وزیراعظم جناب نریندر مودی کی سربراہی میں اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی ( سی سی ای اے ) نے مارکیٹنگ سیزن 26-2025 کے لیے تمام لازمی ربیع فصلوں پر کم ازکم امدادی قیمت ( ایم ایس پی ) میں اضافہ کو منظوری دی ۔
حکومت نے مارکیٹنگ سیزن 26-2025 کے لیے ربیع فصلوں پر ( ایم ایس پی ) میں اضافہ کیا تاکہ کاشت کاروں کو ان کی پیداوار کے لیے منافع بخش قیمت کو یقینی بنایا جا سکے ۔تور اور سرسوں کے لیےایم ایس پی میں خالص سب سے زیادہ اضافہ 300 روپے فی کنٹل کیا گیاجس کے بعد مسور میں 275 روپے فی کنٹل کا اضافہ کیا گیا ۔ چنا ، گیہوں ، زعفران اور جو کے لیے بالتریب 210 روپے فی کنٹل،150 روپے فی کنٹل ، 140 روپے فی کنٹل اور 130 روپے فی کنٹل اضافہ کیا گیا۔
مارکیٹنگ سیزن 26-2025 کے لیے تمام ربیع فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت
) روپے. فی کنٹل (
نمبر شمار |
فصل |
ایم ایس پی آر ایم ایس 26-2025 |
آر ایم ایس 26-2025 پر پیدا وار کی لاگت |
لاگت پر فرق (فیصد میں ) |
ایم ایس پی آر ایم ایس 25-2024 |
ایم ایس پی میں اضافہ ( خالص) |
1 |
گیہوں |
2425 |
1182 |
105 |
2275 |
150 |
2 |
جو |
1980 |
1239 |
60 |
1850 |
130 |
3 |
چنا |
5650 |
3527 |
60 |
5440 |
210 |
4 |
مسور |
6700 |
3537 |
89 |
6425 |
275 |
5 |
تور اور سرسوں |
5950 |
3011 |
98 |
5650 |
300 |
6 |
زعفران |
5940 |
3960 |
50 |
5800 |
140 |
*لاگت سے مراد وہ لاگت ہے جس میں تمام ادا شدہ اخراجات شامل ہیں جیسے کرائے پر لی گئی انسانی مزدوری ، بیل مزدور/مشین لیبر ، زمین میں لیز پر دیئے گئے کرایہ ، بیجوں ، کھادوں ، آبپاشی کے اخراجات جیسے مادی ان پٹ کے استعمال پر ہونے والے اخراجات ، آلات اور زرعی عمارتوں پر فرسودگی ، ورکنگ کیپٹل پر سود ، پمپ سیٹس کو چلانے کے لیے ڈیزل/بجلی وغیرہ ، متفرق اخراجات اور خاندانی مزدوری کی قیمت شامل ہیں۔
مارکیٹنگ سیزن 26-2025کے لئے ربیع کی لازمی فصلوں کے لئے ایم ایس پی میں اضافہ مرکزی بجٹ19-2018 کے اعلان کے مطابق ہے جس میں ایم ایس پی کو کل ہند اوسط پیداواری لاگت کے کم از کم 1.5 گنا کی سطح پر طے کیا گیا ہے ۔ پیداوار کی ہندوستان بھر میں اوسط لاگت کے مقابلے میں متوقع مارجن گیہوں کے لیے 105 فیصد ، اس کے بعد تور اور سرسوں کے لیے 98 فیصد ، دال کے لیے 89 فیصد ، چنا کے لیے 60 فیصد ، جو کے لیے 60 فیصد اور زعفران کے لیے 50 فیصد ہے ۔ ربیع کی فصلوں کی ایم ایس پی میں یہ اضافہ کسانوں کو منافع بخش قیمتوں کو یقینی بنائے گا اور فصلوں کی تنوع کی حوصلہ افزائی کرے گا ۔