وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی زیر صدارت مرکزی کابینہ نے آج ‘زرعی بنیادی ڈھانچے کے فنڈ’ کے تحت  مالیاتی سہولت کی مرکزی شعبے کی اسکیم میں بتدریج توسیع کو منظوری دی، تاکہ اسے مزید پرکشش، اثر انگیز اور جامع بنایا جا سکے۔

ملک میں زرعی بنیادی ڈھانچے کو بڑھانے، مضبوط کرنے اور کاشتکار برادری کی مدد کے لیے ایک اہم اقدام میں، حکومت نے زرعی  بنیادی ڈھانچے  کے فنڈ (اے آئی ایف) اسکیم کے دائرہ کار کو بڑھانے کے لیے کئی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ ان اقدامات کا مقصد اہل پروجیکٹوں کے دائرہ کار کو بڑھانا اور ایک مضبوط زرعی بنیادی ڈھانچے کے ایکو سسٹم کو فروغ دینے کے لیے اضافی معاون اقدامات کو مربوط کرنا ہے۔

قابل عمل کاشتکاری کے اثاثے: ‘کمیونٹی کاشتکاری کے اثاثے تیار کرنے کے لیے قابل عمل پروجیکٹوں’ کے تحت بنیادی ڈھانچے کی تخلیق کے لیے اسکیم کے تمام اہل استفادہ کنندگان کو اجازت دینا۔ توقع ہے کہ اس اقدام سے قابل عمل پروجیکٹوں کی ترقی میں سہولت ہو گی ،جس سے کمیونٹی کاشتکاری کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا، اس طرح اس شعبے میں پیداواری صلاحیت اور پائیداری کی صورتحال بہتر ہوگی۔

مربوط پروسیسنگ پروجیکٹس: اے آئی ایف کے تحت اہل سرگرمیوں کی فہرست میں مربوط پرائمری  ثانوی پروسیسنگ پروجیکٹس کو شامل کرنا۔ تاہم اسٹینڈ الون ثانوی پروجیکٹس اہل نہیں ہوں گے اور ان کا احاطہ فوڈ پروسیسنگ صنعتوں کی وزارت کی اسکیموں کے تحت کیا جائے گا۔

پی ایم کُسم اجزاء- اے : کسانوں/کسانوں کے گروپ/فارمر پروڈیوسر تنظیموں/کوآپریٹیو/پنچایتوں کے لیے  اے آئی ایف کے ساتھ  پی ایم کُسم کے اجزاء –اے کو شامل کرنے کی اجازت دینا۔ ان اقدامات کی صف بندی کا مقصد زرعی بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے ساتھ ساتھ پائیدار صاف  ستھری توانائی کے سولیوشنز کو فروغ دینا ہے۔

این اے بی سن رکشن:سی جی ٹی ایم ایس ای کے علاوہ این اے بی سن رکشن ٹرسٹی کمپنی پرائیویٹ لمٹیڈ کے ذریعے بھی  ایف پی او کا اے آئی ایف کریڈٹ گارنٹی کوریج  دینے کی تجویز ہے۔ کریڈٹ گارنٹی متبادل کی اس توسیع کا مقصد ایف پی او کی مالیاتی سیکورٹی اور کریڈٹ کی اہلیت کو بڑھانا ہے۔اس طرح زرعی بنیادی ڈھانچے کی پروجیکٹوں میں مزید سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

سال 2020 میں وزیر اعظم کے ذریعہ اس کے آغاز کے بعد سے اے آئی ایف نے 6623 گوداموں،688 کولڈ اسٹورز اور 21 سائلو پروجیکٹوں  کی تخلیق  میں معاونت کی ہے، جس کے نتیجے میں ملک میں تقریباً 500 ایل ایم ٹی کی اضافی ذخیرے کی گنجائش پیدا ہوئی ہے۔ اس میں465 ایل ایم ٹی خشک ذخیرہ اور 35  ایل ایم ٹی کولڈ اسٹوریج کی گنجائش شامل ہے۔اس اضافی ذخیرہ کرنے کی گنجائش سے سالانہ 18.6 ایل ایم ٹی ا ناج اور 3.44 ایل ایم ٹی باغبانی کی پیداوار کی بچت کی جا سکتی ہے۔ اب تک اے آئی ایف کے تحت 74,508 پروجیکٹوں کے لیے 47,575 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی ہے۔ ان منظور شدہ منصوبوں نے زرعی شعبے میں 78,596 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کو متحرک کیا ہے ،جس میں سے 78,433 کروڑ روپے نجی اداروں سے متحرک کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ اے آئی آف کے تحت منظور شدہ بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں نے زراعت کے شعبے میں 8.19 لاکھ سے زیادہ دیہی روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں مدد کی ہے۔

اے آئی ایف اسکیم کے دائرہ کار میں توسیع ترقی کو مزید آگے بڑھانے، پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے، فارم کی آمدنی میں اضافہ اور ملک میں زراعت کی مجموعی پائیداری میں تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ اقدامات ملک میں فارم کے بنیادی ڈھانچے کی جامع ترقی کے ذریعے زرعی شعبے کو مضبوط بنانے کے لیے حکومت کے عزم کی بھی نشاندہی کرتے ہیں۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report

Media Coverage

India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM to participate in ‘Odisha Parba 2024’ on 24 November
November 24, 2024

Prime Minister Shri Narendra Modi will participate in the ‘Odisha Parba 2024’ programme on 24 November at around 5:30 PM at Jawaharlal Nehru Stadium, New Delhi. He will also address the gathering on the occasion.

Odisha Parba is a flagship event conducted by Odia Samaj, a trust in New Delhi. Through it, they have been engaged in providing valuable support towards preservation and promotion of Odia heritage. Continuing with the tradition, this year Odisha Parba is being organised from 22nd to 24th November. It will showcase the rich heritage of Odisha displaying colourful cultural forms and will exhibit the vibrant social, cultural and political ethos of the State. A National Seminar or Conclave led by prominent experts and distinguished professionals across various domains will also be conducted.