بدعنوانی کا خاتمہ

Published By : Admin | September 1, 2018 | 16:27 IST

وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت نے اپنی اپنی تشکیل کے بعد سے ہی بدعنوانی کے خاتمے کے لئے عہد بستہ رہی ہے۔اس کا مقصد بدعنوانی کا خاتمہ ہی نہیں بلکہ ایمانداری کو پروان چڑھانا اور ادارہ جاتی بنانا ہے۔

حکمرانی کو شفاف بنانے کی غرض سے سرکار کے ذریعہ کیے گئے متعدد اقدامات کے قریبی تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ جس طریقے سے تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں ان سے نہ صرف ہماری معیشت داخلی طور پر مستحکم ہوئی ہے بلکہ سرکار پر عوام کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

معیشت کی پیداواریت میں زیادہ سے زیادہ اضافے کے ذریعہ غریب ترین لوگوں کو ترقی کے فوائد کی فراہمی کو یقینی بنانے کی غرض سے  بدعنوانی اور کالے دھن کی دوجڑواں برائیوں کے خاتمے کے لئے ہمہ جہت طریقے اختیار کیے گئے ہیں۔ بیرونی ممالک کی سرکاروں سے معاہدات طے کرنے کی غرض سے قانون سازی کے اقدامات کے ساتھ زبردست عملی اقدامات کیے گئے ہیں تاکہ حکومت کے نظام کے طریقے کو جوابدہ اور ذمہ دار بنایا جا سکے۔

سرکار نے اس سلسلے میں سب سے پہلا قدم یہ اٹھایا کہ کالے دھن پر ایک خصوصی تفتیشی ٹیم ایس آئی ٹی تشکیل دی تاکہ کالے دھن کی پیداوار اور اس کی ذخیرہ اندوزی کے ذرائع کا پتہ لگا کر اس کے خاتمے کے طریقے تجویز کیے جا سکیں۔ اس کمیٹی کی متعدد سفارشات سرکار نے منظور کر لی ہیں۔ سرکار کو درپیش ایک اور بڑا چیلنج یہ ہے کہ یہ سرکار 2014 میں اس وقت برسر اقتدار آئی جب ملک میں کوئلے کا بحران جاری تھا۔ سپریم کورٹ نے کوئلے بلاکوں کی تخصیص کو منسوخ کر دیا تھا جس کے بعد ایک صاف ستھرے اور شفاف نیلامی کا عمل ضروری ہو گیا تھا۔ سرکار نے اس سلسلے میں وقت ضائع کیے بغیر کام شروع کیا جس کے نتیجے میں شفاف نیلام ممکن ہو سکے۔جس کے نتیجے میں ملک و قوم کو زبردست غیر متوقع فوائد حاصل ہوئے۔

ٹیلی کام الوکیشن کے لئے بھی اسی سے ملتا جلتا طریقہ اختیار کیا گیا جس کے نتیجے میں سرکاری خزانے کو خطیر سرمایہ حاصل ہوا ہے۔ اسپیکٹرم کی نیلامی میں بھی سرکار نے ماضی کی قطعی نقصان نہ برداشت کرنے والے نظریے کے برعکس زبردست مالی فوائد حاصل کیے۔

بے نامی اثاثہ جات کےذریعہ کالے دھن کی پیداوار کے مسئلے کے تدارک کے لئے مدت مدید سے التوا میں پڑا ہوا بینامی پراپرٹی ایکٹ منظور کیا گیا۔  فیوجی ٹو اکنامک آفینڈرس بل کو بھی منظوری دے دی گئی تاکہ تفتیش کار ایجنسیاں فرار معاشی مجرمین کے معاملات کی تفتیش کر سکیں۔ اس کے تحت قانون کا اطلاق کرنے والی ایجنسیوں کو فرار معاشی مجرمین کے املاک اور اثاثہ جات ضبط کرنے کا مجاز قرار دیا گیا ہے اور بینکوں کو قرض ادا نہ کرنے والے کھاتے داروں سے زیادہ سے زیادہ وصولی کرنے کے لئے مجاز قرار دیا گیا ہے۔

سرکار نے تلافی کے اقدامات تک محدود نہ رہتے ہوئے ایک قدم اور آگے بڑھ کر اس وبا سے مقابلے کے لئے ایک قومی اتحاد قائم کیا ہے۔ سرکار نے ماریشس، سنگاپور اور قبرص کے ساتھ ڈبل ٹیکس اوائڈینس اگریمنٹ (ڈی ٹی اے اے) اگریمنٹ میں ترمیم کر دی ہے۔ یہ وہ ممالک ہیں جن میں کالادھن چھپایا جاتا ہو، اس کے ساتھ ہی حکومت نے سوئیٹزلینڈ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں تاکہ سوئز بینک میں بھارتی باشندوں کے ذریعہ کھولے گئے کھاتوں کے بارے میں بروقت اطلاعات حاصل ہو سکیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے نوٹ بندی کے اعلان کے ذریعہ کالے دھن پر زبردست چھاپے مارے۔ اس تاریخی اقدام کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر غیر اعلان شدہ آمدنی، مشکوک سودوں اور کھاتوں کا پتہ لگایا جا سکا۔ جس کے نتیجے میں تین لاکھ جعلی کمپنیوں کے خلاف کاروائی کی گئی اور ان کے اندراج کو منسوخ کیا گیا۔ اس اقدام کے نتیجے میں صاف ستھری معیشت کے فروغ اور اسے مستحکم بنانے میں زبردست معاونت حاصل ہوئی اور ٹیکس کی بنیاد میں بھی اضافہ ہوا۔

کالے دھن کی باز پیداواری کے خاتمے کے عزم محکم کے ساتھ ایک مزید شمولیت پر مبنی معیشت کے لئے مضبوط اقدامات کیے گئے۔ نقدی کے بغیر سودوں، عملے کو اجرتوں کی شفاف منتقلی کے لئے پچاس لاکھ نئے بینک کھاتے کھولے گئے۔ اس سے پہلے سرکاری سرمایے کا ایک بڑا حصہ، سرکاری کاروائی میں رساؤ کی نظر ہو جاتا تھا۔ فلاحی اسکیموں کو آدھار کارڈ سے جوڑنے اور اسے ایک قانونی نظام دیے جانے کے ساتھ سرکار نے سرکاری نظام تقسیم میں رساؤ کے مقامات کا پتہ لگانے اور سرکاری سرمایے کی تقسیم کے لئے ایک تبادلے کے ایک قابل قبول متبادل تلاش کرنے کی نیک نیت کوششیں کی ہیں۔ گذشتہ چار برسوں کے دوران 431 استفادہ کنندگان کے بینک کھاتوں میں 3.65 لاکھ کروڑ روپئے منتقل کیے جا چکے ہیں۔

سرکار پر بڑھتے اعتماد کا نتیجہ یہ ہوا کہ بڑی تعداد میں ٹیکس دہندگان اپنے واجد الادا ٹیکسوں کی ادائیگی کر رہے ہیں۔ ہمارے لئے یہ بات باعث افتخار ہے کہ مالی سال 2017-2018 میں داخل کی جانے والی انکم ٹیکس ریٹرن کی تعداد 6.85 کروڑ رہی ہے اور جو مالی سال 2013-14 میں محض 3.85 کروڑ تھی۔ اس طرح ٹیکس کی بنیاد وسیع تر ہوگئی ہے۔ نوٹ بندی کے بعد ای پی ایف او میں ایک کروڑ نئے اندراجات کیے گئے ہیں۔ جبکہ ایمپلائز اسٹیٹ انشیورینس کارپوریشن (ای ایس آئی سی) میں 1.3 کروڑ اندراج کیے گئے ہیں۔ وسیع تر شفافیت اور رسم بندی کے نتیجے میں محنت کش شہریوں کو حفاظت کے دائرے میں شامل کیا جا چکا ہے۔اس طرح ان کی بچت اور آمدنی کی سلامتی میں اضافہ ہوا ہے۔

آزادی کے بعد کی سب سے بڑی معاشی اصلاح جی ایس ٹی نے اپنی بے روک عمل آوری، شفافیت  اور تعمیل کے عمل میں توقعات کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ ہندوستانی عوام نے کھلے دل کے ساتھ اسے قبول کیا ہے جو جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد محض ایک سال کی مدت میں 50 لاکھ نئے کاروباریوں کے اندراج سے بخوبی ظاہر ہے۔ پچھلے ستر برسوں کے دوران یہ تعداد محض 65 لاکھ ہی رہی تھی۔

شفافیت کو یقینی بنانے کی غرض سے ایک جدت طراز اقدام کے تحت وزارت ماحولیات نے ماحولیاتی منظوریوں کے لئے آن لائن درخواستیں جمع کرانے کا عمل شروع کیا ہے جس کے نتیجے میں منظوری میں صرف ہونے والا وقت 600 یوم سے کم ہو کر محض 180 دن رہ گیا ہے۔ مزید برآں پروجیکٹ کی منظوری کے لئے رشوت لینے کی غرض سے انسانی مداخلت کے امکانات کو کم سے کم کرنا اور درخواستوں کا آن لائن پتہ لگانا بہ آسانی ممکن ہو گیا ہے۔ اسی طرح غیر گزٹڈ اسامیوں کے لئے انٹرویو کی روایت ختم کیے جانے کے نتیجے میں حقیقی امیدواروں کا ان کی لیاقتوں کی بنیاد پر  انتخاب یقینی بنایا جا سکا ہے۔

ایک فیصلہ کن ہمہ جہت اقدام نے نہ صرف معیشت کی نمو کے لئے ایک ٹھوس بنیاد تیار کی ہے بلکہ معاشرے کے آخری آدمی کی زندگی پر بھی مثبت اثرات مرتب کیے ہیں۔ اس لئے ایک صاف ستھری، شفاف اور معیشت نے نئے ہندوستان کے چہرہ کاری کے لئے میدان ہموار کرنا شروع کر دیا ہے۔

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s digital economy surge: Powered by JAM trinity

Media Coverage

India’s digital economy surge: Powered by JAM trinity
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM Modi’s Vision Fuels Delhi’s Development
April 12, 2024

“Delhi has the good fortune to get an opportunity of keeping the flag of nations' prestige flying high.”
- PM Narendra Modi as Delhi prepared to host the G20 Summit

The last ten years of Prime Minister Narendra Modi’s government have set in motion the creation of a New India—from rural to urban, from water to electricity, from houses to health, from education to employment, from castes to classes—a comprehensive plan bringing growth and prosperity to each doorstep.

The National Capital Territory of Delhi has emerged as a pivotal part of this dynamic developmental momentum spearheaded by PM Modi throughout this transformative decade.

The city has been at the heart of the infrastructural shift that has given a dedicated facelift to the entire nation. Today infrastructural marvels like Atal Setu, Chenab Bridge, Statue of Unity, and Zojila Tunnel dot India’s ever-evolving landscape.

With its focus on revamping transportation networks, upgrading urban amenities, and expanding digital infrastructure, the Modi government has launched an array of transformative initiatives. From railways, highways to airports, these initiatives have been key in galvanising inclusive and sustainable development across the length and breadth of the country.

The impressive expansion of the metro rail network has revolutionised urban commuting in India. From a mere 5 cities in 2014, the metro rail network now serves 21 cities across the nation—expanding from 248 km in 2014 to 945 km by 2024, with 919 km of lines under construction in 26 additional cities.

The Union Cabinet has recently approved two new corridors of Delhi Metro Phase-IV—Lajpat Nagar to Saket G-Block and Inderlok to Indraprastha. Both the lines have a combined length of over 20 kms with a project cost of over Rs. 8,000 crore (funding being sourced from the Union Govt, Govt of Delhi, and international agencies). The Inderlok- Indraprastha line will play a significant role in enhancing connectivity to the Bahadurgarh region of Haryana. Additionally, India’s first Namo Bharat train, operating on the Delhi-Meerut Regional Rapid Transit System (RRTS) corridor further underlines the Modi government’s commitment to enhancing regional connectivity and upgrading its transportation infrastructure.

Further, the Bharatmala Pariyojana envisages improved logistics efficiency and connectivity via the development of nearly 35,000 km of National Highway corridors. 25 greenfield high-speed corridors have been planned under the plan out of which four intersect with Delhi’s growing infra capacity: Delhi-Mumbai Expressway, Delhi-Amritsar-Katra Expressway, Delhi-Saharanpur-Dehradun Expressway, and the Urban Extension Road-II. The total project length sanctioned for Delhi is 203 km with an allocation of over Rs. 18,000 crore.

Over the past decade, the Modi government has consistently dedicated efforts towards augmenting capacity and decongestion of airports. After the IGI Airport Delhi became the first airport in the country to have four runways and an elevated taxiway, the expanded state-of-the-art Terminal 1 has also been inaugurated recently. In addition, the upcoming Noida International Airport (Jewar) shall further contribute to decongestion of the Delhi airport which is serving millions of passengers annually.

Besides, the inauguration of the New Parliament has further added civilisational yet modern connotations to the city’s landscape. Inauguration of the Yashobhoomi (India International Convention & Expo Centre) has given Delhi India’s largest convention and exhibition centre, offering a mixed purpose tourism experience. Along with Yashobhoomi, the Bharat Mandapam, a world-class convention and exhibition centre, showcases India to the world.

In terms of welfare, the Modi government has launched several schemes benefitting people hitherto on the margins of growth and development. Women’s safety in Delhi has been a key concern. To address the same, the Modi government strengthened the Criminal Law (Amendment) Act, 2013 by increasing the quantum of punishment for rape, including capital punishment for rape of a girlchild below the age of 12.

The Union Home Ministry established a separate Women Safety Division back in 2018. One-stop centers, Sakhi Niwas, Safe City Project, Nirbhaya Fund, SHe-Box, Investigation Tracking System for Sexual Offences, and Cri-MAC (Crime Multi-Agency Center) among others are significant additions in the government’s campaign towards women safety.

In addition, Swachh Bharat Mission, PM Ujjwala Yojana, PM Matru Vandana Yojana, and Beti Bachao Beti Padhao have further led to the empowerment of Nari Shakti in India.

As India becomes the 3rd largest startup ecosystem in the world, Delhi is also contributing significantly towards this development. Today over 13,000 DPIIT-recognised startups are functioning in Delhi even as the government is promoting self-employment through PM MUDRA Yojana with over 2.3 lakh loans sanctioned worth over Rs. 3,000 crore for FY2023-24 (as on 26.01.2024).

PM SVANidhi, which provides collateral free loans to street vendors, is supporting over 1.67 lakh beneficiaries in Delhi. Further, under the Aatmanirbhar Bharat Rozgar Yojana, launched in 2020 to incentivise employers for creation of new employment and restoration of loss of employment during Covid-19 pandemic, over 2.2 lakh employees benefitted in Delhi.

Further, nearly 30,000 houses have been sanctioned and completed in Delhi under PM Awas Yojana (Urban).

Air pollution has been a recurring problem for the people of Delhi. Conscious of this reality, the central government has launched the National Clean Air Programme as a national level strategy to reduce air pollution level across the country.

The Modi government's tenure over the last decade has brought about a remarkable transformation in Delhi across various fronts. From infrastructure development to governance reforms, from education to employment, the government's initiatives have left an indelible mark on the capital city. As Delhi continues on its journey of progress and development, the contributions of the Modi government are set to shape its future trajectory for years to come.