس سلسلے میں، انہوں نے جبر سے پاک آزاد اور کھلے ہند-بحرالکاہل کے لیے اپنے مشترکہ وژن کی تصدیق کی۔ انہوں نے اس خیال کا اشتراک کیا کہ ایسی دنیا میں دونوں ممالک کی معیشتیں، مضبوط دوطرفہ سرمایہ کاری اور تجارتی آمدورفت کے ذریعے، متنوع، لچکدار، شفاف، کھلی، محفوظ اور پیش قیاسی عالمی سپلائی چینز کے توسط سے  استحکام حاصل کریں گی، جو ان کے عوام کو اقتصادی سلامتی اور خوشحالی فراہم کرتی ہیں۔ اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہ دونوں ممالک ان مشترکہ مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے، انھوں نے ہندوستان-جاپان مخصوص اسٹریٹجک اور عالمی شراکت داری کو مزید آگے بڑھانے کا عزم کیا۔

ایک آزاد اور کھلے ہند-بحرالکاہل کے لیے شراکت داری، جو جامعیت اور قواعد پر مبنی آرڈر کے ذریعے قائم ہے

2۔وزرائے اعظم نے سیکورٹی اور دفاعی تعاون میں ہونے والی اہم پیش رفت کو سراہا اور اسے مزیدمستحکم کرنے کی اپنی خواہش کا اعادہ کیا۔ انہوں نے نومبر 2019 میں نئی دہلی میں، اپنے وزرائے خارجہ اوروزرائے دفاع کی پہلی 2+2 میٹنگ کے انعقاد کا خیرمقدم کیا اور اپنے وزراء کو ہدایت کی کہ وہ ٹوکیو میں جلد از جلد دوسری میٹنگ منعقد کریں۔ انہوں نے جاپان کی سیلف ڈیفنس فورسز اور ہندوستانی مسلح افواج کے درمیان رسد اور خدمات کی باہمی فراہمی سے متعلق معاہدے کو عملی شکل دینے کا بھی خیر مقدم کیا۔ انہوں نے بالترتیب "دھرما گارڈین" اور "مالابار" سمیت دو طرفہ اور کثیر الجہتی مشقوں کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا، مشق ملن میں پہلی بار جاپان کی شرکت کا خیرمقدم کرنے کے ساتھ ساتھ مستقبل میں ان کی پیچیدگی کو بڑھانے کی کوششیں بھی کیں۔ انہوں نے جاپان کی فضائی سیلف ڈیفنس فورس اور ہندوستانی فضائیہ کے درمیان افتتاحی لڑاکا مشق کے لیے تال میل کے ساتھ آگے بڑھنے کے فیصلے کی توثیق کی اور مشق کو جلد از جلد منعقد کرنے کی کوششوں کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے بغیر پائلٹ والےگراؤنڈ وہیکل (یو جی وی) اور روبوٹکس کے شعبے میں جاری تعاون کو تسلیم کیا اور اپنے وزراء کو ہدایت کی کہ وہ دفاعی آلات اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں مستقبل میں تعاون کے لیے ٹھوس شعبوں کی مزید نشاندہی کریں۔

3۔ ہند-بحرالکاہل خطے میں امن، سلامتی اور خوشحالی کو فروغ دینے کے اپنے عزم کے ساتھ، وزرائے اعظم نے آسٹریلیا، ہندوستان، جاپان اور امریکہ (کواڈ)کے درمیان چار فریقی تعاون سمیت خطے کے ہم خیال ممالک کے درمیان،  دو طرفہ اور کثیر فریقی شراکت داری کی اہمیت کی توثیق کی، انہوں نے مارچ اور ستمبر 2021 میں کواڈ قائدین کے سربراہی اجلاس کا خیرمقدم کیا اور کواڈ کے مثبت اور تعمیری ایجنڈے پر خاص طور پر کووڈ ویکسینز، اہم اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں، موسمیاتی کارروائی، بنیادی ڈھانچے کے تعاون، سائبر سیکیورٹی، خلائی اور تعلیم پر ٹھوس نتائج فراہم کرنے کے اپنے عزم کی تجدید کی۔ وہ آنے والے مہینوں میں جاپان میں اگلی کواڈ لیڈرز سربراہ کانفرنس کے ذریعے کواڈ تعاون کو آگے بڑھانے کے منتظر ہیں۔

4۔ وزیر اعظم کشیدا نے 2019 میں وزیر اعظم مودی کی طرف سے اعلان کردہ انڈو پیسیفک اوشن انیشیٹو (آئی پی او آئی) کا خیر مقدم کیا۔ ہندوستان نے آئی پی او آئی  کنیٹیویٹی کے شعبے میں ایک اہم شراکت دار کے طور پر جاپان کی شرکت کی تعریف کی۔ انھوں نے آسیان کے اتحاد اور  مرکزیت کے لیے اپنی مستحکم حمایات اور ’’آسیان آؤٹ لک آنری  انڈوپیسیفک (اے او آئی پی)‘‘ کے لیے  اپنی مکمل حمایت کا اعادہ کیا جو قانون کی حکمرانی، کھلے پن، آزادی، شفافیت اور جامعیت جیسے  اصولوں کو برقرار رکھتا ہے۔

5۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ انڈو- بحرالکاہل خطے میں  دو سرکردہ قوتوں کے طور پر جاپان اور ہندوستان، سمندری ڈومین  کی حفاظت اور سلامتی، نیوی گیشن اور اوور فلائٹ کی آزادی، بلا روک قانونی تجارت اور تنازعات کے  پر امن حل میں ، بین الاقوامی قانون کے مطابق قانونی اور سفارتی عمل کے مکمل احترام کے ساتھ، مشترکہ مفاد رکھتے ہیں۔ انھوں نے ، خاص طور پر سمندر کے قانون پر  ا قوام متحدہ کے کنونشن (یو این سی ایل او ایس)، سے متعلق بین الاقوامی قانون کے کردار کو ترجیح دیتے ہوئے ، ا پنے عزم کا اعادہ کیا اور مشرق میں قوانین پر مبنی میری ٹائم ا ٓرڈر کے خلاف، میری ٹائم سکیورٹی میں تعاون کو آسان بنانے اور جنوبی چین کے سمندر میں چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے  اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ انھوں نے عدم عسکریت پسندی اور ضبط نفس کی ا ہمیت پر زور دیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ بحیرہ جنوبی چین میں فریقین کے طرز عمل سے متعلق اعلامیے پر مکمل اور مؤثر عملدرآمد کیا جائے اور خاص طور پر یو این سی ایل او ایس اور تمام اقوام کے حقوق اور ان مذاکرات میں غیر فریق لوگوں کے مفادات کے مطابق بحیرہ جنوبی چین میں بین الاقوامی قوانین پر بغیر کسی تعصب کے ایک ٹھوس اور مؤثر ضابطہ اخلاق کے جلد از  جلد اختتام کو یقینی بنایا جائے۔

6۔ وزرائے اعظم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں (یو این ایس سی آر) کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شمالی کوریا کے غیر مستحکم کرنے والے بیلسٹک لانچ کی مذمت کی۔ انھوں نے  متعلقہ یو این ایس سی آر کے مطابق شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے مکمل طور پر پاک کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور شمالی کوریا کے ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے راوبط سے متعلق خدشات کو دور کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انھوں نے شمالی کوریا پر زور دیا کہ وہ متعلقہ یو این ایس سی آر کے تحت  اپنی بین الاقوامی ذمے داریوں کی مکمل تعمیل کرے اور اغوا کے معاملات کو فوری طور پر حل کرے۔

7۔ وزرائے اعظم نے افغانستان میں امن استحکام کا ادراک کرنے کے لیے قریبی تعاون کے لیے اپنے اعادے کا اعادہ کیا اور انسانی بحران سے نمٹنے، ا نسانی حقوق کو فروغ دینے اور ایک حقیقی نمائندہ اور ایک جامع سیاسی نظام کے قیام کو  یقینی بنانےکی اہمیت پر زور دیا۔ انھوں نے یو این ایس سی آر2593 (2021) کی اہمیت کا بھی اعادہ کیا جو واضح طور پر یہ مطالبہ کرتا ہے کہ افغان سرزمین کو دہشت گردی کی کارروائیوں کو پناہ دینے، تربیت فراہم کرنے، منصوبہ بندی کرنے یا مالی اعانت فراہم کرنے کے لیے ا ستعمال نہ کیا جائے۔ اور تمام دہشت گرد گروپ کے خلاف مشترکہ کاکرروائی کا مطالبہ کیا جنھیں یو این ایس سی کی طرف سے منظوری حاصل ہے۔

8۔ وزرائے  اعظم نے دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرے پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے جامع اور پائیدار طریقے سے بین الاقوامی تعاون کو استحکام بخشنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں اور بنیادی ڈھانچے کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں، دہشت گردوں کے نیٹ ورک اور ان کی مالی معاونت کو روکیں اور دہشت گردوں کی سرحد پار نقل وحرکت کو روکنے کے لیے مل کر کام کریں۔ اسی تناظر میں انھوں نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ  اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے زیر کنٹرول علاقے کو دہشت گردانہ حملوں کے لیے استعمال نہ کیا جائے اور ایسے حملوں کے مرتکب افراد کو جلد از جلد انصاف کے کٹھرے میں کھڑا کیا جائے۔ انھوں نے 26/11 ممبئی حملے اور پٹھان کوٹ حملے میں ہندوستان میں دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کا اعادہ کیا اور پاکستان سے مطالبہ کیا کہ  وہ اپنی سرزمین سے باہر کام کرنے والے  دہشت گرد نیٹ ورک کے خلاف پرعزم اور ناقابل واپس کارروائی کرے اور ایف ا ے ٹی ایف سمیت بین الاقوامی وعدوں کی مکمل تعمیل کرے۔ انھوں نے کثیر الجہتی فارموں میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو مستحکم بنانے اور اقوام متحدہ میں بین الاقوامی دہشت گرد پر جامع کنونشن (سی سی آئی ٹی) کو جلد از جلد اپنانے کے لیے مل کر کام کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

9۔وزرائے اعظم نے میانمار کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور تشدد کے خاتمے، زیر حراست تمام افراد کی فوری رہائی اور جمہوریت کے راستے پر فوری واپسی کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے میانمار میں حل تلاش کرنے کے لیے  آسیان کی کوششوں کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور تعطل کو توڑنے کے لیے آسیان کے سربراہ کے طور پر کمبوڈیا کی فعال کاوشوں کا خیر مقدم کیا۔ انھوں نے میانمار پر زور دیا کہ وہ آسیان کے پانچ نکاتی اتفاق رائے پر فوری عملدرآمد کرے۔

10۔وزرائے اعظم نے یوکرین میں جاری تنازع اور خاص طو رپر ہند-بحرالکاہل کے خطے میں انسانی بحران کے بارے میں اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا اور اس کے وسیع اثرات کا جائزہ لیا۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ عصری عالم نظام، اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام پر بنایا گیا ہے۔ انھوں نے یوکرین میں جوہری تنصیبات کی حفاظت اور سلامتی کی اہمیت پر زور دیا اور اس کے لیے آئی اے ای اے کی فعال کوششوں کا احترام کیا۔ تشدد کے فوری خاتمے کے لیے انھوں نے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات اور سفارتکاری کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات کی تصدیق کی کہ  وہ یوکرین میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے مناسب اقدامات کریں گے۔

11۔ وزیر اعظم کشیدا نے ہندوستان کو اگست 2021 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کامیاب صدارت پر مبارکباد دی جس نے وزیر اعظم نریندر مودی کی ’’بین الاقوامی امن اورسلامتی کی  بحالی : سمندری سلامتی‘‘ کے موضوع پر اعلیٰ سطحی کھلی بحث میں یو این ایس سی کی چیئرمین شپ بھی شامل ہے۔2023-2024 کی مدت کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جاپان کی غیر مستقل رکنیت کے لیے  امیدواری کے لیے ہندوستان کی حمایت کا اعادہ کیا جس پر وزیر اعظم نے ستائش کا اظہار کیا۔ وزرائے اعظم نے اکیسویں صدی کے عصری حقائق کی عکاسی کرنے کے لیے، اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی ابتدائی اصلاحات کے لیے ایک مقررہ وقت میں ٹھوس نتائج حاصل کرنے کے مجموعی مقصد کے ساتھ حکومتی مذاکرات(آئی جی این) کے لیے مل کر کام جاری رکھنے کا عزم کیا۔ انھوں نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ ہندوستان اور جاپان، ایک توسیع شدہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں مستقل رکنیت کے لیے جائز نیز مستحق امیدوار ہیں۔

12۔وزرائے اعظم نے جوہری ہتھیاروں کے مکمل خاتمے کے لیے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا اور جوہری دہشت گردی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے کے تئیں اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم کشیدا نے نیوکلیائی آزمائش کے جامع معاہدے (سی ٹی بی ٹی) کے جلد از جلد نافذ کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انھوں نے شینن منشور کی بنیاد پر تخفیف اصلاح کی کانفرنس میں غیر امتیازی، کثیرالجہتی ، اور بین الاقوامی اور موثر طریقے سے قابل تصدیق فیزائل میٹیریل کٹ-آف ٹریٹی (ایف ایم سی ٹی) پر مذکرات کے فوری آغاز اور جلد اختتام پر زور دیا۔ انھوں نے نیوکلیائی سپلائیرز گروپ میں ہندوستان کی رکنیت کے لیے مل کر کام جاری رکھنے کا عزم کیا، جس کا مقصد عالمی نیوکلیائی عدم پھیلاؤ کی کاوشوں کو تقویت دینا ہے۔

کووڈ کے بعد کی دنیا میں پائیدار ترقی کے لیے شراکت داری

13۔ وزرائے اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہندوستان اور جاپان کووڈ-19 کا مقابلہ کرنے اور لوگوں کو زندگیوں اور معاش کے تحفظ کے لیے عالمی کوششوں میں تعاون جاری رکھیں گے۔ انھوں نے کواڈ ویکسین پارٹنرشپ کے تحت ،ہند بحرالکاہل اور اس سے باہر محفوظ اور مؤثر ویکسین تک مساوی رسائی کو بڑھانے کے لیے پیشرفت کا خیر مقدم کیا۔ وزیر اعظم مودی نے کووڈ-19 کا مقابلہ کرنے اور سماجی تحفظ فراہم کرنے کے لیے حکومت ہند کی کوششوں کے لیے جاپان کی طرف سے دی گئی حمایت کی تعریف کی۔ وزیر اعظم کشیدا نے کووڈ-19 کے خلاف جنگ میں ، خاص طور پر  عطیات او رطبی آلات کی فراہمی کو یقینی بنانے اور ویکسین میتری پہل کے ذریعے محفوظ اور مؤثر ویکسین فراہم کرنے میں ، ہندوستان کے اقدامات کی تعریف کی۔ انھوں نے خاص طور پر عالمی صحت کوریج اور عالمی صحت کے ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا جس میں عالمی ادارہ صحت کا اہم اور مربوط کردار اور اس کی اصلاحات شامل ہیں۔

14۔ وزرائے اعظم نے، سی او پی 26 کے نتائج کو اجاگر کرتے ہوئے، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی اہمیت اور ضرورت کو تسلیم کیا اور مختلف قومی حالات کی عکاسی کرنے والے عملی توانائی کی منتقلی کے لیے مختلف راستوں کی اہمیت کا اشتراک کیا نیز عالمی سطح پر نیٹ-زیرو کے اخراج کو حاصل کرنے کے لیے مسلسل جدت طرازی کا اعادہ کیا۔ انھوں نے پائیدار اقتصادی ترقی کے حصول ، آب وہوا کی تبدیلی سے نمٹنے اور توانائی کی حفاطت کو یقینی بنانے کے لیے ہند-جاپان صاف توانائی ساجھے داری (سی ای پی) کے آغاز کا خیرمقدم کیا، جس میں الیکٹرک گاڑیاں (ای وی)، بیٹریوں، الیکٹرک گاڑی چارجنگ بنیادی ڈھانچے (ای وی سی آئی)سمیت اسٹوریج، گرین ہائیڈروجن/امونیا سمیت شمسی توانائی، ہوا کی توانائی، متعلق توانائی کی منتقلی کے منصوبوں پر خیالات کا تبادلہ، توانائی کی کارکردگی، سی سی یو ایس (کاربن ڈائی آکسائڈ کیپچرنگ، یوٹیلائیزیشن اور اسٹوریج) اور کاربن ریسائیکلنگ شامل ہیں۔ انھوں نے پیرس معاہدے کی دفعہ 6 کے نفاذ کے لیے ہندوستان اور جاپان کے درمیان مشترکہ کریڈیٹنگ میکنزم (جے سی ایم) کے قیام کے لیے مزید بات چیت جاری رکھنے کا عہد کیا۔ انھوں نے دیگر شعبوں میں ماحولیاتی تعاون کو فروغ دینے کے اپنے عزم کا اعادہ بھی کیا۔ اس سلسلے میں انھوں نے غیر مرکزی اندرون ملک گندے پانی کے انتظام میں تعاون کے لیے ایم او سی پر دستخط کا خیر مقدم کیا۔ وزیر اعظم مودی نے  وارانسی، احمد آباد اور چنئی میں  اسمارٹ سٹی مشن کے لیے سابقہ اور جاری جاپانی تعاون کی تعریف کی اور اس شعبے میں مزید تعاون کی امید ظاہر کی۔ وزیر اعظم کشیدا نے ڈیزاسٹر ریسیلینٹ بنیادی ڈھانچے کے لیے اتحاد (سی ڈی آر آئی) اور بین الاقوامی شمسی اتحاد (آئی ایس اے) کی تعریف کی اور کہا کہ جاپان ، بھاری صنعت کی منتقلی کو فروغ دینے کے لیے ہند-سوئیڈن موسمیاتی اقدامات لیڈآئی ٹی میں شامل ہوگا تاکہ بھاری صنعت کی منتقلی کو فروغ دیا جاسکے۔ انھوں نے پائیدار شہری ترقی سے متعلق ایم او سی پر دستخط کا خیر مقدم کیا۔

15۔ وزرائے اعظم نے  عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے بنیادی حصے کے ساتھ ، قواعد پر مبنی کثیر رخی تجارتی نظام کو برقرار رکھنے اور اسے مضبوط بنانے نیز 12ویں ڈبلیو ٹی او تجارتی کانفرنس (ایم سی12)میں نتائج حاصل کرنے کے لیے ، ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔انھوں نے جارحانہ معاشی پالیسیوں اور طور طریقے کے خلاف اپنی مخالفت کا اظہار کیا جو اس نظام کے خلاف ہیں اور اس طرح کے اقدامات کے خلاف عالمی اقتصادی لچک کو فروغ دینے کے لیے اجتماعی طور پر کام کرنے کے تئیں پرعزم ہیں۔

16۔ وزرائے ا عظم نے تعریف کرتے ہوئے واضح کیا کہ خصوصی جامع اور عالمی  شراکت داری کے لیے  تعلقات کو مستحکم کرنے کے بعد سے، اقتصادی تعاون میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ 2014 میں اعلان کردہ  جے پی وائی  3.5 ٹریلین کی سرمایہ کاری کا ہدف حاصل کرلیا گیا ہے۔ ہندوستان میں جاپانی سرمایہ کاروں کے لیے  کارباری ماحول کو بہتر بنانے کی غرض سے  ہندوستان کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کے ساتھ ساتھ اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور کاروبار میں آسانی کو بہتر بنانے کے لیے دیگر اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے ، انھوں نے جے پی وائی 5 ٹریلین کی سرکاری اور نجی سرمایہ کاری اور فائنانسنگ کو حاصل کرنے کے اپنے مشترکہ ارادے کا اظہار کیا۔جاپان اگلےپانچ سالوں میں ہندوستان کو باہمی دلچسپی کے مناسب سرکاری اور نجی منصوبوں کی مالی اعانت فراہم کرے گا ۔ وزیر اعظم مودی نے ہندوستان کے ساتھ اقتصادی تعاون کو مضبوط کرنے کے لیے جاپان کی طرف سے اٹھائے گئے مختلف اقدامات کی تعریف کی۔ اس تناظر میں، وزرائے اعظم نے نومبر 2021 میں ہندوستان-جاپان صنعتی مسابقتی شراکت داری (آئی جے آئی سی پی) کے قیام کو یاد کیا اور آئی جے آئی سی پی کے تحت ایک روڈ میپ کی تشکیل کا خیر مقدم کیا تاکہ  ایم ایس ایم ای (مائیکرو، اسمال اور میڈیم انٹرپرائزیز)، مینوفیکچرنگ ا ور سپلائی چین سمیت دونوں ملکوں کے درمیان صنعتی تعاون کو مزید فروغ دیا جاسکے۔ انھوں نے خطے میں قابل اعتماد، لچک دار، موثر سپلائی چین کے لیے مل کر کام کرنے کی بھی تصدیق کی اور بہترین طریقے سے اشتراک جیسے شعبوں سمیت بہترین طریقوں میں اس سلسلے میں پیشرفت کا خیر مقدم کیا۔ انھوں نے کواڈ کے ذریعے ٹیکنالوجی کی غیر قانونی منتقلی سے نمٹنے، لچک دار سپلائی چین بنانے اور اہم بنیادی ڈھانچے کے تحفظ کو مضبوط بنانے کے لیے تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔انھوں نے 75 بلین امریکی ڈالر کے دو طرفہ کرنسی کے معاہدے کی تجدید کا خیر مقدم کیا۔ انھوں نے دو طرفہ تجارت کو بڑھانے کی  ضرورت کو تسلیم کیا اور ہندوستان اور جاپان کے درمیان فش سوریمی کی تجارت کو فروغ دینے والی ترمیم کا خیر مقدم کیا جو ہند- جاپان جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے (سی ای پی اے) کے تحت ہے۔دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، انھوں نے موجودہ طریقہ کار کے ذریعے سی ای پی اے کے نفاذ کے مزید جائزے کی حوصلہ افزائی کی۔انھوں نے جاپانی سیپ کی درآمدات کے لیے ہندوستان کی منظوری اور جاپان کو ہندوستانی آم کی برآمدات کے طریقہ کار میں نرمی کا خیر مقدم کیا۔

17۔ وزرائے اعظم نے تسلیم کیا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجیاں، کووڈ کے بعد کی دنیا میں تیزی سے اہم کردار ا دا کریں گی اور ہند-جاپان ڈیجیٹل ساجھے داری کے تحت بڑھتے ہوئے تعاون کا خیر مقدم کیا تاکہ ڈیجیٹل تبدیلی کے مشترکہ پروجیکٹوں کو فروغ دینے کے ذریعے ڈیجیٹل معیشت کو بڑھایا جاسکے۔ ہندوستانی آئی ٹی پیشہ ور افراد کو جاپان اور جاپانی کمپنیوں میں کام کرنے کے مواقع فراہم کرنے کے لیے اور آئی او ٹی، اے آئی اور دیگر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں کے شعبے میں  تعاون کو فروغ دیا جاسکے۔اس سلسلے میں، وزیر اعظم کشیدا، جاپانی آئی سی ٹی سیکٹر میں شراکت کے لیے زیادہ ہنرمند ہندوستانی آئی ٹی پیشہ ور افراد کو راغب کرنے کے خواہاں ہیں۔انھوں نے ابھرتے ہوئے ہندوستانی اسٹارٹ اپس کے لیے فنڈس کو متعارف کرنے کی غرض سے ’’انڈیا-جاپان فنڈ-آف- فنڈز‘‘ سے متعلق پیشرفت کا بھی خیر مقدم کیا۔ سائبر سکیورٹی اور آئی سی ٹی کے شعبے میں ایم او سی پر دستخط کا خیر مقدم کرتے ہوئے، انھوں نے سائبر ڈومین میں دوطرفہ تعلقات میں پیشرفت کی تعریف کی۔ اور اقوام متحدہ سمیت کثیر الجہتی فورم پر ایک دوسرے کے ساتھ سائبر مصروفیات کو مزید گہرا کرنے کی توثیق کی۔ انھوں نے جی5، اوپن آر اے این، ٹیلی کام نیٹ ورک سکیورٹی، سب میرین کیبل سسٹم، کوانٹم کمیونی کیشنز جیسے مختلف شعبوں میں مزید تعاون کرنے کے خیالات کا اظہار کیا۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں دوطرفہ تعاون کی پیشرفت اور مشترکہ قمری تحقیقی پروجیکٹ میں کاوشوں کو مضبوط بنانے کا عزم کیا جس میں نومبر 2020 میں سائنس اور ٹیکنالوجی تعاون پر ہندوستان- جاپان مشترکہ کمیٹی کی 10ویں میٹنگ کے انعقاد کے ذریعے ٹیکنالوجی کے وژن ، ٹیکنالوجی ڈیزائن، ترقی، حکمرانی، اور یو کے کواڈ اصولوں کی رہنمائی میں تمام ہم خیال قوموں کی طرف سے مزید اشتراک کیا جائے گا۔

18۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے گذشتہ برسوں میں ہندوستانی کی سماجی واقتصادی ترقی کے لیے جاپان کے تعاون کی تعریف کی۔ وزرائے اعظم نے سات یان قرض کے منصوبوں سے متعلق نوٹوں کے تبادلے پر دستخط کا خیر مقدم کیا جس میں جاپان مجموعی طور پر  300 بلین یان (20400 کروڑ روپئے سے زیادہ) فراہم کرتا ہے۔وزیر اعظم نے ممبئی-احمدآباد ہائی اسپیڈ ریل (ایم اے ایچ ایس ا ٓر) کے فلیگ شپ دوطرفہ تعاون کے پروجیکٹ میں پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔انھوں نے تصدیق کی کہ یہ پروجیکٹ ہند-جاپان تعاون کی ایک اہم علامت ہے اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کا باعث بنے گاجس سے ہندوستان میں ریلوے کی صلاحیت میں مزید اضافہ ہوگا۔ انھوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ جلد از جلد آپریشن کے آغاز کے لیے مل کر کام کریں گے۔ وزیر اعظم مودی نے ایم اے ایچ ایس آر اور ہندوستان میں مختلف میٹرو پروجیکٹوں پر جاپان کے تعاون کی تعریف کی اور پٹنہ میٹرو کے لیے منصوبہ بند تیارے سروے کے لیے امید کا اظہار کیا۔

19۔ وزرائے اعظم نے ہند-بحرالکاہل علاقے میں  ہندوستان اور جاپان کے درمیان تعاون پر مبنی پروجیکٹوں کی اہمیت کا اعادہ کیا۔ انھوں نے بنگلہ دیش میں جاری منصوبوں میں ہونے والی پیشرفت کو تسلیم کیا اور آسیان، بحرالکاہل کے جزیروں کے ممالک اور دیگر ممالک کے ساتھ اسی طرح کے تعاون کی تلاش کا انتظار کیا۔ انھوں نے ایکٹ ایسٹ فورم(اے ای ایف) کے ذریعے ہندوستان کے شمال مشرقی خطے میں پائیدار اقتصادی ترقی اور جنوبی مشرقی ایشیاء کے ساتھ خطے کے روابط کو بڑھانے کے لیے اپنے مسلسل تعاون کی اہمیت کی ستائش کی۔ انھوں نے ’’ہندوستان کے شمال مشرقی علاقے کی پائیدار ترقی کے لیے ہندوستان-جاپان اقدام‘‘ کے آغاز کا خیر مقدم کیا، جس میں شمال مشرقی خطے کی مختلف ریاستوں میں’’شمال مشرق میں بانس کی قدر کے سلسلے کو مستحکم بنانے کی پہل‘‘ اورصحت کی دیکھ بھال، جنگلی وسائل کے انتظام، کنیکٹی ویٹی اور سیاحت   میں تعاون شامل ہے۔

20۔ وزرائے اعظم نے عوام سے عوام  کے تبادلے، سیاحت اور کھیلوں کے ذریعے 2022 میں سفارتی تعلقات کے قیام کی  70ویں سالگرہ کے پیش نظر ہند-جاپان  مخصوص جامع اور عالمی شراکت داری کو مضبوط بنانے نیز  تکمیلی کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ انھوں نے وارانسی میں ردرکش کنوینشن سینٹر کے افتتاح کا، ہند-جاپان دوستی کی علامت کے طور پر خیرمقدم کیا۔ انھوں نے ہندوستان میں جاپانی زبان کی تعلیم اور تربیت میں ہونے والی پیشرفت کی تعریف کی اور جاپان اووریز کوآپریشن رضاکاروں (جے او سی وی) اسکیم کے ذریعے اس اقدام کو وسعت دینے کا فیصلہ کیا۔

21۔انھوں نے مہارت کی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانے کی اہمیت کی تصدیق کی۔ انھوں نے اس حقیقت کا خیر مقدم کیا کہ گذشتہ ایک برس میں 3700 سے زیادہ ہندوستانیوں کو  جے آئی ایم (جاپان-ہند انسٹی ٹیوٹ فار مینوفیکچرنگ) اور جے ای سیز ( جاپان ان ووڈ کورسیز( میں تربیت دی گئی۔ انھوں نے جنوری 2021 میں دستخط کئے گئے تعاون کی یادداشت کے تحت مخصوص ہنرمند کارکن (ایس ایس ڈبلیو) کے فعال ہونے پر خوشی کا اظہار کیا۔ انھوں نے اس سال کے شروع میں ہندوستان میں ایس ایس ڈبلیو اقدامات کے آغاز کا خیر مقدم کیا اور واضح کیا کہ کچھ ہنرمند کارکنوں نے پہلے ہی جاپان میں کام کرنا شروع کردیا ہے۔ انھوں نے خوشی کے ساتھ یہ بھی واضح کیا کہ تقریباً 200 ہندوستانی تکنیکی انٹرن ٹرینیز کے طور پر جاپان میں رہ رہے ہیں۔ انھوں نے ان ہنرمند ہندوستانیوں کی تعداد کو بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا جو ان موجودہ ٹرینیر کے ذریعے جاپانی معشیت میں اپنی  حصہ رسدی کرسکتے ہیں۔

22۔وزیر اعظم مودی نےوزیر اعظم کشیدا کو اولمپک اور پیرااولمک گیم میں ٹوکیو 2020 میں کامیابی کے لیے مبارکباد دی۔ وزیر اعظم کشیدا نے ہندوستان کی حمایت کے لیے ستائش کی۔ وزیر اعظم مودی نے ایکسپو 2025 اوساکا، کانسائی، جاپان میں ہندوستان کی شرکت کی توثیق کی۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور عوام سے عوام کے روابط کو مزید مستحکم کرنے کے ایک موقع کے طور پر ، وزیر اعظم کشیدا نے ہندوستان کی شرکت کا خیرمقدم کیا اور کامیابی کے لیے وزیر اعظم مودی کی حمایت پر اظہار تشکر کیا۔

23۔وزرائے اعظم نے رہنماؤں کے سالانہ باہمی دوروں کے ذریعے، کامیابیوں کی استواری کی اہمیت کی تصدیق کی۔ اور آنے والے برسوں میں اسی طرح کے دورے جاری رکھنے کے امید کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم کشیدہ نے ہندوستان کے دورے کے دوران ان کے اور ان کے وفد کے اراکین کے ساتھ گرمجوشی اور مہمان نوازی کے لیے وزیر اعظم مودی کا شکریہ ادا کیا اور وزیر اعظم مودی کو کواڈ لیڈر سربراہ کانفرنس کے موقع پر جاپان کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اس دعوت کو بڑے خوشی کے ساتھ قبول کیا۔

جمہوریہ ہند کے وزیر اعظم

جاپان کے وزیر اعظم

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait

Media Coverage

Snacks, Laughter And More, PM Modi's Candid Moments With Indian Workers In Kuwait
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Joint Statement: Official visit of Shri Narendra Modi, Prime Minister of India to Kuwait (December 21-22, 2024)
December 22, 2024

At the invitation of His Highness the Amir of the State of Kuwait, Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah, Prime Minister of India His Excellency Shri Narendra Modi paid an official visit to Kuwait on 21-22 December 2024. This was his first visit to Kuwait. Prime Minister Shri Narendra Modi attended the opening ceremony of the 26th Arabian Gulf Cup in Kuwait on 21 December 2024 as the ‘Guest of Honour’ of His Highness the Amir Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah.

His Highness the Amir of the State of Kuwait Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah and His Highness Sheikh Sabah Al-Khaled Al-Sabah Al-Hamad Al-Mubarak Al-Sabah, Crown Prince of the State of Kuwait received Prime Minister Shri Narendra Modi at Bayan Palace on 22 December 2024 and was accorded a ceremonial welcome. Prime Minister Shri Narendra Modi expressed his deep appreciation to His Highness the Amir of the State of Kuwait Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah for conferring on him the highest award of the State of Kuwait ‘The Order of Mubarak Al Kabeer’. The leaders exchanged views on bilateral, global, regional and multilateral issues of mutual interest.

Given the traditional, close and friendly bilateral relations and desire to deepen cooperation in all fields, the two leaders agreed to elevate the relations between India and Kuwait to a ‘Strategic Partnership’. The leaders stressed that it is in line with the common interests of the two countries and for the mutual benefit of the two peoples. Establishment of a strategic partnership between both countries will further broad-base and deepen our long-standing historical ties.

Prime Minister Shri Narendra Modi held bilateral talks with His Highness Sheikh Ahmad Abdullah Al-Ahmad Al-Jaber Al-Mubarak Al-Sabah, Prime Minister of the State of Kuwait. In light of the newly established strategic partnership, the two sides reaffirmed their commitment to further strengthen bilateral relations through comprehensive and structured cooperation in key areas, including political, trade, investment, defence, security, energy, culture, education, technology and people-to-people ties.

The two sides recalled the centuries-old historical ties rooted in shared history and cultural affinities. They noted with satisfaction the regular interactions at various levels which have helped in generating and sustaining the momentum in the multifaceted bilateral cooperation. Both sides emphasized on sustaining the recent momentum in high-level exchanges through regular bilateral exchanges at Ministerial and senior-official levels.

The two sides welcomed the recent establishment of a Joint Commission on Cooperation (JCC) between India and Kuwait. The JCC will be an institutional mechanism to review and monitor the entire spectrum of the bilateral relations between the two countries and will be headed by the Foreign Ministers of both countries. To further expand our bilateral cooperation across various fields, new Joint Working Groups (JWGs) have been set up in areas of trade, investments, education and skill development, science and technology, security and counter-terrorism, agriculture, and culture, in addition to the existing JWGs on Health, Manpower and Hydrocarbons. Both sides emphasized on convening the meetings of the JCC and the JWGs under it at an early date.

Both sides noted that trade has been an enduring link between the two countries and emphasized on the potential for further growth and diversification in bilateral trade. They also emphasized on the need for promoting exchange of business delegations and strengthening institutional linkages.

Recognizing that the Indian economy is one of the fastest growing emerging major economies and acknowledging Kuwait’s significant investment capacity, both sides discussed various avenues for investments in India. The Kuwaiti side welcomed steps taken by India in making a conducive environment for foreign direct investments and foreign institutional investments, and expressed interest to explore investment opportunities in different sectors, including technology, tourism, healthcare, food-security, logistics and others. They recognized the need for closer and greater engagement between investment authorities in Kuwait with Indian institutions, companies and funds. They encouraged companies of both countries to invest and participate in infrastructure projects. They also directed the concerned authorities of both countries to fast-track and complete the ongoing negotiations on the Bilateral Investment Treaty.

Both sides discussed ways to enhance their bilateral partnership in the energy sector. While expressing satisfaction at the bilateral energy trade, they agreed that potential exists to further enhance it. They discussed avenues to transform the cooperation from a buyer-seller relationship to a comprehensive partnership with greater collaboration in upstream and downstream sectors. Both sides expressed keenness to support companies of the two countries to increase cooperation in the fields of exploration and production of oil and gas, refining, engineering services, petrochemical industries, new and renewable energy. Both sides also agreed to discuss participation by Kuwait in India's Strategic Petroleum Reserve Programme.

Both sides agreed that defence is an important component of the strategic partnership between India and Kuwait. The two sides welcomed the signing of the MoU in the field of Defence that will provide the required framework to further strengthen bilateral defence ties, including through joint military exercises, training of defence personnel, coastal defence, maritime safety, joint development and production of defence equipment.

The two sides unequivocally condemned terrorism in all its forms and manifestations, including cross-border terrorism and called for disrupting of terrorism financing networks and safe havens, and dismantling of terror infrastructure. Expressing appreciation of their ongoing bilateral cooperation in the area of security, both sides agreed to enhance cooperation in counter-terrorism operations, information and intelligence sharing, developing and exchanging experiences, best practices and technologies, capacity building and to strengthen cooperation in law enforcement, anti-money laundering, drug-trafficking and other transnational crimes. The two sides discussed ways and means to promote cooperation in cybersecurity, including prevention of use of cyberspace for terrorism, radicalisation and for disturbing social harmony. The Indian side praised the results of the fourth high-level conference on "Enhancing International Cooperation in Combating Terrorism and Building Resilient Mechanisms for Border Security - The Kuwait Phase of the Dushanbe Process," which was hosted by the State of Kuwait on November 4-5, 2024.

Both sides acknowledged health cooperation as one of the important pillars of bilateral ties and expressed their commitment to further strengthen collaboration in this important sector. Both sides appreciated the bilateral cooperation during the COVID- 19 pandemic. They discussed the possibility of setting up of Indian pharmaceutical manufacturing plants in Kuwait. They also expressed their intent to strengthen cooperation in the field of medical products regulation in the ongoing discussions on an MoU between the drug regulatory authorities.

The two sides expressed interest in pursuing deeper collaboration in the area of technology including emerging technologies, semiconductors and artificial intelligence. They discussed avenues to explore B2B cooperation, furthering e-Governance, and sharing best practices for facilitating industries/companies of both countries in the policies and regulation in the electronics and IT sector.

The Kuwaiti side also expressed interest in cooperation with India to ensure its food-security. Both sides discussed various avenues for collaboration including investments by Kuwaiti companies in food parks in India.

The Indian side welcomed Kuwait’s decision to become a member of the International Solar Alliance (ISA), marking a significant step towards collaboration in developing and deploying low-carbon growth trajectories and fostering sustainable energy solutions. Both sides agreed to work closely towards increasing the deployment of solar energy across the globe within ISA.

Both sides noted the recent meetings between the civil aviation authorities of both countries. The two sides discussed the increase of bilateral flight seat capacities and associated issues. They agreed to continue discussions in order to reach a mutually acceptable solution at an early date.

Appreciating the renewal of the Cultural Exchange Programme (CEP) for 2025-2029, which will facilitate greater cultural exchanges in arts, music, and literature festivals, the two sides reaffirmed their commitment on further enhancing people to people contacts and strengthening the cultural cooperation.

Both sides expressed satisfaction at the signing of the Executive Program on Cooperation in the Field of Sports for 2025-2028. which will strengthen cooperation in the area of sports including mutual exchange and visits of sportsmen, organising workshops, seminars and conferences, exchange of sports publications between both nations.

Both sides highlighted that education is an important area of cooperation including strengthening institutional linkages and exchanges between higher educational institutions of both countries. Both sides also expressed interest in collaborating on Educational Technology, exploring opportunities for online learning platforms and digital libraries to modernize educational infrastructure.

As part of the activities under the MoU between Sheikh Saud Al Nasser Al Sabah Kuwaiti Diplomatic Institute and the Sushma Swaraj Institute of Foreign Service (SSIFS), both sides welcomed the proposal to organize the Special Course for diplomats and Officers from Kuwait at SSIFS in New Delhi.

Both sides acknowledged that centuries old people-to-people ties represent a fundamental pillar of the historic India-Kuwait relationship. The Kuwaiti leadership expressed deep appreciation for the role and contribution made by the Indian community in Kuwait for the progress and development of their host country, noting that Indian citizens in Kuwait are highly respected for their peaceful and hard-working nature. Prime Minister Shri Narendra Modi conveyed his appreciation to the leadership of Kuwait for ensuring the welfare and well-being of this large and vibrant Indian community in Kuwait.

The two sides stressed upon the depth and importance of long standing and historical cooperation in the field of manpower mobility and human resources. Both sides agreed to hold regular meetings of Consular Dialogue as well as Labour and Manpower Dialogue to address issues related to expatriates, labour mobility and matters of mutual interest.

The two sides appreciated the excellent coordination between both sides in the UN and other multilateral fora. The Indian side welcomed Kuwait’s entry as ‘dialogue partner’ in SCO during India’s Presidency of Shanghai Cooperation Organisation (SCO) in 2023. The Indian side also appreciated Kuwait’s active role in the Asian Cooperation Dialogue (ACD). The Kuwaiti side highlighted the importance of making the necessary efforts to explore the possibility of transforming the ACD into a regional organisation.

Prime Minister Shri Narendra Modi congratulated His Highness the Amir on Kuwait’s assumption of the Presidency of GCC this year and expressed confidence that the growing India-GCC cooperation will be further strengthened under his visionary leadership. Both sides welcomed the outcomes of the inaugural India-GCC Joint Ministerial Meeting for Strategic Dialogue at the level of Foreign Ministers held in Riyadh on 9 September 2024. The Kuwaiti side as the current Chair of GCC assured full support for deepening of the India-GCC cooperation under the recently adopted Joint Action Plan in areas including health, trade, security, agriculture and food security, transportation, energy, culture, amongst others. Both sides also stressed the importance of early conclusion of the India-GCC Free Trade Agreement.

In the context of the UN reforms, both leaders emphasized the importance of an effective multilateral system, centered on a UN reflective of contemporary realities, as a key factor in tackling global challenges. The two sides stressed the need for the UN reforms, including of the Security Council through expansion in both categories of membership, to make it more representative, credible and effective.

The following documents were signed/exchanged during the visit, which will further deepen the multifaceted bilateral relationship as well as open avenues for newer areas of cooperation:● MoU between India and Kuwait on Cooperation in the field of Defence.

● Cultural Exchange Programme between India and Kuwait for the years 2025-2029.

● Executive Programme between India and Kuwait on Cooperation in the field of Sports for 2025-2028 between the Ministry of Youth Affairs and Sports, Government of India and Public Authority for Youth and Sports, Government of the State of Kuwait.

● Kuwait’s membership of International Solar Alliance (ISA).

Prime Minister Shri Narendra Modi thanked His Highness the Amir of the State of Kuwait for the warm hospitality accorded to him and his delegation. The visit reaffirmed the strong bonds of friendship and cooperation between India and Kuwait. The leaders expressed optimism that this renewed partnership would continue to grow, benefiting the people of both countries and contributing to regional and global stability. Prime Minister Shri Narendra Modi also invited His Highness the Amir of the State of Kuwait, Sheikh Meshal Al-Ahmad Al-Jaber Al-Sabah, Crown Prince His Highness Sheikh Sabah Al-Khaled Al-Sabah Al-Hamad Al-Mubarak Al-Sabah, and His Highness Sheikh Ahmad Abdullah Al-Ahmad Al-Jaber Al-Mubarak Al-Sabah, Prime Minister of the State of Kuwait to visit India.