ہندوستان جلد ہی صنعتی اسمارٹ شہروں کا ایک وسیع سلسلہ شروع کرے گا جیسا کہ آج ایک تاریخی فیصلے میں، وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی زیر صدارت اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی نے قومی صنعتی راہداری ترقیاتی پروگرام (این آئی سی ڈی پی) کے تحت 12 نئے پروجیکٹ کی تجاویز کو منظوری دی ہے، جس کی تخمینہ جاتی سرمایہ کاری 28,602 کروڑ روپے ہے۔ یہ اقدام ملک کے صنعتی منظر نامے کو تبدیل کرنے کے لیے تیار ہے جس سے صنعتی علاقوں اور شہروں کا ایک مضبوط نیٹ ورک تیار ہو گا جو اقتصادی ترقی اور عالمی مسابقت کو نمایاں طور پر فروغ دے گا۔
10 ریاستوں میں پھیلے ہوئے اور 6 بڑی راہداریوں کے ساتھ حکمت عملی کے ساتھ منصوبہ بند، یہ پروجیکٹس ہندوستان کی مینوفیکچرنگ صلاحیتوں اور اقتصادی ترقی کو بڑھانے کی جستجو میں ایک نمایاں جست کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یہ صنعتی علاقے اتراکھنڈ کے کھرپیا، پنجاب میں راجپورہ-پٹیالہ، مہاراشٹر میں دیگھی، کیریلا میں پلکڈ، یوپی میں آگرہ اور پریاگ راج، بہار میں گیا، تلنگانہ میں ظہیرآباد، آندھرا پردیش میں اور وکل اور کوپرتھی اور راجستھان میں جودھپور-پالی میں واقع ہوں گے۔
اہم جھلکیاں:
اسٹریٹجک سرمایہ کاری: این آئی سی ڈی پی کو بڑی اینکر انڈسٹریز اور مائیکرو، اسمال اور میڈیم انٹرپرائزز (ایم ایس ایم ایز) دونوں سے سرمایہ کاری میں سہولت فراہم کرکے ایک متحرک صنعتی ماحولیاتی نظام کو فروغ دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ صنعتی علاقے 2030 تک برآمدات میں 2 ٹریلین امریکی ڈالر حاصل کرنے کے لیے محرک کے طور پر کام کریں گے، جو حکومت کے خود کفیل اور عالمی سطح پر مسابقتی ہندوستان کے وژن کی عکاسی کرتے ہیں۔
اسمارٹ سٹیز اور جدید انفراسٹرکچر: نئے صنعتی شہروں کو عالمی معیار کے گرین فیلڈ اسمارٹ شہروں کے طور پر تیار کیا جائے گا، جو 'پلگ-این-پلے' اور 'واک ٹو ورک' کے تصورات پر "مانگ سے پہلے" بنائے جائیں گے۔ یہ نقطہ نظر اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ شہر جدید انفراسٹرکچر سے لیس ہیں جو پائیدار اور موثر صنعتی کارروائیوں کی حمایت کرتے ہیں۔
پی ایم گتی شکتی پر ایریا اپروچ: پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان کے ساتھ ہم آہنگ، یہ پروجیکٹس ملٹی ماڈل کنیکٹیویٹی انفراسٹرکچر کو نمایاں کریں گےاور لوگوں، سامان اور خدمات کی بغیر کسی رکاوٹ کے نقل و حرکت کو یقینی بنائیں گے۔ صنعتی شہروں کو پورے خطے کی تبدیلی کے لیے ترقی کے مراکز تصور کیا جاتا ہے۔
'وکست بھارت' کا وژن:
ان پروجیکٹس کی منظوری’وکست بھارت‘ ایک ترقی یافتہ ہندوستان کے کے وژن کو عملی جامہ پہنانے میں ایک اگلاقدم ہے۔ گلوبل ویلیو چینز (جی وی سی) میں ہندوستان کو ایک مضبوط کھلاڑی کے طور پر رکھ کر، این آئی سی ڈی پی فوری الاٹمنٹ کے لیے تیار شدہ زمینی پارسل فراہم کرے گا، جس سے ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے ہندوستان میں مینوفیکچرنگ یونٹس قائم کرنا آسان ہو جائے گا۔ یہ ایک 'آتم نر بھر بھارت' یا خود کفیل ہندوستان بنانے کے وسیع مقصد کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے اور صنعتی پیداوار اور روزگار میں اضافہ کے ذریعے اقتصادی ترقی کو فروغ دیتا ہے۔
معاشی اثرات اور روزگار کی پیداوار:
این آئی سی ڈی پی سے روزگار کے اہم مواقع پیدا ہونے کی توقع ہے، جس میں ایک اندازے کے مطابق 10 لاکھ براہ راست ملازمتیں اور منصوبہ بند صنعت کاری کے ذریعے 30 لاکھ تک بالواسطہ ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ اس سے نہ صرف روزی روٹی کے مواقع میسر ہوں گے بلکہ ان خطوں کی سماجی و اقتصادی ترقی میں بھی مدد ملے گی جہاں یہ منصوبے لگائے جا رہے ہیں۔
پائیدار ترقی کا عزم:
این آئی سی ڈی پی کے تحت ان منصوبوں کو پائیداری پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا ہے، جس میں ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے کے لیے آئی سی ٹی سے چلنے والی یوٹیلیٹیز اور گرین ٹیکنالوجیز کو شامل کیا گیا ہے۔ معیاری، قابل اعتماد، اور پائیدار انفراسٹرکچر فراہم کرکے، حکومت کا مقصد ایسے صنعتی شہر بنانا ہے جو نہ صرف اقتصادی سرگرمیوں کے مرکز ہوں بلکہ ماحولیاتی انتظام کے نمونے بھی ہوں۔
این آئی سی ڈی پی کے تحت 12 نئے صنعتی علاقوں کی منظوری عالمی مینوفیکچرنگ پاور ہاؤس بننے کی طرف ہندوستان کے سفر میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ مربوط ترقی، پائیدار انفراسٹرکچر، اور ہموار کنیکٹیویٹی پر اسٹریٹجک توجہ کے ساتھ، یہ پروجیکٹ ہندوستان کے صنعتی منظر نامے کو نئے سرے سے متعین کرنے اور آنے والے سالوں میں ملک کی اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہیں۔
ان نئی منظوریوں کے علاوہ، این آئی سی ڈی پی پہلے ہی چار منصوبوں کی تکمیل دیکھ چکا ہے، جن میں سے چار اور فی الحال زیر عمل ہیں۔ یہ مسلسل پیشرفت ہندوستان کے صنعتی شعبے کو تبدیل کرنے اور ایک متحرک، پائیدار، اور جامع اقتصادی ماحول کو فروغ دینے کے لیے حکومت کے عزم کو نمایاں کرتی ہے۔