وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے 2022-2021 سے 2026-2025 تک کی مدت کے دوران 1179.72 کروڑ روپے کی کل لاگت سے ‘خواتین کی حفاظت’ پر سرپرست اسکیم کے نفاذ کو جاری رکھنے کی وزارت داخلہ کی تجویز کو منظوری دی۔
کل پروجیکٹ کے اخراجات 1179.72 کروڑ روپے میں سےکل 885.49 کروڑ روپےامور داخلہ کی وزارت(ایم ایچ اے) اپنے بجٹ سے فراہم کرے گی اور 294.23 کروڑ روپے نربھیا فنڈ سے فراہم کیے جائیں گے۔
کسی ملک میں خواتین کی حفاظت کئی عوامل کا نتیجہ ہے جیسے کہ سخت قوانین کے ذریعے سخت روک تھام، انصاف کی موثر فراہمی، بروقت شکایات کا ازالہ اور متاثرین تک آسانی سے قابل رسائی ادارہ جاتی امدادی ڈھانچہ۔ خواتین کے خلاف جرائم سے متعلق معاملات میں سخت روک تھام انڈین پینل کوڈ، کریمنل پروسیجر کوڈ اور انڈین ایویڈینس ایکٹ میں ترامیم کے ذریعے فراہم کی گئی تھی۔
خواتین کی حفاظت کے لیے اپنی کوششوں میں، حکومت ہند نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ مل کر کئی پروجیکٹ شروع کیے ہیں۔ ان منصوبوں کے مقاصد میں خواتین کے خلاف جرائم کے معاملے میں بروقت اقدامات اور تفتیش کو یقینی بنانے کے لیے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں میکانزم کو مضبوط بنانا اور ایسے معاملات میں تفتیش اور جرائم کی روک تھام میں اعلیٰ کارکردگی شامل ہے۔
حکومت ہند نے ‘‘خواتین کی حفاظت’’ کے لیے سرپرست اسکیم کے تحت درج ذیل پروجیکٹوں کو جاری رکھنے کی تجویز پیش کی ہے:
- 112 ایمرجنسی رسپانس سپورٹ سسٹم (ای آر ایس ایس) 2.0 ؛
- سنٹرل فرانزک سائنسز لیبارٹریوں کی اپ گریڈیشن، بشمول نیشنل فرانزک ڈیٹا سینٹر کا قیام؛
- ریاستی فرانزک سائنس لیبارٹریز (ایف ایس ایل ایس) میں ڈی این اے تجزیہ، سائبر فرانزک صلاحیتوں کو مضبوط بنانا؛
- خواتین اور بچوں کے خلاف سائبر کرائم کی روک تھام؛
- خواتین اور بچوں کے خلاف جنسی زیادتی کے مقدمات سے نمٹنے کے لیے تفتیش کاروں اور استغاثہ کی صلاحیتوں کی تعمیر اور تربیت؛ اور
- خواتین ہیلپ ڈیسک اور انسداد انسانی اسمگلنگ یونٹ۔