نئی دہلی 23 جون 2021: الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹکنالوجی کے علاوہ مواصلات اور قانون و انصاف کے مرکزی وزیر جناب روی شنکر پرساد نے آج ایک پریس ملاقات میں اعلان کیا کہ ٹیلی مواصلات کے محکمے نے دیگر خدمات فراہم کرنے والے (او ایس پی) اداروں کے لئے رہنما اصولوں کو مزید سہل بنا دیا ہے۔ یہ ادارے بزنس پروسیس آؤٹ سورسنگ (بی پی او) والی تنظیمیں ہیں جو ہندوستان اور بیرون ملک آواز پر مبنی خدمات فراہم کرتی ہیں۔ آج جاری کردہ رہنما خطوط کے ذریعہ قبل ازیں نومبر 2020 میں اعلان اور نافذ کردہ بڑے اقدامات کے علاوہ او ایس پی اداروں کو دی جانے والی خصوصی رعایات کو مزید سہل کر دیا گیا ہے۔
جناب پرساد نے مطلع کیا کہ ہندوستان کی بی پی او انڈسٹری دنیا کی سب سے بڑی صنعت میں سے ایک ہے۔ آج ہندوستان کی آئی ٹی بی پی ایم انڈسٹری کی مالیت 37.6 بلین امریکی ڈالر (2019-20) یعنی تقریبا 2. 2.8 لاکھ کروڑ روپے کی ہے اور ملک کے لاکھوں نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرتی ہیے۔ مزیدیہ کہ 2025 تک 55.5 بلین امریکی ڈالر یعنی 3.9 لاکھ کروڑ روپے تک کی ذو عددی ترقی کی متحمل نظر آتی ہے۔
آتم نربھر بھارت وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کی کلیدی پہل ہے اور الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ پروڈکٹیوٹی سے جڑی انسینٹیو اسکیم ، الیکٹرانک مینوفیکچرنگ کلسٹر کی اسکیم کا آغاز اور ٹیلی کام کے سازوسامان کے لئے پی ایل آئی اسکیم جیسے اقدامات اس سمت میں اٹھائے جانے والے اقدامات ہیں۔
اسی طرح آسانی کے ساتھ کاروبار کرنے کے لئے موجودہ حکومت نے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام ورٹیکل میں اصلاحات کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ ون ٹچ وی این او لائسنس، اسپیکٹرم شیئرنگ اینڈ ٹریڈنگ، بعض فریکوئینسی بینڈ کی لائسینس سے آزادی کا آغاز اور او ایس پی لبرلائزیشن اس سمت میں ایک اور قدم ہے۔
نومبر 2020 میں او ایس پی رہنما اصولوں کو حسب ذیل سہل بنایا گیا:۔
- ڈیٹا سے تعلق رکھنے والے او ایس پی اداروں کو مکمل طور پر کسی بھی ضابطے کے دائرے سے باہر لے لے آیا گیا ہے۔
- کوئی بینک گارنٹی نہیں
- جامد آئی پی کی ضرورت نہیں
- ڈی او ٹی کو اطلاع دینے کی ضرورت نہیں
- نیٹ ورک ڈایاگرام کی اشاعت کی ضرورت نہیں ہے
- کوئی جرمانہ نہیں
- کہیں سے بھی کام کئے جانے کو حقیقت بنادیا گیا
عالمی وبا کے باوجود بی پی ایم انڈسٹری کی آمدنی 20-2019 میں 37.6 بلین امریکی ڈالر سے بڑھ کر 21-2020 میں 38.5 بلین امریکی ڈالر ہوگئی۔ یہ بڑی حد تک انڈسٹری کی دور دراز سے کام کرنے کی صلاحیت اور او ایس پی نظام کے تحت حکومت ہند کی طرف سے گھر سے کام کی ضروریات میں نرمی کے ذریعہ اسے بڑی حد تک قابل عمل بنانے کی وجہ سے ممکن ہوا۔اس رُخ پر پہلے عارضی طور پر مارچ 2020 میں اور پھر نومبر 2020 میں نئے رہنما خطوط کے تحت اصلاحات مکمل کی گئیں۔عالمی وبا کے باوجود بی پی ایم انڈسٹری کی آمدنی 20-2019 میں 37.6 بلین امریکی ڈالر سے بڑھ کر 21-2020 میں 38.5 بلین امریکی ڈالر ہوگئی۔ یہ بڑی حد تک انڈسٹری کی دور دراز سے کام کرنے کی صلاحیت اور او ایس پی نظام کے تحت حکومت ہند کی طرف سے گھر سے کام کی ضروریات میں نرمی کے ذریعہ اسے بڑی حد تک قابل عمل بنانے کی وجہ سے ممکن ہوا۔اس رُخ پر پہلے عارضی طور پر مارچ 2020 میں اور پھر نومبر 2020 میں نئے رہنما خطوط کے تحت اصلاحات مکمل کی گئیں۔
عالمی کاروبار کی خاص باتیں ذیل حسب ذیل ہیں
- موجودہ بی پی ایم مارکیٹ - 198 بلین امریکی ڈالر
- آؤٹ سورسنگ مارکیٹ - 91 امریکی بلین ڈالر(46 فیصد)
- موجودہ بی پی ایم آؤٹ سورسنگ محصول، ہندستان - 38.5 امریکی بلین ڈالر (2.8 لاکھ کروڑ روپے)
آج معلنہ سہل کردہ رہنما خطوط کی اہم خصوصیات یہ ہیں:۔
a۔ ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل او ایس پیز کے درمیان امتیاز ختم کردیا گیا ہے۔ ٹیلی کام کے عام وسائل والا بی پی او سنٹر اب ہندستان سمیت دنیا بھر میں واقع صارفین کی خدمت کر سکے گا۔
b۔ او ایس پی کا ای پی اے بی ایکس (الیکٹرانک پرائیویٹ آٹومیٹک برانچ ایکسچینج) دنیا میں کہیں بھی واقع ہوسکتا ہے۔ ٹیلی کام سروس پرووائڈرز کی ای پی اے بی ایکس خدمات کے استعمال کے علاوہ او ایس پی ادارے ہندوستان میں تھرڈ پارٹی ڈیٹا سینٹرز میں بھی اپنے ای پی اے بی ایکس کو تلاش کرسکتے ہیں۔
c۔ ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل او ایس پی مراکز کے مابین امتیاز کو ختم کرنے کے بعد ، اب ہر طرح کے او ایس پی مراکز کے مابین باہمی رابطے کی اجازت ہے۔
d۔ او ایس پی کے ریموٹ ایجنٹ اب براہ راست براڈبینڈ اوور وائر لائن / وائرلیس سمیت کسی بھی ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے صارف کے او ایس پی / ای پی اے بی ایکس کے سنٹرلائز کئے ہوئے ای پی اے بی ایکس / ای پی اے بی ایکس سے براہ راست رابطہ کرسکتے ہیں۔
e۔ اسی کمپنی یا گروپ کمپنی یا کسی بھی غیر متعلق کمپنی کے کسی بھی او ایس پی مراکز کے مابین ڈیٹا رابطے کیلئے کوئی پابندی نہیں ہے۔
f۔ یاد رہے کہ محکمہ دفاع نے پہلے ہی او ایس پی ضوابط سے ڈیٹا پر مبنی خدمات کو مستثنیٰ قرار دیا تھا۔ اس کے علاوہ او ایس پیز کو کسی بھی رجسٹریشن کی ضرورت سے مستثنیٰ قرار دیا گیا۔ نیز کسی بھی طرح کی بینک گارنٹیوں کی ضرورت نہیں۔ گھر سے اور کہیں سے بھی کام کرنے کی اجازت تھی۔
g۔ کاروبار میں جو حکومت کا اعتماد ہے اس کی توثیق کرتے ہوئے خلاف ورزیوں کے جرمانے کو یکسر ختم کردیا گیا۔
h۔ رہنما خطوط کو مزید آزاد بنانے سے آج کے ہندستان میں او ایس پی انڈسٹری کی ترقی کو ایک بڑی رسائی فراہم ہو گی۔ اس سے ہندستان میں بے پناہ امکانات ، آمدنی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
او ایس پی اصلاحات کے اثرسے متعلق NASSCOM نے اپریل 2021 میں سروے کیا تھا ، جس میں مندرجہ ذیل اہم نتائج کا ذکر کیا گیا:
- جواب دہندگان میں سے 72 فیصد نے بتایا کہ وہ او ایس پی اصلاحات سے انتہائی مطمئن ہیں۔
- پچانوےفیصد جواب دہندگان نے تعمیل کے بوجھ کو کم کرنے اور کاروبار کرنے کی لاگت کو کم کرنے میں ہندستان کی مدد کا ذکر کیا۔
- جواب دینے والے 95 فیصد نے یہ بھی بتایا کہ اس سے عالمی سطح پر آئی ٹی خدمات کو زیادہ مسابقتی بنانے میں مدد ملے گی۔
- جواب دینے والے میں سے 77 فیصد نے بتایا کہ او ایس پی اصلاحات نے پیداواریت کو بڑھانے میں مدد فراہم کی ہے۔
- جواب دہندگان میں 92 فیصد نے کہا کہ اصلاحات نے کمپنیوں پر مالی بوجھ کو کم کرنے میں بھی مدد کی۔
- جواب دہندگان کے 62 فیصد نے بتایا کہ وہ اپنے آپریشن کو بڑھانے پر غور کریں گے یا او ایس پی اصلاحات کی بنیاد پر نئی سرمایہ کاری کریں گے۔
- پچپن فی صد نے یہ بھی بتایا کہ اس سے روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے میں مدد ملے گی اور ہنر تک رسائی میں اضافہ ہوگا۔
آج کی اصلاح بی پی ایم انڈسٹری کو ان کے تشکیل کی لاگت کو کم کرنے اور مختلف کمپنیوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے میں مزید مددگار ہوگی۔ ان اصلاحات کے ذریعہ زیادہ سے زیادہ کثیر اقوامی کمپنیاں ایک سازگار منزل کی حیثیت سے ہندوستان کی طرف راغب ہوں گی اور یہ اصلاحات اس طرح مزید غیر ملکی سرمایہ کاری کا باعث بنیں گی۔
یہ بھی واضح کرنا ہوگا کہ موجودہ حکومت کے دوران ایف ڈی آئی کا حال کیا ہے اور سابقہ یو پی اے حکومت میں کیا حال تھا:
|
(2007-14) |
(2014-21) |
نمو (فی صد) |
ٹیلی کام |
11.64 بلین امریکی ڈالر |
23.5 بلین امریکی ڈالر |
102 فیصد |
IT سیکٹر(کمپیوٹر S / W اور ہارڈ ویئر) |
7.19 بلین امریکی ڈالر |
58.23 بلین امریکی ڈالر |
710 فیصد |