عزت مآب ،

ایکسیلنسیز،

نمسکار۔

سب سے پہلے، میں ‘‘ٹائفون یاگی’’ سے متاثر ہونے والوں کے تئیں اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔

اس مشکل وقت میں، ہم نے آپریشن سدبھاؤ کے ذریعے انسانی امداد فراہم کی ہے۔

دوستو

 بھارت  نے مسلسل آسیان کے اتحاد اور مرکزیت کی حمایت کی ہے۔ آسیان ہندوستان کے انڈو پیسفک ویژن اور کواڈ تعاون کے لیے بھی اہم ہے۔ ہندوستان کے ‘‘انڈو پیسیفک اوشین انیشیٹو’’ اور ‘‘ہند پیسیفک پر آسیان آؤٹ لک’’ کے درمیان اہم مماثلتیں ہیں۔ ایک آزاد، کھلا، جامع، خوشحال، اور قواعد پر مبنی انڈو پیسفک پورے خطے کے امن اور ترقی کے لیے بہت ضروری ہے۔

بحیرہ جنوبی چین میں امن، سلامتی اور استحکام پورے ہند پیسفک خطے کے مفاد میں ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ میری ٹائم سرگرمیاں یو این سی ایل او ایس کے مطابق کی جانی چاہئیں۔ نیویگیشن اور فضائی حدود کی آزادی کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ ایک مضبوط اور موثر ضابطہ اخلاق وضع کیا جائے۔ اور، اسے علاقائی ممالک کی خارجہ پالیسیوں پر پابندیاں نہیں لگنی چاہئیں۔

ہمارا نقطہ نظر ترقی پر مرکوز ہونا چاہیے نہ کہ توسیع پسندی پر۔

دوستو

ہم میانمار کی صورتحال پر آسیان کے نقطہ نظر کی حمایت کرتے ہیں اور پانچ نکاتی اتفاق رائے کی حمایت کرتے ہیں۔ مزید برآں، ہم سمجھتے ہیں کہ جمہوریت کی بحالی کے لیے انسانی امداد کو برقرار رکھنا اور مناسب اقدامات پر عمل درآمد کرنا بہت ضروری ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ میانمار کو اس عمل میں الگ تھلگ رہنے کے بجائے شامل ہونا چاہیے۔

پڑوسی ملک ہونے کے ناطے بھارت اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتا رہے گا۔

دوستو

دنیا کے مختلف حصوں میں جاری تنازعات کی وجہ سے سب سے زیادہ منفی طور پر متاثر ہونے والے ممالک گلوبل ساؤتھ کے ہیں۔ یوریشیا اور مشرق وسطیٰ جیسے خطوں میں جلد از جلد امن و استحکام کی بحالی کی اجتماعی خواہش ہے۔

میں بدھ کی سرزمین سے آیا ہوں، اور میں نے بارہا کہا ہے کہ یہ جنگ کا دور نہیں ہے۔ میدان جنگ میں مسائل کا حل تلاش نہیں کیا جا سکتا۔

خودمختاری، علاقائی سالمیت اور بین الاقوامی قوانین کا احترام ضروری ہے۔ انسانی ہمدردی کے نقطہ نظر کے ساتھ ہمیں مکالمے اور سفارت کاری پر بھرپور زور دینا چاہیے۔

وشو  بندھو کے طور پر اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے، بھارت اس  چوٹی اجلاس میں تعاون کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتا رہے گا۔

دہشت گردی عالمی امن و سلامتی کے لیے بھی ایک سنگین چیلنج ہے۔ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے، انسانیت پر یقین رکھنے والی قوتوں کو اکٹھا ہونا چاہیے اور مل کر کام کرنا چاہیے۔

اور، ہمیں سائبر، بحری اور خلائی شعبوں میں باہمی تعاون کو مضبوط کرنا چاہیے۔

دوستو

نالندہ کا احیاء ایک عہد تھا جو ہم نے مشرقی ایشیا چوٹی اجلاس میں کیا تھا۔ اِس جون میں ہم نے نالندہ یونیورسٹی کے نئے کیمپس کا افتتاح کرکے اس عہد کو پورا کیا۔ میں یہاں موجود تمام ممالک کو نالندہ میں منعقد ہونے والے‘ہیڈس  آف ہائر ایجوکیشن کانکلیو’ میں شرکت کی دعوت دیتا ہوں۔

دوستو

ایسٹ ایشیا  چوٹی اجلاس بھارت کی‘ ایکٹ ایسٹ پالیسی ’ کا ایک اہم ستون ہے۔

میں آج کے سربراہی اجلاس کے شاندار انعقاد کے لیے وزیر اعظم سونیکسے سیفنڈون کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

میں اگلے صدر کے طور پر ملائیشیا کے لیے اپنی نیک تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں اور انہیں ایک کامیاب صدارت کے لیے ہندوستان کے مکمل تعاون کا یقین دلاتا ہوں۔

آپ کا بہت بہت شکریہ۔

اعتذار - یہ وزیر اعظم کے ریمارکس کا تخمینی ترجمہ ہے۔ اصل ریمارکس ہندی میں دیے گئے۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report

Media Coverage

India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM to participate in ‘Odisha Parba 2024’ on 24 November
November 24, 2024

Prime Minister Shri Narendra Modi will participate in the ‘Odisha Parba 2024’ programme on 24 November at around 5:30 PM at Jawaharlal Nehru Stadium, New Delhi. He will also address the gathering on the occasion.

Odisha Parba is a flagship event conducted by Odia Samaj, a trust in New Delhi. Through it, they have been engaged in providing valuable support towards preservation and promotion of Odia heritage. Continuing with the tradition, this year Odisha Parba is being organised from 22nd to 24th November. It will showcase the rich heritage of Odisha displaying colourful cultural forms and will exhibit the vibrant social, cultural and political ethos of the State. A National Seminar or Conclave led by prominent experts and distinguished professionals across various domains will also be conducted.