خواتین کی بااختیاری میں تاریخی اضافہ

Published By : Admin | September 1, 2018 | 15:54 IST

ہمارا اصول ہونا چاہئے : ’بیٹا بیٹی ایک سمان‘

آیئے ہم بچی کی پیدائش کی سالگرہ منائیں۔ ہمیں بچی کی پیدائش پر بھی اسی قدر فخر کرنا چاہئے جتنا کہ لڑکے کی پیدائش پر کیا جاتا ہے۔میں آپ سے گذارش کرتا ہوں کہ آپ اپنی بیٹی کی پیدائش پر پانچ پودھے لگاکر اس موقع کی مسرت منائیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی

 

وزیر اعظم نریندر مودی جنسی مساوات اور خواتین کی بااختیاری کے بارے میں بیداری پیدا کرنے میں سب سے آگے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہندوستان کو محض خواتین کی ترقی کی ہی ضرورت نہیں ہے بلکہ خواتین کی قیادت میں ایسی ترقی کی احتیاج ہے جس میں ہماری خواتین کو ترقی کے مدار میں رہنما طاقت کی حیثیت حاصل ہو۔

اسی طرح، وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں این ڈی اے حکومت خواتین کو جامع طریقے سے بااختیار بنانے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔

 

بچی کا تحفظ اور اس کی بااختیاریت

سال 2015 کے شروع میں بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کی مہم شروع کی گئی تھی جس سے ہمارے سماج کے نظریے میں بچیوں کے تئیں زبردست تبدیلیاں پیدا ہوئیں۔تربیت، حساسیت اور بیداری کے ذریعہ سوچ میں تبدیلی پر زور دیا جا رہا ہے تاکہ زمینی سطح پر سماجی فعالیت میں اضافہ کیا جا سکے۔ ان کوششوں کے نتیجے میں 104 اضلاع میں بچیوں کی شرح پیدائش میں بہتری پیدا ہوائی ہے۔ ان میں سے بیشتر وہ اضلاع ہیں جو جنسی اعتبار سے بہت حساس تصور کیے جاتے تھے۔ 119 اضلاع میں پہلی مرتبہ اندارج میں ترقی درج ہوئی اور 146 اضلاع میں زچگی کے عمل میں بہتری پیدا ہوئی۔ان اضلاع میں ان اقدامات کی کامیابی کے ساتھ بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ پروگرام کا نفاذ ملک کے 640 اضلاع میں ہو چکا ہے۔

بچیوں کو بااختیار بنانے میں تعلیم اہم کردار ادا کرتی ہے۔ بچیوں کی تعلیم کے لئے متعدد وظائف جیسی سرکار کی انتھک کوششوں کے نتیجے  میں سیکنڈری اسکولوں میں بچیوں کے داخلے میں اضافہ ہو رہا ہے۔

بچی کی مالیاتی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے پردھان منتری سکنیا سمردھی یوجنا شروع کی گئی تھی۔ اس کی زبردست کامیابی اس سچائی میں مضمر ہے کہ1.26 کروڑ سے زائد سکنیا سمردھی کھاتے کھولے جا چکے ہیں اور ان میں تقریباً 20,000 کروڑ روپئے کی رقم جمع کی جا چکی ہیں۔

خواتین کو تشدد سے محفوظ رکھنا قومی جمہوری اتحاد سرکار کی کلیدی پالیسی کی ترجیح رہی ہے۔ سرکار بچی کی حفاظت اور سلامتی کو اول ترین ترجیح دیتی ہے، اس لئے ایک آرڈیننس کے ذریعہ 12 برس سے کم عمرکی بچی کے ساتھ زنا بالجبر کرنے والے مجرم کے لئے سزائے موت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 16برس سے کم عمر کی بچی کے ساتھ زنا بالجبر کے مجرم کی سزا دس برس سے بڑھا کر 20 برس کر دی گئی ہے۔.

 

مالیاتی شمولیت اور مالیاتی بااختیاریت

خواتین کی مالیاتی بااختیاریت میں اضافے اور انہیں مالیاتی اداروں سے رسمی فوائد کی دستیابی انتہائی اہم امر ہے ۔ خواتین میں ہنرمندی کی ایسی زبردست صلاحیتیں موجود ہوتی ہیں جنہیں ایسی مالیاتی پونجی کی ضرورت ہوتی ہے جن سے ان ہنرمندیوں کو کامیاب کاروباری مواقع میں تبدیل کیا جا سکے۔ وزیر اعظم نریند مودی کی حکومت نے اس سلسلے میں مدرا یوجنا کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد کاروباریوں کو بغیر ضمانت کے قرض فراہم کرنا اور انہیں ان کے خوابوں کی عملی تعبیر حاصل کرنے میں مدد کرنا ہے۔

اسٹینڈ اپ انڈیا ایک دوسرا پروگرام ہے جس کے تحت شیڈیول کاسٹ  اور شیڈیول ٹرائب زمرے کی خواتین کاروباریوں کو ایک کروڑ روپئے تک کا قرض دیا جاتا ہے۔ خواتین ان پروگراموں کو کامیاب بنانے کی صف اول میں رہی ہیں۔ نو کروڑ سے زائد خواتین نے مدرا اور اسٹینڈ اپ سے مشترکہ طور پر قرض حاصل کیے۔ مدرا کے استفادہ کنندگان میں خواتین کی تعداد 70 فیصد سے بھی زائد ہے۔

 

ماؤں کی خبرگیری

وزیر اعظم نریندر مودی کی سرکار نے متوقع ماؤں اور نوزائدہ بچوں کی ماں کی فلاح کے لئے متعدد اقدامات کیے ہیں۔

میٹرنٹی بینیفٹ (امینڈمنٹ) ایکٹ 2017 کے توسط سے سرکار نے وقفہ زچگی کی باتنخواہ چھٹی کی مدت 12ہفتے سے بڑھا کر 26 ہفتے کردی ہے۔ یہ زچگی کے دوران باتنخواہ چھٹی کی دنیا کی سب سے زیادہ مدت ہے۔

حال ہی میں شروع کیا جانے والا پوشن ابھیان اپنی نوعیت کا پہلا منفرد پروگرام ہے جس کے تحت کثیر النوع اقدامات کے ذریعہ سوء تغذیہ کے مسئلے کا سدباب کیا جا سکے گا۔ اس سلسلے میں متعدد وزارتیں آگے آکر سوء تغذیہ کے خلاف جنگ میں تکنالوجی کی طاقت کے ذریعہ معینہ نشانوں کے حصول کو یقینی بنا رہی ہیں۔

مشن اندرا دھنش ایک ایسی عوامی تحریک ہے جس کا مقصد ٹیکہ کاری کے ذریعہ حاملہ خواتین اور بچوں کی صحت کو بہتر بنانا ہے۔ یہ ایک مشن کے طریقے سے کیا جانے والا اقدام ہے جس میں 80 لاکھ سے زائد حاملہ خواتین کی حفاظتی ٹیکہ کاری کی گئی ہے۔

پردھان منتری ماترو وندنا یوجنا ایک ایسا اقدام ہے جس سے حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کو معاشی معاونت فراہم کرائی جاتی ہے۔ اس کے تحت ماؤ اور بچوں کی صحت کو بحتر بنانے کی غرض سے ماں اور بچے کی بروقت جانچ کو یقینی بنایا گیا ہے۔ حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کو بہتر غذائیت والی اشیاء کے حصول میں معاونت کے لئے 6,000 روپئے کی ترغیبی رقم پیش کی جاتی ہے۔ امید ہے کہ پی ایم ایم وی وائی کی اسکیم سے ہر سال پچاس لاکھ خواتین کو فائدہ پہنچے گا۔

ماؤ اور بچوں کی بہتر صحت کو یقینی بنانے کے عمل میں زیادہ پیچیدگی والے حمل کا پتہ لگانے کا کام انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں پردھان منتری سرکشت ماترتوا ابھیان شروع کیا گیا ہے جس کے تحت ملک کی تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 12,900 سے زائد صحت مراکز میں 1.16 ماقبل پیدائش جانچوں کو یقینی بنایا جائے گا۔ این ڈی اے حکومت نے اس اقدام کے تحت چھ لاکھ سے زائد ازحد پیچیدگی کے حامل حمل کے واقعات کی شناخت کی ہے۔

 

خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے زبردست پروگرام

وزیر اعظم نریندر مودی کی سرکار کے پردھان منتری اجوولا یوجنا اور سووَچھ بھارت پروگرام، دو ایسے پروگرام ہیں جن سے پورا ملک مانوس ہو چکا ہے۔ ان دونوں پروگراموں نے کروڑوں خواتین بالخصوص کمزور طبقات کی خواتین کے معیار زندگی کو بہتر بنایا ہے۔

اُجوولا یوجنا ایک ایسا پروگرام ہے جس کے تحت مفت ایل پی جی کنکشن دیے جاتے ہیں۔ اس پروگرام کے تحت آخری تاریخ سےبہت پہلے ہی 5.33 کروڑ گیس کنکشن دیے جا چکے ہیں اور اب اس کے نشانے کو بڑھا کر آٹھ کروڑ کنکشن کیا جا رہا ہے جس سے خواتین کو صحت مند اور دھوئیں سے محفوظ بنا دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اس سے وقت اور پیسے کی بھی بچت ہوتی ہے جبکہ لکڑی جلاکر کھانا بنانے میں وقت اور پیسہ دونوں ہی زیادہ خرچ ہوتے تھے۔

سووَچھ بھارت نے صفائی ستھرائی کے میدان میں ایک انقلاب برپا کر دیا ہے جس سے محفوظ صفائی تک خواتین کی رسائی آسان ہوگئی ہے۔ 8.23 کروڑ سے زائد کنبوں میں بیت الخلاء تعمیر کیے جا چکے ہیں اور ملک کی انیس ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 4.25 مواضعات کو کھلے میں رفع حاجت کی لعنت سے محفوظ کر دیا گیا ہے۔ ہندوستان کی مکمل صفائی ستھرائی کا دائرہ کار اکتوبر 2014 میں 38.7 فیصد تھا،جو اب بڑھ کر 91.03 فیصد ہو گیا ہے۔ سووَچھ بھارت کے تحت وزیر اعظم نریندر مودی کی ان تھک کوششیں کی بدولت محض چار برس کی مدت میں یہ ایک بہت بڑی کی حیثیت رکھتا ہے۔

 

سماجی بااختیاریت اور انصاف

خواتین کی مجموعی ترقی اور ان کے وقار کو یقینی بنانے کے عمل میں خواتین کی سماجی بااختیاریت ایک کلیدی پہلو کی حیثیت رکھتی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی سرکار نے خواتین کی بااختیاریت کو یقینی بنانے کے لئے متعدد اقدامات کیے ہیں۔

خواتین کے نام سے غیر منقولہ اثاثہ جات کی موجودگی میں معاونت کی غرض سے پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت خواتین کو ترجیح دی جاتی ہے۔

تنہا ماؤں کے پاسپورٹ قوائد بھی نرم کر دیے گئے ہیں تاکہ وہ بغیر مشکلوں کے تمام خانہ پری کے لئے دشواریوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت مسلم خواتین کے حقوق کی حمایت کرتی رہی ہے۔ سرکار نے اپنے ایک اہم اصلاحی اقدام کے ذریعہ مسلم خواتین کو مرد سرپرست کے بغیر فریضہ حج انجام دینے کو یقینی کر دیا ہے۔ اس سے پہلے فریضہ حج کی ادائیگی کے لئے مرد سرپرست کی موجودگی ضروری ہوا کرتی تھی۔

انصاف کو یقینی بنانے کے عمل کے دوران تاریخی لمحہ اس وقت آیا جب خواتین کو طلاق ثلاثہ کے خلاف بااختیار بنائے جانے کا بل لوک سبھا میں منظور کیا گیا۔

اس طرح وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت نے نہ صرف خواتین کی ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے خواتین کی ترقی اور خواتین کی قیادت میں ترقی کے لئے ان کو بااختیار بنانے کی زبردست کوشش کی ہے۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PMMSY: Centre Approves Rs 4,969 Cr For Small Fishing Communities Over 5 FYs

Media Coverage

PMMSY: Centre Approves Rs 4,969 Cr For Small Fishing Communities Over 5 FYs
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM Modi’s Vision Fuels Delhi’s Development
April 12, 2024

“Delhi has the good fortune to get an opportunity of keeping the flag of nations' prestige flying high.”
- PM Narendra Modi as Delhi prepared to host the G20 Summit

The last ten years of Prime Minister Narendra Modi’s government have set in motion the creation of a New India—from rural to urban, from water to electricity, from houses to health, from education to employment, from castes to classes—a comprehensive plan bringing growth and prosperity to each doorstep.

The National Capital Territory of Delhi has emerged as a pivotal part of this dynamic developmental momentum spearheaded by PM Modi throughout this transformative decade.

The city has been at the heart of the infrastructural shift that has given a dedicated facelift to the entire nation. Today infrastructural marvels like Atal Setu, Chenab Bridge, Statue of Unity, and Zojila Tunnel dot India’s ever-evolving landscape.

With its focus on revamping transportation networks, upgrading urban amenities, and expanding digital infrastructure, the Modi government has launched an array of transformative initiatives. From railways, highways to airports, these initiatives have been key in galvanising inclusive and sustainable development across the length and breadth of the country.

The impressive expansion of the metro rail network has revolutionised urban commuting in India. From a mere 5 cities in 2014, the metro rail network now serves 21 cities across the nation—expanding from 248 km in 2014 to 945 km by 2024, with 919 km of lines under construction in 26 additional cities.

The Union Cabinet has recently approved two new corridors of Delhi Metro Phase-IV—Lajpat Nagar to Saket G-Block and Inderlok to Indraprastha. Both the lines have a combined length of over 20 kms with a project cost of over Rs. 8,000 crore (funding being sourced from the Union Govt, Govt of Delhi, and international agencies). The Inderlok- Indraprastha line will play a significant role in enhancing connectivity to the Bahadurgarh region of Haryana. Additionally, India’s first Namo Bharat train, operating on the Delhi-Meerut Regional Rapid Transit System (RRTS) corridor further underlines the Modi government’s commitment to enhancing regional connectivity and upgrading its transportation infrastructure.

Further, the Bharatmala Pariyojana envisages improved logistics efficiency and connectivity via the development of nearly 35,000 km of National Highway corridors. 25 greenfield high-speed corridors have been planned under the plan out of which four intersect with Delhi’s growing infra capacity: Delhi-Mumbai Expressway, Delhi-Amritsar-Katra Expressway, Delhi-Saharanpur-Dehradun Expressway, and the Urban Extension Road-II. The total project length sanctioned for Delhi is 203 km with an allocation of over Rs. 18,000 crore.

Over the past decade, the Modi government has consistently dedicated efforts towards augmenting capacity and decongestion of airports. After the IGI Airport Delhi became the first airport in the country to have four runways and an elevated taxiway, the expanded state-of-the-art Terminal 1 has also been inaugurated recently. In addition, the upcoming Noida International Airport (Jewar) shall further contribute to decongestion of the Delhi airport which is serving millions of passengers annually.

Besides, the inauguration of the New Parliament has further added civilisational yet modern connotations to the city’s landscape. Inauguration of the Yashobhoomi (India International Convention & Expo Centre) has given Delhi India’s largest convention and exhibition centre, offering a mixed purpose tourism experience. Along with Yashobhoomi, the Bharat Mandapam, a world-class convention and exhibition centre, showcases India to the world.

In terms of welfare, the Modi government has launched several schemes benefitting people hitherto on the margins of growth and development. Women’s safety in Delhi has been a key concern. To address the same, the Modi government strengthened the Criminal Law (Amendment) Act, 2013 by increasing the quantum of punishment for rape, including capital punishment for rape of a girlchild below the age of 12.

The Union Home Ministry established a separate Women Safety Division back in 2018. One-stop centers, Sakhi Niwas, Safe City Project, Nirbhaya Fund, SHe-Box, Investigation Tracking System for Sexual Offences, and Cri-MAC (Crime Multi-Agency Center) among others are significant additions in the government’s campaign towards women safety.

In addition, Swachh Bharat Mission, PM Ujjwala Yojana, PM Matru Vandana Yojana, and Beti Bachao Beti Padhao have further led to the empowerment of Nari Shakti in India.

As India becomes the 3rd largest startup ecosystem in the world, Delhi is also contributing significantly towards this development. Today over 13,000 DPIIT-recognised startups are functioning in Delhi even as the government is promoting self-employment through PM MUDRA Yojana with over 2.3 lakh loans sanctioned worth over Rs. 3,000 crore for FY2023-24 (as on 26.01.2024).

PM SVANidhi, which provides collateral free loans to street vendors, is supporting over 1.67 lakh beneficiaries in Delhi. Further, under the Aatmanirbhar Bharat Rozgar Yojana, launched in 2020 to incentivise employers for creation of new employment and restoration of loss of employment during Covid-19 pandemic, over 2.2 lakh employees benefitted in Delhi.

Further, nearly 30,000 houses have been sanctioned and completed in Delhi under PM Awas Yojana (Urban).

Air pollution has been a recurring problem for the people of Delhi. Conscious of this reality, the central government has launched the National Clean Air Programme as a national level strategy to reduce air pollution level across the country.

The Modi government's tenure over the last decade has brought about a remarkable transformation in Delhi across various fronts. From infrastructure development to governance reforms, from education to employment, the government's initiatives have left an indelible mark on the capital city. As Delhi continues on its journey of progress and development, the contributions of the Modi government are set to shape its future trajectory for years to come.