وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے زیر صدارت اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی نے آج لداخ میں سبز توانائی کوریڈور (جی ای سی) فیز-II - بین ریاستی ترسیلی نظام (آئی ایس ٹی ایس) پر 13 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی کے پروجیکٹ کو منظوری دی۔
اس پروجیکٹ کو مالی سال 30-2029 تک قائم کرنے کا ہدف ہے جس کی کل تخمینہ لاگت 20,773.70 کروڑ روپے ہے اور مرکزی مالیاتی امداد (سی ایف اے) پروجیکٹ لاگت کا 40 فیصد یعنی 8,309.48 کروڑ روپے ہے۔
لداخ خطے کے پیچیدہ سلسلے، موسمی حالات اور دفاعی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، پاور گرڈ کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ (پاور گرڈ)، اس پروجیکٹ کے لیے عمل درآمد کرنے والی ایجنسی ہوگی۔ اسٹیٹ آف دی آرٹ وولٹیج سورس کنورٹر (وی ایس سی) پر مبنی ہائی وولٹیج ڈائریکٹ کرنٹ (ایچ وی ڈی سی) نظام اور ایکسٹرا ہائی وولٹیج الٹرنیٹنگ کرنٹ (ای ایچ وی اے سی) نظام تنصیب کیے جائیں گے۔
اس بجلی کی سپلائی کے لیے ترسیلی لائن ہماچل پردیش اور پنجاب سے ہوتی ہوئی،ہریانہ کے کیتھل شہر تک جائے گی، جہاں اسے نیشنل گرڈ کے ساتھ مربوط کیا جائے گا۔ لیہہ میں اس پروجیکٹ سے موجودہ لداخ گرڈ تک ایک انٹر کنکشن کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے تاکہ لداخ کو وافر بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ جموں و کشمیر کو بجلی فراہم کرنے کے لیے اسے لیہہ-الوسٹینگ-سری نگر لائن سے بھی جوڑا جائے گا۔ اس پروجیکٹ میں 713 کلومیٹر ترسیلی لائنیں (بشمول 480 کلومیٹر ایچ وی ڈی سی لائن) اور ایچ وی ڈی سی ٹرمینل کی 5 گیگاواٹ صلاحیت پانگ (لداخ) اور کیتھل (ہریانہ) میں ہر ایک میں قائم کی جائے گی۔
یہ منصوبہ سال 2030 تک غیر روایتی ایندھن سے 500 گیگا واٹ نصب شدہ بجلی کی صلاحیت کے ہدف کو حاصل کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔ یہ منصوبہ ملک کی طویل مدتی توانائی کے تحفظ کو فروغ دینے اور کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرکے ماحولیاتی طور پر پائیدار ترقی کو فروغ دینے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔ اس سے بجلی اور دیگر متعلقہ شعبوں میں، خاص طور پر لداخ کے علاقے میں، ہنر مند اور غیر ہنر مند افراد کے لیے براہ راست اور بالواسطہ روزگار کے بڑے مواقع پیدا ہوں گے۔
یہ پروجیکٹ بین ریاستی ترسیلی نظام کے سبز توانائی کوریڈور فیز-II(آئی این ایس ٹی ایس جی ای سی-II) کے علاوہ ہے، جو پہلے ہی گجرات، ہماچل پردیش، کرناٹک، کیرالہ، راجستھان، تمل ناڈو اور اتر پردیش کی ریاستوں میں نافذ العمل ہے اوریہ گرڈ انضمام اور آر ای بجلی کے تقریبا کے20 گیگا واٹ انخلاء کے لیے ہے جس کے2026 تک مکمل ہونے کی امید ہے۔آئی این ایس ٹی ایس جی ای سی-II اسکیم کا ہدف، 10753 کلومیٹر ترسیلی لائنوں اور27546 ایم وی اے کی گنجائش کے سب اسٹیشنوں کے اضافے کا ہے، جس کا تخمینی پروجیکٹ لاگت 12031.33 کروڑ روپے اور سی ایف اے @33 فیصد، یعنی 3970.34 کروڑ روپے ہے۔
پس منظر:
وزیر اعظم نے 15 اگست2020 کو اپنی یوم آزادی کی تقریر کے دوران لداخ میں 7.5 گیگاواٹ صلاحیت کے شمسی پارک قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ وسیع فیلڈ سروے کے بعد، نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت (ایم این آر ای) نے پینگ، لداخ میں 12 جی ڈبلیو ایچ بیٹری انرجی اسٹوریج سسٹم (بی ای ایس ایس) کے ساتھ 13 گیگاواٹ قابل تجدید توانائی (آر ای) پیداواری صلاحیت نصب کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ بجلی کی اس بڑی پیداوار کی ترسیل کے لیے ایک بین ریاستی ترسیلی بنیادی ڈھانچہ بنانا ضروری ہوگا۔