جھارکھنڈ کے گورنر جناب رمیش بیس جی، وزیر اعلیٰ جناب ہیمنت سورین جی، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی جناب جیوترادتیہ سندھیا جی، جھارکھنڈ حکومت کے وزراء، رکن پارلیمنٹ نشی کانت جی، دیگر اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی، خواتین و حضرات،
بابا دھام آنے کے بعد سب کا دماغ خوش ہوجاتا ہے۔ آج ہم سب کو دیوگھر سے جھارکھنڈ کی ترقی کو تیز کرنے کی خوش بختی حاصل ہوئی ہے۔ بابا ویدناتھ کے آشیرواد سے آج 16 ہزار کروڑ سے زیادہ کے پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ یہ جھارکھنڈ کے جدید کنکٹیوٹی، توانائی، صحت، آستھا اور سیاحت کو کافی حوصلہ دینے والے ہیں۔ دیوگھر ایئرپورٹ اور دیوگھر ایمس کا خواب ہم سب نے طویل عرصے سے دیکھا ہے۔ یہ خواب بھی اب پورا ہونے والا ہے۔
ساتھیو،
ان پروجیکٹوں سے نہ صرف جھارکھنڈ کے لاکھوں لوگوں کی زندگی آسان ہوگی بلکہ کاروبار، سیاحت، روزگار اور خود کے روزگار کے کئی نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ میں ان تمام ترقیاتی منصوبوں کے لیے جھارکھنڈ کے تمام لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں، بہت سی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ یہ پروجیکٹ جھارکھنڈ میں شروع کیے جا رہے ہیں، لیکن جھارکھنڈ کے علاوہ بہار اور مغربی بنگال کے کئی علاقوں کو بھی ان سے براہ راست فائدہ پہنچے گا۔ یعنی یہ پروجیکٹ مشرقی بھارت کی ترقی کو بھی تقویت دیں گے۔
ساتھیو،
ریاستوں کی ترقی سے قوم کی ترقی، ملک اسی سوچ کے ساتھ گزشتہ 8 سال سے کام کر رہا ہے۔ پچھلے 8 سالوں میں جھارکھنڈ کو ہائی ویز، ریلوے، ایئرویز، آبی گزرگاہوں کے ذریعے جوڑنے کی کوششوں میں بھی یہی جذبہ نمایاں رہا ہے۔ جن 13 ہائی وے پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا گیا ہے، ان سے جھارکھنڈ کا بہار اور مغربی بنگال کے ساتھ ساتھ ملک کے باقی حصوں کے ساتھ رابطہ مضبوط ہوگا۔ مرزا چوکی اور فرکا کے درمیان بننے والی چار لین والی شاہراہ پورے سنتھال پرگنہ کو جدید سہولیات فراہم کرے گی۔ رانچی-جمشید پور ہائی وے اب راجدھانی اور انڈسٹریل سٹی کے درمیان سفر کے وقت اور ٹرانسپورٹ کی لاگت دونوں میں نمایاں کمی کرے گا۔ پالما گملا سیکشن سے چھتیس گڑھ تک رسائی بہتر ہو گی، پارا دیپ پورٹ اور ہلدیہ سے پٹرولیم مصنوعات جھارکھنڈ تک لانا بھی آسان اور سستا ہوجائے گا۔ آج ریل نیٹ ورک میں جو توسیع ہوئی ہے اس سے پورے خطے میں نئی ٹرینوں کے لئے راہیں کھلی ہیں، ریل نقل و حمل کے مزید تیز ہونے کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ ان تمام سہولیات کا جھارکھنڈ کی صنعتی ترقی پر مثبت اثر پڑے گا۔
ساتھیو،
مجھے چار سال پہلے دیوگھر ہوائی اڈے کا سنگ بنیاد رکھنے کا موقع ملا تھا۔ کورونا کی مشکلات کے باوجود اس پر تیزی سے کام ہوا اور آج جھارکھنڈ کو دوسرا ہوائی اڈہ مل رہا ہے۔ دیوگھر ہوائی اڈہ ہر سال تقریباً 5 لاکھ مسافروں کو سنبھال سکے گا۔ اس سے بہت سارے لوگوں کو بابا کے درشن کرنا آسان ہوجائے گا۔
ساتھیو،
ابھی جیوتی رادتیہ جی کہہ رہے تھے کہ ہوائی چپل پہننے والا بھی ہوائی سفر کا لطف اٹھا سکتا ہے، اسی سوچ کے ساتھ ہماری حکومت نے اڑان (یو ڈی اے این) اسکیم شروع کی۔ حکومت کی کاوشوں کے ثمرات آج ملک بھر میں نظر آرہے ہیں۔ اڑان اسکیم کے تحت، پچھلے 5-6 سالوں میں، اس کے ذریعے 70 سے زیادہ نئے مقامات کو ہوائی اڈوں، ہیلی پورٹ اور واٹر ایروڈوم سے جوڑا گیا ہے۔ آج عام شہریوں کو 400 سے زائد نئے روٹس پر ہوائی سفر کی سہولت مل رہی ہے۔ اڑان اسکیم کے تحت اب تک ایک کروڑ مسافروں نے بہت کم قیمت پر ہوائی سفر کیا ہے۔ ان میں سے لاکھوں ایسے ہیں جنھوں نے پہلی بار ایئرپورٹ دیکھا، پہلی بار جہاز میں سوار ہوئے۔ میرے غریب اور متوسط طبقے کے بھائی بہن، جو کبھی کہیں آنے جانے کے لیے بسوں اور ریلوے پر انحصار کرتے تھے، اب انھوں نے کرسی کی پٹی باندھنا سیکھ لیا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آج دیوگھر سے کولکاتہ کی فلائٹ شروع ہو گئی ہے۔ رانچی، پٹنہ اور دہلی کے لیے بھی جلد از جلد پروازیں شروع کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ دیوگھر کے بعد بوکارو اور دمکا میں بھی ہوائی اڈوں کی تعمیر پر کام جاری ہے۔ یعنی آنے والے وقتوں میں جھارکھنڈ میں کنکٹیوٹی مسلسل اور بہتر ہونے والی ہے۔
ساتھیو،
کنکٹیوٹی کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت ملک کے عقیدے/ آستھا اور روحانیت سے متعلق اہم مقامات پر سہولیات پیدا کرنے پر بھی زور دے رہی ہے۔ بابا بیدناتھ دھام میں بھی پرساد اسکیم کے تحت جدید سہولیات کو بڑھایا گیا ہے۔ اس طرح جب ہمہ گیر سوچ کے ساتھ کام کیا جاتا ہے تو سماج کے ہر طبقے، ہر شعبے کو سیاحت کی صورت میں آمدنی کے نئے ذرائع ملتے ہیں۔ قبائلی علاقے میں ایسی جدید سہولیات اس علاقے کی تقدیر بدلنے والی ہیں۔
ساتھیو،
پچھلے 8 سالوں میں جھارکھنڈ کو سب سے بڑا فائدہ گیس پر مبنی معیشت کی طرف بڑھنے والی ملک کی کوششوں سے بھی ہوا ہے۔ مشرقی بھارت میں جس طرح کا بنیادی ڈھانچہ موجود تھا اس کی وجہ سے یہاں گیس پر مبنی زندگی اور صنعت کو ناممکن سمجھا جاتا تھا۔ لیکن پردھان منتری اورجا گنگا یوجنا پرانی تصویر بدل رہی ہے۔ ہم کمی کو مواقع میں تبدیل کرنے کے لیے کئی نئے تاریخی فیصلے کر رہے ہیں۔ بوکارو-انگول سیکشن کا آج افتتاح جھارکھنڈ اور اڈیشہ کے 11 اضلاع میں سٹی گیس ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک کو وسعت دے گا۔ اس سے نہ صرف گھروں میں پائپ سے سستی گیس ملے گی بلکہ سی این جی پر مبنی ٹرانسپورٹ، بجلی، کھاد، اسٹیل، فوڈ پروسیسنگ، کولڈ اسٹوریج وغیرہ جیسی بہت سی صنعتوں کو بھی تقویت دے گی۔
ساتھیو،
ہم سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس کے منتر پر عمل کر رہے ہیں۔ انفرا اسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرکے ترقی کی نئی راہیں، روزگار، خود کے روزگار کی تلاش کی جارہی ہے۔ ہم نے ترقی کی خواہش پر زور دیا ہے، توقعاتی اضلاع پر توجہ مرکوز کی ہے۔ آج جھارکھنڈ کے کئی اضلاع کو اس کا فائدہ مل رہا ہے۔ ہماری حکومت مشکل سمجھے جانے والے علاقوں، جنگلوں، پہاڑوں سے گھرے قبائلی علاقوں پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ آزادی کی اتنی دہائیوں کے بعد جن 18 ہزار دیہاتوں میں بجلی پہنچی ان میں سے زیادہ تر ناقابل رسائی علاقوں سے تعلق رکھتے تھے۔ یہاں تک کہ جو علاقے اچھی سڑکوں سے محروم تھے، ان میں دیہی، قبائلی، ناقابل رسائی علاقوں کا سب سے زیادہ حصہ تھا۔ گزشتہ 8 سالوں میں، ناقابل رسائی علاقوں میں گیس کنکشن، پانی کے کنکشن کی فراہمی کے لیے مشن موڈ پر کام شروع کیا گیا ہے۔ ہم سب نے دیکھا ہے کہ صحت کی بہتر سہولیات صرف بڑے شہروں تک محدود تھیں۔ اب دیکھیں کہ ایمس کی جدید سہولیات اب جھارکھنڈ کے ساتھ بہار اور مغربی بنگال کے بڑے قبائلی علاقوں میں بھی دستیاب ہیں۔ یہ تمام منصوبے اس بات کا ثبوت ہیں کہ جب ہم عوام کی سہولت کے لیے اقدامات کرتے ہیں تو قوم کی دولت بھی بنتی ہے اور ترقی کے نئے مواقع بھی پیدا ہوتے ہیں۔ یہ ہے حقیقی ترقی۔ ہمیں مل کر اس طرح کی ترقی کی رفتار کو تیز کرنا ہے۔