نئی دہلی، 4 جولائی 2018/کسانوں کی آمدنی میں زبردست اضافہ کا خیال رکھتے ہوئے کابینہ کمیٹی نے جس کی صدارت وزیراعظم جناب نریندرمودی نے کی، 19-2018 کے موسم کے لئے خریف کی تمام فصلوں کے لئے کم از امدادی قیمت ( ایم ایس پیز) میں اضافہ کی منظوری دی ہے۔
اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی کا یہ فیصلہ تاریخی نوعیت کا ہے کیونکہ اس میں اس وعدے کو پورا کیاگیا ہے کہ کم از کم امدادی قیمت مقرر کرنے کا وہ اصول اپنا یا جائے گا جس کے تحت پیداوار کی لاگت کے کم از کم 150فی صد پر یہ قیمت مقرر کی جائے۔ اس کا اعلان 19-2018 کے بجٹ میں کیا گیا ۔ زرعی لاگت اور قیمتوں سے متعلق کمیشن (سی اے سی پی) نے اس اعلان شدہ اصول کے مطابق خریف کی تمام فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت کی سفارش کی تھی ۔
19-2018کے موسم کے لئے خریف کی تمام فصلوں کی کم از کم امدای قیمت (ایم ایس پیز) کا اضافہ مندرجہ ذیل ہے۔
۔
روپیہ/کوئنٹل
اشیا
|
قسم
|
18-2017 موسم کے لئے کم از کم امدادی قیمت |
19-2018 کے موسم کے لئے منظور شدہ کم از کم امدادی قیمت
|
اضافہ
|
کل لاگت فی صد میں *
|
|
اضافہ روپیہ میں
|
اضافہ فی صد میں
|
|||||
دھان
|
عام
|
1550
|
1750
|
200
|
12.90
|
50.09
|
گریڈ A گریڈ A
|
1590
|
1770
|
180
|
11.32
|
51.80
|
|
جوار
|
ہائبریڈ
|
1700
|
2430
|
730
|
42.94
|
50.09
|
ملداندی ملداندی
|
1725
|
2450
|
725
|
42.03
|
51.33
|
|
باجرہ
|
-
|
1425
|
1950
|
525
|
36.84
|
96.97
|
راگی
|
-
|
1900
|
2897
|
997
|
52.47
|
50.01
|
مکئی
|
-
|
1425
|
1700
|
275
|
19.30
|
50.31
|
ارہر (تور)
|
-
|
5450
|
5675
|
225
|
4.13
|
65.36
|
مونگ
|
-
|
5575
|
6975
|
1400
|
25.11
|
50.00
|
ارڈد
|
-
|
5400
|
5600
|
200
|
3.70
|
62.89
|
مونگ پھلی
|
-
|
4450
|
4890
|
440
|
9.89
|
50.00
|
سورج مکھی کے بیچ
|
-
|
4100
|
5388
|
1288
|
31.42
|
50.01
|
سویابین
|
-
|
3050
|
3399
|
349
|
11.44
|
50.01
|
تل
|
-
|
5300
|
6249
|
949
|
17.91
|
50.01
|
اجوائن
|
-
|
4050
|
5877
|
1827
|
45.11
|
50.01
|
کپاس
|
درمیانی ریشے والی
|
4020
|
5150
|
1130
|
28.11
|
50.01
|
لمبی ریشے والی
|
4320
|
5450
|
1130
|
26.16
|
58.75
|
*اس میں کل لاگت شامل ہے ،مثلاً مزدوروں پر آنے والی لاگت ، بیلوں یا مشینوں پر آنے والی لاگت زمین کے کرائے کی لاگت ، بیج ، کیمیاوی کھاد ، دیگر کھاد ، آبپاشی کی اجرت اور کھیت پر آنے والے متفرق اخراجات۔
تفصیلات:۔
19-2018 کے بجٹ میں کہا گیا تھا کہ کسانوں کی آمدنی 2022 تک دوگنا کرنے کے مقصد کے حصول کے لئے زرعی پالیسیوں میں زبردست تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ آمدنی کو دوگنا کرنے کا یہ عمل کسانوں کے لئے زیادہ آمدنی پیدا کرکے حاصل کیا جانا ہے۔ اجوائن کی کم از کم امدادی قیمت 1827 روپے فی کوئنٹل ، مونگ کی 1400 روپے فی کوئنٹل، سورج مکھی کے پھول کے بیج کے 1288 روپے فی کوئنٹل اور کپاس کی کم از کم امدادی قیمت 1130 روپے فی کوئنٹل ایسی ہے جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔
جہاں تک اناج اور تغذیہ بخش اناج کا تعلق ہے ، زبردست اضافے کے سلسلہ میں دھان (عام قسم ) کی کم از کم امدادی قیمت میں 200 روپے فی کوئنٹل کا جوار (ہائبرڈ) کی قیمت میں 730 روپے فی کوئنٹل کا اور راگی کی کم از کم امدادی قیمت میں 997 روپے فی کوئنٹل کا اضافہ کیا گیا ہے۔ پچھلے سال کے مقابلےمیں کم از کم امدادی قیمت میں سب سے زیادہ فی صد اضافہ راگی کے لئے ہوا ہے۔ (52.47 فی صد) اس کے بعد جوار ، ہائبرڈ کا نمبر ہے جس کاا ضافہ 42.94 فی صد ہوا ہے۔ جہاں تک دالوں کا تعلق ہے مونگ کے علاوہ ارہر (تور) کی کم از کم امدادی قیمت میں 225 روپے فی کوئنٹل کا اضافہ کیا گیا ہے جبکہ اس کی لاگت کا اضافہ کا فی صد 65.36 ہے اور اڑد کی کم از کم امدادی قیمت میں دو سور وپے فی کوئنٹل روپے کا اضافہ کیا گیا ہے جب کہ اس کی لاگت کا فی صد اضافہ 62.89 ہے۔ اسی طرح باجرہ کے کم از کم امدادی قیمت میں 525 روپے فی کوئنٹل کا اضافہ کیا گیا ہے۔
دالوں کی کاشت کو فروغ دینے سے ہندستان تغذیہ بخش غذا کی کمی پر قابو پاسکتا ہے۔ نائٹروجن کے استعمال سے زمین کی پیداواری قوت میں اضافہ کیا جاسکتا ہے جس سے کسانوں کو آمدنی بڑھانےمیں مدد ملے گی۔ دالوں کی کم از کم قیمتوں میں اضافے سے کسانوں کو یہ ترغیب ملے گی کہ وہ دالوں کے زیر کاشت رقبہ میں اضافہ کرے۔ کم از کم امدادی قیمت میں مزید اضافہ سے تلہن کی پیداوار بڑھے گی اور اس شعبےمیں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوگی اور ہندستان کو درآمدی بل کم کرنے میں مدد ملے گی۔ تغذیہ بخش اناج کی کم از کم امدادی قیمت میں اضافہ سے تغذیہ بخش غذا کی فراہم میں بہتری آئے گی اور کسان اپنی مصنوعات کی زیادہ قیمت حاصل کرسکیں گے۔
فوڈ کارپوریشن آف انڈیا (ایف سی آئی) اور دیگر نامزد سرکاری ایجنسیا ں اناجوں کے معاملےمیں جس میں تغذیہ بخش اناج بھی شامل ہیں، کسانوں کو امدادی قیمت فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں گی۔ نیشنل ایگریکلچر کوآپریٹیو مارکیٹنگ فیڈریشن آف انڈیا لمیٹیڈ ( این اے ایف ای ڈی) ، ایف سی آئی ، اسمال فارمرس ، ایگری بزنس کنسورشیم (ایس ایف اے سی) اور دیگر نامزد مرکزی ایجنسیاں دالوں اور تلہن کی حصولی کا کام بدستور انجام دیتی رہیں گی۔ کاٹن کارپوریشن آف انڈیا (سی سی آئی ) کپاس کی کم از کم امدادی قیمت کے سلسلہ میں کارروائی کے لئےسینٹرل نوڈل ایجنسی کا کام انجام دے گی۔
حکومت کی طرف سے کسان دوست اقدامات :
خریف کی فصلوں کے لئے کم از کم امدادی قیمتوں کے لئے حکومت نے بہت سے کسان دوست اقدامات کئے ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں۔
*کسانوں کی طرف سے خریف کی فصلوں کے لئے جس رقم کا بیمہ کرایا گیا ہے اس کی قسط کی شرح بہت کم ہے یعنی خریف کی تمام فصلوں کے لئے کل رقم کا دو فی صد۔ ربیع کی تمام فصلوں کے لئے ڈیڑھ فی صد اور تجارتی اور پھلوں وغیرہ کی فصلوں کے لئے پانچ فی صد۔ حکومت نے ایک موبائیل ایپلی کیشن ‘‘کروپس انشورنس’’ کی شروعات بھی کی ہے جس کے ذریعہ کسان بیمہ کے بارے میں مکمل تفصیلات معلوم کرسکیں گے اور کسی خاص فصل کے لئے قسط کا خود حساب لگا سکیں گے۔
*حکومت نے ‘نیشنل ایگریکلچر مارکیٹ’ (این اے ایم )حکمو
کے ایک اسکیم شروع کی ہے جس میں الیکٹرانک تجارتی پلیٹ فارم کی مدد سے 585 باضابطہ منڈیوں کو ایک مشترکہ ای-مارکیٹ پلیٹ فارم سے جوڑ دیا جائے گا تاکہ کسان اپنی مصنوعات کی بہتر قیمتوں کو یقینی بناسکے۔
*حکومت نے زرعی مصنوعات اور مویشیوں کی مارکیٹنگ کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا ہے تاکہ کسان موجودہ منڈیوں کے علاوہ بھی منڈی کے بہتر متبادلات کا پتہ لگاسکیں۔
* پورے ملک کے کسانوں کو سوایل ہیلتھ کارڈ جاری کئے جارہے ہیں ۔ ان کی ہر دو سال بعد تجدید کی جائے گی ۔ اس کارڈ میں زمین کی پیداواری صلاحیت کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی ہیں اور زمین کی جانچ پر مبنی یہ مشورہ فراہم کیا گیا ہے کہ کس طرح کیمیاوی کھاد استعمال کیاجائے۔ 25 جون 2018 تک 15.14 کروڑ سوایل ہیلتھ کارڈ تقسیم کئے جاچکے ہیں۔
*کرشی وکاس یوجنا (پی کے وی وائی) کے تحت حکومت کی نامیاتی مصنوعات کے لئے نامیاتی کھیتی باڑی کو فروغ دے رہی ہے۔
* پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا پر اس مقصد سے عمل کیا جارہا ہے کہ ‘ہر کھیت کو پانی’ فراہم کیا جائے اور ‘پر ڈراپ - مور کروپ’ کے تحت پانی کو کفایت کے ساتھ استعمال کیا جائے گا ۔
*حکومت نیشنل فوڈ سیکورٹی مشن کے تحت فصلوں کی پیداوار اور پیداواری صلاحیت بڑھانے پر توجہ مرکوز کررہی ہے۔ ان فصلوں میں چاول ، گیہوں ، موٹا اناج اور دالیں شامل ہیں۔
* ای-کرشی سمواد نامی آن لائن اسکیم سے کسانوں کو درپیش مسائل کا براہ اور موثر حل فراہم کیا جاتا ہے۔
*حکومت کسانوں کی تنظیموں کی تشکیل کی ہمت افزائی کررہی ہے۔ 19-2018 کے بجٹ میں ان کسان تنظیموں ( ایف پی کیوز) کو کسانوں کو ان کے بیچ وغیرہ، کھیتوں کے سلسلہ میں خدمات، ڈبہ بندی اور فروخت کی کارووائی کے سلسلہ میں ٹیکس کے معاملے میں خصوصی رعایت فراہم کی گئی ہے۔
*حکومت نے دالوں کے لئے ایک ذخیرہ قائم کیاہے اورقیمتو ں کو مستحکم بنانے کے فنڈ (پی ایس ایف) کے تحت گھریلو طور پر دالوں کی حصولی کا کام انجام دیا جارہا ہے۔ اس کا مقصد صارفین کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ 19-2018 کے بجٹ میں کہا گیا تھا کہ کم از کم امدادی قیمت میں اضافہ کرنا کافی نہیں ہے اس سے بھی زیادہ ضروری یہ کہ کسانوں کو اعلان شدہ کم از کم امداد ی قیمت کا پورافائدہ حاصل ہو۔
*خاتون کسانوں کے لئے ایک خصوصی کتابچہ ‘فارم ویمن فرینڈلی ہینڈ بک’ جاری کیا گیا ہے جس میں وہ ضابطہ اور طریقہ موجود ہیں جس سے خاتون کسان مختلف جاری مشنوں اور اسکیموں کے ذریعہ فائدہ حاصل کرسکتی ہیں۔
* مندرجہ بالا اقدامات کے ذریعہ حکومت نے کسانوں کی آمدنی 2022 تک دوگنی کرنے کا نشانہ مقرر کیا ہے۔