میرے پیارے ساتھیو،
میں آپ سبھی کا 140 کروڑ اہل وطن کی طرف سے استقبال کرتا ہوں، آپ سبھی کو مبارک باد دیتا ہوں ۔
یہ خوشگوار اتفاق ہے کہ اسی جگہ ، اسی اسٹیڈیم میں1951 میں پہلے ایشیائی کھیل ہوئے تھے،آج آپ بھی اور آپ سبھی کھلاڑیوں نے ،آپ نے جو جرأت مندانہ کام کیا ہے،جو کوششیں کی ہیں،جو نتائج دیئے ہیں،اس کی وجہ سے ملک کےہر کونے میں ایک جشن کا ماحول ہے۔100 پار کی میڈل ٹیلی کے لئے آپ نے د ن رات ایک کردیا۔ایشین گیمس میں آپ سبھی کھلاڑیوں کی کارکردگی سے پورا ملک فخر محسوس کررہا ہے۔
آج میں پورے ملک کی طرف سے اپنے ایتھلیٹس کے انسٹرکٹر زکا ،ٹرینرس اور کوچ کا تہہ دل سےخیر مقدم کرتا ہوں،اظہار تشکر کرتا ہوں۔ میں اس دستے میں شامل ہر فرد ،سپورٹ اسٹاف، فیزیو،عہدیداران،ان سبھی کی تعریف کرتا ہوں،ستائش کرتا ہوں۔اور آپ کے ماں باپ کو میں خاص طور سے سلام کرتا ہوں۔کیونکہ شروعات گھر سے ہوتی ہے،کیرئر کے بہت سارے راستوں کو ، بچے جب اس سمت جاتے ہیں تو ابتدا میں تو کافی مخالفت ہوتی ہے، کہ ٹائم خراب مت کرو، پڑھائی کرو۔یہ کرو، وہ نہ کرو۔ کبھی چوٹ لگ گئی تو ماں کہنے لگی اب تو نہیں جانا ہے، اب میں تو یہ تو نہیں ہونے دوں گی۔ اور اس لئے آپ کے ماں باپ بھی تعریف کے حقدار ہیں۔ آپ کبھی پردے پر تو جو پیچھے رہنے والے لوگ ہوتے ہیں،کبھی پردے پر آتے نہیں ہیں، لیکن ٹریننگ سے پوڈیم تک سے یہ جو سفر ہے، نہ یہ ان لوگوں کے بنا ممکن ہی نہیں ہے۔
ساتھیو،
آپ سبھی تاریخ رقم کرکے آئے ہیں۔ اس ایشین گیمز میں جو جو اعدادوشمار ہیں،وہ بھارت کی کامیابی کے گواہ بن رہے ہیں ۔ ایشین گیمز میں بھارت کی اب تک کی سب سے شاندار کارکردگی ہےاور ذاتی طور پر مجھے اس بات کے لئے اطمینان ہے کہ ہم صحیح سمت جارہے ہیں۔ جب ہم ویکسین کی طرف کام کررہے تھے تو بڑے شکوک و شبہات تھے کہ کامیاب ہوں گے یا نہیں۔ لیکن جب ویکسن میں کامیاب ہوئے تو 200 کروڑ سے (16.19)ڈوز لگے،ملک کے لوگوں کی زندگی بچی ، اور دنیا کے 150 ملکوں کی مدد کی، تو مجھے لگا کہ ہاں ہماری سمت صحیح ہے۔آج جب آپ کامیاب ہوکر آئے ہیں تو مجھے لگتا ہے کہ ہماری سمت صحیح ہے۔
غیر ملکی سرزمین پر ایتھلیٹکس میں سب سے زیادہ میڈل بھارت نے اس بار جیتا ہے۔شوٹنگ میں ہائیسٹ ایور میڈل ، آرچری میں ہائیسٹ ایور میڈل، اسکوائش میں ہائیسٹ ایور میڈل،روئینگ میں ہائیسٹ ایور میڈل،فیمیل باکسنگ میں ہائیسٹ ایور میڈل،ویمن کرکٹ میں پہلی بار گولڈ میڈل ، میل کرکٹ میں پہلی بار گولڈ میڈل، اسکوائش مکسڈ ڈبل میں پہلی بار گولڈ میڈل، آپ لوگوں نے گولڈ میڈلز کی جھڑی لگا دی او ر آپ دیکھئے،خواتین شاٹ پٹ میں 72 سا ل بعد 4x4 100میٹر ریلے میں 61 سال کے بعد ، گھڑ سواری میں 41 سال بعد ، اور مردوں کے بیڈمنٹن میں 40 سال بعد ہمیں میڈل ملا ہے۔ یعنی چار چار ، پانچ پانچ ، چھ چھ، دہائی تک ملک کے کان یہ خبریں سننے کے لئے ترس رہے تھے، آپ نے وہ پورا کیا ہے۔ آپ سوچئے کتنے برسوں کا انتظارآپ کی کوشش نے ختم کیا ہے۔
ساتھیو،
اس بار ایک خاص بات اور رہی جس کا ذکر میں ضرور کرنا چاہوں گا۔ ہم نے جتنے بھی کھیلوں، ایونٹس میں حصہ لیا اس میں سے زیادہ تر یعنی ایک طرح سے، ہر ایک میں ہم کہیں نہ کہیں کوئی نہ کوئی میڈل لے کرآئے ہیں۔ تو یہ اپنے آپ میں جو ہمارا کینوس بڑھ رہا ہے، یہ بھارت کے لئے انتہائی خوش آئند بات ہے۔ 20 ایونٹس تو ایسے تھے جن میں آج تک ملک کو پوڈیم فنش ملی ہی نہیں تھی۔کئی کھیلوں میں آپ نے صرف کھاتہ نہیں، بلکہ ایک نیا راستہ کھولا ہے۔ ایک ایسا راستہ جو نوجوانوں کی پوری نسل کو تحریک دے گا۔ ایک ایسا راستہ، جو اب ایشیائی کھیلوں سے آگے بڑھ کر اولمپکس کے ہمارے سفر کو نیا اعتماد دے گا۔
ساتھیو،
مجھے اس بات پر فخر ہے کہ ہماری ناری شکتی نے ان کھیلوں میں زبردست مظاہرہ کیا ہے ۔جس جذبے کے ساتھ ہماری خاتون کھلاڑیوں نے اپنی کارکردگی پیش کی ہے ، وہ بتاتا ہے کہ بھارت کی بیٹیوں کی جرأت مندی کیا ہے۔ بھارت نے ایشین گیمز میں جتنےمیڈل جیتے ہیں ان میں سے نصف سے زیادہ ہماری فیمیل ایتھلیٹس نے جیتے ہیں۔ بلکہ اس تاریخی کامیابی کا آغاز بھی ہماری خواتین کرکٹ ٹیم نے ہی کیا تھا۔
باکسنگ میں بیٹیوں نے سب سے زیادہ میڈل جیتے ہیں۔ ٹریک اینڈ فیلڈ میں تو ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے ہماری بیٹیاں سب آگے نکلنے کے لئے ہی اتری ہیں، جیسے طے کرکے آئی ہیں۔ بھارت کی بیٹیاں نمبر ایک سے کم میں ماننے کو تیار نہیں ہیں۔ اور یہی نئے بھارت کی اسپرٹ ہے۔ یہی نئے بھارت کا دم ہے۔ نیا بھارت ،آخری نتیجے تک ، آخری فتح کے اعلان تک اپنی کوشش نہیں چھوڑتا۔ نیا بھارت اپنا بہترین دینے کی، بہترین کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
میرے پیارے ایتھلیٹس،
آپ بھی جانتے ہیں کہ کبھی بھی ہمارے ملک میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں رہی ہے۔ ہمارے ملک میں جیت کا جذبہ ہمیشہ تھا۔ ہمارے کھلاڑیوں نے پہلے بھی کافی اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا ہے۔ لیکن بہت سارے چیلنجوں کی وجہ سے میڈل کے معاملے میں ہم پیچھے ہی رہ جاتے تھے ۔ اس لئے 2014 کے بعد سے بھارت اپنے اسپورٹس ایکو سسٹم کو جدید بنانے میں ، اس کی کایا پلٹ میں مصروف ہے۔ہماری کوشش ہےبھارت کے کھلاڑی کو دنیا کی بیسٹ ٹریننگ فیسلٹیز ملیں۔ بھارت کی کوشش ہے ،بھارت کے کھلاڑی کو ملک اور بیرون ملک میں کھیلنے کے زیادہ سے زیادہ موقع ملیں ۔ ہماری کوشش ہے ،بھارت کے کھلاڑی کو سلیکشن میں شفافیت ملے۔ اس کے ساتھ سوتیلا برتاؤ نہ ہو، ہماری کوشش ہے گاؤں دیہات میں رہنے والے اسپورٹس ٹیلنٹ کو زیادہ سے زیادہ موقع ملے۔ ہمارے سبھی کھلاڑیوں کا حوصلہ برقرار رہے۔ انہیں کسی بھی طرح کمی نہ ہو، اس کے لئے ہم پوری طاقت لگا رہے ہیں۔
نو سال پہلے کے مقابلے میں کھیل کا بجٹ بھی تین گنا بڑھایا جاچکا ہے ۔ ہمارے ٹاپس اور کھیلو انڈیا اسکیمیں گیم چینجر ثابت ہوئی ہیں اور میرا تو گجرات کا تجربہ ہے گجرات کے لوگ ایک ہی کھیل جانتے ہیں-پیسوں کا۔ لیکن جب کھیلو گجرات شروع کیا تو ایسے دھیرے دھیرے کرکے ایک اسپورٹی کلچر بننے لگا اور اسی تجربے سے میرے دل میں آیا تھا اور اس تجربے کی بنیاد پر ہی کھیلو انڈیا ہم نے یہاں شروع کیا او ربہت کامیابی ملی۔
ساتھیو،
اس ایشین گیمز میں تقریباً سوا سو ایتھلیٹ ایسے ہیں جو کھیلو انڈیا مہم کی کھوج ہیں ۔ ان میں سے 40 سے زیادہ نے میڈل بھی جیتا ہے۔ کھیلو انڈیا مہم سے نکلے اتنے سارے کھلاڑیوں کا پوڈیم تک پہنچنا یہ دکھاتا ہے کہ کھیلو انڈیا مہم صحیح سمت میں ہے۔ اور میں آپ سے بھی درخواست کروں گا آ پ جہاں سے بھی ہیں وہاں کے اسکول، کالج جب بھی بات کریں ، ہر ایک کو کھیلو انڈیا میں حصہ لینے کے لئے حوصلہ افزائی کریں۔ اس میں سے اس کی زندگی کی شروعات ہوتی ہے۔
ٹیلنٹ کی پہنچا سے لے کر ، جدید ٹریننگ اور دنیا کی بیسٹ کوچنگ تک ، آج بھارت کسی میں بھی پیچھے نہیں ہے۔ اس وقت میں ، دیکھئے ابھی کی با ت کررہا ہوں ۔ اس وقت 3 ہزار سے زیادہ باصلاحیت ایتھلیٹس کو کھیلو انڈیا اسکیم کے ذریعہ ان کی ٹریننگ چل رہی ہے۔ ان کی کوچنگ ، میڈیکل، ڈائیٹ ، ٹریننگ کے لئے حکومت ہر کھلاڑی کو ہر سال 6لاکھ روپے سے زیادہ کی اسکالرشپ بھی دے رہی ہے۔
ا س اسکیم کے تحت اب تقریباً ڈھائی ہزار کروڑ روپے کی مدد براہ راست ایتھلیٹس کو دی جارہی ہے اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں۔ آپ کی کوششوں کے لئے پیسوں کی کمی کبھی رکاوٹ نہیں بنے گی۔ حکومت آپ کے لئے کھیل کے شعبے کے لئے آئندہ پانچ سال میں تین ہزار کروڑ روپے اور خرچ کرنے جارہی ہے۔ آج ملک کے کونے کونے میں جدید اسپورٹس انفرااسٹرکچر آپ کے لئےہی بنائے جارہے ہیں۔
ساتھیو،
ایشین گیمز میں آپ کی کارکردگی نے مجھے ایک اور بات کے لئے حوصلہ افزائی کی ہے ۔ اس بار میڈل ٹیلی میں کم عمر کے بہت سے ایتھلیٹس نے اپنی جگہ بنائی ہے۔ اور جب کم عمر کے کھلاڑی اونچائی کو پاتے ہیں نہ تو وہ اپنے آپ میں اسپورٹنگ نیشن کی ہماری شناخت بننے ہیں ، اسپورٹنگ نیشن کی نشانی ہے یہ۔ اور اس لئے میں یہ جو سب سے چھوٹی عمر کے لوگ فاتح ہوکر آئے ہیں، ان کو آج میں ڈبل مبارک باد یتا ہوں۔ کیونکہ آپ طویل عرصے تک ملک کی خدمت کرنے والے ہیں۔ کم عمر کے یہ نئے فاتحین طویل عرصے تک ملک کے لئے شاندار کارکردگی پیش کریں گے ۔ نوجوان بھارت کی نئی سوچ اب صرف اچھی کارکردگی سے ہی مطمئن نہیں ہورہی بلکہ اسے میڈل چاہئے، جیت چاہئے۔
ساتھیو!
ینگ جنریشن آج کل ایک لفظ بہت بولتی ہے، GOAT (گوٹ)یعنی گریٹس آف آل ٹائم! ملک کے لئے تو آپ سبھی’ گوٹ ‘ہی ’گوٹ‘ ہیں۔ آپ کا جنون ، آپ کی لگن، آپ کے بچپن کے قصے،سبھی کے لئے ایک تحریک ہے۔ یہ دوسرے نوجوانوں کو بڑے ہدف حاصل کرنے کے لئے تحریک دیتے ہیں۔ میں دیکھتا ہوں چھوٹے بچوں آپ سے بہت متاثر ہیں۔ وہ آپ کو دیکھتے ہیں اور آپ جیسا بننا چاہتے ہیں۔ آپ کو اپنے اس مثبت اثر کا بہتر استعمال کرنا چاہئے۔زیادہ سے زیادہ نوجوانوں سے جوڑنا چاہئے ۔ مجھے یاد ہےاس سے پہلے جب میں نے پلیئرز سے درخواست کی تھی کہ وہ اسکول میں جاکر بچوں سے ملا کریں تو بہت سے پلیئرز اسکولوں میں گئے تھے۔ ان میں سے کچھ یہاں موجود بھی ہیں۔ نیرج ایک اسکول میں گئے تھے وہاں کے بچوں نے بڑی تعریف کی نیر ج کی۔ میں آج آپ سبھی سے پھر کچھ ایسی ہی درخواست کرنا چاہتا ہوں ۔ ملک کو آپ سے بھی تو کچھ مانگنے کا حق ہے نا۔ کیوں چپ ہوگئے ، ہے کہ نہیں؟ نہیں ۔ ڈھیلا بول رہے ہیں، پھر تو گڑبڑ ہے۔ ملک کو آپ سے بھی تو کچھ امیدیں ہیں کہ نہیں؟ پورا کریں گے ؟
دیکھئے میرے پیارے ایتھلیٹس،
ملک اس وقت ڈرگس کے خلاف فیصلہ کن لڑائی لڑ رہا ہے۔ ڈرگس کے منفی اثرات کے بارے میں آپ سبھی بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔ غیر شعوری طور پر ہوئی ڈوپنگ بھی کسی کھلاڑ ی کا کریئر تباہ کردیتی ہے۔ کئی بار جیت کی چاہت کچھ لوگوں کو غلط راستوں کی طرف لے جاتی ہے۔ لیکن اس سے ہی آپ کو اور ہمارے نوجوانوں کو آپ کے ذریعہ میں محتاط کرنا چاہتا ہوں۔ آپ ہمارے نوجوانوں کو آگاہ کریں گے کیونکہ آپ سبھی فاتح ہیں اور صحیح راستے پر جاکر آپ اتنی شہرت حاصل کرچکے ہیں ۔ تو غلط راستے پر کسی کوجانے کی ضرورت نہیں ہے، آپ کی بات مانیں گے اور اس لئے آپ اس میں بہت بڑا رول پلے کرسکتے ہیں۔
آپ پختہ قوت ارادی اور ذہنی طاقت کی علامت ہیں ، صرف جسمانی طاقت سےمیڈ ل نہیں آتے ہیں جی، دماغی طاقت بہت بڑ ا رول پلے کرتی ہے اور آپ اس سے مالا مال ہیں۔ یہ آپ کی بہت بڑی امانت ہے۔ وہ امانت ملک کے کام آنی چاہئے۔ آپ منشیات کے جو نقصان دہ اثرات ہیں،اس کے بارے میں بھارت کی نوجوان نسل کو بتانے کے سب سے بڑے برینڈ امبیسڈر بھی ہیں۔ جب بھی موقع ملے کوئی بھی آپ سے بائیٹ مانگتا ہو، انٹرو یو مانگتا ہو،دو جملے یہ ضرور بتائیں آپ۔ میں ملک کے اپنے نوجوان ساتھیوں کو یہ کہنا چاہتا ہوں ، یا یہ کہنا چاہتی ہوں ، یہ ضرور کہیئے، کیونکہ آپ نے وہ حاصل کیا ہے جو آپ کی بات ملک کا نوجوان سنے گا۔
میں آپ سے اسے اپنا مشن بنانے کی درخواست کرتا ہوں۔ آپ کو لوگوں سے ملتے ہوئے ، اپنا انٹرویو دیتے وقت ، اسکول کالج میں ہر جگہ نشیلی دواؤں کے خطرے کے بارے میں ضرور بتانا چاہئے۔ آپ کس ڈرگس سے پاک بھارت کی لڑائی کو طاقت دینے کے لئے آگے آنا چاہئے۔
ساتھیو،
آپ سپر فوڈ کی بھی اہمیت جانتے ہیں، اور یہ فٹنیس کے لئے کتنا ضروری ہے یہ بھی آپ کو پتہ ہے۔ آپ نے اپنے لائف اسٹائل میں جس طرح تغذیہ بخش کھانے کو ترجیح دی ہوئی ہے اور بہت سی چیزیں اچھی لگنے کے بعد بھی کھانے سے دور رہے ہیں ، کیا کھانا ہے ،کی جتنی اہمیت ہے اس سے بھی زیادہ کیا نہ کھانا وہ اور اہم ہوتا ہے۔ اور اس لئے میں کہوں گا کہ ملک کے بچوں میں فوڈ ہیبٹس کے سلسلہ میں تغذیہ بخش غذا کے تعلق سے ضرور آپ بہت گائیڈ کرسکتے ہیں۔آپ ملیٹ تحریک اور تغذیتی مشن میں بھی بڑا رول ادا کرسکتے ہیں۔ آپ کو اسکولوں میں ،بچوں سے صحیح کھانے پینے کی عادتوں کے بارے میں زیادہ بات کرنی چاہئے۔
ساتھیو،
کھیل میں میدان میں جو آپ نے کیا ہے،وہ ایک بڑے کینوس کا بھی حصہ ہے جب ملک آگے بڑھتا ہے ، تو ہر شعبے میں اس کا اثر نظر آتا ہے۔ بھارت کے اسپورٹس سیکٹر میں بھی ہم یہی ہوتا دیکھ رہے ہیں۔ جب ملک میں حالات ٹھیک نہیں ہوتے، تو وہ کھیل کے میدان میں بھی ریفلیکٹ ہوتے ہی ہوتے ہیں۔ آج جب عالمی پلیٹ فارم پر بھارت ایک اہم مقام حاصل کررہا ہے،آپ نے اسے کھیل کے میدان میں بھی پیش کیا ہے ۔آج جب بھارت دنیا کی ٹاپ 3اکنومی بننے کی طرف آگے بڑھ رہا ہے، تو اس کا براہ راست فائدہ ہمارے نوجوانوں کو ہوتا ہے۔ اس لئے آج آپ اسپیس میں دیکھئے، بھارت کا ڈنکا بج رہا ہے۔ چندریان کا چرچہ چاروں طرف ہے۔ اسٹارٹ اپس کی دنیا میں آج بھارت ٹاپ پرہے۔ سائنس او رٹکنالوجی میں حیرت انگیز کام ہورہا ہے ۔ انترپرینورشپ میں بھارت کے نوجوان بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ دنیا کی بڑی بڑی کمپنیوں کے نام لے لیجئے ، اس کے سی ای او اور بھارت کے سپوت ہیں، بھارت کے نوجوان ہیں۔ یعنی بھارت کی نوجوان قوت ، ہر سیکٹر میں چھائی ہوئی ہے ۔ ملک کو آپ سبھی کھلاڑیوں پر بھی بہت اعتماد ہے۔ اسی اعتماد سے ہم نے 100 پار کا نعرہ دیا تھا۔ آپ نے اس خواہش کو پورا کیا ہے اگلی بار ہم اس ریکارڈ سے بھی کہیں زیادہ آگے جائیں گے۔ اور اب ہمارے سامنے اولمپک بھی ہے۔ پیرس کے لئے آپ دم لگاکر تیاریاں کیجئے۔ جنہیں اس بار کامیابی نہیں ملی ان کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم غلطیوں سے سبق لے کر نئی کوشش کریں گے۔ میرا یقین ہے کہ آپ کی بھی جیت ضرور ہوگی ۔ کچھ دن بعد ہی 22 اکتوبر سے پیرا ایشین گیمز بھی شروع ہونے جارہے ہیں۔ میں آپ کے توسط سے پیرا ایشین گیمز کے سبھی بچوں کو ، سبھی کھلاڑیوں کو اپنی پیشگی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ آپ سبھی کو پھر سے ایک بار اس شاندار کارکردگی کے لئے، شاندار کامیابی کے لئے، ملک کا افتخار بڑھانے کے لئے بہت بہت مبارک باد دیتا ہوں۔