وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی زیر صدارت مرکزی کابینہ نے گگن یان پروگرام کے دائرہ کار کو بڑھاتے ہوئے بھارتیہ انترکش اسٹیشن کے پہلے یونٹ کی تعمیر کو منظوری دے دی ہے۔ کابینہ کی طرف سے بی اے ایس اور پیشگی مشنوں کے لیے نئی پیشرفت اور جاری گگن یان پروگرام کو پورا کرنے کے لیے اضافی ضروریات کو شامل کرنے کے لیے گگن یان پروگرام کے دائرہ کار اور فنڈنگ پر نظر ثانی کرتے ہوئےبھارتیہ انترکش اسٹیشن (بی اے ایس ون) کے پہلے ماڈیول کی ترقی کے لیے منظوری دی گئی ہے اور بی اے ایس کی تعمیر اور آپریٹنگ کے لیے مختلف ٹیکنالوجیز کے مظاہرے اور ان کی توثیق کرنے کے لیے مشن شروع کیے گئے ہیں۔
گگن یان پروگرام کے نظر ثانی میں بی اے ایس کے لیے ترقی کے دائرہ کار اور پیشگی مشن کو اور جاری گگن یان پروگرام کی ترقی کے لیے ایک اضافی غیر عملہ مشن اور اضافی ہارڈ ویئر کی ضرورت کو شامل کرنا ہے۔ اب ٹیکنالوجی کی ترقی اور مظاہرے کا انسانی خلائی پرواز کا پروگرام آٹھ مشنوں کے ذریعے دسمبر 2028 تک بی اے ایس ون کے پہلے یونٹ کو لانچ کرکے مکمل کیا جائے گا۔
دسمبر 2018 میں منظور کردہ گگن یان پروگرام میں انسانی خلائی پرواز کو لو ارتھ مدار (ایل ای او) تک لے جانے اور طویل مدتی انسانی خلائی مشن کیلئے ہندوستانی انسانی خلائی ریسرچ پروگرام کے لیے درکار ٹیکنالوجیز کی بنیاد رکھنے کا تصور کیا گیا ہے۔ امرت کال میں خلا کا وژن دیگر چیزوں سمیت، 2035 تک ایک آپریشنل بھارتیہ انترکش اسٹیشن اور 2040 تک بھارتیہ خلابازوں کےچاندمشن کیلئے قائم کرنے کا تصورپیش کرتا ہے۔تمام سرکردہ خلائی ممالک طویل مدتی انسانی خلائی مشن اور چاند اور اس سے آگے کی مزید تلاش کیلئے صلاحیتوں کو تیار کرنے اور چلانے کے لیے کافی کوششیں اور سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
گگن یان پروگرام ایک قومی کوشش ہوگی جس کی قیادت اسرو صنعت، اکیڈمیا اور دیگر قومی ایجنسیوں کے ساتھ شراکت داروں کے طور پر کرے گی۔ اس پروگرام کو اسرو کے اندر قائم پروجیکٹ مینجمنٹ میکانزم کے ذریعے لاگو کیا جائے گا۔اس کا ہدف طویل دورانیے کےلئے انسانی خلائی مشنوں کے لیے اہم ٹیکنالوجیز تیار کرنا اور اس کا مظاہرہ کرنا ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیےاسرو 2026 تک جاری گگن یان پروگرام کے تحت چار مشن اور بھارتیہ انترکش یان کے پہلے ماڈیول کی ترقی اور دسمبر 2028 تک بھارتیہ انترکش کے لیے مختلف ٹیکنالوجیز کے مظاہرے اور توثیق کے لیے چار مشن شروع کرے گا۔
ملک انسانی خلائی مشنوں کے لیے زمین کے نچلے مدار میں ضروری تکنیکی صلاحیتیں حاصل کرےگا۔ خلا پر مبنی قومی سہولت جیسے کہ بھارتیہ انترکش اسٹیشن مائکروگرویٹی پر مبنی سائنسی تحقیق اور ٹیکنالوجی کی ترقی کی سرگرمیوں کو فروغ دے گا۔ یہ تکنیکی فوائد کا باعث بنے گا اور تحقیق اور ترقی کے کلیدی شعبوں میں اختراعات کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ انسانی خلائی پروگرام میں صنعتی شرکت اور اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ کے نتیجے میں روزگاربالخصوص خلائی اور اس سے منسلک شعبوں میں اعلیٰ ٹیکنالوجی والے شعبوں میں روزگار کی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔
پہلے سے منظور شدہ پروگرام میں 11170 کروڑ کی خالص اضافی فنڈنگ کے ساتھ، نظرثانی شدہ دائرہ کار کے ساتھ گگن یان پروگرام کے لیے کل فنڈنگ کو بڑھا کر 20193 کروڑ کر دیا گیا ہے۔
یہ پروگرام خاص طور پر ملک کے نوجوانوں کو سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں کیریئر بنانے کے ساتھ ساتھ مائیکرو گریوٹی پر مبنی سائنسی تحقیق اور ٹیکنالوجی کی ترقی کی سرگرمیوں میں مواقع حاصل کرنے کاایک منفرد موقع فراہم کرےگا۔اس کے۔ نتیجے میں پیدا ہونے والی اختراعات اور تکنیکی فوائد معاشرے کو بڑے پیمانے پر فائدہ پہنچائیں گے۔
Great news for the space sector! The Union Cabinet has approved the first step towards the Bharatiya Antariksh Station (BAS), expanding the Gaganyaan programme! This landmark decision brings us closer to a self-sustained space station by 2035 and a crewed lunar mission by 2040!…
— Narendra Modi (@narendramodi) September 18, 2024