Published By : Admin |
September 18, 2024 | 16:38 IST
Share
کابینہ نے گگن یان فالو آن مشن اور بھارتیہ انترکش اسٹیشن کی تعمیر کو منظوری دی: گگن یان – بھارتیہ انسانی خلائی پرواز پروگرام جس میں بی اے ایس کی پہلی یونٹ کی تعمیر اور متعلقہ مشن شامل ہیں
خلائی اسٹیشن اور اس سے آگے مزید مشنوں کے ساتھ جاری رکھنے کے لیے انسانی خلائی پرواز کا پروگرام
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی زیر صدارت مرکزی کابینہ نے گگن یان پروگرام کے دائرہ کار کو بڑھاتے ہوئے بھارتیہ انترکش اسٹیشن کے پہلے یونٹ کی تعمیر کو منظوری دے دی ہے۔ کابینہ کی طرف سے بی اے ایس اور پیشگی مشنوں کے لیے نئی پیشرفت اور جاری گگن یان پروگرام کو پورا کرنے کے لیے اضافی ضروریات کو شامل کرنے کے لیے گگن یان پروگرام کے دائرہ کار اور فنڈنگ پر نظر ثانی کرتے ہوئےبھارتیہ انترکش اسٹیشن (بی اے ایس ون) کے پہلے ماڈیول کی ترقی کے لیے منظوری دی گئی ہے اور بی اے ایس کی تعمیر اور آپریٹنگ کے لیے مختلف ٹیکنالوجیز کے مظاہرے اور ان کی توثیق کرنے کے لیے مشن شروع کیے گئے ہیں۔
گگن یان پروگرام کے نظر ثانی میں بی اے ایس کے لیے ترقی کے دائرہ کار اور پیشگی مشن کو اور جاری گگن یان پروگرام کی ترقی کے لیے ایک اضافی غیر عملہ مشن اور اضافی ہارڈ ویئر کی ضرورت کو شامل کرنا ہے۔ اب ٹیکنالوجی کی ترقی اور مظاہرے کا انسانی خلائی پرواز کا پروگرام آٹھ مشنوں کے ذریعے دسمبر 2028 تک بی اے ایس ون کے پہلے یونٹ کو لانچ کرکے مکمل کیا جائے گا۔
دسمبر 2018 میں منظور کردہ گگن یان پروگرام میں انسانی خلائی پرواز کو لو ارتھ مدار (ایل ای او) تک لے جانے اور طویل مدتی انسانی خلائی مشن کیلئے ہندوستانی انسانی خلائی ریسرچ پروگرام کے لیے درکار ٹیکنالوجیز کی بنیاد رکھنے کا تصور کیا گیا ہے۔ امرت کال میں خلا کا وژن دیگر چیزوں سمیت، 2035 تک ایک آپریشنل بھارتیہ انترکش اسٹیشن اور 2040 تک بھارتیہ خلابازوں کےچاندمشن کیلئے قائم کرنے کا تصورپیش کرتا ہے۔تمام سرکردہ خلائی ممالک طویل مدتی انسانی خلائی مشن اور چاند اور اس سے آگے کی مزید تلاش کیلئے صلاحیتوں کو تیار کرنے اور چلانے کے لیے کافی کوششیں اور سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
گگن یان پروگرام ایک قومی کوشش ہوگی جس کی قیادت اسرو صنعت، اکیڈمیا اور دیگر قومی ایجنسیوں کے ساتھ شراکت داروں کے طور پر کرے گی۔ اس پروگرام کو اسرو کے اندر قائم پروجیکٹ مینجمنٹ میکانزم کے ذریعے لاگو کیا جائے گا۔اس کا ہدف طویل دورانیے کےلئے انسانی خلائی مشنوں کے لیے اہم ٹیکنالوجیز تیار کرنا اور اس کا مظاہرہ کرنا ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیےاسرو 2026 تک جاری گگن یان پروگرام کے تحت چار مشن اور بھارتیہ انترکش یان کے پہلے ماڈیول کی ترقی اور دسمبر 2028 تک بھارتیہ انترکش کے لیے مختلف ٹیکنالوجیز کے مظاہرے اور توثیق کے لیے چار مشن شروع کرے گا۔
ملک انسانی خلائی مشنوں کے لیے زمین کے نچلے مدار میں ضروری تکنیکی صلاحیتیں حاصل کرےگا۔ خلا پر مبنی قومی سہولت جیسے کہ بھارتیہ انترکش اسٹیشن مائکروگرویٹی پر مبنی سائنسی تحقیق اور ٹیکنالوجی کی ترقی کی سرگرمیوں کو فروغ دے گا۔ یہ تکنیکی فوائد کا باعث بنے گا اور تحقیق اور ترقی کے کلیدی شعبوں میں اختراعات کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ انسانی خلائی پروگرام میں صنعتی شرکت اور اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ کے نتیجے میں روزگاربالخصوص خلائی اور اس سے منسلک شعبوں میں اعلیٰ ٹیکنالوجی والے شعبوں میں روزگار کی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔
پہلے سے منظور شدہ پروگرام میں 11170 کروڑ کی خالص اضافی فنڈنگ کے ساتھ، نظرثانی شدہ دائرہ کار کے ساتھ گگن یان پروگرام کے لیے کل فنڈنگ کو بڑھا کر 20193 کروڑ کر دیا گیا ہے۔
یہ پروگرام خاص طور پر ملک کے نوجوانوں کو سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں کیریئر بنانے کے ساتھ ساتھ مائیکرو گریوٹی پر مبنی سائنسی تحقیق اور ٹیکنالوجی کی ترقی کی سرگرمیوں میں مواقع حاصل کرنے کاایک منفرد موقع فراہم کرےگا۔اس کے۔ نتیجے میں پیدا ہونے والی اختراعات اور تکنیکی فوائد معاشرے کو بڑے پیمانے پر فائدہ پہنچائیں گے۔
Great news for the space sector! The Union Cabinet has approved the first step towards the Bharatiya Antariksh Station (BAS), expanding the Gaganyaan programme! This landmark decision brings us closer to a self-sustained space station by 2035 and a crewed lunar mission by 2040!…
Today, every terrorist knows the consequences of wiping Sindoor from the foreheads of our sisters and daughters: PM
Operation Sindoor is an unwavering pledge for justice: PM
Terrorists dared to wipe the Sindoor from the foreheads of our sisters; that's why India destroyed the very headquarters of terror: PM
Pakistan had prepared to strike at our borders,but India hit them right at their core: PM
Operation Sindoor has redefined the fight against terror, setting a new benchmark, a new normal: PM
This is not an era of war, but it is not an era of terrorism either: PM
Zero tolerance against terrorism is the guarantee of a better world: PM
Any talks with Pakistan will focus on terrorism and PoK: PM
پیارے ہم وطنو،
نمسکار!
ہم سبھی نے گذشتہ دنوں ملک کی طاقت اور تحمل دونوں کو دیکھا ہے۔ سب سے پہلے میں بھارت کی بہادر افواج، مسلح افواج، ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں، ہمارے سائنس دانوں کو ہر بھارتی کی طرف سے سلام کرتا ہوں۔ ہمارے بہادر جوانوں نے ’آپریشن سندور‘ کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے بے پناہ بہادری کا مظاہرہ کیا۔ آج میں اس بہادری کو ان کی شجاعت کو، ان کی ہمت، ان کی بہادری کو، ہمارے ملک کی ہر ماں، ملک کی ہر بہن اور ملک کی ہر بیٹی کو وقف کرتا ہوں۔
ساتھیو،
22 اپریل کو پہلگام میں دہشت گردوں نے جو بربریت دکحاءی تھی اس نے ملک اور دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ چھٹیوں کے موقع پر معصوم شہریوں کو ان کے اہل خانہ اور ان کے بچوں کے سامنے بے دردی سے قتل کرنا دہشت گردی کا ایک ہولناک چہرہ تھا۔ یہ ملک کی ہم آہنگی کو توڑنے کی بھی گھناؤنی کوشش تھی۔ ذاتی طور پر میرے لیے، کرب بہت بڑا تھا۔ اس دہشت گردانہ حملے کے بعد پوری قوم، ہر شہری، ہر سماج، ہر طبقہ، ہر سیاسی جماعت دہشت گردی کے خلاف سخت کارروائی کے لیے ایک آواز میں کھڑی ہوئی۔ ہم نے بھارتی افواج کو دہشت گردوں کو نیست و نابود کرنے کی مکمل آزادی دی۔ اور آج ہر دہشت گرد، دہشت گردی کی ہر تنظیم جانتی ہے کہ ہماری بہنوں اور بیٹیوں کے ماتھے سے سندور ہٹانے کا کیا انجام ہوتا ہے۔
ساتھیو،
’آپریشن سندور‘ صرف ایک نام نہیں ہے، یہ ملک کے کروڑوں لوگوں کے جذبات کا غماز ہے۔ ’آپریشن سندور‘ انصاف کا اٹوٹ وعدہ ہے۔ 6 مئی کی رات دیر گئے، 7 مئی کی صبح پوری دنیا نے اس عہد کو نتیجہ میں بدلتے دیکھا ہے۔ بھارتی افواج نے پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور ان کے تربیتی مراکز کو درست طریقے سے نشانہ بنایا۔ دہشت گردوں نے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ بھارت اتنا بڑا فیصلہ لے سکتا ہے۔ لیکن جب ملک متحد ہوتا ہے، ’پہلے قوم ‘کے جذبے سے بھرا ہوتا ہے، قوم سب سے اوپر ہوتی ہے، تب فولادی فیصلے کیے جاتے ہیں اور نتائج دکھائے جاتے ہیں۔
جب بھارت کے میزائلوں نے پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا ، بھارت کے ڈرونز نے حملہ کیا ، جس سے نہ صرف دہشت گرد تنظیموں کی عمارتیں تباہ ہوئیں بلکہ ان کے حوصلے بھی لرز اٹھے۔ بہاولپور اور مردکے جیسے دہشت گردوں کے ٹھکانے عالمی دہشت گردی کی یونیورسٹیاں رہے ہیں۔ دنیا میں کہیں بھی ہونے والے بڑے دہشت گرد حملے، چاہے وہ نائن الیون ہو، لندن ٹیوب بم دھماکے ہوں، یا دہائیوں میں بھارت میں ہونے والے بڑے دہشت گرد حملے ہوں، کہیں نہ کہیں دہشت گردی کے ان اڈوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ دہشت گردوں نے ہماری بہنوں کے سندور کو اجاڑا تھا، اس لیے بھارت نے دہشت گردی کے ان ہیڈکوارٹرز کو اجاڑ دیا۔ بھارت کے ان حملوں میں 100 سے زائد خطرناک دہشت گرد مارے جا چکے ہیں۔ دہشت گردی کے بہت سے آقا، جو گذشتہ ڈھائی سے تین دہائیوں سے پاکستان میں آزادانہ گھوم رہے تھے، جو بھارت کے خلاف سازشیں کرتے تھے، ان کو بھارت نے ایک ہی جھٹکے میں ختم کر دیا۔
ساتھیو،
بھارت کے اس اقدام کی وجہ سے پاکستان شدید مایوسی میں گھرا ہوا تھا، بدحواسی میں گھرا ہوا تھا، گھبرا گیا تھا اور اسی مایوسی میں اس نے ایک اور جرات کرڈالی ۔ دہشت گردی کے خلاف بھارت کی کارروائی کی حمایت کرنے کے بجائے ، پاکستان نے بھارت پر حملہ کرنا شروع کردیا۔ پاکستان نے ہمارے اسکولوں، کالجوں، گردواروں، مندروں، عام شہریوں کے گھروں کو نشانہ بنایا، پاکستان نے ہمارے فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا، لیکن پاکستان خود اس میں بے نقاب ہوگیا۔
دنیا نے دیکھا کہ کس طرح پاکستان کے ڈرون ز اور پاکستان کے میزائل بھارت کے سامنے بھوسے کی طرح بکھر گئے۔ بھارت کے مضبوط فضائی دفاعی نظام نے انھیں آسمان میں ہی تباہ کر دیا۔ پاکستان کی تیاری سرحد پر حملہ کرنے کی تھی لیکن بھارت نے پاکستان کے سینے پر وار کردیا۔ بھارت کے ڈرونز، بھارت کے میزائلوں نے درست انداز میں حملہ کیا۔ پاکستانی فضائیہ نے ان ایئر بیسز کو نقصان پہنچایا جن پر پاکستان کو بہت فخر تھا۔ بھارت نے پہلے تین دنوں میں پاکستان کو اتنا تباہ کر دیا کہ اسے اندازہ بھی نہیں تھا۔
لہٰذا بھارت کی جارحانہ کارروائی کے بعد پاکستان نے فرار کے راستے تلاش کرنا شروع کر دیے۔ پاکستان دنیا بھر میں کشیدگی کم کرنے کی درخواست کر رہا تھا۔ اور بری طرح پٹنے کے بعد اسی مجبوری کے تحت 10 مئی کی سہ پہر پاکستانی فوج نے ہمارے ڈی جی ایم او سے رابطہ کیا۔ اس وقت تک ہم نے بڑے پیمانے پر دہشت گردی کے انفراسٹرکچر کو تباہ کر دیا تھا، دہشت گرد مارے جا چکے تھے، ہم نے پاکستان کے سینے میں بسائے گئے دہشت گردی کے ٹھکانوں کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا تھا، اس لیے جب پاکستان کے ذریعے درخواست کی گئی، جب پاکستان سے کہا گیا کہ پاکستان کے ذریعے مزید دہشت گردی کی کوئی سرگرمی اور فوجی مہم جوئی نہیں کی جائے گی۔ لہٰذا بھارت نے بھی اس پر غور کیا۔ اور میں ایک بار پھر دہرا رہا ہوں کہ ہم نے پاکستان میں دہشت گردوں اور فوجی اڈوں کے خلاف اپنی جوابی کارروائی معطل کر دی ہے۔ آنے والے دنوں میں ہم پاکستان کے ہر قدم کو اس کے رویے کی بنیاد پر پیمائش کریں گے۔
ساتھیو،
بھارت کی تینوں افواج، ہماری فضائیہ، ہماری آرمی اور ہماری بحریہ، ہماری بارڈر سیکورٹی فورس- بی ایس ایف، بھارت کی نیم فوجی دستے، مسلسل چوکس ہیں۔ سرجیکل اسٹرائیک اور ایئر اسٹرائیک کے بعد اب یہ آپریشن سندور دہشت گردی کے خلاف بھارت کی پالیسی ہے۔ آپریشن سندور نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک نئی لکیر کھینچ دی ہے، ایک نیا پیمانہ، ایک نیا نارمل قائم کیا ہے۔
سب سے پہلے، اگر بھارت پر دہشت گردانہ حملہ ہوتا ہے تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ ہم اپنے طریقے سے، اپنی شرائط پر جواب دیں گے۔ ہم ہر اس جگہ جا کر سخت کارروائی کریں گے جہاں سے دہشت گردی کی جڑیں نکلتی ہیں۔ دوسرا یہ کہ بھارت کسی بھی طرح کی جوہری بلیک میلنگ کو برداشت نہیں کرے گا۔ بھارت جوہری بلیک میلنگ کی آڑ میں بڑھتے ہوئے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر درست اور فیصلہ کن حملہ کرے گا۔
تیسری بات یہ کہ ہم دہشت گردی کی سرپرست سرکار اور دہشت گردی کے آقاؤں کو الگ الگ نہیں دیکھیں گے۔ آپریشن سندور کے دوران دنیا نے ایک بار پھر پاکستان کی گھناؤنی حقیقت دیکھی ہے جب پاک فوج کے اعلیٰ افسران ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کو الوداع کہنے کے لیے جمع ہوئے۔ یہ ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کا ایک بڑا ثبوت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم کسی بھی خطرے کے خلاف بھارت اور اپنے شہریوں کے دفاع کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے۔
ساتھیو،
ہم نے ہر بار میدان جنگ میں پاکستان کو شکست دی ہے۔ اور اس بار آپریشن سندور نے ایک نئی جہت کا اضافہ کیا ہے۔ ہم نے صحراؤں اور پہاڑوں میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اور ساتھ ہی نئے دور کی جنگ میں اپنی برتری بھی ثابت کی۔ اس آپریشن کے دوران ہمارے میڈ ان انڈیا ہتھیاروں کی صداقت ثابت ہوئی۔ آج دنیا دیکھ رہی ہے، اکیسویں صدی میں بھارت کے دفاعی سازوسامان تیار کیے، اس کا وقت آ گیا ہے۔
ساتھیو،
ہمارا اتحاد، ہماری سب سے بڑی طاقت یہ ہے کہ ہم سب ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف متحد رہیں۔ یقیناً یہ جنگ کا دور نہیں ہے، لیکن یہ دہشت گردی کا دور بھی نہیں ہے۔ دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس ایک بہتر دنیا کی ضمانت ہے۔
ساتھیو،
جس طرح پاکستانی فوج، حکومت پاکستان دہشت گردی کی پرورش کر رہی ہے، وہ ایک دن پاکستان کو ختم کر دے گی۔ اگر پاکستان کو زندہ رہنا ہے تو اسے اپنے دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ امن کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ بھارت کا موقف بالکل واضح ہے کہ دہشت گردی اور گفت و شنید ایک ساتھ نہیں چل سکتے، دہشت گردی اور تجارت ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ اور پانی اور خون بھی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔
میں آج عالمی برادری کو یہ بھی بتانا چاہوں گا کہ ہماری اعلان کردہ پالیسی یہ رہی ہے کہ اگر پاکستان سے بات ہوگی تو وہ دہشت گردی پر ہوگی، اگر پاکستان سے بات ہوگی تو پاکستان مقبوضہ کشمیر اور پی او کے پر ہوگی۔
پیارے ہم وطنو،
آج بدھ پورنیما ہے۔ بھگوان مہاتما بدھ نے ہمیں امن کا راستہ دکھایا ہے۔ امن کا راستہ بھی طاقت سے گزرتا ہے۔ بھارت کا طاقتور ہونا بہت ضروری ہے، بھارت کا انسانیت، امن اور خوشحالی کی طرف بڑھنا بہت ضروری ہے، ہر بھارتی امن سے رہ سکتا ہے، وکست بھارت کا خواب پورا کر سکتا ہے، اور ضرورت پڑنے پر اس طاقت کا استعمال بھی ضروری ہے۔ اور پچھلے کچھ دنوں میں بھارت نے یہی کیا ہے۔
میں ایک بار پھر بھارتی فوج اور مسلح افواج کو سلام پیش کرتا ہوں۔ میں ہم بھارتیوں کی ہمت، ہر بھارتی کی یکجہتی کے عہد کو سلام کرتا ہوں۔