وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے زیر صدارت اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی نے مارکیٹنگ سیزن 25-2024 کے لیے ربیع کی تمام اہم فصلوں کے لیے، کم از کم امدادی قیمتوں (ایم ایس پی) میں اضافے کو منظوری دے دی ہے۔
حکومت نے مارکیٹنگ سیزن 25-2024 کے لیے ربیع کی فصلوں کے ایم ایس پی میں اضافہ کیا ہے، تاکہ کاشتکاروں کو ان کی پیداوار کے لیے منافع بخش قیمتوں کو یقینی بنایا جا سکے۔ ایم ایس پی میں سب سے زیادہ اضافہ مسور کی دال (مسور) کے لیے 425 روپے فی کوئنٹل منظور کیا گیا ہے۔ اس کے بعد ریپسیڈ اور سرسوں کی قیمت میں 200 روپے فی کوئنٹل کا اضافہ کیا گیا ہے۔ گیہوں اور زعفران کے لیے فی کوئنٹل 150 روپے کا اضافہ منظور کیا گیا ہے۔ جو اور چنے کے لیے بالترتیب 115 روپے فی کوئنٹل اور 105 روپے فی کوئنٹل کے اضافے کو منظوری دی گئی ہے۔
مارکیٹنگ سیزن 25-2024 کے لیے ربیع کی تمام فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمتیں۔
(روپے فی کوئنٹل)
نمبر شمار |
فصلیں |
ایم ایس پی آر ایم ایس 15-2014 |
ایم ایس پی آر ایم ایس 24-2023 |
ایم ایس پی آر ایم ایس 25-2024 |
*پیداوار کی لاگت آر ایم ایس 25-2024 |
ایم ایس پی میں اضافہ (مکمل) |
لاگت کے مقابلے اوسط (فیصد میں) |
1 |
گندم |
1400 |
2125 |
2275 |
1128 |
150 |
102 |
2 |
Barley |
1100 |
1735 |
1850 |
1158 |
115 |
60 |
3 |
چنا |
3100 |
5335 |
5440 |
3400 |
105 |
60 |
4 |
مسور (مسور) |
2950 |
6000 |
6425 |
3405 |
425 |
89 |
5 |
ریپسیڈ اور سرسوں |
3050 |
5450 |
5650 |
2855 |
200 |
98 |
6 |
زعفران |
3000 |
5650 |
5800 |
3807 |
150 |
52 |
*لاگت سے مراد وہ رقم ہے جس میں تمام ادا شدہ اخراجات شامل ہیں جیسے کہ کرائے پر لی گئی انسانی مزدوری، بیلوں کی مزدوری/مشینی کی مزدوری، زمین پر لیز پر دیا جانے والا کرایہ، بیج، کھاد، آبپاشی کے اخراجات جیسے مواد کے استعمال پر ہونے والے اخراجات، اوزاروں اور فارم کی عمارتوں پر فرسودگی، ورکنگ کیپیٹل پر سود، پمپ سیٹ چلانے کے لیے ڈیزل/بجلی وغیرہ۔ اس میں متفرق اخراجات اور خاندانی مزدوری کی لاگت بھی شامل ہے۔
مارکیٹنگ سیزن 25-2024 کے لیے اہم ربیع فصلوں کے لیے ایم ایس پی میں اضافہ، مرکزی بجٹ 19-2018 کے اعلان کے مطابق ہے جس میں ایم ایس پی کو کل ہند اوزان کے اوسط پیداوار کی لاگت کے کم از کم 1.5 گنا کی سطح پر مقرر کیا گیا ہے۔ کل ہند اوزان کےاوسط پیداواری لاگت پر متوقع اوسط، گیہوں کے لیے 102 فیصد ہے، اس کے بعد ریپسیڈ اور سرسوں کے لیے 98 فیصد ہے۔ دال کے لیے 89 فیصد؛ چنے کے لیے 60 فیصد؛ جو کے لیے 60 فیصد؛ اور زعفران کے لیے 52 فیصد ہے۔ ربیع کی فصلوں کی یہ بڑھتی ہوئی ایم ایس پی کسانوں کو منافع بخش قیمتوں کو یقینی بنائے گی اور فصلوں کے تنوع کو ترغیب دے گی۔
حکومت غذائی تحفظ کو بڑھانے، کسانوں کی آمدنی میں اضافہ اور درآمدات پر انحصار کم کرنے کے لیے،تلہن، دالوں اور شری اَنّ/جوار کی فصلوں کے تنوع کو فروغ دے رہی ہے۔ قیمتوں کی پالیسی کے علاوہ، حکومت نے مالی مدد فراہم کرنے کے مقصد سے، قومی غذائی تحفظ مشن (این ایف ایس ایم)، پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا (پی ایم کے ایس وائی) اور تیل کے بیجوں اورپام تیل سے متعلق قومی مشن (این ایم او او پی) جیسے مختلف اقدامات شروع کیے ہیں، ان کا مقصد کسانوں کو تیل کے بیجوں اور دالوں کی کاشت کی ترغیب دینے کے لیے مالی امداد ،معیاری بیج فراہم کرنا ہے تاکہ تلہن اور دالوں کی کاشت کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔
مزید برآں، کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) اسکیم کے فوائد کو ملک بھر کے ہر کسان تک پہنچانے کے لیے، حکومت نے کسان رن پورٹل (کے آر پی)، کے سی سی گھر گھر ابھیان، اورموسمیات کی معلومات کے نیٹ ورک ڈیٹا نظام (ونڈز) کا آغاز کیا ہے، جس کا مقصد کسانوں کو ان کی فصلوں کے بارے میں بروقت فیصلے کرنے میں بااختیار بنانے کے لیے، موسم کی بروقت اور درست معلومات فراہم کرنا ہے۔ ان اقدامات کا مقصد زراعت میں انقلاب لانا، مالی شمولیت کو بڑھانا، ڈیٹا کے استعمال کو بہتر بنانا اور ملک بھر کے کسانوں کی زندگیوں کو بہتر بنانا ہے۔