ہند-برازیل مشترکہ بیان

Published By : Admin | September 10, 2023 | 19:47 IST

جمہوریہ ہند کے وزیر اعظم عزت مآب نریندر مودی اور وفاقی جمہوریہ برازیل کے صدر عزت مآب لوئیز ایناسیو لولا ڈا سلوا نے 10 ستمبر 2023 کو نئی دہلی میں جی 20 سربراہ کانفرنس کے حاشیہ پر ملاقات کی۔

سال 2023 میں منائے جانے والے برازیل اور ہندوستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر، دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ امن، تعاون اور پائیدار ترقی کے حصول سمیت مشترکہ اقدار اور مشترکہ مقاصد کی بنیاد پر دو طرفہ تعلقات پروان چڑھے ہیں۔ انہوں نے برازیل-ہند اسٹریٹجک پارٹنرشپ کو تقویت دینے اور عالمی معاملات میں اپنے مخصوص کردار کو برقرار رکھنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں فریقین نے مختلف ادارہ جاتی ڈائیلاگ میکانزم کے تحت حاصل ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔

دونوں رہنماؤں نے سلامتی کونسل کی جامع اصلاحات کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا جس میں مستقل اور غیر مستقل زمروں میں اس کی توسیع، دونوں زمروں میں ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی میں اضافہ، اس کی کارکردگی، اثر انگیزی، نمائندگی اور قانونی حیثیت کو بہتر بنانے کے لیے بین الاقوامی امن اور سلامتی میں عصری چیلنجوں کا مقابلہ کرنا بھی شامل ہیں۔ انہوں نے توسیع شدہ یو این ایس سی میں اپنے ممالک کی مستقل رکنیت کے لیے اپنی باہمی حمایت کا اعادہ کیا۔

رہنماؤں نے کہا کہ برازیل اور ہندوستان جی-4 اور ایل 69 کے فریم ورک میں مل کر کام کرتے رہیں گے۔ انہوں نے سلامتی کونسل میں اصلاحات کے حوالے سے دو طرفہ رابطہ کاری کے باقاعدہ اجلاس منعقد کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات پر بین حکومتی مذاکرات میں پیدا ہونے والی سست روی پر مایوسی کا اظہار کیا، جس میں کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوئی۔ انہوں نے اتفاق کیا کہ نتیجہ پر مبنی عمل کی طرف بڑھنے کا وقت آگیا ہے جس کا مقصد ایک مقررہ وقت میں ٹھوس نتائج حاصل کرنا ہے۔

وزیر اعظم مودی نے 2029-2028 کی میعاد کے لیے یو این ایس سی کی غیر مستقل نشست کے لیے ہندوستان کی امیدواری پر برازیل کی حمایت کے صدر لولا کے اعلان کا خیرمقدم کیا۔

دونوں رہنماؤں نے منصفانہ اور مساوی توانائی کی منتقلی کی فوری ضرورت کو تسلیم کیا۔ انہوں نے بائیو ایندھن اور فلیکس ایندھن والی گاڑیوں پر مبنی ٹرانسپورٹ سیکٹر کے ذریعے خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں کاربن کے اخراج کو کم کرنے میں اہم کردار کو نوٹ کیا۔ انہوں نے بائیو انرجی میں دو طرفہ اقدامات کی تعریف کی، جس میں سرکاری اور نجی دونوں شعبے شامل ہیں، اور ہندوستان کی جی 20 صدارت کے دوران عالمی بائیو ایندھن اتحاد کے قیام کا جشن منایا، جس کے دونوں ممالک بانی رکن ہیں۔

دونوں رہنما تسلیم کرتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی ہمارے وقت کے سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک ہے جسے پائیدار ترقی اور غربت اور افلاس کے خاتمے کی کوششوں کے تناظر میں حل کرنے کی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک موسمیاتی تبدیلی پر اپنے دوطرفہ تعاون کو وسعت دینے، گہرا کرنے اور متنوع بنانے کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن (یو این ایف سی سی سی)، اس کے کیوٹو پروٹوکول اور اس کے پیرس معاہدے کے تحت مضبوط عالمی گورننس کے لیے اپنی مشترکہ کوششوں کا عہد کرتے ہیں۔ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کرنے کا بھی عہد کرتے ہیں کہ سی او پی 28 سے سی او پی 30 تک یو این ایف سی سی سی کثیر جہتی عمل آب و ہوا سے متعلق صورتحال کی اصلاح کی راہ ہموار کرتا ہے، جبکہ موسمیاتی تبدیلی پر بین حکومتی پینل (آئی پی سی سی) کی چھٹی تجزیاتی رپورٹ (اے آر 6) سے نکلنے والی معاملہ کی سنگینی اور حساسیت کے مدنظر، برابری اور بہترین دستیاب سائنس کی روشنی میں، بین الاقوامی برادری کو کنونشن کے حتمی مقصد اور اس کے پیرس معاہدے کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے متحد کرتا ہے۔  انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کثیر جہتی ردعمل کو اس انداز میں بڑھانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا جس سے ممالک کے اندر اور ان کے درمیان عدم مساوات سے نمٹا جائے، جس میں 77 کے گروپ اور چین اور بیسک گروپ کے ممالک کے اندر مل کر کام کرنا بھی شامل ہے۔ ہندوستان بیسک کی برازیل کی صدارت کا خیرمقدم کرتا ہے اور 2025 میں یو این ایف سی سی سی (سی او پی 30) کی 30ویں کانفرنس کی برازیل کی متوقع صدارت کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ دونوں ممالک  نے تیسرے ممالک میں آئی ایس اے (بین الاقوامی شمسی اتحاد) اور سی ڈی آر آئی (قدرتی آفت سے نمٹنے کے بنیادی ڈھانچے کے اتحاد) کے ساتھ مشترکہ پروجیکٹوں کو بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔

عالمی سطح پر سب سے زیادہ غذائی اجناس پیدا کرنے والے ممالک کے طور پر اپنے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے، رہنماؤں نے پائیدار زراعت اور دیہی ترقی میں کثیر جہتی سطح پر بھی تعاون بڑھانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا، جس کا مقصد دونوں ممالک اور دنیا کی خوراک اور غذائیت کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کھلی، بلا روک ٹوک اور قابل بھروسہ فوڈ سپلائی چین کی ضرورت پر زور دیا اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ کثیر جہتی تجارتی قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائے کہ زرعی تجارت یکطرفہ پابندیوں اور تحفظ پسندانہ اقدامات سے متاثر نہ ہو۔ دونوں رہنماؤں نے زراعت اور مویشی پالنے کی مصنوعات میں تجارت کو آسان بنانے کے لیے مشترکہ تکنیکی کمیٹیوں کی تشکیل پر اطمینان کا اظہار کیا۔

دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری میں حالیہ اضافہ کو تسلیم کرتے ہوئے، رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ برازیل اور ہندوستان کے درمیان اقتصادی تبادلے میں مزید ترقی کی صلاحیت ہے، جو اپنی اپنی معیشتوں کے پیمانے اور صنعتی شراکت قائم کرنے کی صلاحیت سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔

ہندوستان اور مرکوسور کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے، دونوں لیڈروں نے برازیل کی مرکوسور صدارت کے دوران ہند-مرکوسور پی ٹی اے کی توسیع کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا، تاکہ اس اقتصادی شراکت داری کی پوری صلاحیت سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔

انہوں نے نجی شعبے کے تعاون کے لیے ایک وقف پلیٹ فارم کے طور پر ہند-برازیل تجارتی فورم کے قیام کا خیر مقدم کیا۔

قائدین نے ہندوستان اور برازیل کے درمیان بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون کا خیرمقدم کیا جس میں فوجی مشقوں میں شرکت، اعلیٰ سطحی دفاعی وفود کے تبادلے اور ایک دوسرے کی دفاعی نمائشوں میں اہم صنعت کی موجودگی شامل ہے۔ رہنماؤں نے دونوں طرف سے دفاعی صنعتوں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ تعاون کے نئے راستے تلاش کریں اور تکنیکی طور پر جدید دفاعی مصنوعات کی مشترکہ پیداوار اور سپلائی چین میں لچک پیدا کرنے کے لیے مشترکہ منصوبے شروع کریں۔

قائدین نے اطمینان کے ساتھ ہند-برازیل سماجی تحفظ کے معاہدے کے لاگو ہونے کے گھریلو طریقہ کار کے اختتام کو نوٹ کیا۔

صدر لولا نے چاند کے جنوبی قطبی علاقے میں چندریان-3 کی لینڈنگ کی تاریخی کامیابی کے ساتھ ساتھ ہندوستان کے پہلے شمسی مشن، آدتیہ-ایل 1 کی کامیاب لانچنگ کے لیے وزیر اعظم مودی اور ہندوستان کو مبارکباد دی، یہ دونوں اہم کارنامے ہیں جو خلائی دریافت  میں قابل ذکر سنگ میل کی نشاندہی کرتے ہیں۔

ابسا فورم کی 20ویں سالگرہ کا جشن مناتے ہوئے، دونوں رہنماؤں نے ابسا کے تین شراکت داروں کے درمیان اعلیٰ سطحی مذاکرات کو فروغ دینے کا عزم ظاہر کیا اور کثیر جہتی اور تکثیری اداروں سمیت عالمی سطح پر جنوبی دنیا کے مفادات کے تحفظ اور اسے آگے بڑھانے میں ابسا کی اسٹریٹجک اہمیت کی توثیق کی۔ وزیر اعظم مودی نے برازیل کی ابسا صدارت کو مکمل تعاون فراہم کیا۔

جنوبی افریقہ میں حالیہ برکس سربراہ کانفرنس کے حوالے سے، دونوں رہنماؤں نے اس کے مثبت نتائج کو تسلیم کیا، خاص طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کی تجدید اور مضبوط حمایت اور برکس کا مکمل رکن بننے کے لیے چھ ممالک کو دعوتیں دینے کی پذیرائی کی۔

صدر لولا نے ہندوستان کی کامیاب جی 20 صدارت کے لیے وزیر اعظم مودی کو مبارکباد دی اور دسمبر 2023 میں شروع ہونے والے برازیل کے جی 20 دور کے دوران ہندوستان کے ساتھ قریبی تعاون کرنے کا عہد کیا۔ دونوں رہنماؤں نے جی 20 میں ترقی پذیر ممالک کی لگاتار صدارتوں کا خیرمقدم کیا، جس سے دنیا بھر میں جنوبی دنیا کے اثر و رسوخ میں اضافہ ہوتا ہے۔ انہوں نے برازیل کی صدارت کے دوران تین ابسا ممالک پر مشتمل جی 20 ٹروئیکا کی تشکیل کو اطمینان کے ساتھ نوٹ کیا۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Waqf Law Has No Place In The Constitution, Says PM Modi

Media Coverage

Waqf Law Has No Place In The Constitution, Says PM Modi
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM to participate in ‘Odisha Parba 2024’ on 24 November
November 24, 2024

Prime Minister Shri Narendra Modi will participate in the ‘Odisha Parba 2024’ programme on 24 November at around 5:30 PM at Jawaharlal Nehru Stadium, New Delhi. He will also address the gathering on the occasion.

Odisha Parba is a flagship event conducted by Odia Samaj, a trust in New Delhi. Through it, they have been engaged in providing valuable support towards preservation and promotion of Odia heritage. Continuing with the tradition, this year Odisha Parba is being organised from 22nd to 24th November. It will showcase the rich heritage of Odisha displaying colourful cultural forms and will exhibit the vibrant social, cultural and political ethos of the State. A National Seminar or Conclave led by prominent experts and distinguished professionals across various domains will also be conducted.