صدر محترم،
میں آپ کا دل سے بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں اور جل بائیڈن کا بھی دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ جس طرح آپ نے گرم جوشی سے میرا اور ہمارے وفد کا استقبال کیا اور خاص طور پر میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں آج آپ نے وائٹ ہاؤس کے دروازے ہندوستانی کمیونٹی کے لیے کھول دیے اور ہزاروں کی تعداد میں ہندوستانی کمیونٹی امریکہ-ہند کی آئندہ حکمت عملی کے گواہ بننے کے لیے آج ہمارے درمیان موجود تھے۔
ایکسی لینسی،
آپ ہمیشہ ہندوستان کے بہت اچھے بہی خواہ رہے اور جب بھی آپ کو جہاں بھی موقع ملا ہے آپ نے ہمیشہ ہندوستان اور امریکہ کے تعلقات کی اہمیت کو بہت بڑی طاقت دی ہے۔ اور مجھے یاد ہے کہ 8 سال پہلے یو ایس- انڈیا بزنس کاؤنسل سے خطاب کرتے ہوئے آپ نے ایک بہت اہم بات کہی تھی، آپ نے کہا تھا – ’’ہمارا مقصد ہندوستان کا بہترین دوست بننا ہے۔‘‘ آپ کے یہ الفاظ آج بھی گونج رہے ہیں۔ ہندوستان کے تئیں آپ کا یہی ذاتی عزم ہمیں متعدد بولڈ اور آرزومند قدم اٹھانے کے لیے آمادہ کر رہا ہے۔
آج ہند-امریکہ اسپیس کی اونچائیوں سے سمندر کی گہرائیوں تک، قدیم ثقافت سے لے کر مصنوعی ذہانت تک، ہر شعبے میں کندھے سے کندھا ملا کر چل رہے ہیں۔
ڈپلومیٹک نقطہ نظر سے جب کسی دو ممالک کے درمیان تعلقات کی بات کی جاتی ہے، تو اکثر رسمی جوائنٹ اسٹیٹمنٹ، ورکنگ گروپس، اور ایم او یو اسی کے دائرے میں عام طور پر بات چیت ہوتی ہے، اس کی اپنی اہمیت ہے ہی، لیکن ہندوستان اور امریکہ کے رشتوں کا اصلی انجن ہمارے مضبوط عوام سے عوام کے درمیان تعلقات ہیں۔ اور اس انجن کی ایک زور بھری دہاڑ ہم نے ابھی باہر وائٹ ہاؤس کے دالان میں بھی سنی۔
ایکسی لینسی،
جیسا آپ نے کہا، میں اسے پھر سے دہرانا چاہوں گا، آج کی تیزی سے بدل رہی عالمی صورتحال میں سبھی کی نظر دنیا کے دو سب سے بڑے جمہوری ممالک پر ہے، ہندوستان اور امریکہ پر ہے۔ میرا ماننا ہے کہ ہماری اسٹریٹجک پارٹنرشپ انوع انسانی کی فلاح کے لیے، عالمی امن اور استحکام کے لیے، جمہوری اقدار میں یقین رکھنے والے سبھی طاقتوں کے لیے بہت ہی اہم ہے اور پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔
مجھے یقین ہے کہ ہم مل کر پوری دنیا کی صلاحیتوں کو بڑھانے میں ضرور کامیاب ہوں گے۔
آج ہماری بات چیت میں ہم ایسے ہی کئی امور پر بات کریں گے اور اپنے اسٹریٹجک تعلقات کو نئے گوشوں سے جوڑیں گے۔ میں ایک بار پھر آپ کا آپ کی دوستی کے لیے دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔