Cabinet approves setting up of 'National Recruitment Agency' to conduct Common Eligibility Test
Cabinet's approval to set up National Recruitment Agency to benefit job- seeking youth of the country
Cabinet's approval of National Recruitment Agency comes as a major relief for candidates from rural areas, women; CET score to be valid for 3 years, no bar on attempts

 ۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے مرکزی حکومت کی ملازمتوں کے لئے بھرتی کے عمل میں انقلاب آفریں اصلاح کے لئے قومی بھرتی ایجنسی (این آر اے) کی تشکیل کو اپنی منظوری دے دی ہے۔

بھرتی کے عمل میں اصلاح – نوجوانوں کے لئے ایک نعمت

فی الحال سرکاری ملازمت کے خواہش مند امیدواروں کو اہلیت کی یکساں شرطیں طے کئے گئے مختلف عہدوں کے لئے الگ الگ بھرتی ایجنسیوں کے ذریعے منعقد کئے جانے والے الگ الگ امتحانات میں شریک ہونا پڑتا ہے۔ امیدواروں کو الگ الگ بھرتی ایجنسیوں کو فیس کی ادائیگی کرنی پڑتی ہے اور ان امتحانات میں حصہ لینے کے لئے طویل دوریاں طے کرنی پڑتی ہیں۔ یہ الگ الگ بھرتی امتحانات امیدواروں کے ساتھ ساتھ متعلقہ بھرتی ایجنسیوں پر بھی بوجھ ہوتی ہیں، جس میں قابل اعتراض / بار بار ہونے والا خرچ، نظم و نسق، سکیورٹی سے متعلق امور اور امتحان مراکز سے متعلق مسائل شامل ہیں۔ اوسطاً ان امتحانات میں الگ سے 2.5 کروڑ سے لے کر 3 کروڑ امیدوار شریک ہوتے ہیں۔ یہ امیدوار ایک عمومی اہلیتی امتحان میں صرف ایک بار شامل ہوں گے اور اعلیٰ سطح کے امتحان کے لئے کسی ایک یا ان سبھی بھرتی ایجنسیوں میں درخواست دے پائیں گے۔

قومی بھرتی ایجنسی (این آر اے)

قومی بھرتی ایجنسی (این آر اے) نامی ایک ملٹی ایجنسی باڈی کے ذریعے گروپ بی اور سی (غیر تکنیکی) عہدوں کے لئے امیدواروں کی اسکریننگ / شارٹ لسٹ کرنے کے لئے عمومی اہلیتی امتحان (سی ای ٹی) شروع کئے جانے کی تجویز رکھی گئی ہے۔ این آر اے ایک ملٹی ایجنسی باڈی ہوگی جس کی انتظامیہ میں ریلوے کی وزارت، وزارت خزانہ، مالی خدمات کا محکمہ، ایس ایس سی، آر آر بی اور آئی بی پی ایس کے نمائندے شامل ہوں گے۔ ایک اختصاص یافتہ ادارے کی شکل میں این آر اے مرکزی حکومت کی بھرتی کے شعبے میں جدید ترین ٹیکنالوجی اور بہترین طور طریقوں کو اپنائے گی۔

امتحان مراکز تک رسائی

ملک کے ہر ایک ضلع میں امتحان مراکز کے قیام سے دور دراز کے علاقوں میں رہنے والے امیدواروں تک رسائی میں کافی آسانی ہوجائے گی۔ 117 توقعاتی اضلاع میں امتحان کا ڈھانچہ بنانے پر خصوصی توجہ دی جائے گی، جس سے آگے چل کر امیدواروں کو اپنی رہائش گاہ کے قریب امتحان مراکز تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔ لاگت، کوشش، سکیورٹی کے سلسلے میں اس کے فوائد کافی وسیع ہوں گے۔ اس تجویز سے دیہی امیدواروں تک آسانی سے پہنچا جاسکے گا اور اس سے دور دراز کے علاقوں میں رہنے والے امیدوار بھی امتحان میں شامل ہونے کے لئے حوصلہ پائیں گے اور اس طرح مستقبل میں مرکزی حکومت کی ملازمتوں میں ان کی نمائندگی کو فروغ حاصل ہوگا۔ روزگار کے مواقع لوگوں تک پہنچانا ایک اہم قدم ہے، جس سے نوجوانوں کی زندگی مزید آسان ہوجائے گی۔

غریب امیدواروں کو بڑی راحت

فی الحال امیدواروں کو ملٹی ایجنسیز کے ذریعے منعقد کئے جانے والے متعدد امتحانات میں حصہ لینا ہوتا ہے۔ امتحان کی فیس کے علاوہ امیدواروں کو سفر، قیام اور دیگر مدوں پر اضافی خرچ کرنا پڑتا ہے۔ سی ای ٹی جیسے واحد امتحان سے کافی حد تک امیدواروں کا مالی بوجھ کم ہوگا۔

خواتین امیدواروں کو کافی فائدہ ہوگا

خواتین امیدواروں بالخصوص دیہی علاقوں سے آنے والی خواتین امیدواروں کو مختلف امتحانات میں شرکت کرنے کے لئے دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کیونکہ انھیں دور دراز والے مقامات پر نقل و حمل اور قیام کا نظم کرنا ہوتا ہے۔ کبھی کبھی انھیں ان دور دراز مقامات پر واقع مراکز تک پہنچنے کے لئے مناسب آدمی کو ڈھونڈنا پڑتا ہے۔ ہر ایک ضلع میں امتحان مراکز کی موجودگی سے عام طور پر دیہی علاقوں کے امیدواروں اور خاص طور پر خواتین امیدواروں کو زیادہ فائدہ ہوگا۔

دیہی علاقے کے امیدواروں کو فائدہ

مالی اور دیگر دشواریوں کے پیش نظر دیہی پس منظر سے آنے والے امیدواروں کو یہ انتخاب کرنا پڑتا ہے کہ وہ اس امتحان میں حصہ لیں گے۔ این آر اے کے تحت واحد امتحان میں شامل ہونے کے لئے امیدواروں کو متعدد عہدوں کے لئے مسابقت کا موقع ملے گا۔ این آر اے پہلی سطح / ٹیئر – I کے امتحانات کا انعقاد کرے گی، جو کئی دیگر طرح کے انتخاب کے لئے ابتدائی امتحان ہوگا۔

سی ای ٹی اسکور تین برسوں کے لئے جائز ہوگا، مواقع کی تعداد پر کوئی حد نہیں ہوگی

امیدواروں کے ذریعے سی ای ٹی میں حاصل اسکور ریزلٹ کا اعلان ہونے کی تاریخ سے تین برسوں کی مدت کے لئے جائز ہوگا۔ جائز حاصل نمبرات میں سے سب سے زیادہ اسکور کو امیدوار کا موجودہ نمبر مانا جائے گا۔ عمومی اہلیتی امتحان آخری عمر کی حد کے تحت ہوں گے۔ امیدواروں کے ذریعے سی ای ٹی میں حصہ لینے کے لئے مواقع کی تعداد پر کوئی حد نہیں ہوگی۔ حکومت کی موجودہ پالیسی کے مطابق ایس سی / ایس ٹی / او بی سی اور دیگر زمروں کے امیدواروں کو اوپری عمر کی حد میں چھوٹ دی جائے گی۔ یہ ان امیدواروں کے لئے جو ہر سال ان امتحانات میں حصہ لینے اور اس کی تیاری میں لگنے والے اہم وقت، پیسہ اور کوششوں کی دشواری کو بہت حد تک ختم کرے گا۔

معیاری جانچ

این آر اے کے ذریعے غیر تکنیکی عہدوں کے لئے گریجویٹ، ہائر سیکنڈری (بارہویں پاس) اور میٹرک (دسویں پاس) امیدواروں کے لئے الگ سے سی ای ٹی کا اہتمام کیا جائے گا، جس کے لئے فی الحال اسٹاف سلیکشن کمیشن (ایس ایس سی)، ریلوے بھرتی بورڈ (آر آر بی) اور انسٹی ٹیوٹ آف بینکنگ پرسونل سلیکشن (آئی بی پی ایس) کے ذریعے بھرتی کی جاتی ہے۔ سی ای ٹی کے کی گئی اسکریننگ کی بنیاد پر، بھرتی کے لئے حتمی انتخاب علیحدہ اسپیشلائزڈ ٹیئرس (II، III وغیرہ) امتحانات کے توسط سے کیا جائے گا، جسے متعلقہ بھرتی ایجنسی کے ذریعے منعقد کیا جائے گا۔ ان امتحانات کا نصاب عام ہونے کے ساتھ ساتھ معیاری بھی ہوگا۔ یہ ان امیدواروں کے بوجھ کو کم کرے گا جو فی الحال ہر امتحان کے لئے الگ الگ نصاب کے مطابق تیاریاں کرتے ہیں۔

امتحانات کا شیڈیول اور مراکز کا انتخاب

امیدواروں کے پاس ایک ہی پورٹل پر رجسٹرڈ ہونے کی اور امتحان مراکز کے لئے اپنی پسند ظاہر کرنے کی سہولت ہوگی۔ دستیابی کی بنیاد پر انھیں امتحان کا سینٹر الاٹ کیا جائے گا۔ اس کا حتمی مقصد اس نظام تک پہنچنا ہے جہاں امیدوار اپنی پسند کے امتحان مراکز پر امتحان کا شیڈیول طے کرسکیں۔

 

این آر اے کے ذریعے معاون سرگرمیاں

متعدد زبانیں

سی ای ٹی متعدد زبانوں میں دستیاب ہوگا۔ یہ ملک کے مختلف حصوں سے لوگوں کو امتحان میں بیٹھنے اور منتخب ہونے کے یکساں مواقع حاصل کرنے کو آسان بنائے گا۔

اسکور – متعدد بھرتی ایجنسیوں تک رسائی

ابتدا میں اسکور کا استعمال تین اہم بھرتی ایجنسیوں کے ذریعے کیا جائے گا، تاہم کچھ وقت کے بعد یہ متوقع ہے کہ مرکزی حکومت کی دیگر بھرتی ایجنسیاں اسے اپنالیں۔ اس کے علاوہ سرکاری یا نجی شعبے کی دیگر ایجنسیوں کو یہ چھوٹ ہوگی کہ اگر وہ چاہیں تو اسے اپنا سکتی ہیں۔ اس طرح طویل مدت میں سی ای ٹی کے اسکور کو مرکزی حکومت، ریاستی حکومتیں / مرکز کے زیر انتظام علاقے، سرکاری زمرے کی کمپنیاں اور نجی شعبے کی دیگر بھرتی ایجنسیوں کے ساتھ مشترک کیا جاسکتا ہے۔ اس سے ایسے اداروں کو بھرتی پر لگنے والی لاگت اور وقت کی بچت کرنے میں مدد ملے گی۔

ریکروٹمنٹ سائیکل کو کم کرنا

واحد اہلیتی امتحان سے ریکروٹمنٹ سائیکل  میں قابل ذکر کمی آئے گی۔ کچھ محکموں نے سی ای ٹی میں حاصل اسکور کی بنیاد پر فزکل ٹیسٹ اور میڈیکل ٹیسٹ کے ساتھ بھرتی کرنے اور بھرتی کے لئے کسی بھی دوسرے مرحلے کے امتحانات کو ختم کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ یہ بہت حد تک ریکروٹمنٹ سائیکل کو کم کرے گا اور اس سے نوجوانوں کے ایک بڑے طبقے کو فائدہ ہوگا۔

مالی مصارف

حکومت نے قومی بھرتی ایجنسی (این آر اے) کے لئے 1517.57 کروڑ روپئے منظور کئے ہیں۔ یہ خرچ تین برسوں کی مدت میں کیا جائے گا۔ این آر اے کے قیام کے علاوہ 117 توقعاتی اضلاع میں امتحانات کے بنیادی ڈھانچے کے قائم پر بھی یہ رقم خرچ کی جائے گی۔

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India's Economic Growth Activity at 8-Month High in October, Festive Season Key Indicator

Media Coverage

India's Economic Growth Activity at 8-Month High in October, Festive Season Key Indicator
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address to the Indian Community in Guyana
November 22, 2024
The Indian diaspora in Guyana has made an impact across many sectors and contributed to Guyana’s development: PM
You can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian: PM
Three things, in particular, connect India and Guyana deeply,Culture, cuisine and cricket: PM
India's journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability: PM
India’s growth has not only been inspirational but also inclusive: PM
I always call our diaspora the Rashtradoots,They are Ambassadors of Indian culture and values: PM

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.