Quoteوزیراعظم نے یوم آزادی کی اپنی تقریر میں چاولوں کو مقوی بنانے کا اعلان کیاتھا
Quoteچاولوں کو مقوی بنانے کی پوری لاگت (تقریباً 2700 کروڑ روپے سالانہ) حکومت ہند کے ذریعہ برداشت کی جائے گی
Quoteمقوی بنائے جانے سے ملک کے ہر غریب شخص کو تغذیہ حاصل ہوگا اور اس سے خواتین ، بچوں اور دودھ پلانے والی ماؤں کے لئے عبوری تغذیہ کی فراہمی اور تغذیہ کی کمی کو دور کرنے میں مدد ملے گی
Quoteایف سی آئی اور ریاستی ایجنسیوں نے سپلائی اور تقسیم کےلئے پہلے ہی 88.65 ایل ایم ٹی مقوی چاول کی خریداری کرلی ہے

وزیراعظم جناب نریندرمودی کی صدارت میں منعقد اقتصادی امور کی  کابینہ کمیٹی نے     نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹ  (این ایف  ایس اے) ،   بچوں کی ترقی   کی مربوط خدمات  (آئی سی ڈی ایس)  پردھان منتری پوشن شکتی  نرمان  -پی ایم پوشن (پہلے والی دوپہر کے کھانے کی اسکیم)  اور حکومت ہند  کی دیگر   فلاحی اسکیموں کے تحت  مخصوص تقسیم عامہ کے نظام (ٹی پی ڈی ایس) میں  سپلائی کے لئے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیرا نتظام علاقوں میں    2024 تک   مرحلہ وار    تقسیم کرنے  کے لئے مقوی چاولوں کی منظوری دے دی ہے۔  

چاولوں کو مقوی بنانے  کی پوری لاگت  (تقریباً 2700 کروڑ روپے سالانہ)   جون 2024 تک  اس کے مکمل نفاذ  تک   خوراک کی سبسڈی کے طور پر حکومت ہند کے ذریعہ برداشت کی جائے گی۔   

اس پہل سے   مکمل نفاذ کے لئے   تین مرحلوں کی تجویز ہے:

پہلا مرحلہ:   بھارت میں  آئی سی ڈی ایس  اور پی ایم پوشن  کے تحت 22 مارچ تک   پوری طرح  نافذ کیا جائے گا۔  

دوسرا مرحلہ:   مذکورہ بالا مرحلہ ایک  کے علاوہ  تمام امنگوں والے  اور ہائی برڈن والے اضلاع میں   ٹی پی ڈی ایس اور او ڈبلیو ایس میں (کل 291 اضلاع )   مارچ 2023 تک   نافذکیا جائے گا۔

تیسرا مرحلہ :  مذکورہ بالا دوسرے مرحلے کے علاوہ  ملک کے باقی بچے تمام اضلاع میں  مارچ  2024 تک  نافذ کیا جائے گا۔

اس اسکیم کو نافذ کرنے  کی کوششوں کے طور پر   خوراک اور تقسیم عامہ   کا محکمہ  تمام متعلقہ فریقوں   کے پاس  جیسے  ریاستی  /مرکز کے زیر انتظام علاقہ کی حکومت  ، متعلقہ وزارتیں/محکمے، ترقیاتی ساجھے دار   ، صنعتیں، تحقیقی ادارے وغیرہ   کے ساتھ   ایک ماحول تیار کرنے کے لئے   سرگرمیوں میں تال میل کررہی ہے۔      ایف جی آئی  اور ریاستی ایجنسیاں  پہلے ہی   مقوی بنائے گئے چاولوں کی خریداری  میں مصروف ہیں اور انہوں نے   سپلائی اور تقسیم کرنے کی خاطر  اب تک کم و بیش  88.65  ایل ایم ٹی  مقوی چاول کی خریداری کرلی ہے۔   

بھارت کے معزز وزیراعظم نے  75ویں یوم آزادی (15 اگست 2021)  کو اپنے خطاب میں  چاول کو مقوی بنانے کا  اعلان کیا تھا   تاکہ   ملک کے ہر غریب شخص کو  تغذیہ فراہم کیا جاسکے اور  خواتین   ، بچوں  اور دودھ پلانے والی ماؤں میں  تغذیہ کی کمی    پر قابو پایا جاسکے۔ کیونکہ   یہ ان کی ترقی میں   ایک بڑی رکاوٹ  ہے۔

اس سے پہلے  مرکز کی سرپرستی والی   ’’چاولوں کو مقوی بنانا پر عوامی نظام تقسیم کے تحت   تقسیم کاری  ‘‘ کی تجرباتی اسکیم  کو  20-2019 سے 3 سال کی مدت کے لئے  نافذ کیا گیا تھا۔    اس تجرباتی اسکیم کے تحت   گیارہ ریاستوں   -آندھراپردیش، گجرات،   مہاراشٹر، تمل ناڈو،  چھتیس گڑھ،  اترپردیش،  اوڈیشہ،  تلنگانہ،   مدھیہ پردیش،   اتراکھنڈ اور  جھار کھنڈ  میں  (ایک ریاست ایک ضلع)  کے کامیابی کے ساتھ مقوی چاول تقسیم کیا گیا ہے۔  

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
We've to achieve greater goals of strong India, says PM Narendra Modi

Media Coverage

We've to achieve greater goals of strong India, says PM Narendra Modi
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Prime Minister condoles the passing of His Highness Prince Karim Aga Khan IV
February 05, 2025

The Prime Minister, Shri Narendra Modi today condoled the passing of His Highness Prince Karim Aga Khan IV. PM lauded him as a visionary, who dedicated his life to service and spirituality. He hailed his contributions in areas like health, education, rural development and women empowerment.

In a post on X, he wrote:

“Deeply saddened by the passing of His Highness Prince Karim Aga Khan IV. He was a visionary, who dedicated his life to service and spirituality. His contributions in areas like health, education, rural development and women empowerment will continue to inspire several people. I will always cherish my interactions with him. My heartfelt condolences to his family and the millions of followers and admirers across the world.”