یووا شکتی کو بروئے کار لانا

Published By : Admin | September 6, 2018 | 17:20 IST

بھارت دنیا میں سب سے نوجوان ممالک میں شمار ہونے والا ایک ملک ہے ۔ تاہم اس آبادیاتی بالادستی سے استفادہ کرنے کی غرض سے بھارت کو عمدگی کی حامل تعلیم اور روزگار کے مواقع تک رسائی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ بھارت کے نوجوان افزوں طور پر زیادہ سے زیادہ اختیارات اور بہتر معیار حیات کے حصول کے متمنی ہیں۔بدلتے ہوئے وقت کے ساتھ حکومت کو بھی ایک ایسا ایکو نظام فراہم کرنا چاہئے جو عوام کو ان کی توقعات کے حصول میں معاون ہو۔ انہی توقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں این ڈی اے حکومت نے مختلف النوع شعبوں، خواہ اسکولی تعلیم ہو، اعلیٰ تعلیم، تحقیق و ترقی یا ہنر مندی کا حصول ، یووا شکتی یا نوجوانوں کی قوت کو بروئے کار لانے کے لئے چند تغیراتی اقدامات کیے ہیں۔

تعلیم کی شکل میں تبدیلی کے ذریعہ  اختیارکاری کو فروغ

پہلی مرتبہ اسکولی تعلیم کے نظریے کو یکسر بدلتے ہوئے طلبا اور مختلف شراکت داروں کی جواب دہی کے لئے تدریس کے نتائج پر ایک واضح توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

اختراعاتی ہنرمندی کی فراہمی کے لئے سینکڑوں اٹل اختراعاتی تجربہ گاہیں ملک بھر کے اسکولوں میں منظور کی گئی ہیں۔ اس کا مقصد ایسے بچوں کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے جو اختراعات کے مختلف پہلوؤں سے آگاہ ہوں اور انہیں تھری ڈی پرنٹنگ، روبوٹکس، آئی او ٹی اور مائکرو پروسیسرس جیسی تکنالوجیوں کے سلسلے میں نوجوان اختراع کاروں کے طور پر رسائی حاصل ہو۔

اگرچہ بھارتی نوجوانوں نے اطلاعاتی تکنالوجی کے شعبے میں مطلع عالم پر ایک پہچان ضرور بنائی ہے، تاہم خدمات کے شعبے کے علاوہ تحقیق اور اختراعاتی پہلوؤں کی بھی حوصلہ افزائی ضروری ہے۔ سائنسی تحقیق  وقت، وسائل اور ترغیبات کی متقاضی ہوتی ہے۔ ان عناصر کے بغیر نوجوانوں کو منڈی میں دستیاب روزگاروں کو اپنانے کے لئے مجبور ہونا پڑتا ہے۔ اگرچہ وہ تحقیقی رجحان کے حامل ہوتے ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے گذشتہ چار برسوں کے دوران اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ مثال کے طور پر، وزیر اعظم کی تحقیقی فیلو شپ (پی ایم آر ایف) کو پیش کیا جا سکتا ہے۔ پہلی مرتبہ وافر مالی امداد کے ساتھ  سائنس اور تکنالوجی میں ایک تحقیقی فیلو شپ وزیر اعظم کی تحقیقی فیلوشپ کے تحت فراہم کی گئی ہے اور اس کے تحت 70,000 – 80,000 روپئے ماہانہ کی اسکالرشپ پانچ برسوں تک اور دو لاکھ روپئے کی سالانہ امداد ڈاکٹر آف فلاسفی اور تحقیق کے لئے پانچ برسوں تک فراہم کی جاتی ہے تاکہ طلبا اپنے تعلیمی اور دیگر ہنگامی اخراجات اور غیر ملکی / اندرونِ ملک سفر کے اخراجات برداشت کر سکیں ۔

متعدد یونیورسٹیاں سات آئی آئی ٹی ادارے، سات آئی آئی ایم، 14 آئی آئی ٹی، ایک این آئی ٹی ، 103 کے وی اور 62 نو دے ودیالیہ قائم کیے گئے ہیں۔ 2017 میں حکومت نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (آئی آئی ایم) بل 2017 کو اپنی منظوری دی جس کے تحت آئی آئی ایم اداروں کو قومی اہمیت کے ادارے قرار دیا جائے گاا وراس کی بنیاد پر وہ اپنے طلبا کو ڈگریاں تفویض کر سکیں گے۔ اس کےتحت آئی آئی ایم اداروں کو افزوں خودمختاری بھی حاصل ہوئی ہے۔

اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں دستیاب  مواقع

اگر مذکورہ پہل قدمیوں سے یہ اندازہ ہو سکے کہ کس طریقے سے یہ حکومت اب تک نظرانداز کیے گئے شعبوں پر توجہ مرکوز کرتی آئی ہے، ان چار برسوں کے دوران متعدد دیگر اہم امور سے بھی یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح اس نے تعلیمی نظام کو مستحکم بنایا ہے جس کے نتائج نوجوانوں کے لئے مفید ہوں گے۔ ان پر غور کیجئے:

  • حکومت تعلیم کے شعبے میں ایک نرم کاری پر مبنی طریقہ کار متعارف کرانے کے لئے کوشاں ہے اور زور خود مختار کو کوالٹی سے مربوط کرنے پر دیا جا رہا ہے۔ مارچ 2018 میں یو جی سی نے ایک تاریخی فیصلے کے تحت ان ساٹھ یونیورسٹیوں کو خودمختاری دے دی جنہوں نے اعلیٰ تعلیمی معیارات برقرار رکھے ہیں۔
  • بین الاقوامی معیارات کے مطابق اعلیٰ تعلیم کے لئے داخلہ امتحانات منعقد کرانے کی غرض سے ایک خودمختار اور خود کفیل مقتدر ٹیسٹنگ ادارے کے طور پر قومی ٹیسٹنگ ایجنسی قائم کی گئی ہے۔
  • طلبا کو اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لئے متعدد وظائف فراہم کرائے گئے ہیں۔
  • تدریس کے نتائج کا انحصار اساتذہ کی کوالٹی پر بھی ہوتا ہے۔ اعلیٰ کوالٹی کے حامل اساتذہ کی فراہمی کے لئے اساتذہ کی تربیت پر زبردست توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
  • 20 اداروں کو ’’عمدگی کے ادارے‘‘ قرار دیا جائے گا۔ توقع کی جاتی ہے کہ یہ منتخبہ ادارے دس برسوں کے دوران دنیا کے 500 سرکردہ اداروں میں اور آگے چل کر عالمی زمرہ بندی کے سرکردہ 100 اداروں میں شمار ہونے لگیں گے۔

اٹل اختراعاتی مشن برائے تحقیق و عمدگی

ایک ایسا ایکو نظام فراہم کرنے کی غرض سے جو تحقیق اور اختراعات سے مناسبت رکھتا ہو، جدت طرازی کا عمل اسکولوں سے شروع کرنا ہوگا۔ اے آئی ایم کو ملک کے اختراعاتی ایکو نظام کے سلسلے میں ایک وسیع ڈھانچہ فراہم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ مختلف پروگراموں کے ذریعہ پورے اختراعاتی عرصہ حیات پر احاطہ کرتے ہوئے ایک نظام قائم کیا جانا چاہئے۔

2017 میں 2400 اسکولوں کو منتخب کیا گیا اور ملک بھر میں نوجوانوں میں تحقیق اور اختراعاتی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لئے انکیوبیشن(فروغ علم) کے  مراکزقائم کیے گئے۔ یہ مشن سرکردہ ماہرین تعلیم، سرپرستوں، صنعت کاروں اور باصلاحیت افراد کے ذریعہ ہمارے نوجوانوں کی رہنمائی کی سہولت فراہم کرتا ہے تاکہ وہ صنعت کار بن سکیں۔ یہ اس مر کو یقینی بنانے کی کوشش کرتا ہے کہ اختراعات کو بھی منڈی تک لے جایا جائے اور انہیں اختراعات سے مناسبت رکھنے والی صنعتوں کی شکل میں ڈھالا جا سکے۔ 

ہنرمندی ترقیات اور پیشہ ورانہ تربیت کے شعبے کو منظم بنانے کا عمل

وزیر اعظم مودی کی حکومت نے ہنر مندی ترقیات کے توسط سے ملک بھر میں رسمی مختصر مدتی ہنر مندی تربیت فراہم کرنے کی غرض سے نوجوانوں کی اختیارکاری کے لئے پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا کا آغاز کیا ہے۔ اس کے تحت ہنر مندیوں کو اسناد بندی کے ذریعہ تسلیم کیا جاتا ہے اور  نوجوانوں کے ذریعہ روزگار حاصل کرنے کی صلاحیت کو فروغ دیا جاتا ہے۔ اس پروگرام کے تحت ایک کروڑ سے زائد نوجوان، ہنر مندی ترقیات اور صنعت کاری کی وزارت کے تحت مختلف النوع ہنر مندی ترقیات پروگراموں کے تحت تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ 13,000 سے زائد مراکز ملک بھر میں 375 ٹریڈس کی تربیت فراہم کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم کوشل کیندر (پی ایم کے کے) پورے بھارت کے ہر ضلع میں قائم کیے جا رہے ہیں۔ 

خود روزگار کے ذریعہ یووا شکتی کو بروئے کار لانا

نوجوانوں میں اختراعاتی اور صنعت کارانہ جذبے کو فروغ دینے کے لئے اسٹارٹ اپ انڈیا کا آغاز 16 جنوری 2016 کو عمل میں آیا تھا۔ اس کے تحت اسٹارٹ اپ کے لئے سات برسوں کے بلاک میں سے تین لگاتار برسوں کے لئے ٹیکس راحت اور دیگرمختلف  النوع ترغیبات فراہم کی جاتی ہیں۔ اسٹارٹ اپس کو ملازمین کے طور پر کام کرنے والے پرموٹروں کو ای ایس او پی جاری کرنے کا اختیار دیا جاتا ہے۔

پردھان منتری مدرا یوجنا جو صنعت کاروں کو ضمانت داری سے مبرا قرض فراہم کرتی ہے، صنعت کاری کو فروغ دینے والی ایک بنیادی مثال ہے۔ تیرہ کروڑ سے زائد چھوٹے اور اوسط درجے کے صنعت کاروں نے اپریل 2015سے اس کے تحت سرمایہ حاصل کیا ہے اور 6.5 لاکھ کروڑ روپئے کا سرمایہ صنعت کاری سے متعلق ایکو سسٹم میں لگایا جا چکا ہے۔ 2018 کے بجٹ میں یہ  تخصیص بڑھا کر تین لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کر دی گئی تھی جو گذشتہ برس کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ ہے۔

روزگار فراہمی کے لئے سہ رخی طریقہ کار

زیادہ تعداد میں روزگار فراہم کرنے کی غرض سے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے سرکاری دائرہ کار کے شعبے کو اہمیت دی ہے جس نے اپنے یہاں بنیادی ڈھانچے پر از سرنو توجہ مرکوز کی ہے اور اس کے نتیجے میں زیادہ مواقع فراہم ہوئے ہیں۔ نجی شبعے کے لئے ایک سازگار ماحول فراہم کرایا گیا ہے، کثیر النوع سروے منعقد کرائے گئے ہیں جن سے اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ذاتی شعبے کی نوتشکیل شدہ قوت کا اظہار مدرا، اسٹارٹ اپ انڈیا اور اسٹیند اپ انڈیا کے توسط سے ہو رہا ہے  جس کا مقصد یووا شکتی کو بروئے کار لانا ہے۔ 

کھیل کود اور کھیل کود کے جذبے کو فروغ دینا

کھیل کود اور چاق و چوبند رہنا ایک شخص کی زندگی کے لئے ازحد بیش قیمت سرمایہ ہے ۔ کھیل کود میں حصہ لینے سے جزبہ باہم کو فروغ حاصل ہوتا ہے۔ کلیدی اور تجزیاتی اندازِ فکر بالیدہ ہوتا ہے، قائدانہ صلاحیتیں ابھرتی ہیں، اہداف کا تعین کرنے اور خطرات کا سامنا کرنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔

سرکاری اور نجی سطح پر وزیر اعظم کی جانب سے ایک دانستہ کوشش کی جا رہی ہے تاکہ صلاحیتوں کو پروان چڑھایا جا سکے اور کھیل کود میں جذبہ تفاخر پیدا کیا جا سکے۔

کھیل کود کو فروغ دینے کے  لئے عمل میں لائے گئے چند اقدامات درج  ذیل ہیں:

  • منی پور میں قومی اسپورٹس یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ کھیل کود کے شعبوں میں کھیل کو د سے متعلق تعلیم کو فروغ دینے والا یہ اپنی نوعیت کا پہلا ادارہ ہوگا۔سائنس، کھیل کود تکنالوجی ، کھیل کود انتظام، کھیل کود کوچنگ کے مرکز کے طور پر کام کرنے کے علاوہ یہ ادارہ منتخبہ تربیتی مراکز کے لئے قومی تربیتی مرکز کے طور پر بھی کام کرے گا۔.اس امر کو پیش نظر رکھتے ہوئے کہ شمال مشرق نے متعدد عمدہ کھلاڑی پیدا کیے ہیں، یہ اس سلسے میں ایک حوصلہ افزا قدم ہوگا۔
  • 5فروری 2017 کو گاندھی نگر، گجرات میں پیرا اتھلیٹس کے لئے وقف عالمی سہولتوں کا حامل اولین تربیتی مرکز۔

بھارت نے حال ہی میں آسٹریلیا میں منعقدہ 2018 کے دولت مشترکہ کے کھیلوں میں 66 متاثر کن اور تاریخی تمغے حاصل کیے ہیں۔

کھیلو انڈیا پروگرام نوجوانوں میں کھیل کود اور چاق و چوبند رہنے کے جذبے کو فروغ دینے کی ایک عوامی تحریک ہے۔ اس کا مقصد بھارت میں بنیادی سطح پر ہمارے ملک میں تمام طرح کے کھیل کود کے لئے ایک مضبوط فریم ورک کی تعمیر کر کے کھیل کو د کلچر کو فروغ دینا  اور بھارت کو ایک عظیم کھیل کود کی صلاحیت کا حامل ملک کا مقام دلانا ہے۔

کھیل کود کو فروغ دینے کے لئے عمل میں لائے گئے چند اقدامات درج ذیل ہیں:

  • مختلف سطحوں پر ترجیحاتی کھیل کود کے شعبوں میں ہونہار کھلاڑیوں کو آٹھ برسوں تک پانچ لاکھ روپئے سالانہ کی مالی امداد کی فراہمی کے ذریعہ ان کی مالی غیر یقینی حیثیت کا سدباب کرنا ۔
  • اولین کھیلو انڈیا اسکول کا آغاز جنوری 2018 میں کیا گیا جن میں 29 ریاستوں اور سات مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 3507 کھلاڑیوں نے شرکت کی۔
  • نظرثانی شدہ کھیلو انڈیاپروگرام کے لئے 2017-18 سے 2019-20 کے دوان 1,756 کروڑ روپئے کے مالی تخمینہ جاتی اخراجات فراہم کرائے جائیں گے۔
  • ہونہار نوجوانوں کے لئے ایک شفاف پلیٹ فارم کے طور پر اسپورٹس ٹیلنٹ سرچ پورٹل کا آغاز کیا گیا تاکہ نوجوان اپنی حصولیابیاں ساجھا کر سکیں۔ 

کھیل کود کی صلاحیت کو بالیدہ بنانے کی غرض سے ایکو سسٹم کے قیام کے ساتھ اب متعدد نوجوان کھیل کود کو ایک  باوقار کرئیر کے راستے کے طور پر اپنا سکتے ہیں۔

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Business Standard poll: Experts see FY26 nominal GDP growth at 10-11%

Media Coverage

Business Standard poll: Experts see FY26 nominal GDP growth at 10-11%
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM Modi’s Vision Fuels Delhi’s Development
April 12, 2024

“Delhi has the good fortune to get an opportunity of keeping the flag of nations' prestige flying high.”
- PM Narendra Modi as Delhi prepared to host the G20 Summit

The last ten years of Prime Minister Narendra Modi’s government have set in motion the creation of a New India—from rural to urban, from water to electricity, from houses to health, from education to employment, from castes to classes—a comprehensive plan bringing growth and prosperity to each doorstep.

The National Capital Territory of Delhi has emerged as a pivotal part of this dynamic developmental momentum spearheaded by PM Modi throughout this transformative decade.

The city has been at the heart of the infrastructural shift that has given a dedicated facelift to the entire nation. Today infrastructural marvels like Atal Setu, Chenab Bridge, Statue of Unity, and Zojila Tunnel dot India’s ever-evolving landscape.

With its focus on revamping transportation networks, upgrading urban amenities, and expanding digital infrastructure, the Modi government has launched an array of transformative initiatives. From railways, highways to airports, these initiatives have been key in galvanising inclusive and sustainable development across the length and breadth of the country.

The impressive expansion of the metro rail network has revolutionised urban commuting in India. From a mere 5 cities in 2014, the metro rail network now serves 21 cities across the nation—expanding from 248 km in 2014 to 945 km by 2024, with 919 km of lines under construction in 26 additional cities.

The Union Cabinet has recently approved two new corridors of Delhi Metro Phase-IV—Lajpat Nagar to Saket G-Block and Inderlok to Indraprastha. Both the lines have a combined length of over 20 kms with a project cost of over Rs. 8,000 crore (funding being sourced from the Union Govt, Govt of Delhi, and international agencies). The Inderlok- Indraprastha line will play a significant role in enhancing connectivity to the Bahadurgarh region of Haryana. Additionally, India’s first Namo Bharat train, operating on the Delhi-Meerut Regional Rapid Transit System (RRTS) corridor further underlines the Modi government’s commitment to enhancing regional connectivity and upgrading its transportation infrastructure.

Further, the Bharatmala Pariyojana envisages improved logistics efficiency and connectivity via the development of nearly 35,000 km of National Highway corridors. 25 greenfield high-speed corridors have been planned under the plan out of which four intersect with Delhi’s growing infra capacity: Delhi-Mumbai Expressway, Delhi-Amritsar-Katra Expressway, Delhi-Saharanpur-Dehradun Expressway, and the Urban Extension Road-II. The total project length sanctioned for Delhi is 203 km with an allocation of over Rs. 18,000 crore.

Over the past decade, the Modi government has consistently dedicated efforts towards augmenting capacity and decongestion of airports. After the IGI Airport Delhi became the first airport in the country to have four runways and an elevated taxiway, the expanded state-of-the-art Terminal 1 has also been inaugurated recently. In addition, the upcoming Noida International Airport (Jewar) shall further contribute to decongestion of the Delhi airport which is serving millions of passengers annually.

Besides, the inauguration of the New Parliament has further added civilisational yet modern connotations to the city’s landscape. Inauguration of the Yashobhoomi (India International Convention & Expo Centre) has given Delhi India’s largest convention and exhibition centre, offering a mixed purpose tourism experience. Along with Yashobhoomi, the Bharat Mandapam, a world-class convention and exhibition centre, showcases India to the world.

In terms of welfare, the Modi government has launched several schemes benefitting people hitherto on the margins of growth and development. Women’s safety in Delhi has been a key concern. To address the same, the Modi government strengthened the Criminal Law (Amendment) Act, 2013 by increasing the quantum of punishment for rape, including capital punishment for rape of a girlchild below the age of 12.

The Union Home Ministry established a separate Women Safety Division back in 2018. One-stop centers, Sakhi Niwas, Safe City Project, Nirbhaya Fund, SHe-Box, Investigation Tracking System for Sexual Offences, and Cri-MAC (Crime Multi-Agency Center) among others are significant additions in the government’s campaign towards women safety.

In addition, Swachh Bharat Mission, PM Ujjwala Yojana, PM Matru Vandana Yojana, and Beti Bachao Beti Padhao have further led to the empowerment of Nari Shakti in India.

As India becomes the 3rd largest startup ecosystem in the world, Delhi is also contributing significantly towards this development. Today over 13,000 DPIIT-recognised startups are functioning in Delhi even as the government is promoting self-employment through PM MUDRA Yojana with over 2.3 lakh loans sanctioned worth over Rs. 3,000 crore for FY2023-24 (as on 26.01.2024).

PM SVANidhi, which provides collateral free loans to street vendors, is supporting over 1.67 lakh beneficiaries in Delhi. Further, under the Aatmanirbhar Bharat Rozgar Yojana, launched in 2020 to incentivise employers for creation of new employment and restoration of loss of employment during Covid-19 pandemic, over 2.2 lakh employees benefitted in Delhi.

Further, nearly 30,000 houses have been sanctioned and completed in Delhi under PM Awas Yojana (Urban).

Air pollution has been a recurring problem for the people of Delhi. Conscious of this reality, the central government has launched the National Clean Air Programme as a national level strategy to reduce air pollution level across the country.

The Modi government's tenure over the last decade has brought about a remarkable transformation in Delhi across various fronts. From infrastructure development to governance reforms, from education to employment, the government's initiatives have left an indelible mark on the capital city. As Delhi continues on its journey of progress and development, the contributions of the Modi government are set to shape its future trajectory for years to come.