۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے مرکزی حکومت کی ملازمتوں کے لئے بھرتی کے عمل میں انقلاب آفریں اصلاح کے لئے قومی بھرتی ایجنسی (این آر اے) کی تشکیل کو اپنی منظوری دے دی ہے۔
بھرتی کے عمل میں اصلاح – نوجوانوں کے لئے ایک نعمت
فی الحال سرکاری ملازمت کے خواہش مند امیدواروں کو اہلیت کی یکساں شرطیں طے کئے گئے مختلف عہدوں کے لئے الگ الگ بھرتی ایجنسیوں کے ذریعے منعقد کئے جانے والے الگ الگ امتحانات میں شریک ہونا پڑتا ہے۔ امیدواروں کو الگ الگ بھرتی ایجنسیوں کو فیس کی ادائیگی کرنی پڑتی ہے اور ان امتحانات میں حصہ لینے کے لئے طویل دوریاں طے کرنی پڑتی ہیں۔ یہ الگ الگ بھرتی امتحانات امیدواروں کے ساتھ ساتھ متعلقہ بھرتی ایجنسیوں پر بھی بوجھ ہوتی ہیں، جس میں قابل اعتراض / بار بار ہونے والا خرچ، نظم و نسق، سکیورٹی سے متعلق امور اور امتحان مراکز سے متعلق مسائل شامل ہیں۔ اوسطاً ان امتحانات میں الگ سے 2.5 کروڑ سے لے کر 3 کروڑ امیدوار شریک ہوتے ہیں۔ یہ امیدوار ایک عمومی اہلیتی امتحان میں صرف ایک بار شامل ہوں گے اور اعلیٰ سطح کے امتحان کے لئے کسی ایک یا ان سبھی بھرتی ایجنسیوں میں درخواست دے پائیں گے۔
قومی بھرتی ایجنسی (این آر اے)
قومی بھرتی ایجنسی (این آر اے) نامی ایک ملٹی ایجنسی باڈی کے ذریعے گروپ بی اور سی (غیر تکنیکی) عہدوں کے لئے امیدواروں کی اسکریننگ / شارٹ لسٹ کرنے کے لئے عمومی اہلیتی امتحان (سی ای ٹی) شروع کئے جانے کی تجویز رکھی گئی ہے۔ این آر اے ایک ملٹی ایجنسی باڈی ہوگی جس کی انتظامیہ میں ریلوے کی وزارت، وزارت خزانہ، مالی خدمات کا محکمہ، ایس ایس سی، آر آر بی اور آئی بی پی ایس کے نمائندے شامل ہوں گے۔ ایک اختصاص یافتہ ادارے کی شکل میں این آر اے مرکزی حکومت کی بھرتی کے شعبے میں جدید ترین ٹیکنالوجی اور بہترین طور طریقوں کو اپنائے گی۔
امتحان مراکز تک رسائی
ملک کے ہر ایک ضلع میں امتحان مراکز کے قیام سے دور دراز کے علاقوں میں رہنے والے امیدواروں تک رسائی میں کافی آسانی ہوجائے گی۔ 117 توقعاتی اضلاع میں امتحان کا ڈھانچہ بنانے پر خصوصی توجہ دی جائے گی، جس سے آگے چل کر امیدواروں کو اپنی رہائش گاہ کے قریب امتحان مراکز تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔ لاگت، کوشش، سکیورٹی کے سلسلے میں اس کے فوائد کافی وسیع ہوں گے۔ اس تجویز سے دیہی امیدواروں تک آسانی سے پہنچا جاسکے گا اور اس سے دور دراز کے علاقوں میں رہنے والے امیدوار بھی امتحان میں شامل ہونے کے لئے حوصلہ پائیں گے اور اس طرح مستقبل میں مرکزی حکومت کی ملازمتوں میں ان کی نمائندگی کو فروغ حاصل ہوگا۔ روزگار کے مواقع لوگوں تک پہنچانا ایک اہم قدم ہے، جس سے نوجوانوں کی زندگی مزید آسان ہوجائے گی۔
غریب امیدواروں کو بڑی راحت
فی الحال امیدواروں کو ملٹی ایجنسیز کے ذریعے منعقد کئے جانے والے متعدد امتحانات میں حصہ لینا ہوتا ہے۔ امتحان کی فیس کے علاوہ امیدواروں کو سفر، قیام اور دیگر مدوں پر اضافی خرچ کرنا پڑتا ہے۔ سی ای ٹی جیسے واحد امتحان سے کافی حد تک امیدواروں کا مالی بوجھ کم ہوگا۔
خواتین امیدواروں کو کافی فائدہ ہوگا
خواتین امیدواروں بالخصوص دیہی علاقوں سے آنے والی خواتین امیدواروں کو مختلف امتحانات میں شرکت کرنے کے لئے دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کیونکہ انھیں دور دراز والے مقامات پر نقل و حمل اور قیام کا نظم کرنا ہوتا ہے۔ کبھی کبھی انھیں ان دور دراز مقامات پر واقع مراکز تک پہنچنے کے لئے مناسب آدمی کو ڈھونڈنا پڑتا ہے۔ ہر ایک ضلع میں امتحان مراکز کی موجودگی سے عام طور پر دیہی علاقوں کے امیدواروں اور خاص طور پر خواتین امیدواروں کو زیادہ فائدہ ہوگا۔
دیہی علاقے کے امیدواروں کو فائدہ
مالی اور دیگر دشواریوں کے پیش نظر دیہی پس منظر سے آنے والے امیدواروں کو یہ انتخاب کرنا پڑتا ہے کہ وہ اس امتحان میں حصہ لیں گے۔ این آر اے کے تحت واحد امتحان میں شامل ہونے کے لئے امیدواروں کو متعدد عہدوں کے لئے مسابقت کا موقع ملے گا۔ این آر اے پہلی سطح / ٹیئر – I کے امتحانات کا انعقاد کرے گی، جو کئی دیگر طرح کے انتخاب کے لئے ابتدائی امتحان ہوگا۔
سی ای ٹی اسکور تین برسوں کے لئے جائز ہوگا، مواقع کی تعداد پر کوئی حد نہیں ہوگی
امیدواروں کے ذریعے سی ای ٹی میں حاصل اسکور ریزلٹ کا اعلان ہونے کی تاریخ سے تین برسوں کی مدت کے لئے جائز ہوگا۔ جائز حاصل نمبرات میں سے سب سے زیادہ اسکور کو امیدوار کا موجودہ نمبر مانا جائے گا۔ عمومی اہلیتی امتحان آخری عمر کی حد کے تحت ہوں گے۔ امیدواروں کے ذریعے سی ای ٹی میں حصہ لینے کے لئے مواقع کی تعداد پر کوئی حد نہیں ہوگی۔ حکومت کی موجودہ پالیسی کے مطابق ایس سی / ایس ٹی / او بی سی اور دیگر زمروں کے امیدواروں کو اوپری عمر کی حد میں چھوٹ دی جائے گی۔ یہ ان امیدواروں کے لئے جو ہر سال ان امتحانات میں حصہ لینے اور اس کی تیاری میں لگنے والے اہم وقت، پیسہ اور کوششوں کی دشواری کو بہت حد تک ختم کرے گا۔
معیاری جانچ
این آر اے کے ذریعے غیر تکنیکی عہدوں کے لئے گریجویٹ، ہائر سیکنڈری (بارہویں پاس) اور میٹرک (دسویں پاس) امیدواروں کے لئے الگ سے سی ای ٹی کا اہتمام کیا جائے گا، جس کے لئے فی الحال اسٹاف سلیکشن کمیشن (ایس ایس سی)، ریلوے بھرتی بورڈ (آر آر بی) اور انسٹی ٹیوٹ آف بینکنگ پرسونل سلیکشن (آئی بی پی ایس) کے ذریعے بھرتی کی جاتی ہے۔ سی ای ٹی کے کی گئی اسکریننگ کی بنیاد پر، بھرتی کے لئے حتمی انتخاب علیحدہ اسپیشلائزڈ ٹیئرس (II، III وغیرہ) امتحانات کے توسط سے کیا جائے گا، جسے متعلقہ بھرتی ایجنسی کے ذریعے منعقد کیا جائے گا۔ ان امتحانات کا نصاب عام ہونے کے ساتھ ساتھ معیاری بھی ہوگا۔ یہ ان امیدواروں کے بوجھ کو کم کرے گا جو فی الحال ہر امتحان کے لئے الگ الگ نصاب کے مطابق تیاریاں کرتے ہیں۔
امتحانات کا شیڈیول اور مراکز کا انتخاب
امیدواروں کے پاس ایک ہی پورٹل پر رجسٹرڈ ہونے کی اور امتحان مراکز کے لئے اپنی پسند ظاہر کرنے کی سہولت ہوگی۔ دستیابی کی بنیاد پر انھیں امتحان کا سینٹر الاٹ کیا جائے گا۔ اس کا حتمی مقصد اس نظام تک پہنچنا ہے جہاں امیدوار اپنی پسند کے امتحان مراکز پر امتحان کا شیڈیول طے کرسکیں۔
این آر اے کے ذریعے معاون سرگرمیاں
متعدد زبانیں
سی ای ٹی متعدد زبانوں میں دستیاب ہوگا۔ یہ ملک کے مختلف حصوں سے لوگوں کو امتحان میں بیٹھنے اور منتخب ہونے کے یکساں مواقع حاصل کرنے کو آسان بنائے گا۔
اسکور – متعدد بھرتی ایجنسیوں تک رسائی
ابتدا میں اسکور کا استعمال تین اہم بھرتی ایجنسیوں کے ذریعے کیا جائے گا، تاہم کچھ وقت کے بعد یہ متوقع ہے کہ مرکزی حکومت کی دیگر بھرتی ایجنسیاں اسے اپنالیں۔ اس کے علاوہ سرکاری یا نجی شعبے کی دیگر ایجنسیوں کو یہ چھوٹ ہوگی کہ اگر وہ چاہیں تو اسے اپنا سکتی ہیں۔ اس طرح طویل مدت میں سی ای ٹی کے اسکور کو مرکزی حکومت، ریاستی حکومتیں / مرکز کے زیر انتظام علاقے، سرکاری زمرے کی کمپنیاں اور نجی شعبے کی دیگر بھرتی ایجنسیوں کے ساتھ مشترک کیا جاسکتا ہے۔ اس سے ایسے اداروں کو بھرتی پر لگنے والی لاگت اور وقت کی بچت کرنے میں مدد ملے گی۔
ریکروٹمنٹ سائیکل کو کم کرنا
واحد اہلیتی امتحان سے ریکروٹمنٹ سائیکل میں قابل ذکر کمی آئے گی۔ کچھ محکموں نے سی ای ٹی میں حاصل اسکور کی بنیاد پر فزکل ٹیسٹ اور میڈیکل ٹیسٹ کے ساتھ بھرتی کرنے اور بھرتی کے لئے کسی بھی دوسرے مرحلے کے امتحانات کو ختم کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ یہ بہت حد تک ریکروٹمنٹ سائیکل کو کم کرے گا اور اس سے نوجوانوں کے ایک بڑے طبقے کو فائدہ ہوگا۔
مالی مصارف
حکومت نے قومی بھرتی ایجنسی (این آر اے) کے لئے 1517.57 کروڑ روپئے منظور کئے ہیں۔ یہ خرچ تین برسوں کی مدت میں کیا جائے گا۔ این آر اے کے قیام کے علاوہ 117 توقعاتی اضلاع میں امتحانات کے بنیادی ڈھانچے کے قائم پر بھی یہ رقم خرچ کی جائے گی۔