1۔ عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش کی عزت مآب وزیراعظم شیخ حسینہ نے وزیر اعظم ہند جناب نریندر مودی کی دعوت پر 05 تا 08 ستمبر 2022  ہندوستان کا سرکاری دورہ کیا۔اس دورے میں عزت مآب وزیراعظم شیخ حسینہ نے صدرِ ہند محترمہ دروپدی مرمو اور ہندوستان کے نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ سے ملاقات کی۔ وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر اور شمال مشرقی خطے کی  ترقی کے کے وزیر جناب جی کشن ریڈی نے ان سے ملاقات کی۔وزیر اعظم شیخ حسینہ کے پروگرام میں 1971 میں بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ کے دوران شہید اور شدید زخمی ہونے والے ہندوستانی مسلح افواج کے اہلکاروں کی 200 فرزندان کے لئے ‘‘بنگ بندھو شیخ مجیب الرحمان اسٹوڈنٹ اسکالرشپ’’ کا آغاز بھی شامل ہے۔ انہوں نے 7 ستمبر 2022 کو ہندوستان اور بنگلہ دیش کی کاروباری برادریوں کے ذریعہ مشترکہ طور پر منعقدہ ایک کاروباری تقریب سے بھی خطاب کیا۔

 

2۔ دونوں وزرائے اعظم نے 6 ستمبر 2022 کو ایک محدود میٹنگ کی اور اس کے بعد وفود کی سطح پر بات چیت کی۔ ملاقاتیں بڑی گرمجوش اور دوستانہ ماحول میں ہوئیں۔دونوں رہنماؤں نے گہرے تاریخی اور برادرانہ رشتوں اور جمہوریت اور تکثیریت کی مشترکہ اقدار پر مبنی دوطرفہ تعلقات کی بہترین حالت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ جو خودمختاری، مساوات، اعتماد اور تفہیم پر مبنی ہمہ جہت دو طرفہ شراکت داری میں جھلکتی ہے جو اسٹریٹجک شراکت داری سے بھی فروتر ہے۔

 

3۔ دونوں رہنماؤں نے بنگلہ دیش کی آزادی کی گولڈن جوبلی، بابائے قوم بنگ بندھو شیخ مجیب الرحمن کی صد سالہ پیدائش اور ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے 50 سال مکمل ہونے کی تقریباتمیں شامل ہونے کے لئے مارچ 2021 میں وزیر اعظم نریندر مودی کے سرکاری دورے کو یاد کیا۔ جس کے بعد دسمبر 2021 میں صدر جمہوریہ ہند نے بنگلہ دیش کے یوم فتح کی گولڈن جوبلی کی تقریبات میں بطور مہمان خصوصی شرکت کرنے کے  سرکاری دورہ  کیا۔

 

4۔ دونوں وزرائے اعظم نے مسلسل دوطرفہ اعلیٰ سطحی دوروں کو اطمینان کے ساتھ نوٹ کیا جس سے تعاون کے مختلف شعبوں میں پیش رفت حاصل کرنے میں مدد ملی ہے۔فریقین نے جون 2022 میں نئی​​دہلی، ہندوستان میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی قیادت میں مشترکہ مشاورتی کمیشن کے ساتویں اجلاس کے کامیاب انعقاد کو بھی یاد کیا۔

 

5۔ دونوں وزرائے اعظم نے سیاسی اور سیکورٹی تعاون، دفاع، سرحدی انتظام، تجارت اور رابطے، آبی وسائل، بجلی اور توانائی، ترقیاتی تعاون، ثقافتی اور بین عوامی روابط سمیت دو طرفہ تعاون کے تمام پہلوؤں پر بات چیت کی اور تعاون کے نئے شعبوں جیسے ماحولیات، آب و ہوا میں تبدیلی، سائبر سیکورٹی، آئی سی ٹی، خلائی ٹیکنالوجی، ماحول دوست توانائی اور بحری معیشت میں تعاون پر بھی اتفاق کیا۔

 

6۔ انہوں نے دلچسپی کے علاقائی اور عالمی مسائل کے مختلف پہلوؤں پر مزید تبادلہ خیال کیا۔ عالمی وبا کوویڈ-19 کے اثرات اور عالمی واقعات کی وجہ سے سپلائی چین میں رکاوٹوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے خطے کی خوشحالی اور ترقی کے لئے دوستی اور شراکت داریکے جذبے سے زیادہ تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

 

7۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ اور ذیلی علاقائی ریل، سڑک، اور رابطے کے دیگر اقدامات کو عمل میں لانے کی اہمیت پر زور دیا۔ فریقین نے  ٹونگی-اکھوڑہ لائن کی ڈوئل گیج میں تبدیلی، ریلوے رولنگ اسٹاک کی فراہمی، بنگلہ دیش ریلوے کے اہلکاروں کے لئے استعداد کار میں اضافہ، بنگلہ دیش ریلوے کی بہتر خدمات کے لئے آئی ٹی حل کا اشتراک وغیرہ جیسے جاری دوطرفہ اقدامات کا خیرمقدم کیا اور نئے اقدامات کو بھی سراہا جن میں کاؤنیا-لال منیرہاٹ-مُغل گھاٹ-نیو گیتل داہا لنک، ہلی اور بیرام پور کے درمیان رابطہ، بیناپول-جیسور لائن کے ساتھ ٹریک اور سگنلنگ سسٹم اور ریلوے اسٹیشنوں کی اپ گریڈیشن، بوریماری اور چھانگراباندھا کے درمیان رابطے کی بحالی،سراج گنج میں کنٹینر ڈپو کی تعمیر وغیرہ شامل ہیں۔ فریقین نے دو طرفہ ترقیاتی تعاون کے تحت متعدد مالیاتی آلات کے ذریعے ان منصوبوں کی فنڈنگ ​​تلاشکرنےپراتفاق کیا۔بنگلہ دیش کی طرف نے گرانٹ پر 20 براڈ گیج ڈیزل انجن فراہم کرنے کے ہندوستان کے رویے کا خیرمقدم کیا۔

 

8۔ دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تجارت میں اضافے کی تعریف کی، جس میں ہندوستان ایشیا میں بنگلہ دیش کے لئے سب سے بڑے برآمد کار کے طور پر ابھر رہا ہے۔ بنگلہ دیش کی جانب سے ہندوستان سے ضروری اشیائے خوردونوش جیسے چاول، گندم، چینی، پیاز، ادرک اور لہسن کی متوقع فراہمی کی درخواست کی گئی۔ ہندوستانی فریق نے بتایا کہ بنگلہ دیش کی درخواستوں پر ہندوستان میں سپلائی کی موجودہ پوزیشن کی بنیاد پر غور کیا جائے گا اور اس سلسلے میں تمام کوششیں کی جائیں گی۔

 

9۔ اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ ہند - بنگلہ دیش سرحد کا پرامن انتظام ایک مشترکہ ترجیح ہے دونوں لیڈروں نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ زیرو لائن کے 150 گز کے اندر تمام التوا میں پڑے ترقیاتی کاموں کو مکمل کرنے کی سرگرمیوں میں تیزی لائیں۔ ان میں تریپورہ سیکٹر سے شروع ہونے والی حصار بندی کا مقصد ایک پرسکون اور جرائم سے پاک سرحد کو برقرار رکھنا ہے۔

 

10۔ اس بات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہ سرحد پر واقعات کی وجہ سے ہونے والی اموات کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے، دونوں فریقوں نے اس تعداد کو بھی ختم کرنے کے لئے کام کرنے پر اتفاق کیا۔ فریقین نے اسلحے، منشیات اور جعلی کرنسی کی اسمگلنگ کے خلاف اور خاص طور پر خواتین اور بچوں کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے دونوں  کے سرحدی محافظ دستوں کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کی ستائش کی۔ دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر کے خاتمے کے لئے دونوں رہنماؤں نے اپنے مضبوط عزم کا اعادہ کیا اور خطے اور اس سے باہر دہشت گردی، پرتشدد انتہا پسندی اور بنیاد پرستی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے اپنے تعاون کو مزید مضبوط کرنے کا فیصلہ کیا۔

 

11۔ ہندوستان اور بنگلہ دیش کے مشترکہ دریاؤں کے کمیشن کی 38 ویں وزارتی میٹنگ (23-25 ​​اگست 2022،نئی دہلی) طلب کئے جانے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے جمہوریہ ہند کی وزارت جل شکتی اور عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش کی  آبی وسائل کی وزارت کے درمیان ایک مفاہمت نامے پر دستخط کا خیر مقدم کیا۔ اس کا تعلق ہندوستان اور بنگلہ دیش کی طرف سے مشترکہ سرحدی دریا کشیارا سے پانی نکالنے سے ہے جس سے بنگلہ دیش کو اپنی آبپاشی کی ضروریات کو پورا کرنے اور جنوبی آسام کے لئے پانی کے منصوبوں میں سہولت فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔

 

12۔ ہندوستانی فریق نے ریاست تریپورہ کی فوری آبپاشی کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے دریائے فینی پر پانی کی تقسیم کے عبوری معاہدے پر جلد دستخط کرنے کی درخواست کی۔ بنگلہ دیش نے ہندوستان کی اس درخواست کا نوٹس لے لیا۔ ہندوستانی فریق نے دونوں ممالک کے درمیان 2019 کے مفاہمت نامے کو عمل مین لانے کے لئے ہندوستان کو انٹیک ویل کی تعمیر کا اختیار دینے کے لئے بنگلہ دیش کا شکریہ ادا کیا۔ اس کا تعلق تریپورہ کے سبروم قصبے کے لئے پینے کے پانی کی فراہمی کی خاطر دریائے فینی سے 1.82 کیوسک پانی نکالنے سے ہے۔

 

13۔ دو طرفہ تعلقات میں پانی کے انتظام کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے رہنماؤں نے اعداد و شمار کے تبادلے کو ترجیح دینے اور پانی کی تقسیم کے عبوری معاہدوں کا فریم ورک بنانے کے لئے دریاؤں کی اضافی تعداد کو شامل کر کے تعاون کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کے لئے جوائنٹ ریور کمیشن کے فیصلے کی ستائش کی۔ رہنماؤں نے گنگا کے پانی کی تقسیم کے 1996 کے معاہدے کی دفعات کے تحت بنگلہ دیش کو ملنے والے پانی کے زیادہ سے زیادہ استعمال کے رُخ پر ایک مطالعہ کرنے کے لئے ایک مشترکہ تکنیکی کمیٹی کی تشکیل کا خیرمقدم کیا۔

 

14۔ سابقہ بات چیت کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم شیخ حسینہ نے دریائے تیستا کے پانی کی تقسیم سے متعلق عبوری معاہدے کو ختم کرنے کے لئے بنگلہ دیش کی دیرینہ درخواست کا اعادہ کیا جس کے مسودے کو 2011 میں حتمی شکل دی گئی تھی۔ دونوں رہنماوں نے عہدیداروں کو دریاؤں میںآلودگی جیسے مسائل سے نمٹنے اور مشترکہ دریاؤں کے سلسلے میں دریا کے ماحول اور دریائی جہاز رانی کو بہتر بنانے کے لیے مل کر کام کرنے کی ہدایت دی۔

 

15۔ ذیلی علاقائی تعاون کو بڑھانے کے جذبے کے تحت دونوں رہنماؤں نے دونوں ملکوں کے پاور گرڈز کو ہم آہنگی سے جوڑنے کے منصوبوں کو تیزی سے نافذ کرنے پر اتفاق کیا، جس میں کٹیہار (بہار) سے بنگلہ دیش میں پاربتی پور کے ذریعے بور نگر (آسام) تک مجوزہ اعلیٰ صلاحیت کی 765 کے وی ٹرانسمیشن لائن کے ذریعے مناسب طریقے سے بچھائی جائے گی۔ ایک خصوصی مقصد والی گاڑی کے لئےیہ ہند-بنگلہ دیش کا مشترکہ منصوبہ ہوگا۔ پاور سیکٹر میں ذیلی علاقائی تعاون کو مضبوط بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ بنگلہ دیش نے نیپال اور بھوٹان سے ہندوستان کے راستے بجلی درآمد کرنے کی درخواست کی۔ ہندوستانی فریق نے بتایا کہ ہندوستان میں اس کے لئے رہنما خطوط پہلے سے موجود ہیں۔

 

16۔ دونوں رہنماؤں نے ہند-بنگلہ دیش دوستی پائپ لائن پر ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا جو بنگلہ دیش کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں تعاون کرے گی۔ دونوں نے امید ظاہر کی کہ یہ منصوبہ جلد از جلد مکمل ہو جائے گا۔ بنگلہ دیش کی جانب سے ہندوستانی فریق سے بھیدرخواست کی گئی کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات کی اس کی گھریلو ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کرے۔ ہندوستانی فریق نے دونوں اطراف کی مجاز ایجنسیوں کے درمیان بات چیت میں سہولت فراہم کرنے پر اتفاق کیا۔ ہندوستانی فریق نے آسام اور میگھالیہ میں تباہ کن سیلاب کی وجہ سے آنے والی رکاوٹوں کی روشنی میں پٹرولیم، تیل اور چکنا کرنے والے مادوں کی آسام سے تریپورہ کے راستے بنگلہ دیش تک نقل و حمل کی اجازت دینے میں بنگلہ دیش کی بروقت حمایت کی ستائش کی۔ ہندوستانی فریق نے انڈین آئل کارپوریشن لمیٹڈ (آئی او سی ایل) کو بنگلہ دیش کو ریفائنڈپٹرولیم مصنوعات کے رجسٹرڈ جی 2 جی سپلائر کے طور پر اندراج کرنے کے بنگلہ دیش کے فیصلے کا بھی خیر مقدم کیا۔

 

17۔ دونوں رہنماؤں نے ترقیاتی شراکت داری میں فریقن کے درمیان مضبوط تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا۔ بنگلہ دیش نے اُس کارکردگی کو سراہا جس کے ساتھ  ہندوستان کی طرف سے ترقیاتی فنڈز تقسیم کئے گئے تھے۔ اس طرح ہندوستان پچھلے مالی سال کے دوران فنڈز کی تقسیم کے لحاظ سے سرفہرست ترقیاتی شراکت دار بن گیا تھا۔

 

18۔ دونوں رہنماؤں نے چٹ گاوں اور مونگلا بندرگاہوں (اے سی ایم پی) کے استعمال کے معاہدے کے تحت ٹرائل رن کی کامیاب تکمیل کا خیرمقدم کیا اور جلد از جلد اس کے مکمل آپریشنل ہونے کی امید طاہر کی۔ ہندوستانی فریق نے 2015 کے دو طرفہ کوسٹل شپنگ معاہدے کی توسیع کی سمت کام کرنے کی اپنی درخواست کا اعادہ کی تاکہ تیسرے ملک کے ایگزم کارگو کو شامل کیا جاسکے۔ فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان براہ راست شپنگ روابط کو تیز کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ دونوں نے پروٹوکول آن لینڈ واٹر ٹرانزٹ اینڈ ٹریڈ (پی آئی ڈبلیو ٹی ٹی) روٹس 5 اور 6 (دھولیان سے راجشاہی تک آریچہ تک توسیع) اور 9 اور 10 (داؤدکنڈی سے سونامورا) کے پروٹوکول کے تحت دریائی خدمات شروع کرنے کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے سے بھی اتفاق کیا۔ ہندوستانی فریق نے بنگلہ دیش سے درخواست کی کہ وہ تریپورہ کو بنگلہ دیش سے ملانے والے دریائے فینی کے اوپر میتری پل پر نقل و حمل کے لئے انفراسٹرکچر، امیگریشن اور کسٹم کی باقی سہولیات کو جلد از جلد مکمل کرے۔

 

19۔ دونوں رہنماؤں نے بی بی آئی این موٹر وہیکل معاہدے کو جلد فعال کرنے کے ذریعے دو طرفہ اور ذیلی علاقائی رابطوں کو بہتر بنانے کی کوششوں کو تیز کرنے سے اتفاق کیا۔ ہندوستانی فریق نے بنگلہ دیش سے نئے ذیلی علاقائی رابطے کے منصوبے شروع کرنے کے لئے تعاون کی درخواست کی جس میں مغربی بنگال میں ہیلی سے میگھالیہ کے مہندر گنج تک بنگلہ دیش کے راستے ایک ہائی وے بھی شامل ہے اور اس سلسلے میں ایک تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ کی تیاری کی تجویز پیش کی۔ اسی جذبے کے ساتھ  بنگلہ دیش نے بھی ہندوستان - میانمار - تھائی لینڈ سہ فریقی ہائی وے پروجیکٹ کے جاری اقدامات میں اپنی شراکت داری کی خواہش کا اعادہ کیا۔

 

20۔ ہندوستانی فریق نے بتایا کہ اس نے مخصوص لینڈ کسٹم اسٹیشنوں/ہوائی اڈوں/بحری بندرگاہوں کے ذریعے تیسرے ممالک کو اپنی مصنوعات برآمد کرنے کے لئے بنگلہ دیش کو اپنی سرزمین کے ذریعے مفت ٹرانزٹ کی پیشکش کی ہے۔اس سلسلے میں ہندوستانی فریق نے بنگلہ دیش کی کاروباری برادری کو دعوت دی کہ وہ اس کی بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے کو تیسرے ممالک میں ترسیل کے لئے استعمال کریں۔ہند نیپال اور بھوٹان کو اپنی مصنوعات برآمد کرنے کے لئے بنگلہ دیش کو مفت ٹرانزٹ بھی فراہم کر رہا ہے۔ بنگلہ دیش کی طرف سے بھوٹان کے ساتھ نئے افتتاح شدہ چلہٹی – ہلدی باری روٹ کے ذریعے ریل رابطے کی بھی درخواست کی گئی۔ ہندوستانی فریق نے درخواست کی قابل عمل ہونے اور اس کی فزیبلٹی کی بنیاد پر اس پر غور کرنے سے اتفاق کیا۔ اس رابطے اور دیگر کراس بارڈر ریل رابطوں کو قابل عمل بنانے کے لئے ہندوستانی فریق نے بنگلہ دیش سے درخواست کی کہ وہ چلہٹی - ہلدی باری کراسنگ پر بندرگاہی پابندیاں ہٹائے۔

 

21.دونوں رہنماؤں نے حال میں عمل پذیری کے مشترکہ مطالعہ کو حتمی شکل دیئے جانے پر  خوشی کا اظہار کیا، جس میں  سفارش کی گئی ہے کہ    جامع اقتصادی ساجھیداری کے معاہدے (سی ای پی اے) سے دونوں ملکوں کا فائدہ ہوگا۔ انہوں نے دونوں طرف کے افسران کو ہدایت دی کہ وہ کلنڈر سال 2022 کے دوران مذاکرات شروع کریں اور انہیں جلد از جلد مکمل کریں، جو کہ بنگلہ دیش کے  ایل ڈی سی درجے سے حتمی گریجویشن کے وقت کیا ہو۔    

 

22.دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور کاروبار میں آسانی لانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے دونوں رنماؤں نے لینڈ کسٹمز اسٹیشنوں ؍ لینڈ پورٹس میں بنیادی ڈھانچے اور سہولیات کے معیار کو بڑھانے اور نشاندہی کئے گئے لینڈ کسٹم اسٹیشنوں پر پورٹ بندشیں اور دیگر غیر محصول بندشوں کو ختم کرنے کی فوری ضرورت کو اجاگر کیا۔ ہندوستان کی طرف سے شمال مشرقی ریاستوں کی سرحد پر بندشوں سے آزاد یا بندشوں کی منفی فہرست سے پاک کم از کم ایک بڑے لینڈ پورٹ کے لئے اپنی درخواست کو دوہرایا تاکہ آئی سی پی      اگرتلہ-اکھورا کے ساتھ مارکیٹ تک   بہ آسانی رسائی حاصل ہو سکے۔ دونوں لیڈروں نے  پیٹرا  پول  -بینا پول     آئی سی پی  پر ایک دوسرے فریٹ گیٹ  کے فروغ کے لئے ہندوستان کے    پروپوزل پر پیش رفت پر خوشی کا اظہار کیا اور   افسرانن کو ہدایت دی کہ      جلد از جلد یہ کام مکمل کیا جائے گا۔

 

23.دونوں رہنماؤں نے دونوں ملکوں کے دفاعی تعلقات کے استحکام پر بھی اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے لائن آف کریڈٹ کے تحت دفاعی پروجیکٹوں کو جلد از جلد حتمی شکل دیئے جانے سے بھی اتفاق کیا، جو دونوں ملکوں کے لئے سودمند ہوں گے۔   ہندوستان نے بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے لئے  گاڑیوں کی خریداری کا ابتدائی مرحلہ طے پا جانے پر خوشی کا اظہار کیا اور دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی تعلقات میں اضافے کی توقع ظاہر کی۔  ہندوستان کی جانب سے سمندری سکیورٹی کو بڑھانے کے لئے ساحلی رڈار   سسٹم مہیا کئے جانے سے متعلق 2019 کے مفاہمت نامے پر جلد از جلد عمل درآمد کے لئے بھی زور دیا۔

 

24.کووڈ-19 عالمی وبا کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان قریبی تعاون و اشتراک کا خیر مقدم کرتے ہوئے، جن میں میتری کے تحت ویکسین اور بنگلہ دیش کے لئے آکسیجن ایکسپریس اور بنگلہ دیش کی جانب سے ہندوستان کو ادویات     کا تحفہ شامل ہیں،   دونوں لیڈروں نے عوام سے عوام کے رابطے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں لیڈروں نے ریل ، سڑک، ہوائی اور آبی رابطے بحال ہونے پر خوشی ظاہر کی۔ اس سلسلے میں بنگلہ دیش کی جانب سے ہندوستان کے اس  اقدام   کا خیر مقدم کیا گیا کہ اس نے زیادہ تر سڑکوں اور ریل امیگریشن جانچ چوکیوں  پر سہولیات بحال کر دی ہیں اور امیگریشن سہولیات کو تمام لینڈ پورٹس ؍ آئی سی پی  پر کووڈ سے پہلے کی  پوزیشن میں لانے کی درخواست کی۔ دونوں لیڈروں نے جون 2022  میتالی ایکسپریس کی باقاعدہ  خدمات شروع کئے جانے پر خوشی ظاہر کی، جو ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تیسری مسافر ٹرین ہے۔ 

 

25.دونوں رہنماؤں نے بنگا بندھو پر مشترکہ طور پر بنائی جانے والی فلم   (مجیب - ایک قوم کی تعمیر) کے جلد از جلد  آغاز  کی خواہش ظاہر کی۔   دونوں نے دیگر اقدامات پر بھی جلد کام کرنے کی خواہشیں ظاہر کیں، جن میں ‘‘   شدھینوتا شروک’’ کو چالو کرنا بھی شامل ہے۔ یہ سڑک   بنگلہ دیش میں مجیب نگر سے نادیا، مغربی بنگال میں ہند-بنگلہ دیش سرحد تک گئی ہے۔ اس کے علاوہ     1971 میں جنگ آزادی پر ایک دستاویزی فلم کی تیاری بھی  زیر عمل لانا ہے۔ بنگلہ دیش کی طرف سے بنگلہ دیش کی 1971 کی جنگ آزادی سے متعلق نادر ویڈیو فوٹیج  کو مشترکہ طور پر ترتیب دینے کی بھی تجویز  پیش کی۔     بنگلہ دیش نے ہندوستان کی طرف سے دلی یونیورسٹی میں بنگا بندھو چیئر کے قیام کی ستائش کی۔

 

26.دونوں لیڈروں نے بنگلہ دیش سے اسٹارٹ اپ وفد کے پہلے دورے پر اپنی امنگوں کو ظاہر کیا، جس سے دونوں ملکوں کے درمیان   اختراع کے شعبے میں    ساجھیداری بڑھے گی۔ دونوں فریقوں نے آنے والے مہینوں میں نوجوانوں کے تبادلے کے پروگرام پھر سے شروع ہونے پر خوشی کااظہار کیا۔ بنگلہ دیش نے بنگلہ دیش کے ‘‘ مکتی جودھاؤں’’ کو ہندوستان میں طبی سہولیات  فراہم کرنے پر اظہار تشکر کیا۔

 

27.دونوں لیڈروں نے سندربن کے تحفظ سے متعلق 2011 کے مفاہمت نامے پر مؤثر عمل درآمد پر زور دیا تاکہ    اس ڈیٹلٹائی  جنگل کا ایکو سسٹم   اور اس پر انحصار کرنے والے لوگوں کو   پائیدار     ماحول    حاصل ہو سکے۔     

 

28.دونوں فریقوں نے تعاون و اشتراک کے نئے  اور ابھرتے ہوئے شعبوں میں تمام تر امکانات کو بروئے کار لائے جانے کی اہمیت کا اعتراف کیا اور دونوں    طرف کے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ بیرونی خلا کے پر امن استعمال، صاف ستھری توانائی، نیو کلیئر توانائی کے پرامن استعمال اور مالیات، صحت اور تعلیم کی  خدمات میں ٹیکنالوجی کے بہتر استعمال میں تعاون کو زیادہ سے زیادہ بڑھائیں۔

 

29.علاقائی اداروں کے بارے میں ہندوستان نے میانمار کی رخائن اسٹیٹ سے جبری طور پر  بے گھر بنائے گئے تقریباً  دس  لاکھ لوگوں کو پناہ فراہم کرنے اور ان کی انسانیت پر مبنی امداد کے لئے بنگلہ دیش کی بے حد تعریف کی اور بنگلہ دیش اور میانمار دونوں کی لگاتار حمایت اور مدد کا یقین دلایا تاکہ     جبری طور پر بے گھر کئے گئے لوگوں کو جلد از جلد   پوری حفاظت کے ساتھ واپس ان کے وطن پہنچایا جا سکے۔

 

30.طرفین نے علاقائی تنظیموں کے ذریعے علاقائی تعاون کو بڑھانے پر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ہندوستان کی جانب سے بی آئی ایم ایس تی ای سی (بمسٹیک) سکریٹریٹ کی میزبانی کرنے اور اس کے لئے بنیادی ڈھانچہ قائم کرنے پر بنگلہ دیش کی کوششوں کو سراہا گیا۔ ہندوستان نے انڈین اوشین    رِم ایسوسی ایشن (آئی او آر اے) کے صدر نشیں کی حیثیت سے بنگلہ دیش کو تمام تر حمایت کا یقین دلایا۔

 

31.دورے کے دوران مندرجہ ذیل مفاہمت ناموں اور سمجھوتوں پر دستخط کئے گئے:

 

(الف)، حکومت  ہند کی جل شکتی وزارت اور حکومت بنگلہ دیش کی  آبی وسائل کی وزارت   کے درمیان   ہندوستان اور بنگلہ دیش کے ذریعے عام      سرحدی     دریا       کشیارا  سے پانی کے حصول کا مفاہمت نامہ۔

 

(ب) ، حکومت ہند کی ریلوے کی وزارت (ریلوے بورڈ اور  حکومت بنگلہ دیش کی ریلویز کی وزارت کے درمیان ہندوستان میں بنگلہ دیش کے ریلوے عملے کی تربیت کا مفاہمت نامہ۔

 

(ج)،  حکومت ہند کی ریلویز کی وزارت ( ریلوے بورڈ اور حکومت بنگلہ دیش کی ریلویز کی وزارت کے درمیان بنگلہ دیش ریلویز کے لئے آئی ٹی سسٹم  مثلاً ایف او آئی ایس اور دیگر آئی ٹی     ایپلی کیشنز پر اشتراک       مفاہمت نامہ۔

 

(د)،  سائنس اور صنعتی تحقیق کی ہندوستانی کونسل سی ایس آئی آر اور بنگلہ دیش کی سائنسی اور صنعتی ترقی کی بنگلہ دیشی کونسل (بی سی ایس آئی آر) کے درمیان سائنسی اور ٹیکنالوجی  کے تعاون کا مفاہمت نامہ۔

 

(ہ)، نیو اسپیس انڈیا لمیٹیڈ اور بنگلہ دیش سیٹلائٹ کمپنی لمیٹیڈ کے درمیان کلائی ٹیکنالوجی میں تعاون کا مفاہمت نامہ۔

 

(و)،  پرساربھارتی اور بنگلہ دیش ٹیلی ویژن (بی ٹی وی) کے درمیان براڈکاسٹنگ میں اشتراک و تعاون پر  مفاہمت نامہ۔

 

(ح)،  نیشنل جوڈیشیئل اکیڈمی، ہندوستان اور سپریم کورٹ   آف بنگلہ دیش کے درمیان ہندوستان میں بنگلہ دیشی عدالتی افسران کی تربیت اور صلاحیت سازی پر مفاہمت نامہ۔

 

32.دورے کے دوران مندرجہ ذیل کی نقاب کشائی ؍  اعلان  یا اجراء ہوا:

 

(الف)،  رام پال، بنگلہ دیش میں میتری سپر تھرمل   پاور پلانٹ کی یونٹ-1 کی نقاب کشائی۔

 

(ب)، روپشا ریلوے برج کی نقاب کشائی۔

 

(ج)،   کھلنا - درشنا ریلوے لائن اور پربوتی پور -کونیا ریلوے لائن کے لئے پروجیکٹ مینجمنٹ کنسلٹنسی کنٹریکت پر دستخط کا اعلان۔

 

(د)، وزیراعظم شیخ حسینہ اور وزیراعظم جناب   نریندر مودی نے کتاب کا اجراء کیا، جس میں بنگا بندھو شیخ مجیب الرحمن  کی 7؍ مارچ     کی تاریخی  تقریر کا ترجمہ   23 ہندوستانی زبانوں میں اور 5 دیگر جنوب ایشیائی    ملکوں کی زبانوں میں کر کے شامل کیا گیا ہے۔

 

(ہ)، بنگلہ دیش ریلوے کو گرانٹ کی بنیاد پر 20 براڈ گیج لوکو موٹو کی پیشکش کا اعلان۔

 

(و)، حکومت بنگلہ دیش کے سڑکوں اور شاہراہوں کے محکمے کو سڑکوں کی تعمیر کی مشینیں اور آلات کی سپلائی   کا اعلان۔

 

33.وزیراعظم شیخ حسینہ نے وزیراعظم جناب نریندر مودی کا حکومت اور   عوام کی جانب سے گرمجوشانہ خیر مقدم اور میزبانی پر تہ دل سے  شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم  شیخ حسینہ  نے وزیراعظم     نریندر مودی کو بنگلہ دیش آنے کی دوستانہ دعوت دی اور دونوں    رہنماؤں نے   ہر سطح پر  اور ہر فورم میں رابطے جاری رکھنے کی توقع ظاہر کی۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report

Media Coverage

India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Prime Minister Shri Narendra Modi participates in ‘Odisha Parba 2024’ celebrations
November 24, 2024
Delighted to take part in the Odisha Parba in Delhi, the state plays a pivotal role in India's growth and is blessed with cultural heritage admired across the country and the world: PM
The culture of Odisha has greatly strengthened the spirit of 'Ek Bharat Shreshtha Bharat', in which the sons and daughters of the state have made huge contributions: PM
We can see many examples of the contribution of Oriya literature to the cultural prosperity of India: PM
Odisha's cultural richness, architecture and science have always been special, We have to constantly take innovative steps to take every identity of this place to the world: PM
We are working fast in every sector for the development of Odisha,it has immense possibilities of port based industrial development: PM
Odisha is India's mining and metal powerhouse making it’s position very strong in the steel, aluminium and energy sectors: PM
Our government is committed to promote ease of doing business in Odisha: PM
Today Odisha has its own vision and roadmap, now investment will be encouraged and new employment opportunities will be created: PM

The Prime Minister Shri Narendra Modi participated in the ‘Odisha Parba 2024’ celebrations today at Jawaharlal Nehru Stadium, New Delhi. Addressing the gathering on the occasion, he greeted all the brothers and sisters of Odisha who were present at the event. He remarked that this year marked the centenary of the death anniversary of Swabhav Kavi Gangadhar Meher and paid tributes to him. He also paid tributes to Bhakta Dasia Bhauri, Bhakta Salabega and the writer of Oriya Bhagavatha, Shri Jagannath Das on the occasion.

“Odisha has always been the abode of Saints and Scholars”, said Shri Modi. He remarked that the saints and scholars have played a great role in nourishing the cultural richness by ensuring the great literature like Saral Mahabharat, Odiya Bhagawat have reached the common people at their doorsteps. He added that there is extensive literature related to Mahaprabhu Jagannath in Oriya language. Remembering a saga of Mahaprabhu Jagannatha, the Prime Minister said that Lord Jagannath led the war from the forefront and praised the Lord’s simplicity that he had partaken the curd from the hands of a devotee named Manika Gaudini while entering the battlefield. He added that there were a lot of lessons from the above saga, Shri Modi said one of the important lessons was that if we work with good intentions then God himself leads that work. He further added that God was always with us and we should never feel that we are alone in any dire situation.

Reciting a line of Odisha poet Bhim Bhoi that no matter how much pain one has to suffer, the world must be saved, the Prime Minister said that this has been the culture of Odisha. Shri Modi remarked that Puri Dham strengthened the feeling of 'Ek Bharat Shreshtha Bharat'. He added that the brave sons of Odisha also showed direction to the country by taking part in the freedom struggle. He said that we can never repay the debt of the martyrs of Paika Kranti. Shri Modi remarked that it was the good fortune of the government that it had the opportunity to issue a commemorative postage stamp and coin on Paika Kranti.

Reiterating that the entire country was remembering the contribution of Utkal Kesari Hare Krishna Mehtab ji at this time, Shri Modi said that the Government was celebrating his 125th birth anniversary on a large scale. The Prime Minister also touched upon the able leadership Odisha has given to the country from the past till now. He added that Draupadi Murmu ji, hailing from a tribal community, was the President of India. And it was a matter of great pride for all of us. He further added that it was due to her inspiration, schemes worth thousands of crores of rupees for tribal welfare were implemented in India today and these schemes were benefiting the tribal society not only of Odisha but of the entire India.

Remarking that Odisha is the land of women power and its strength in the form of Mata Subhadra, the Prime Minister said that Odisha will progress only when the women of Odisha progress. He added that he had the great opportunity to launch the Subhadra Yojana for my mothers and sisters of Odisha a few days back which will benefit the women of Odisha.

Shri Modi highlighted the contribution of Odisha in giving a new dimension to India's maritime power. He noted that the Bali Jatra was concluded yesterday in Odisha, which was organised in a grand manner on the banks of the Mahanadi in Cuttack on the day of Kartik Purnima. Further, Shri Modi remarked that Bali Jatra was a symbol of India's maritime power. Lauding the courage of the sailors of the past, the Prime Minister said that they were brave enough to sail and cross the seas despite the absence of modern technology like today. He added that the traders used to travel by ships to places like Bali, Sumatra, Java in Indonesia, which helped promote trade and enhance the reach of culture to various places. Shri Modi emphasised that today Odisha's maritime power had an important role in the achievement of a developed India's resolve.

The Prime Minister underlined that today there is hope for a new future for Odisha after continuous efforts for 10 years to take Odisha to new heights. Thanking the people of Odisha for their unprecedented blessings, Shri Modi said that this had given new courage to this hope and the Government had big dreams and had set big goals. Noting that Odisha will be celebrating the centenary year of statehood in 2036, he said that the Government’s endeavour was to make Odisha one of the strong, prosperous and fast-growing states of the country.

Noting that there was a time when the eastern part of India including states like Odisha were considered backward, Shri Modi said that he considered the eastern part of India to be the growth engine of the country's development. Therefore, he added that the Government has made the development of eastern India a priority and today all the work related to connectivity, health, education in the entire eastern India had been expedited. Shri Modi highlighted that today Odisha was getting three times more budget than the central government used to give it 10 years ago. He added that this year, 30 percent more budget had been given for the development of Odisha as compared to last year. He assured that the Government was working at a fast pace in every sector for the holistic development of Odisha.

“Odisha has immense potential for port-based industrial development”, exclaimed the Prime Minister. Therefore, he added that trade will be promoted by developing ports at Dhamra, Gopalpur, Astaranga, Palur, and Subarnarekha. Remarking that Odisha was the mining and metal powerhouse of India, Shri Modi said that this strengthened Odisha's position in the steel, aluminium and energy sectors. He added that by focusing on these sectors, new avenues of prosperity can be opened in Odisha.

Noting that the production of cashew, jute, cotton, turmeric and oilseeds was in abundance in Odisha, Shri Modi said that the Government's effort was to ensure that these products reach the big markets and thereby benefit the farmers. He added that there was also a lot of scope for expansion in the sea-food processing industry of Odisha and Government’s effort was to make Odisha sea-food a brand that is in demand in the global market.

Emphasising that Government’s effort was to make Odisha a preferred destination for investors, the Prime Minister said that his government was committed to promoting ease of doing business in Odisha and investment was being promoted through Utkarsh Utkal. Shri Modi highlighted that as soon as the new government was formed in Odisha, an investment of Rs 45 thousand crore was approved within the first 100 days. He added that today Odisha had its own vision as well as a roadmap, which would promote investment and create new employment opportunities. He congratulated the Chief Minister Mohan Charan Manjhi ji and his team for their efforts.

Shri Modi remarked that by utilising the potential of Odisha in the right direction, it can be taken to new heights of development. Emphasising that Odisha can benefit from its strategic location, the Prime Minister said that access to domestic and international markets was easy from there. “Odisha was an important hub of trade for East and South-East Asia”, said Shri Modi and added that Odisha's importance in global value chains would further increase in the times to come. He further added that the government was also working on the goal of increasing exports from the state.

“Odisha has immense potential to promote urbanisation”, highlighted the Prime Minister and added that his Government was undertaking concrete steps in that direction. He further added that the Government was committed to build a large number of dynamic and well-connected cities. Shri Modi underscored that the Government was also creating new possibilities in the tier two cities of Odisha, especially in the districts of western Odisha where development of new infrastructure can lead to creation of new opportunities.

Touching upon the field of higher education, Shri Modi said that Odisha was a new hope for students across the country and there were many national and international institutes, which inspired the state to take the lead in the education sector. He added that these efforts were promoting the startup ecosystem in the state.

Highlighting that Odisha has always been special because of its cultural richness, Shri Modi said the art forms of Odisha fascinate everyone, be it the Odissi dance or the paintings of Odisha or the liveliness that is seen in the Pattachitras or the Saura paintings, a symbol of the tribal art. He added that one got to see the craftsmanship of Sambalpuri, Bomkai and Kotpad weavers in Odisha. The Prime Minister remarked that the more we spread and preserve the art and craftsmanship, the more the respect for Odia people would increase.

Touching upon the abundant heritage of architecture and science of Odisha, the Prime Minister remarked that the science, architecture and vastness of the ancient temples like Sun Temple of Konark, the Lingaraj and Mukteshwar amazed everyone with their exquisiteness and craftsmanship.

Noting that Odisha was a land of immense possibilities in terms of tourism, Shri Modi said there was a need to work across multiple dimensions to bring these possibilities to the ground. He added that today along with Odisha, the country also had a Government that respects Odisha's heritage and its identity. Underlining that one of the conferences of G-20 was held in Odisha last year, Shri Modi said that the Government presented the grand spectacle of the Sun Temple in front of the heads of states and diplomats of so many countries. The Prime Minister said he was pleased that all the four gates of the Mahaprabhu Jagannath Temple complex have been opened along with the Ratna Bhandar of the temple.

The Prime Minister emphasised that there was a need to undertake more innovative steps to tell the world about every identity of Odisha. He cited an example that Bali Jatra Day can be declared and celebrated to make Bali Jatra more popular and promote it on the international platform. He further added that celebrating Odissi Day for arts like Odissi dance could also be explored along with days to celebrate various tribal heritages. Shri Modi said that special events could be organised in schools and colleges, which would create awareness among people about the opportunities related to tourism and small scale industries. He added that Pravasi Bharatiya Sammelan was also going to be held in Bhubaneswar in the upcoming days and was a huge opportunity for Odisha.

Noting the rising trend of people forgetting their mother tongue and culture across the globe, Shri Modi was pleased that the Oriya community, wherever it lives, had always been very enthusiastic about its culture, its language and its festivals. He added that his recent visit to Guyana had reaffirmed how the power of mother tongue and culture kept one connected to their motherland. He added that about two hundred years ago, hundreds of labourers left India, but they took Ramcharit Manas with them and even today they are connected to the land of India. Shri Modi emphasised that by preserving our heritage, its benefits could reach everyone even when development and changes take place. He added that in the same way, Odisha can be propelled to new heights.

The Prime Minister underscored that in today's modern era, it was important to assimilate modern changes while strengthening our roots. He added that events like the Odisha Festival could become a medium for this. He further added that events like Odisha Parba should be expanded even more in the coming years and should not be limited to Delhi only. Shri Modi underlined that efforts must be undertaken to ensure that more and more people join it and the participation of schools and colleges also increases. He urged the people from other states in Delhi to participate and get to know Odisha more closely.

Concluding the address, Shri Modi expressed confidence that in the times to come, the colours of this festival would reach every nook and corner of Odisha as well as India by becoming an effective platform for public participation.

Union Minister for Railways, Information and Broadcasting, Electronics & IT, Shri Ashwini Vaishnaw and Union Minister for Education, Shri Dharmendra Pradhan, President of Odia Samaj, Shri Siddharth Pradhan were present on the occasion among others.

Background

Odisha Parba is a flagship event conducted by Odia Samaj, a trust in New Delhi. Through it, they have been engaged in providing valuable support towards preservation and promotion of Odia heritage. Continuing with the tradition, this year Odisha Parba was organised from 22nd to 24th November. It showcased the rich heritage of Odisha displaying colourful cultural forms and will exhibit the vibrant social, cultural and political ethos of the State. A National Seminar or Conclave led by prominent experts and distinguished professionals across various domains was conducted.