وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کو منظوری دے دی ہے۔ مشن کے لیے ابتدائی اخراجات 19,744 کروڑ روپے ہوں گے، جس میں ایس آئی جی ایچ ٹی پروگرام کے لیے 17,490 کروڑ روپے، پائلٹ پراجیکٹس کے لیے 1,466 کروڑ روپے، آر اینڈ ڈی کے لیے 400 کروڑ اور مشن کے دیگر حصوں کے لئے 388 کروڑ روپے کے اخراجات شامل ہیں۔ نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت متعلقہ حصوں کے نفاذ کے لیے اسکیم کے رہنما خطوط تیار کرے گی۔
اس مشن کے نتیجے میں 2030 تک درج ذیل ممکنہ نتائج برآمد ہوں گے۔
- کم از کم 5 ایم ایم ٹی (ملین میٹرک ٹن) سالانہ کی گرین ہائیڈروجن کے پروڈکشن کی صلاحیت حاصل کرنے کے ساتھ ملک میں تقریباً 125 گیگاواٹ کی قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا
- مجموعی طور پر آٹھ لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری ہوگی
- چھ لاکھ سے زیادہ جابز پیدا ہوں گی
- فوسل ایندھن کی درآمدات میں مجموعی کمی ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی ہوگی
- تقریباً 50 ایم ایم ٹی سالانہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی آئے گی
اس مشن کے وسیع پیمانے پر فوائد میں - گرین ہائیڈروجن اور اس کے مشتقات کے لیے برآمدی مواقع کی تخلیق؛ صنعتی، نقل و حرکت اور توانائی کے شعبوں کی ڈی کاربنائزیشن؛ درآمد شدہ فوسل ایندھن اور فیڈ اسٹاک پر انحصار میں کمی؛ مقامی مینوفیکچرنگ کی صلاحیتوں کی ترقی؛ روزگار کے مواقع کی تخلیق؛ اور جدید ٹیکنالوجی کی ترقی شامل ہوں گے ۔ ہندوستان کی گرین ہائیڈروجن کے پروڈکشن کی صلاحیت کم از کم 5 ایم ایم ٹی سالانہ تک پہنچنے کا امکان ہے، اس سے منسلک قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں تقریباً 125 جی ڈبلیو کا اضافہ ہوگا۔ سال 2030 تک کے اہداف سے 8 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری ہونے اور 6 لاکھ سے زیادہ جابز پیدا ہونے کا امکان ہے۔ سال 2030 تک تقریباً 50 ایم ایم ٹی سالانہ کاربن ڈائی آکسائڈ (CO2) اخراج میں کمی متوقع ہے۔
یہ مشن گرین ہائیڈروجن کی مانگ پیدا کرنے، پروڈکشن، استعمال اور برآمد کی سہولت فراہم کرے گا۔ گرین ہائیڈروجن ٹرانزیشن پروگرام (ایس آئی جی ایچ ٹی) کے لیے اسٹریٹجک اقدامات کے تحت - الیکٹرولائزرز کی گھریلو مینوفیکچرنگ اور گرین ہائیڈروجن کی پروڈکشن کے نشانے کے ساتھ دو الگ الگ مالی ترغیباتی میکانزم اس مشن کے تحت فراہم کرائے جائیں گے۔ یہ مشن ابھرتے ہوئے آخری استعمال کے شعبوں اور پروڈکشن کے راستوں میں پائلٹ پروجیکٹوں کی بھی مدد کرے گا۔ ہائیڈروجن کی بڑے پیمانے پر پروڈکشن اور/یا استعمال میں مدد کرنے کی صلاحیت والے علاقوں کی شناخت کی جائے گی اور انہیں گرین ہائیڈروجن مراکز کے طور پر تیار کیا جائے گا۔
گرین ہائیڈروجن ایکو سسٹم کے قیام میں مدد کے لیے ایک قابل عمل پالیسی فریم ورک تیار کیا جائے گا۔ ایک مضبوط معیارات اور ضوابط کا فریم ورک بھی تیار کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ مشن کے تحت آر اینڈ ڈی (اسٹریٹجک ہائیڈروجن انوویشن پارٹنرشپ – شپ) کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ فریم ورک کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ آر اینڈ ڈی پروجیکٹ مقصد پر مبنی ہوں گے، وقت کے پابند ہوں گے اور انہیں عالمی سطح پر مسابقتی ٹیکنالوجیز کو تیار کرنے کے لیے مناسب طریقے سے فروغ دیا جائے گا۔ مشن کے تحت ایک مربوط مہارت کی ترقی کا پروگرام بھی شروع کیا جائے گا۔
مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی تمام متعلقہ وزارتیں، محکمے، ایجنسیاں اور ادارے مشن کے مقاصد کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے فوکسڈ اور مربوط اقدامات کریں گے۔ نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت مشن کے مجموعی تال میل اور نفاذ کے لیے ذمہ دار ہوگی۔