ہمارے کسان بااختیار ہوئے
وزیر اعظم نریندر مودی کے زیر قیادت این ڈی اے حکومت نے زراعت پر غیر معمولی توجہ مرکوز کی ہے۔ پیداوار میں بہتری، کسانوں کے تحفظ اور ان کی آمدنی میں اضافہ اور ان کی مجموعی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔ سرکار کے ذریعہ کیے جانے والے اقدامات کسانوں کو مختلف طریقوں سے فائدے پہنچا رہے ہیں جن میں فرٹیلائزرس کی آسان دستیابی، آبپاشی کی سہولیات میں بہترین ، فصل بیمہ اسکیم سے آسان قرض تک نیزسائنسی معاونت سے لے کر پیداوار کی بہتر قیمت تک تمام امور میں کسانوں کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم مودی نے متعدد مثالی اقدامات کے ذریعہ کسانوں کی آمدنی 2022 تک دوگنی کیے جانے کا نعرہ بھی دیا ہے۔
ہندوستان کو سال 2014۔15 اور 2015۔16 میں دو برس مسلسل خشک سالی کا سامنہ کرنا پڑا۔ لیکن اس کے باوجود ہمارے کسانوں کی زبردست قوت برداشت اور مدافعت کے نتیجے میں ذرعی پیداوار مستحکم ہی رہی اور فراہم و افراط زر کی شرح بھی مستحکم بنی رہی۔ 2015۔16 میں 252.23 ایم ٹی اجناس کی پیداوار کی اندازہ کاری کی گئی تھی جبکہ سال 2014۔15 میں اناج کی کل پیداوار 252.02 ایم ٹی ہی رہی تھی۔ اس کے ساتھ ہی حکومت ہند نے ایک اہم فیصلہ کرتے ہوئے مرکزی وزارت زراعت کا نام بدل کر مرکزی وزارت برائے زراعت و فلاح کاشتکاران کر دیا ہے۔ یہ تصورات اور خیالات میں تبدیلی کی ایک ایسی روشن مثال ہے جس نے کسانوں کو پہلے مقام پر رکھا ہے۔ زراعت اور کسانوں کی بہبود کے لئے سرمایے کی تخصیص میں زبردست اضافہ کیا گیا ہے اور یہ رقم 35984 کروڑ روپئے کر دیا گیا ہے۔
سرکار نے زرعی پیداوار کو مزید منفعت بخش اور پیداواری بنانے کی غرض سے زراعت کی ضرورتوں کو پوری طرح محسوس کر لیا ہے۔ کسانوں کے مسائل کے حل کے لئے ہمہ جہت نظریہ اختیار کیے جانے کی ضرورت ہے اس لئے سرکار نے کسانوں کو درپیش متعدد مسائل کے سدباب کے لئے متعدد اقدامات کیے ہیں۔
فصل کی بوائی سے قبل کے اقدامات:
- سوائل ہیلتھ کارڈ کسانوں کو صحیح فیصلہ لینے میں مدد کریں گے۔
سرکار نے اس کے لئے 1.84 کروڑ سوائل ہیلتھ کارڈ تقسیم کیے ہیں۔ اس سلسلے میں سرکار نے تمام 14 کروڑ کاشتکاری کی اراضیوں کو اس دائرے میں شامل کرنے اور سبھی کسانوں کو سوائل ہیلتھ کارڈ دستیاب کرانے کا نشانہ معین کیا ہے ۔
- فرٹیلائیزرس
فرٹیلائزرس کے لئے لمبی قطاریں اب تاریخ کی بات ہو کر رہ گئی ہیں۔ سرکار کسانوں کو فرٹیلائزرس کی دستیابی کو آسان بنا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی فرٹیلائزرس کی قیمتوں میں بھی خاطر خواہ کمی کی گئی ہے۔ ملک میں 100 فیصد نیم کوٹڈ یوریا دستیاب ہے۔ جس سے فرٹیلائزرس کے استعمال میں دس سے 15 فیصد تک زیادہ مؤثریت پیدا ہوگی اور یوریا فرٹیلائزرس کی کھپت میں کمی ہوگی۔
- مالیات
سرکار نے کسانوں کے قرض کے سود کی رقم میں 18276 کروڑ روپئے معاف کیے جانے کی منظوری دے دی ہے۔ اس کے تحت اب کسانوں کو قلیل المدتی فصلوں کے قرض کے لئے چار فیصد شرح سود فصل کی کٹائی کے بعد کے قرض پر 7 فیصد اور قدرتی آفات کی صورت میں قرض پر 7 فیصداور بازار کے بھاؤ کے تعلق سے 9 فیصد سالانہ شرح سود کے حساب سے ادائیگی کرنے کی آزادی ہوگی۔
فصلوں کی بوائی
- آبپاشی یا سینچائی کی سہولیات
پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا پر مشن کے طریقے سے عمل آوری کی جائے گی اور 28.5 ہیکٹیئر رقبہ زمین کو آبپاشی کے دائرے میں شامل کیا جائے گا۔ برسوں سے مورد التوا میں پڑے اے آئی بی پی کے 89 آبپاشی پروجیکٹس پر تیز رفتاری سے عمل آوری کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے 20000 کروڑ روپئے کے سرمیے کی تخصیص کے ساتھ نبارڈ میں ایک ڈیڈیکیٹڈ لانگ ٹرم اریگیشن فنڈ قائم کیا جا رہا ہے۔ بارش والے علاقوں کے 5 لاکھ دیہی تالاب اور کنووں اور نامیاتی کھاد کی پیداوار کے لئے 10 لاکھ کمپوسٹ گھڑوں کی کھدائی کا کام ایم جی نریگا کے تحت کیا جا رہا ہے۔
- معاونت و رہنمائی
ایس ایم ایس اور فون کالوں کی شکل میں کروڑوں کسانوں کو سائنسی مشورے بھیجے جا چکے ہیں۔
فصلوں کی بوائی کے بعد
- پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا
پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا میں کسانوں کے لئے اب تک کی سب سے کم شرح کا پریمئم مقرر کیا گیا ہے۔ یعنی اب پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے تحت ایک فصل کے لئے ایک شرح یعنی خریف کی فصلوں کے لئے دو فیصد: ربیع کی فصلوں کے لئے 1.5 فیصد اور باغبانی کی فصلوں کے لئے 5 فیصد کا پریمئم مقرر کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی پریمئم کی شرحیں محدود نہیں کی گئی ہیں اور بیمہ شدہ رقم میں کوئی تخفیف نہیں کی گئی ہے۔ اس طرح کسانوں کے لئے مکمل تحفظ کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ آزادی کے بعد سے اب تک محض 20 فیصد کسانوں کو ہی بیمہ کی ہی سہولت دستیاب تھی لیکن اب پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے تحت اگلے تین برسوں کے دوران 50 فیصد کسانوں کو فصل بیمہ کے دائرے میں شامل کیے جانے کا نشانہ معین کیا گیا ہے۔
- ای۔ این اے ایم
زرعی مارکیٹنگ کا انتظام ریاستی سرکاریں اپنے اپنے زرعی مارکیٹنگ کے ضابطوں کے مطابق کرتی ہیں جن کے تحت ریاست دو بازار علاقوں میں منقسم ہو جاتی ہے۔ بازاروں کی اس طرح تقسیم سے زرعی پیداوار کے ایک بازار کے علاقے سے دوسرے بازارتک لے جائے جانے میں دشواریاں ہوتی تھیں جن کے نتیجے پیداوار کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں سامنے آتے تھے اور صارفین کو زیادہ قیمتیں ادا کرنی پڑتی تھیں، لیکن کسانوں کو ان سے کوئی فائدہ نہیں پہنچتا تھا۔ لیکن اب ای۔ این اے ایم اسکیم نے ریاستی اور قومی دونوں سطحوں پر آن لائن ٹریڈنگ پلیٹ فارم کے ذریعہ یکجہ بازار قائم کرکے اس چیلنج کا تدارک کیا ہے جس سے تمام مربوط بازاروں میں یکسانیت اور کاروائیوں کے ارتکاز کو فروغ ہوگا۔ خریداروں اور فروخت کاروں کے درمیان معلومات کے تضاد کو ختم کیا جا سکے گا۔ اور حقیقی مانگ اور سپلائی پر مبنی قیمتوں کے حقیقی تعین کو فروغ حاصل ہوگا جس سے نیلامی کے عمل میں شفافیت پیدا ہوگی اور کسانوں کی ملک کے تمام بازاروں تک رسائی ممکن ہو سکے گی، کسانوں کو ان کی پیداوار کے مطابق قیمتیں حاصل ہو سکیں گی۔ اس کے ساتھ ہی انہیں آن لائن ادائیگی اور بہتر معیار کی پیدا وار کی دستیابی اور خریداروں کو معقول قیمتوں پر پیداواری اشیاء دستیاب ہو سکیں گی۔
مذکورہ بالا اقدامات کے علاوہ کسانوں کی آمدنی میں اضافے کی خاطر ایک ہمہ جہت طریقہ اختیار کیا گیا ہے۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری مصنوعات جیسی متعلقہ سرگرمیوں کی معاونت کے ذریعہ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کیا جاسکے۔ اس کے لئے ’پشودھن سنجیونی‘، ’نکل سواستھ پتر‘، ’ای۔ پشودھن ہاٹ‘ اور نیشنل جینومک سینٹر فار انڈیجنس بریڈس کے نام سے چار ڈیری پروجیکٹوں کی خاطر 850 کروڑ روپئے کا سرمایہ مختص کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی دیسی گایوں کی نسل کے بچاؤ کے لئے ایک راشٹر گوکل مشن بھی شروع کیا گیا ہے۔ سال 2013۔14 کے دوران ماہی گیری کی مقدار 95.72 لیکن اب سال 2014۔15 میں ماہی گیری کی مقدار بڑھ کر 101.64 ٹن ہو گئی ہے۔ سال 2015۔16 کے لئے 107.9 ٹن ماہی گیری کی اندازہ کاری کی گئی ہے۔ ماہی گیری پر پابندی اور تین ماہ کی قلیل مدت کے لئے نیلگوں انقلاب اسکیم کے تحت ماہی گیروں کو بچت کم راحت کی رقم بڑھا کر 1500 روپئے ماہانہ کردی گئی ہے۔
اس کے ساتھ ہی سرکار کی جانب سے فراہم کرائی جانے والی راحت میں بھی نمایاں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ سال 2010۔2015 تک کی مدت کی خاطر اسٹیٹ ڈیزاسٹر ریسپونس فنڈ کے لئے 33580.93 کروڑ روپئے کا سرمایہ مختص کیا گیا تھا، لیکن اب اسے 2015-2020 کی مدت کے لئے بڑھا کر 61220 کروڑ روپئے کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سال 2010۔14 کی مدت کے دوران خشک سالی اور ژالہ باری سے متاثر ریاستوں کی کے لئے 12516.20 کروڑ روپئے کی سرمایے کی منظوری دی گئی تھی۔ این ڈی اے حکومت نے سال 2014۔15 کے دوران 9017.998کروڑ روپئے کی رقم اور 2015۔16 کے لئے 13496.57 کروڑ روپئے کی رقم راحت دیے جانے کے لئے منظور کی تھی۔