وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی نے 2024 ء کے سیزن کے لیے کھوپرے کی کم از کم امدادی قیمتوں ( ایم ایس پیز ) کو اپنی منظوری دے دی ہے۔ کسانوں کو منافع بخش قیمتیں فراہم کرنے کے لیے، حکومت نے 19-2018 ء کے مرکزی بجٹ میں اعلان کیا تھا کہ تمام لازمی فصلوں کے ایم ایس پیز کو پیداوار کی کل ہند لاگت کے کم از کم 1.5 گنا کی سطح پر طے کیا جائے گا۔ 2024 ء کے سیزن کے لیے ملنگ کھوپرے کے منصفانہ اوسط معیار کے لیے ایم ایس پی 11160 روپے فی کوئنٹل طے کی گئی ہے اور بال کھوپرا کے لیے 12000 روپے فی کوئنٹل طے کی گئی ہے۔ یہ ملنگ کھوپرے کے لیے 51.84 فی صد اور بال کھوپرے کے لیے 63.26 فی صد کے مارجن کو یقینی بنائے گا، جو کہ کل ہند لاگت سے 1.5 گنا زیادہ ہے ۔ ملنگ کھوپرے کو تیل نکالنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جب کہ بال/کھانے کے کھوپرے کو خشک میوہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور اسے مذہبی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ کیرالہ اور تمل ناڈو میں ملنگ کھوپرا بڑے پیمانے پر پیدا کیا جاتا ہے ، جب کہ بال کھوپرا بنیادی طور پر کرناٹک میں پیدا ہوتا ہے۔
2024 ء کے سیزن کے لیے ایم ایس پی میں پچھلے سیزن کے مقابلے میں ملنگ کھوپرے کے لیے 300 روپے فی کوئنٹل اور بال کھوپرے کے لیے 250 روپے فی کوئنٹل کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ پچھلے 10 سالوں میں، حکومت نے 15-2014 ء میں کھوپرا اور بال کھوپرا کی ملنگ کے لیے ایم ایس پی کو 5250 روپے فی کوئنٹل اور 5500 روپے فی کوئنٹل سے بڑھا کر 25-2024 ء میں 11160 روپے فی کوئنٹل اور 12000 روپے فی کوئنٹل کر دیا ہے۔ اس طرح بالترتیب 113 فی صد اور 118 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
زیادہ کم سے کم امدادی قیمت ( ایم ایس پی ) سے نہ صرف ناریل کے کاشتکاروں کے لیے بہتر منافع بخش آمدنی کو یقینی بنائے گی بلکہ کاشتکاروں کو کھوپرا کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے ترغیب دے گی تاکہ ناریل کی مصنوعات کی مقامی اور بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کیا جا سکے۔
موجودہ سیزن 2023 ء میں، حکومت نے 1493 کروڑ روپے کی لاگت سے 1.33 لاکھ میٹرک ٹن کھوپرا کی ریکارڈ رقم کی خریداری کی ہے، جس سے تقریباً 90000 کسانوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ موجودہ سیزن 2023 ء میں خریداری پچھلے سیزن (2022 ء ) کے مقابلے میں 227 فی صد اضافے کی نشاندہی کرتی ہے۔
نیشنل ایگریکلچرل کوآپریٹو مارکیٹنگ فیڈریشن آف انڈیا لمیٹیڈ ( این اے ایف ای ڈی ) اور نیشنل کوآپریٹیو کنزیومرز فیڈریشن ( این سی سی ایف ) پرائس سپورٹ اسکیم ( پی ایس ایس ) کے تحت کھوپرا اور چھلے ہوئے ناریل کی خریداری کے لیے مرکزی نوڈل ایجنسیوں ( سی این اے ) کے طور پر کام جاری رکھیں گے۔
The Cabinet's approval of increased MSPs for copra ensures greater profit margins for our farmers. This significant step reaffirms our commitment to empowering India's coconut growers and strengthening our agricultural sector. https://t.co/UtGxV3LWN0 https://t.co/FZTRwDNHYR
— Narendra Modi (@narendramodi) December 27, 2023