’آتم نربھر بھارت‘ مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے ہندوستانی ریلوے (آئی آر) کو اسٹیشن کے احاطہ اور ریل گاڑیوں میں پبلک سیفٹی اور سیکورٹی کی خدمات کے لیے 700 میگا ہرٹز فریکوئنسی بینڈ میں 5 میگا ہرٹز اسپیکٹرم کی تقسیم سے متعلق تجویز کو منظور دے دی ہے۔
اس اسپیکٹرم کے ساتھ ہی ہندوستانی ریلوے نے اپنے راستے میں ایل ٹی ای (لانگ ٹرم ایوولیوشن) پر مبنی موبائل ٹرین ریڈیو کمیونی کیشن فراہم کرنے کا تصور کیا ہے۔ پروجیکٹ میں تخمینی سرمایہ کاری 25 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ یہ پروجیکٹ اگلے پانچ سال میں پورا ہوگا۔
اس کے علاوہ، ہندوستانی ریلوے نے ملک میں تیار ریل گاڑیوں کو آپس میں ٹکرانے سے روکنے کے نظام کو منظوری دی ہے، جس سے مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے گا۔
اس سے ریلوے کے آپریشن اور رکھ رکھاؤ کے نظام میں اسٹریٹیجک تبدیلی آئے گی۔ یہ موجودہ بنیادی ڈھانچہ کا استعمال کرکے مزید ٹرینوں کو اس میں شامل کرنے کے لیے لائن کی صلاحیت کو بہتر کرنے میں مدد کرے گا۔ جدید ریل نیٹ ورک تیار ہونے سے نقل و حمل کی لاگت میں کمی آئے گی اور آمد و رفت کی رفتار بہتر ہوگی۔ ساتھ ہی یہ بین الاقوامی صنعتوں کو اپنی مینوفیکچرنگ اکائیاں قائم کرنے کے لیے بھی راغب کرے گا، جس سے ’میک ان انڈیا‘ مشن کو پورا کرنے اور روزگار کے مواقع بڑھانے میں مدد ملے گا۔
ہندوستانی ریلوے کے لیے ایل ٹی ای کا مقصد آپریشن، سیفٹی اور سیکورٹی سے وابستہ اپیلی کیشن کے لیے محفوظ اور قابل اعتماد وائس، ویڈیو اور ڈیٹا کی ترسیل سے متعلق خدمات فراہم کرنا ہے۔ اس کا استعمال جدید سگنلنگ اور ٹرین کی حفاظت کے نظام کے لیے کیا جائے گا اور لوکو پائلٹوں اور گارڈوں کے درمیان بلا رکاوٹ مواصلات کو یقینی بنانے کے لیے کیا جائے گا۔ یہ انٹرنیٹ آف تھنگز (آئی او ٹی) پر مبنی ریموٹ ایسیٹ مانیٹرنگ خاص طور سے کوچ، ویگن اور لوکو کی نگرانی اور ٹرین کے ڈبوں میں سی سی ٹی وی کیمروں کی لائیو ویڈیو فیڈ، ٹرین کے محفوظ اور تیز آپریشن کو یقینی بنانے میں اہل ہوگا۔
اس کے لیے ٹرائی کی سفارش کے مطابق نجی استعمال پر رائلٹی چارجز اور لائسنس فیس کے لیے محکمہ مواصلات کے ذریعے متعینہ فارمولے کی بنیاد پر اسپیکٹرم فیس لگائی جا سکتی ہے۔