وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی نے ربیع مارکیٹنگ سیزن (آر ایم ایس) 23-2022 کے لیے سبھی ربیع فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) میں اضافہ کرنے کو منظوری دے دی ہے۔
حکومت نے آر ایم ایس 23-2022 کے لیے ربیع فصلوں کی ایم ایس پی میں اضافہ کر دیا ہے، تاکہ کسانوں کو ان کی پیداوار کی منافع بخش قیمت مل سکے۔ پچھلے سال کے ایم ایس پی میں مسور کی دال اور کینولا (ریپ سیڈ) اور سرسوں میں اعلیٰ مکمل اضافہ (ہر ایک کے لیے 400 روپے فی کوئنٹل) کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس کے بعد چنا (130 روپے فی کوئنٹل) کو رکھا گیا ہے۔ پچھلے سال کے مقابلے کسم کے پھول کی قیمت 114 روپے فی کوئنٹل بڑھا دی گئی ہے۔ قیمتوں میں یہ فرق اس لیے رکھا گیا ہے، تاکہ الگ الگ فصلیں بونے کے لیے ترغیب دی جا سکے۔
مارکیٹنگ سیزن 23-2022 کے لیے سبھی ربیع فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت (روپے/کوئنٹل میں)
فصل |
آر ایم ایس 22-2021 کے لیے ایم ایس پی |
آر ایم ایس 23-2022 کے لیے ایم ایس پی |
پیداواری لاگت * 23-2022 |
ایم ایس پی میں اضافہ (مکمل) |
لاگت پر منافع (فیصد میں) |
گیہوں |
1975 |
2015 |
1008 |
40 |
100 |
جو |
1600 |
1635 |
1019 |
35 |
60 |
چنا |
5100 |
5230 |
3004 |
130 |
74 |
دال (مسور) |
5100 |
5500 |
3079 |
400 |
79 |
کینولا اور سرسوں |
4650 |
5050 |
2523 |
400 |
100 |
کسم کے پھول |
5327 |
5441 |
3627 |
114 |
50 |
*یہاں کل لاگت کا ذکر ہے، جس میں ادا کی جانے والی قیمت شامل ہے، یعنی مزدوروں کی مزدوری، بیل یا مشین کے ذریعے جتائی اور دیگر کام، پٹہ پر لی جانے والی زمین کا کرایہ، بیج، کیمیکل، کھاد، سینچائی کی قیمت، آلات اور کھیت تیار کرنے میں لگنے والا خرچ، سرمایہ پر سود، پمپ سیٹ وغیرہ چلانے پر ڈیزل/ بجلی کا خرچ اس میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ دیگر اخراجات اور فیملی کے ذریعے کی جانے والی محنت کی قیمت کو بھی اس میں رکھا گیا ہے۔
آر ایم ایس 23-2022 کے لیے ربیع فصلوں کی ایم ایس پی میں اضافہ مرکزی بجٹ 19-2018 میں کیے گئے اعلان کے مطابق ہے، جس میں کہا گیا کہ ملک بھر کی اوسط پیداوار کو مدنظر رکھتے ہوئے ایم ایس پی میں کم از کم ڈیڑھ گنا اضافہ کیا جانا چاہیے، تاکہ کسانوں کو معقول اور مناسب قیمت مل سکے۔ کسان کھیتی میں جتنا خرچ کرتا ہے، اس کی بنیاد پر ہونے والے منافع کا زیادہ سے زیادہ اندازہ لگایا گیا ہے۔ اس سلسلے میں گیہوں، کینولا اور سرسوس (ہر ایک میں 100 فیصد) منافع ہونے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ دال (79 فیصد)، چنا (74 فیصد)، جو (60 فیصد)، کسم کے پھول (50 فیصد) کی پیداوار میں منافع ہونے کا امکان ہے۔
گزشتہ کچھ برسوں سے تلہن، دال، موٹے اناج کی کم از کم امدادی قیمت میں یکسانیت پیدا کرنے کے لیے مشترکہ طور پر کوششیں کی جاتی رہی ہیں، تاکہ کسان ان فصلوں کی کھیتی زیادہ رقبہ میں کرنے کے لیے آمادہ ہو سکیں۔ اس کے لیے وہ بہتر ٹیکنالوجی اور کھیتی کے طور طریقوں کو اپنائیں، تاکہ مانگ اور سپلائی میں توازن پیدا ہو۔
اس کے ساتھ ہی مرکز کے ذریعے اسپانسرڈ قومی غذائی تیل- پام آئل مشن (این ایم ای او-اوپی) اسکیم کا بھی سرکار نے حال ہی میں اعلان کیا ہے۔ اس اسکیم سے خوردنی تیلوں کی گھریلو پیداوار بڑھے گی اور درآمد پر انحصار کم ہوگا۔ اس اسکیم کے لیے 11040 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، جس سے نہ صرف رقبہ اور اس سیکٹر کی پیداواری صلاحیت بڑھانے میں مدد ملے گی، بلکہ آمدنی بڑھنے سے کسانوں کو فائدہ ہوگا اور اضافی روزگار پیدا ہوں گے۔
’پردھان منتری انّ داتا آئے سنرکشن ابھیان‘ (پی ایم-اے اے ایس ایچ اے) نامی ’امبریلا اسکیم‘ کا اعلان حکومت نے 2018 میں کیا تھا۔ اس اسکیم سے کسانوں کو اپنی پیداوار کے لیے منافع بخش قیمت ملے گی۔ اس امبریلا اسکیم میں تین ذیلی اسکیمیں شامل ہیں، جیسے قیمت کی امدادی اسکیم (پی اے ایس)، قیمت کی کم از کم ادائیگی اسکیم (پی ڈی پی ایس) اور ذاتی خرید اور اسٹاکسٹ اسکیم (پی پی ایس ایس) کو عملی بنیاد پر شامل کیا گیا ہے۔
किसान भाइयों और बहनों के हित में सरकार ने आज एक और बड़ा निर्णय लेते हुए सभी रबी फसलों की MSP में बढ़ोतरी को मंजूरी दी है। इससे जहां अन्नदाताओं के लिए अधिकतम लाभकारी मूल्य सुनिश्चित होंगे, वहीं कई प्रकार की फसलों की बुआई के लिए भी उन्हें प्रोत्साहन मिलेगा।https://t.co/xsjC99rvQg
— Narendra Modi (@narendramodi) September 8, 2021