بھارت دنیا میں سب سے نوجوان ممالک میں شمار ہونے والا ایک ملک ہے ۔ تاہم اس آبادیاتی بالادستی سے استفادہ کرنے کی غرض سے بھارت کو عمدگی کی حامل تعلیم اور روزگار کے مواقع تک رسائی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ بھارت کے نوجوان افزوں طور پر زیادہ سے زیادہ اختیارات اور بہتر معیار حیات کے حصول کے متمنی ہیں۔بدلتے ہوئے وقت کے ساتھ حکومت کو بھی ایک ایسا ایکو نظام فراہم کرنا چاہئے جو عوام کو ان کی توقعات کے حصول میں معاون ہو۔ انہی توقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں این ڈی اے حکومت نے مختلف النوع شعبوں، خواہ اسکولی تعلیم ہو، اعلیٰ تعلیم، تحقیق و ترقی یا ہنر مندی کا حصول ، یووا شکتی یا نوجوانوں کی قوت کو بروئے کار لانے کے لئے چند تغیراتی اقدامات کیے ہیں۔
تعلیم کی شکل میں تبدیلی کے ذریعہ اختیارکاری کو فروغ
پہلی مرتبہ اسکولی تعلیم کے نظریے کو یکسر بدلتے ہوئے طلبا اور مختلف شراکت داروں کی جواب دہی کے لئے تدریس کے نتائج پر ایک واضح توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
اختراعاتی ہنرمندی کی فراہمی کے لئے سینکڑوں اٹل اختراعاتی تجربہ گاہیں ملک بھر کے اسکولوں میں منظور کی گئی ہیں۔ اس کا مقصد ایسے بچوں کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے جو اختراعات کے مختلف پہلوؤں سے آگاہ ہوں اور انہیں تھری ڈی پرنٹنگ، روبوٹکس، آئی او ٹی اور مائکرو پروسیسرس جیسی تکنالوجیوں کے سلسلے میں نوجوان اختراع کاروں کے طور پر رسائی حاصل ہو۔
اگرچہ بھارتی نوجوانوں نے اطلاعاتی تکنالوجی کے شعبے میں مطلع عالم پر ایک پہچان ضرور بنائی ہے، تاہم خدمات کے شعبے کے علاوہ تحقیق اور اختراعاتی پہلوؤں کی بھی حوصلہ افزائی ضروری ہے۔ سائنسی تحقیق وقت، وسائل اور ترغیبات کی متقاضی ہوتی ہے۔ ان عناصر کے بغیر نوجوانوں کو منڈی میں دستیاب روزگاروں کو اپنانے کے لئے مجبور ہونا پڑتا ہے۔ اگرچہ وہ تحقیقی رجحان کے حامل ہوتے ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے گذشتہ چار برسوں کے دوران اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ مثال کے طور پر، وزیر اعظم کی تحقیقی فیلو شپ (پی ایم آر ایف) کو پیش کیا جا سکتا ہے۔ پہلی مرتبہ وافر مالی امداد کے ساتھ سائنس اور تکنالوجی میں ایک تحقیقی فیلو شپ وزیر اعظم کی تحقیقی فیلوشپ کے تحت فراہم کی گئی ہے اور اس کے تحت 70,000 – 80,000 روپئے ماہانہ کی اسکالرشپ پانچ برسوں تک اور دو لاکھ روپئے کی سالانہ امداد ڈاکٹر آف فلاسفی اور تحقیق کے لئے پانچ برسوں تک فراہم کی جاتی ہے تاکہ طلبا اپنے تعلیمی اور دیگر ہنگامی اخراجات اور غیر ملکی / اندرونِ ملک سفر کے اخراجات برداشت کر سکیں ۔
متعدد یونیورسٹیاں سات آئی آئی ٹی ادارے، سات آئی آئی ایم، 14 آئی آئی ٹی، ایک این آئی ٹی ، 103 کے وی اور 62 نو دے ودیالیہ قائم کیے گئے ہیں۔ 2017 میں حکومت نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (آئی آئی ایم) بل 2017 کو اپنی منظوری دی جس کے تحت آئی آئی ایم اداروں کو قومی اہمیت کے ادارے قرار دیا جائے گاا وراس کی بنیاد پر وہ اپنے طلبا کو ڈگریاں تفویض کر سکیں گے۔ اس کےتحت آئی آئی ایم اداروں کو افزوں خودمختاری بھی حاصل ہوئی ہے۔
اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں دستیاب مواقع
اگر مذکورہ پہل قدمیوں سے یہ اندازہ ہو سکے کہ کس طریقے سے یہ حکومت اب تک نظرانداز کیے گئے شعبوں پر توجہ مرکوز کرتی آئی ہے، ان چار برسوں کے دوران متعدد دیگر اہم امور سے بھی یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح اس نے تعلیمی نظام کو مستحکم بنایا ہے جس کے نتائج نوجوانوں کے لئے مفید ہوں گے۔ ان پر غور کیجئے:
- حکومت تعلیم کے شعبے میں ایک نرم کاری پر مبنی طریقہ کار متعارف کرانے کے لئے کوشاں ہے اور زور خود مختار کو کوالٹی سے مربوط کرنے پر دیا جا رہا ہے۔ مارچ 2018 میں یو جی سی نے ایک تاریخی فیصلے کے تحت ان ساٹھ یونیورسٹیوں کو خودمختاری دے دی جنہوں نے اعلیٰ تعلیمی معیارات برقرار رکھے ہیں۔
- بین الاقوامی معیارات کے مطابق اعلیٰ تعلیم کے لئے داخلہ امتحانات منعقد کرانے کی غرض سے ایک خودمختار اور خود کفیل مقتدر ٹیسٹنگ ادارے کے طور پر قومی ٹیسٹنگ ایجنسی قائم کی گئی ہے۔
- طلبا کو اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لئے متعدد وظائف فراہم کرائے گئے ہیں۔
- تدریس کے نتائج کا انحصار اساتذہ کی کوالٹی پر بھی ہوتا ہے۔ اعلیٰ کوالٹی کے حامل اساتذہ کی فراہمی کے لئے اساتذہ کی تربیت پر زبردست توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
- 20 اداروں کو ’’عمدگی کے ادارے‘‘ قرار دیا جائے گا۔ توقع کی جاتی ہے کہ یہ منتخبہ ادارے دس برسوں کے دوران دنیا کے 500 سرکردہ اداروں میں اور آگے چل کر عالمی زمرہ بندی کے سرکردہ 100 اداروں میں شمار ہونے لگیں گے۔
اٹل اختراعاتی مشن برائے تحقیق و عمدگی
ایک ایسا ایکو نظام فراہم کرنے کی غرض سے جو تحقیق اور اختراعات سے مناسبت رکھتا ہو، جدت طرازی کا عمل اسکولوں سے شروع کرنا ہوگا۔ اے آئی ایم کو ملک کے اختراعاتی ایکو نظام کے سلسلے میں ایک وسیع ڈھانچہ فراہم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ مختلف پروگراموں کے ذریعہ پورے اختراعاتی عرصہ حیات پر احاطہ کرتے ہوئے ایک نظام قائم کیا جانا چاہئے۔
2017 میں 2400 اسکولوں کو منتخب کیا گیا اور ملک بھر میں نوجوانوں میں تحقیق اور اختراعاتی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لئے انکیوبیشن(فروغ علم) کے مراکزقائم کیے گئے۔ یہ مشن سرکردہ ماہرین تعلیم، سرپرستوں، صنعت کاروں اور باصلاحیت افراد کے ذریعہ ہمارے نوجوانوں کی رہنمائی کی سہولت فراہم کرتا ہے تاکہ وہ صنعت کار بن سکیں۔ یہ اس مر کو یقینی بنانے کی کوشش کرتا ہے کہ اختراعات کو بھی منڈی تک لے جایا جائے اور انہیں اختراعات سے مناسبت رکھنے والی صنعتوں کی شکل میں ڈھالا جا سکے۔
ہنرمندی ترقیات اور پیشہ ورانہ تربیت کے شعبے کو منظم بنانے کا عمل
وزیر اعظم مودی کی حکومت نے ہنر مندی ترقیات کے توسط سے ملک بھر میں رسمی مختصر مدتی ہنر مندی تربیت فراہم کرنے کی غرض سے نوجوانوں کی اختیارکاری کے لئے پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا کا آغاز کیا ہے۔ اس کے تحت ہنر مندیوں کو اسناد بندی کے ذریعہ تسلیم کیا جاتا ہے اور نوجوانوں کے ذریعہ روزگار حاصل کرنے کی صلاحیت کو فروغ دیا جاتا ہے۔ اس پروگرام کے تحت ایک کروڑ سے زائد نوجوان، ہنر مندی ترقیات اور صنعت کاری کی وزارت کے تحت مختلف النوع ہنر مندی ترقیات پروگراموں کے تحت تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ 13,000 سے زائد مراکز ملک بھر میں 375 ٹریڈس کی تربیت فراہم کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم کوشل کیندر (پی ایم کے کے) پورے بھارت کے ہر ضلع میں قائم کیے جا رہے ہیں۔
خود روزگار کے ذریعہ یووا شکتی کو بروئے کار لانا
نوجوانوں میں اختراعاتی اور صنعت کارانہ جذبے کو فروغ دینے کے لئے اسٹارٹ اپ انڈیا کا آغاز 16 جنوری 2016 کو عمل میں آیا تھا۔ اس کے تحت اسٹارٹ اپ کے لئے سات برسوں کے بلاک میں سے تین لگاتار برسوں کے لئے ٹیکس راحت اور دیگرمختلف النوع ترغیبات فراہم کی جاتی ہیں۔ اسٹارٹ اپس کو ملازمین کے طور پر کام کرنے والے پرموٹروں کو ای ایس او پی جاری کرنے کا اختیار دیا جاتا ہے۔
پردھان منتری مدرا یوجنا جو صنعت کاروں کو ضمانت داری سے مبرا قرض فراہم کرتی ہے، صنعت کاری کو فروغ دینے والی ایک بنیادی مثال ہے۔ تیرہ کروڑ سے زائد چھوٹے اور اوسط درجے کے صنعت کاروں نے اپریل 2015سے اس کے تحت سرمایہ حاصل کیا ہے اور 6.5 لاکھ کروڑ روپئے کا سرمایہ صنعت کاری سے متعلق ایکو سسٹم میں لگایا جا چکا ہے۔ 2018 کے بجٹ میں یہ تخصیص بڑھا کر تین لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کر دی گئی تھی جو گذشتہ برس کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ ہے۔
روزگار فراہمی کے لئے سہ رخی طریقہ کار
زیادہ تعداد میں روزگار فراہم کرنے کی غرض سے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے سرکاری دائرہ کار کے شعبے کو اہمیت دی ہے جس نے اپنے یہاں بنیادی ڈھانچے پر از سرنو توجہ مرکوز کی ہے اور اس کے نتیجے میں زیادہ مواقع فراہم ہوئے ہیں۔ نجی شبعے کے لئے ایک سازگار ماحول فراہم کرایا گیا ہے، کثیر النوع سروے منعقد کرائے گئے ہیں جن سے اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ذاتی شعبے کی نوتشکیل شدہ قوت کا اظہار مدرا، اسٹارٹ اپ انڈیا اور اسٹیند اپ انڈیا کے توسط سے ہو رہا ہے جس کا مقصد یووا شکتی کو بروئے کار لانا ہے۔
کھیل کود اور کھیل کود کے جذبے کو فروغ دینا
کھیل کود اور چاق و چوبند رہنا ایک شخص کی زندگی کے لئے ازحد بیش قیمت سرمایہ ہے ۔ کھیل کود میں حصہ لینے سے جزبہ باہم کو فروغ حاصل ہوتا ہے۔ کلیدی اور تجزیاتی اندازِ فکر بالیدہ ہوتا ہے، قائدانہ صلاحیتیں ابھرتی ہیں، اہداف کا تعین کرنے اور خطرات کا سامنا کرنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔
سرکاری اور نجی سطح پر وزیر اعظم کی جانب سے ایک دانستہ کوشش کی جا رہی ہے تاکہ صلاحیتوں کو پروان چڑھایا جا سکے اور کھیل کود میں جذبہ تفاخر پیدا کیا جا سکے۔
کھیل کود کو فروغ دینے کے لئے عمل میں لائے گئے چند اقدامات درج ذیل ہیں:
- منی پور میں قومی اسپورٹس یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ کھیل کود کے شعبوں میں کھیل کو د سے متعلق تعلیم کو فروغ دینے والا یہ اپنی نوعیت کا پہلا ادارہ ہوگا۔سائنس، کھیل کود تکنالوجی ، کھیل کود انتظام، کھیل کود کوچنگ کے مرکز کے طور پر کام کرنے کے علاوہ یہ ادارہ منتخبہ تربیتی مراکز کے لئے قومی تربیتی مرکز کے طور پر بھی کام کرے گا۔.اس امر کو پیش نظر رکھتے ہوئے کہ شمال مشرق نے متعدد عمدہ کھلاڑی پیدا کیے ہیں، یہ اس سلسے میں ایک حوصلہ افزا قدم ہوگا۔
- 5فروری 2017 کو گاندھی نگر، گجرات میں پیرا اتھلیٹس کے لئے وقف عالمی سہولتوں کا حامل اولین تربیتی مرکز۔
بھارت نے حال ہی میں آسٹریلیا میں منعقدہ 2018 کے دولت مشترکہ کے کھیلوں میں 66 متاثر کن اور تاریخی تمغے حاصل کیے ہیں۔
کھیلو انڈیا پروگرام نوجوانوں میں کھیل کود اور چاق و چوبند رہنے کے جذبے کو فروغ دینے کی ایک عوامی تحریک ہے۔ اس کا مقصد بھارت میں بنیادی سطح پر ہمارے ملک میں تمام طرح کے کھیل کود کے لئے ایک مضبوط فریم ورک کی تعمیر کر کے کھیل کو د کلچر کو فروغ دینا اور بھارت کو ایک عظیم کھیل کود کی صلاحیت کا حامل ملک کا مقام دلانا ہے۔
کھیل کود کو فروغ دینے کے لئے عمل میں لائے گئے چند اقدامات درج ذیل ہیں:
- مختلف سطحوں پر ترجیحاتی کھیل کود کے شعبوں میں ہونہار کھلاڑیوں کو آٹھ برسوں تک پانچ لاکھ روپئے سالانہ کی مالی امداد کی فراہمی کے ذریعہ ان کی مالی غیر یقینی حیثیت کا سدباب کرنا ۔
- اولین کھیلو انڈیا اسکول کا آغاز جنوری 2018 میں کیا گیا جن میں 29 ریاستوں اور سات مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 3507 کھلاڑیوں نے شرکت کی۔
- نظرثانی شدہ کھیلو انڈیاپروگرام کے لئے 2017-18 سے 2019-20 کے دوان 1,756 کروڑ روپئے کے مالی تخمینہ جاتی اخراجات فراہم کرائے جائیں گے۔
- ہونہار نوجوانوں کے لئے ایک شفاف پلیٹ فارم کے طور پر اسپورٹس ٹیلنٹ سرچ پورٹل کا آغاز کیا گیا تاکہ نوجوان اپنی حصولیابیاں ساجھا کر سکیں۔
کھیل کود کی صلاحیت کو بالیدہ بنانے کی غرض سے ایکو سسٹم کے قیام کے ساتھ اب متعدد نوجوان کھیل کود کو ایک باوقار کرئیر کے راستے کے طور پر اپنا سکتے ہیں۔