وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی زیر صدارت ، مرکزی کابینہ نے شمال مشرقی خطے میں پن بجلی پروجیکٹوں کی ترقی کے لیے ، شمال مشرقی خطوں ( این ای آر ) کی ریاستی حکومتوں کو ، ریاستی اداروں اور مرکزی عوامی شعبے کے ذیلی اداروں کے درمیان جوائنٹ وینچر ( جے وی ) سے متعلق تعاون کے ذریعے، ان کی ایکویٹی شراکت کی خاطر مرکزی مالیاتی امداد (سی ایف اے) فراہم کرنے کے لیے بجلی کی وزارت کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔
اس اسکیم کی لاگت 4136 کروڑ روپے ہے ، جو مالی سال 25-2024 ء سے مالی سال 32-2031 ء تک نافذ کیے جائیں گے۔ اس اسکیم کے تحت تقریباً 15000 میگاواٹ کی مجموعی ہائیڈرو صلاحیت سے مدد کی جائے گی۔ اس اسکیم کی مالی اعانت شمال مشرقی خطے کے لیے 10 فی صد مجموعی بجٹ سپورٹ (جی بی ایس ) کے ذریعے بجلی کی وزارت کے کل اخراجات سے فراہم کی جائے گی۔
بجلی کی وزارت کی طرف سے وضع کردہ اسکیم ، ریاستی حکومت کے ساتھ ایک مرکزی پی ایس یو کے تمام پروجیکٹوں کے لیے ایک جوائنٹ وینچر (جے وی ) کمپنی کی تشکیل کے لیے فراہم کی گئی ہے۔
این ای آر کی ریاستی حکومت کے ایکویٹی حصے کے لیے گرانٹ کل پروجیکٹ ایکویٹی کے 24 فی صد تک محدود ہو گی ، جس کے تحت زیادہ سے زیادہ 750 کروڑ روپے فی پروجیکٹ ہو گا۔ ہر پروجیکٹ کے لیے 750 کروڑ روپے کی حد، اگر ضرورت ہوئی، کیس ٹو کیس کی بنیاد پر نظرثانی کی جائے گی۔ گرانٹ کی تقسیم کے وقت جے وی میں سی پی ایس یو اور ریاستی حکومت کی ایکویٹی کا تناسب برقرار رکھا جائے گا۔
مرکزی مالی امداد صرف قابل عمل پن بجلی پروجیکٹس تک محدود ہوگی۔ ریاستوں کو پروجیکٹ کو قابل عمل بنانے کے لیے مفت بجلی چھوٹ دینے / یا ایس جی ایس ٹی کی واپسی کی ضرورت ہوگی۔
اس اسکیم کے آغاز کے ساتھ، پن بجلی کی ترقی میں ریاستی حکومتوں کی شرکت کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اور خطرات اور ذمہ داریوں کو زیادہ منصفانہ انداز میں بانٹ دیا جائے گا۔ ریاستی حکومتوں کے متعلقہ فریق بننے کے ساتھ زمین کے حصول، باز آبادکاری اور مقامی امن و امان کے مسائل جیسے مسائل میں کمی آئے گی۔ اس سے پروجیکٹوں کے وقت اور لاگت میں بھی کمی آئے گی ۔
یہ اسکیم شمال مشرق کی پن بجلی کی صلاحیت کو بروئے کار لانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ اس سے شمال مشرقی خطے میں بڑی سرمایہ کاری کے مواقع فراہم ہوں گے اور نقل و حمل، سیاحت، چھوٹے پیمانے پر کاروبار کے ذریعے بالواسطہ روزگار/ کاروباری مواقع کے ساتھ مقامی لوگوں کو بڑی تعداد میں براہ راست روزگار ملے گا۔ پن بجلی پروجیکٹوں کی ترقی سے 2030 ء تک 500 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت قائم کرنے کے بھارت کے قومی سطح پر طے شدہ شراکت ( آئی این ڈی سی ) کو حاصل کرنے میں بھی مدد ملے گی اور اس سے گرڈ میں آر ای ذرائع کے انضمام میں مدد بھی ملے گی ۔ اس طرح قومی گرڈ کی لچک، سلامتی اور معتبریت میں اضافہ ہوگا۔
حکومت ہند پن بجلی کی ترقی میں رکاوٹ پیدا کرنے والے مسائل سے نمٹنے کے لیے کئی پالیسی اقدامات کر رہی ہے۔ پن بجلی کے شعبے کو فروغ دینے اور اسے مزید قابل عمل بنانے کے لیے، کابینہ نے 7 مارچ ، 2019 ء کو بڑے پن بجلی پروجیکٹوں کو قابل تجدید توانائی کے ذرائع قرار دیتے ہوئے، پن بجلی کی خریداری سے متعلق واجبات (ایچ پی اوز )، ٹیرف کو معقول بنانے کے اقدامات کو بڑھتے ہوئے محصولات ، ایچ ای پی میں سیلاب کو کم کرنے کے لیے پانی کی ذخیرہ اندوزی سے متعلق بجٹ معاونت اور بنیادی ڈھانچے کو فعال کرنے یعنی سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کی لاگت کے لیے بجٹ امداد کے ذریعے منظوری دی ۔