عملی منصوبے کے نفاذ سے، شعبے کی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے چھ کلیدی حکمت عملیاں وضع کی گئیں
اس پالیسی سے طبی آلات کےشعبے کو آئندہ پانچ برسوں میں موجودہ 11 بلین امریکی ڈالر سے 50 بلین امریکی ڈالر تک بڑھنے میں مدد ملنے کی توقع ہے۔

مرکزی کابینہ نے عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے زیر صدارت آج قومی طبی آلات پالیسی، 2023 کو منظوری دے دی۔

بھارت میں طبی آلات کا شعبہ بھارتی صحتی خدمات کے شعبے کے لیے ایک ضروری اور جزو لاینفک کی حیثیت رکھتا ہے۔ بھارتی طبی آلات کے شعبے کا تعاون اور زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے کیونکہ بھارت نے وینٹی لیٹر، ریپڈ اینٹی جن ٹیسٹ کٹ، ریئل – رائم ریورس ٹرانسکرپشن پالی مریج چین ری ایکشن (آر ٹی- پی سی آر) کٹ، انفراریڈ(آئی آر)، تھرمامیٹر، نجی تحفظاتی آلات (پی پی ای) کٹس اور این-95 ماسک جیسے طبی آلات اور ڈائیگناسٹک کٹ کی بڑے پیمانے پر تیاری کے توسط سے کووِڈ۔19 وبائی مرض کے خلاف گھریلو اور عالمی لڑائی میں تعاون دیا ہے۔

بھارت میں طبی آلات کا شعبہ ایک ابھرتا ہوا شعبہ ہے جو تیز رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔ بھارت میں طبی آلات کے شعبے کے بازار کا سائز 2020 میں 11 بلین امریکی ڈالر (تقریباً 90000 کروڑ روپئے) ہونے کا تخمینہ ہے اور عالمی طبی آلات کی منڈی میں اس کے حصہ داری 1.5 فیصد ہونے کا تخمینہ ہے۔ بھارتی  طبی آلات کا شعبہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور اس میں آتم نربھر بننے اور جامع حفظانِ صحت کے ہدف کی سمت میں تعاون دینے کی بے پناہ صلاحیت ہے۔ بھارت سرکار نے ہماچل پردیش، مدھیہ پردیش، تمل ناڈو اور اترپردیش جیسی ریاستوں میں 4 طبی آلات پارکوں کے  قیام کے لیے طبی آلات اور امداد کے لیے پی ایل آئی اسکیم کے نفاذ کی شروعات پہلے ہی کر دی ہے۔ طبی آلات کے لیے پی ایل آئی اسکیم کے تحت، اب تک مجموعی طور پر 26 پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے، جس میں 1206 کروڑ روپئے کے بقدر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے اور اس میں سے اب تک 714 کروڑ روپے کے بقدر سرمایہ کاری حاصل کی جا چکی ہے۔پی ایل آئی اسکیم کے تحت، 37 مصنوعات کو تیار کرنے والے مجموعی طور پر 14 پروجیکٹوں  کو شروع کیا گیا ہے اور جدید ترین طبی آلات کی گھریلو سطح پر تیاری شروع ہوگئی ہے جس میں لائنر ایکسلریٹر، ایم آر آئی اسکین، سی سی اسکین، میموگرام، سی آرم، ایم آر آئی کائل، جدید ترین ایکس رے ٹیوب، وغیرہ شامل ہیں۔ مستقبل قریب میں بقیہ 12 مصنوعات کو تیار کرنے کی شروعات کی جائے گی۔ مجموعی طور پر 26 پروجیکٹوں میں سے 87 پروڈکٹس/پروڈکٹ کمپونینٹس کے لیے حال ہی میں زمرہ بی کے تحت پانچ پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔

ان اقدامات کی بنیاد پر، اس ترقی کو رفتار دینے اور علاقے کی صلاحیت کو پورا کرنے کے لیے ایک جامع پالیسی فریم ورک وقت کی اہم ضرورت ہے۔ جبکہ حکومت کے مختلف محکموں کو اس شعبے کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے ارتکازی شعبوں کا ایک جامع سیٹ تیار کرنا ہے۔ دوسرے، شعبے کے تنوع اور کثیر ضابطہ جاتی نوعیت کو دیکھتے ہوئے، طبی آلات کی صنعت کاروباری صلاحیت کو فروغ دینے کے لیے مرکز اور ریاستی سطح پر حکومت کے متعدد محکموں  میں پھیلے ہوئے ہیں۔ اقدامات کی حد کو ایک مربوط انداز میں اکٹھا کرنے کی ضرورت ہے جس سے متعلقہ ایجنسیوں کے ذریعہ سیکٹر کے لئے مرتکز اور موثر مدد اور سہولت فراہم کی جاسکے۔

قومی طبی آلات کی پالیسی، 2023 سے توقع ہے کہ یہ طبی آلات کے شعبے کی منظم ترقی کو سہولت فراہم کرے گی تاکہ رسائی، قابل برداشت، معیار اور اختراع کے عوامی صحت کے مقاصد کو پورا کیا جا سکے۔ اس شعبے سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنی پوری صلاحیت کو بروئے کار لاتے ہوئے، حکمت عملیوں کے ساتھ، مینوفیکچرنگ کے لیے ایک قابل عمل ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے ساتھ ساتھ جدت طرازی پر توجہ مرکوز کرے، ایک مضبوط اور ہموار ریگولیٹری فریم ورک بنائے، تربیت اور صلاحیت سازی کے پروگراموں میں مدد فراہم کرے اور اعلیٰ تعلیم کو فروغ دے سکے۔ گھریلو سرمایہ کاری اور طبی آلات کی پیداوار کی حوصلہ افزائی سے حکومت کے ’آتم نربھر بھارت‘ اور ’میک ان انڈیا‘ پروگراموں کو مدد ملتی ہے۔

قومی طبی آلات پالیسی، 2023 کی خصوصیات:

ویژن: مریض پر مبنی نقطہ نظر کے ساتھ تیز رفتار ترقی کا راستہ اور آئندہ 25 برسوں میں بڑھتے عالمی بازار میں 10 سے 12 فیصد حصہ داری حاصل کرکے طبی آلات کی پیداوار اور اختراع کاری میں عالمی قائد کے طور پر ابھرنا۔ اس پالیسی سے 2030 تک طبی آلات کے شعبے کو موجودہ 11 بلین امریکی ڈالر سے 50 بلین امریکی ڈالر تک بڑھنے میں مدد ملنے کی امید ہے۔

مشن: یہ پالیسی طبی آلات کے شعبے کی تیز رفتار ترقی کے لیے ایک روڈ میپ تیار کرتی ہے تاکہ مندرجہ ذیل مشنوں، رسائی اور آفاقیت، قابل استطاعت، کوالٹی، مریض پر مرتکز اور معیاری نگہداشت، بچاؤ اور فروغ دینے والی صحت، سلامتی، تحقیق اور اختراع اور باہنر افرادی قوت حاصل کی جا سکے۔

طبی آلات کے شعبے کے فروغ کے لیے کلیدی حکمت عملیاں:

طبی آلات کے شعبے کو کلیدی حکمت عملیوں کے ایک سیٹ کے ذریعہ سہولت اور رہنمائی فراہم کی جا رہی ہے جو پالیسی اقدامات کے چھ وسیع شبعوں پر احاطہ کریں گی:

  • ضابطہ جاتی تال میل: تحقیق اور کاروبار کرنے میں آسانی بڑھانے کے لیے اور آئی آر بی جیسے تمام حصہ دار محکموں/تنظیموں کو شامل کرنے والے طبی آلات کے لائسنس کے لیے ’سنگل ونڈو کلیئرینس سسٹم‘ کی تعمیر جیسے پروڈکٹ اختراعی اقدامات کے ساتھ مریض  کی سلامتی کو متوازن کرنے کے لیے، الیکٹرانکس اور آئی ٹی کی وزارت، مویشی پالن اور ڈیری کا محکمہ، وغیرہ بی آئی ایس جیسے بھارتی اسٹینڈرس کے کردار کو بڑھانے اور مربوط قیمتوں کے ضابطے کو ڈیزائن کرنے پر کام کیا جائے گا۔
  • اہل بنیادی ھانچہ: قومی صنعتی گلیارہ پروگرام اور مجوزہ قومی لاجسٹکس پالیسی 2021 کے دائرے میں مطلوبہ لاجسٹکس کنکٹیویٹی کے ساتھ اقتصادی شعبوں کے قریب عالمی سطح کی عام بنیادی ڈھانچہ سہولتوں سے آراستہ بڑے طبی آلات پارک، کلسٹر کا قیام اور مضبوط پی ایم گتی شکتی، طبی آلات صنعت کے ساتھ بہتر تال میل اور بیک ورڈ انٹی گریشن کے لیے ریاستی حکومتوں اور صنعتوں کے ساتھ کوشش کی جائے گی۔
  • تحقیق و ترقی اور اختراع کو آسان بنانا: پالیسی میں بھارت میں تحقیق و ترقی کو فروغ دینے اور بھارت میں فارما- میڈ ٹیک کے شعبے میں تحقیق و ترقی اور اختراع پر محکمے کی مجوزہ قومی پالیسی کو تعاون فراہم کرنے کا تصور پیش کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد اکیڈمک اور تحقیقی اداروں، اختراعی مراکز، ’پلگ اینڈ پلے‘ بنیادی ڈھانچے میں عمدگی کے مراکز قائم کرنا اور اسٹارٹ اپ کو تعاون فراہم کرنا بھی ہے۔
  • شعبے میں سرمایہ کاری راغب کرنا: میک ان انڈیا، آیوشمان بھارت پروگرام، ہیل ان انڈیا، اسٹارٹ اپ مشن جیسی حالیہ اسکیموں اور اقدامات کے ساتھ، یہ پالیسی نجی سرمایہ کاری، کاروباری سرمایہ کاروں سے فنڈنگ کی سیریز، اور عوامی-نجی شراکت داری (پی پی پی) کی بھی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔
  • انسانی وسائل کی ترقی: سائنس داں، ریگولیٹرس، صحتی ماہرین، منیجرس، تکنیکی ماہرین، وغیرہ جیسی ویلیو چین میں باصلاحیت قوت کی  مستحکم سپلائی کے لیے پالیسی تصور پیش کرتی ہے:
  • طبی آلات کے شعبے میں پیشہ ور افراد کی ہنر مندی، ری اسکلنگ اور اپ سکیلنگ کے لیے، ہم ہنر مندی کی ترقی اور صنعت کاری کی وزارت میں دستیاب وسائل سے مستفید ہو سکتے ہیں۔
  • یہ پالیسی موجودہ اداروں میں طبی آلات کے لیے وقف کثیر ضابطہ جاتی کورسز کی حمایت کرے گی تاکہ مستقبل کی طبی تکنالوجیوں، اعلیٰ درجے کی مینوفیکچرنگ اور تحقیق کے لیے ہنر مند افرادی قوت کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے، مستقبل کے لیے میڈ ٹیک  انسانی وسائل پیدا کیے جا سکیں اور سیکٹر کی ابھرتی ہوئی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔
  • غیر ملکی تعلیمی/صنعتی تنظیموں کے ساتھ شراکت داری کو فروغ دینا تاکہ طبی ٹکنالوجیوں کو تیار کیا جا سکے تاکہ عالمی منڈی کے ساتھ برابری کی جا سکے۔
  • برانڈ پوزیشننگ اور بیداری پیدا کرنا: پالیسی محکمے کے تحت شعبے کے لیے ایک کلی طور پر وقف برآمدات فروغ کونسل کے قیام کا تصور پیش کرتی ہے جو منڈی تک رسائی کے مختلف مسائل سے نمٹنے میں مدد فراہم کرے گی:
  • مینوفیکچرنگ اور ہنر مندی کے نظام کے بہترین عالمی طریقوں سے سیکھنے کے لیے مطالعہ اور پروجیکٹ شروع کرنا تاکہ ہندوستان میں ایسے کامیاب ماڈلز کو اپنانے کی فزیبلٹی کو تلاش کیا جا سکے۔
  • علم ساجھا کرنے کے لیے مختلف شراکت داروں کو اکٹھا کرنے اور پورے شعبے میں مضبوط نیٹ ورکس قائم کرنے کے لیے مزید فورموں کو فروغ دینا۔

اس پالیسی سے توقع کی جاتی ہے کہ طبی آلات کی صنعت کو ایک مسابقتی، خود انحصاری، لچکدار اور اختراعی صنعت میں مضبوط کرنے کے لیے مطلوبہ مدد اور ہدایات فراہم کی جائیں گی جو نہ صرف بھارت بلکہ پوری دنیا کی صحت کی دیکھ بھال کی ضرورتوں کو پورا کرتی ہے۔ قومی طبی آلات پالیسی، 2023 کا مقصد مریضوں کی حفظانِ صحت کی ابھرتی ہوئی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے مریضوں پر مرکوز نقطہ نظر کے ساتھ طبی آلات کے شعبے کو ترقی کی تیز رفتار راہ پر گامزن کرنا ہے۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address to the Indian Community in Guyana
November 22, 2024
The Indian diaspora in Guyana has made an impact across many sectors and contributed to Guyana’s development: PM
You can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian: PM
Three things, in particular, connect India and Guyana deeply,Culture, cuisine and cricket: PM
India's journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability: PM
India’s growth has not only been inspirational but also inclusive: PM
I always call our diaspora the Rashtradoots,They are Ambassadors of Indian culture and values: PM

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.