نئی دہلی،11 نومبر ،           مرکزی کابینہ نے، جس کی صدارت وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کی، بھارت کی  سامان سازی کی صلاحیت کو بڑھانے اور برآمدات میں اضافہ کرنے – آتم نربھر بھارت کے لیے مندرجہ ذیل دس شعبوں میں پیداوار سے منسلک ترغیب (پی ایل آئی) اسکیم کی منظوری دی ہے۔

ترجیح

شعبے

عملدرآمدات کرنے والی وزارت / محکمہ

پانچ سال کی مدت کے لیے منظور شدہ مالی خرچ

کروڑ میں

  1.  

ایڈوانس کیمسٹری سیل(اے سی سی) بیٹری

نیتی آیوگ اور بھاری صنعتوں کا

18100

  1.  

الیکٹرانک / ٹیکنالوجی مصنوعات

الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت

5000

  1.  

آٹوموبائلس اور آٹو کل پرزے

بھارتی صنعتوں کا محکمہ

57042

  1.  

فارماسیوٹیکل دوائیں

دوا سازی کا محکمہ

15000

  1.  

ٹیلی کام اور نیک ورکنگ مصنوعات

محکمہ ٹیلی کام

12195

  1.  

ٹیکسٹائل مصنوعات: ایم ایم ایف شعبہ اور ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز

ٹیکسٹائل کی وزارت

10683

  1.  

خوراک کی مصنوعات

خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعتوں کی وزارت

10900

  1.  

اعلیٰ صلاحیت والے شمسی پی وی موڈیولز

نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت

4500

  1.  

وہائٹ کوڈس (اے سیز اور ایل ای ڈی)

صنعت اور داخلی تجارت کے فروغ کا محکمہ

6238

  1.  

خصوصی فولاد

وزارت فولاد

6322

کل میزان

145980

پی ایل آئی اسکیم پر متعلقہ وزارتیں / محکمے عمل کریں گے اور یہ مقررہ  مالی حدود کے اندر اندر ہوگی۔ انفرادی شعبوں کے لیے پی ایل آئی کی قطعی تجویزوں کی جانچ اخراجات کی مالی کمیٹی (ای ایف سی) کرے گی اور اس کی منظوری کابینہ دے گی۔ اسی منظور شدہ شعبے کی  پی ایل آئی اسکیم سے اگر کچھ رقم مل بچ جاتی ہے تو اسے سکریٹریوں کے بااختیار گروپ کی منظوری کے ساتھ کسی دوسرے شعبےمیں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ پی ایل آئی کے لیے کسی نئے شعبے کو کابینہ کی منظوری کی ضرورت ہوگی۔

متذکرہ بالا دس شعبوں میں پی ایل آئی اسکیم سے بھارت کے سامان ساز عالمی طور پر مقابلہ آرائی کے قابل ہوجائیں گے۔ ا ہم ہنرمندی کے شعبوں اور جدید ٹیکنالوجی کے معاملے میں سرمایے کو راغب کرسکیں گے، استعداد کو یقینی بناسکیں گے، فروخت میں اضافہ کرسکیں گے، برآمدات بڑھا سکیں گے اور بھارت کو عالمی سپلائی چین کا ایک ضروری حصہ بنا سکیں گے۔

  • اے سی سی بیٹری مینوفیکچرنگ ترقی کرنے والے بہت سے عالمی شعبوں کے لیے 21ویں صدی میں بڑے پیمانے پر اقتصادی مواقع کی نمائندگی کرتاہے۔ مثلاً صارفین کی الیکٹرانک اشیا، بجلی سے چلنے والی موٹرگاڑیاں اور قابل تجدید توانائی۔ اے سی سی بیٹری کے لیے پی ایل آئی اسکیم سے ملک میں ایک مقابلہ جاتی اے سی سی بیٹری سیٹ اپ قائم کرنے میں بڑے پیمانے پر اندرون ملک اور بین الاقوامی کمپنیوں کو ترغیب فراہم کرے گی۔
  • امید ہے کہ بھارت 2025 تک ایک ٹریلین امریکی ڈالر کی ڈیجیٹل معیشت بن جائے گا۔ اس کے علاوہ ڈاٹا کو مقامی شکل دینے، انٹرنیٹ، پروجیکٹ مثلاً اسمارٹ سٹی اور ڈیجیٹل بھارت کے سلسلے میں حکومت کی کوشش سے الیکٹرانک مصنوعات کی مانگ میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ پی ایل آئی اسکیم سے بھارت میں الیکٹرانک مصنوعات کی پیداوار کو فروغ حاصل ہوگا۔
  • آٹوموٹیوصنعت بھارت میں اقتصادی ترقی میں ایک بڑا رول ادا کرتی ہے۔ پی ایل آئی اسکیم سے بھارت کی موٹر سازی کی صنعت مزید مقابلہ آرائی کے قابل ہوجائے گی اور اس سے بھارت کے آٹوموٹیو شعبے کی عالم گیریت میں اضافہ ہوجائے گا۔
  • بھارت کی دوا سازی کی صنعت حجم کے اعتبار سے دنیا کی تیسری سب سے بڑی اور قدر وقیمت کے اعتبار  چودھویں سب سے بڑی معیشت ہے۔ عالمی اعتبار سے برآمد شدہ ادویات میں ہماری دوا سازی کی صنعت کا حصہ 3.5 فیصد ہے۔ بھارت کے پاس فارماسیوٹیکل کی تیاری اور فروغ کے لیے  ایک مکمل ایکو سسٹم موجود ہے اور متعلقہ صنعتوں کا ایک زبردست ایکو سسٹم پایا جاتا ہے۔ پی ایل آئی اسکیم سے عالمی  اور ملکی کمپنیوں کو یہ ترغیب حاصل ہوگی کہ وہ پیداوار میں بڑے پیمانے پر حصہ لیں۔
  • ٹیلی کام سازوسامان ایک محفوظ ٹیلی کام بنیادی ڈھانچے کے قیام میں ایک اہم اور اسٹرٹیجک عنصر ہے۔ اور بھارت ٹیلی کام اور نیٹ ورکنگ مصنوعات کی تیاری کا ایک بڑااصل مرکز بننے والا ہے۔ امید ہے کہ پی ایل آئی اسکیم سے پوری دنیا کی کمپنیوں سے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہوگی اور اس سے ملکی کمپنیوں کو بھی مدد ملے گی کہ وہ ابھرتے ہوئے مواقع سے فائدہ اٹھائیں اور برآمداتی منڈی میں  ایک بڑے حصے دار بن جائیں۔
  • بھارت کی ٹیکسٹائل صنعت دنیا کی سب سے بڑی صنعتوں میں سے ایک ہے اور ٹیکسٹائل کے معاملے میں عالمی برآمدات میں اس کا حصہ پانچ فیصد ہے۔ لیکن انسان کے بنے ہوئے فائبر (ایم ایم ایف) کے شعبے میں بھارت کا حصہ عالمی کھپت کے مقابلےمیں کم ہے۔ پی ایل آئی اسکیم سے  اس سیکٹر میں سرمایہ کاری کوراغب کیا جاسکے گا۔ اور اندرون ملک اس کی تیاری میں بھی اضافہ ہوگا خاص طور پر ایم ایم ایف شعبے اور تکنیکی ٹیکسٹائل کے میدان میں۔
  • خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعت کے فروغ سے کسانوں کو بہتر قیمت ملتی ہے اور سامان بھی بڑے پیمانے پر ضائع ہونے سے بچتا ہے۔ پی ایل آئی اسکیم کے ذریعے اس شعبے میں درمیانہ سے لے کر بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع بھی فراہم ہوں گے۔
  • بڑے پیمانے پر شمسی پی وی پینلوں کی درآمدات سے سپلائی چین کی ترقی میں خطرات پیدا ہوتے ہیں اور  ویلیو چین کی الیکٹرانک نوعیت کو دیکھتے ہوئے سکیورٹی چیلنج بھی (ہیک کرنے کے امکانات کو دیکھتے ہوئے) پیدا ہوتے ہیں۔
  • وہائٹ کوڈس (ایئر کنڈینر اور ایل ای ڈیز) کی  اندرون ملک بھی بڑی کھپت ہے اور انھیں عالمی طور پر بھی مقابلہ آرائی کے قابل بنایا جاسکتا ہے۔ اس شعبے کے لیے  پی ایل آئی اسکیم سے اس کی اندرون ملک پیداوار بڑھے گی نیز روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور برآمدات میں بھی اضافہ ہوگا۔
  • فولاد اسٹرٹیجک اعتبار سے ایک اہم صنعت ہے اور بھارت دنیا میں دوسرا سب سے بڑا فولاد تیار کرنے والا ملک ہے۔ پی ایل آئی اسکیم سے اس سلسلے میں صلاحیت سازی میں اضافہ ہوگا اور بھارت کی کل برآمدات بھی بہت بڑھ جائیں گی۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report

Media Coverage

India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM to participate in ‘Odisha Parba 2024’ on 24 November
November 24, 2024

Prime Minister Shri Narendra Modi will participate in the ‘Odisha Parba 2024’ programme on 24 November at around 5:30 PM at Jawaharlal Nehru Stadium, New Delhi. He will also address the gathering on the occasion.

Odisha Parba is a flagship event conducted by Odia Samaj, a trust in New Delhi. Through it, they have been engaged in providing valuable support towards preservation and promotion of Odia heritage. Continuing with the tradition, this year Odisha Parba is being organised from 22nd to 24th November. It will showcase the rich heritage of Odisha displaying colourful cultural forms and will exhibit the vibrant social, cultural and political ethos of the State. A National Seminar or Conclave led by prominent experts and distinguished professionals across various domains will also be conducted.