نئی دہلی،15 ستمبر، مرکزی کابینہ نے جس کی کمیٹی کی صادرت وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کی، بہار میں دربھنگہ کے مقام پر ایک نئے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے قیام کی منظوری دی ہے۔ یہ ادارہ پردھان منتری سواستھیہ سرکشا یوجنا (پی ایم ایس ایچ وائی) کے تحت قائم کیا جائے گا۔ کابینہ نے بنیادی تنخواہ 225000 روپئے(مقررہ)+ این پی اے کے تحت ایک ڈائرکٹر کے عہدے کی تشکیل کی بھی منظوری دی ہے۔ البتہ اس ایمس کے لیے (تنخواہ + این پی اے کی رقم 237500 سے زیادہ نہیں ہوگی)۔ اس پر آنے والی کُل لاگت 1264 کروڑ روپئے ہوگی۔ اور یہ بھارت سرکار کی منظوری کی تاریخ سے 48 مہینے کی مدت کے دوران مکمل کرلیا جائے گا۔
عام آدمی کے لیے فوائد/ خصوصیات
- نئے ایمس سے 100 یو جی (ایم بی بی ایس) کی سیٹوں اور 60 بی ایس سی(نرسنگ) کی سیٹوں کا اضافہ ہوگا۔
- نئے ایمس میں15-20 سپر اسپیشلیٹی ڈپارٹمنٹ ہوں گے۔
- نئے ایمس سے 750 بستروں کا اضافہ ہوگا۔
- موجودہ معلومات کے مطابق امید ہے کہ ہر نئے ایمس سے تقریباً 2000 او پی ڈی مریضوں کو روزانہ اور تقریباً1000 آئی پی ڈی مریضوں کو ماہانہ فائدہ ہوگا۔
- پی جی اور بی ایم سپر اسپیشلیٹی کورس بھی مناسب وقت آنے پر شروع کیے جائیں گے۔
پروجیکٹ کی تفصیلات
نئے ایمس کے قیام میں ایک اسپتال، میڈیکل اور نرسنگ کورسوں کے لیے ٹیچنگ بلاک، رہائشی کمپلیکس اور متعلقہ سہولتوں / خدمات کا قیام شامل ہیں جوموٹے طور پر نئی دہلی کے ایمس کے طرز پر ہوں گی۔ دیگر 6 نئے ایمس کی شروعات سی ایم ایس ایس وائی کے پہلے مرحلے کے تحت کی جائے گی۔ مقصد یہ ہے کہ نئے ایمس کو علاقے میں معیاری ثانوی تعلیم کے بعد کی صحت خدمات، طبی تعلیم، نرسنگ تعلیم اور ریسرچ کی فراہمی کے لیے قومی اہمیت کے ایک ادارے کے طور پر قائم کیا جائے۔
مجوزہ ادارے میں ایک اسپتال ہوگا جس میں 750 بستروں کی سہولت ہوگی۔ ان بستروں میں ہنگامی بستر / ٹراما بستر، آئی سی یو بستر، آیوش بستر، پرائیویٹ بستر اور اسپیشلٹی نیز سپر اسپیشلیٹی بستر شامل ہوں گے۔ اس کے علاوہ ایک میڈیکل کالج ہوگا، آیوش بلاک ہوگا آڈیٹوریم ہوگا، نائٹ شیلٹر ہوگا، گیسٹ ہاؤس ہوگا، ہاسٹلس ہوں گے اور رہائشی سہولتیں ہوں گی۔ نئے ایمس کے قیام سے خصوصی ا ثاثہ جات قائم کیے جائیں گے جس کے لیے ضروری خصوصی افرادی قوت کا انتظام کیا جائے گا جو 6 نئے ایمس کے طرز پر ہوگی۔ یہ کام اس ایمس کے کام کاج اور دیکھ ریکھ کے لیے انجام دیا جائے گا۔ ان اداروں پر آنے والی لاگت وزارت صحت اور خاندانی فلاح وبہبود کی پی ایم ایس ایچ وائی مد کے پلان بجٹ سے گرانٹ ان ایڈ کی صورت میں پوری کی جائے گی۔
اثرات:
نئے ایمس کے قیام سے نہ صرف صحت کی تعلیم اور تربیت میں زبردست تبدیلی آئے گی بلکہ علاقے میں صحت کی خدمات کے پیشہ ور افراد کی کمی بھی پوری کی جاسکے گی۔ نئے ایمس کے قیام سے دو مقاصد پورے ہوں گے۔ یعنی لوگوں کو سپر اسپشلیٹی، صحت خدمات فراہم کرنا اور علاقے میں ڈاکٹروں اور دیگر صحت کارکنوں کی بڑی تعداد فراہم کرنا۔نئے ایمس کی تعمیر کا خرچ پوری طرح مرکزی حکومت اٹھائے گی۔ نئے ایمس کے کام کاج اور اس کی دیکھ ریکھ کے اخراجات بھی پوری طرح مرکزی حکومت کے ذمے ہوں گے۔
روزگار کے مواقع:
ریاست میں نئے ایمس کے قیام سے مختلف تدریسی اور غیر تدریسی عہدوں کے لیے تقریباً 3000 افراد کو روزگار ملے گا۔ اس کے علاوہ دیگر سہولتوں اور خدمات مثلاً نئے ایمس کے آس پاس شاپنگ سینٹر اور کینٹین وغیرہ کے قیام سے لوگوں کو بالواسطہ طور پر بھی روزگار ملے گا۔
دربھنگہ میں ایمس کے ڈھانچے کی تعمیر کے سلسلے میں بہت سے لوگوں کو تعمیراتی مرحلے میں روزگار ملنے کا امکان ہے۔
نئے ایمس کے قیام سے غریبوں اور ضرورتمندوں کو نہ صرف کفایتی قیمت پر سپر اسپیشلیٹی / ٹرٹیئرٹی صحت خدمات فراہم ہوں گی جن کی کافی ضرورت ہے بلکہ اس سے قومی دیہی صحت مشن / صحت اور خاندانی فلاح وبہبود کی وزارت کے صحت سے متعلق دیگر پروگراموں کے لیے تربیت یافتہ طبی عملہ بھی فراہم ہوگا۔ اس ادارے سے تعلیمی وسائل / اساتذہ کا ایک تربیت یافتہ پول بھی قائم کیا جاسکے گا جس کے ذریعے معیاری طبی تعلیم فراہم ہوسکے گی۔