بھارت ماتا کی جئے۔
بھارت ماتا کی جئے۔
بھارت ماتا کی جئے۔
ہری کے ٹھکانے ہریانے کے سارے بھان بھائیاں نے رام رام ۔
ہریانہ کے گورنر بنڈارو دتاتریے جی،یہاں کے مقبول اور پرجوش وزیر اعلیٰ جناب نائب سنگھ جی، مرکزی کابینہ کے میری ساتھی نرملا سیتا رمن جی، اور یہیں کے بچے اوریہیں کے اراکین پارلیمنٹ، سابق وزرائے اعلیٰ اور حکومت میں میرے ساتھی جناب منوہر لال جی، جناب کرشن پال جی، ہریانہ حکومت میں وزیر شروتی جی، آرتی جی، ایم پی، ایم ایل اے... ملک کے بہت سے ایل آئی سی مراکز سے وابستہ تمام دوست، اور پیارے بھائیو اور بہنوں۔
آج ہندوستان خواتین کو بااختیار بنانے کی طرف ایک اور مضبوط قدم اٹھا رہا ہے۔ آج کا دن دیگر وجوہات کی بنا پر بھی خاص ہے۔ آج 9 تاریخ ہے۔ شاستروں میں نمبر 9 کو بہت مبارک مانا گیا ہے۔ نمبر 9 کا تعلق نو درگا کی نو طاقتوں سے ہے۔ ہم سب ایک سال میں نوراتری کے 9 دن شکتی کی پوجا کرتے ہیں۔ آج خواتین کی طاقت کی پرستش کا دن بھی ہے۔
ساتھیو!
آج ہی یعنی 9 دسمبر کو دستور ساز اسمبلی کا پہلا اجلاس ہوا۔ ایسے وقت میں جب ملک آئین کے 75 سال کا جشن منا رہا ہے، 9 دسمبر کی یہ تاریخ ہمیں مساوات اور ترقی کو عالمگیر بنانے کی ترغیب دیتی ہے۔
ساتھیو!
دنیا کو اخلاق و مذہب کی تعلیم دینے والی اس سرزمین پر آج آنابہت خوشگوار اور مبارک ہے۔اس وقت کروکشیتر میں بین الاقوامی گیتا جینتی مہوتسو بھی جاری ہے۔ میں گیتا کی اس دھرتی کو سلام کرتا ہوں، میں اسے نمن کرتاہوں۔ میں پورے ہریانہ اور یہاں کے محب وطن لوگوں کو رام رام کرتا ہوں۔ ہریانہ نے جس طرح سے ’ایک ہیں تو سیف ہیں ‘ کے منتر کو اپنایا وہ پورے ملک کے لیے ایک مثال ہے۔
ساتھیو!
ہریانہ سے میرا رشتہ اور میرا لگاؤ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ آپ سب نے ہم سب کو اتنی دعائیں دیں کہ مسلسل تیسری بار ہریانہ میں بی جے پی کی حکومت بنی، اس کے لیے میں ہریانہ کے ہر خاندان کو سلام کرتا ہوں۔ سینی جی کی نئی حکومت کو بنے ہوئے ابھی چند ہفتے ہی ہوئے ہیں ویسے تو ان کی تعریف پورے ملک میں ہو رہی ہے۔ ملک نے دیکھا کہ کس طرح حکومت بننے کے فوراً بعد ہزاروں نوجوانوں کو بغیر کسی خرچی اور بغیر کسی پرچی کے مستقل ملازمتیں مل گئیں۔ اب ڈبل انجن والی حکومت دوگنی رفتار سے کام کر رہی ہے۔
ساتھیوں!
الیکشن کے دوران آپ سبھی ماؤں بہنوں نے نعرہ دیا تھا – مہارا ہریانہ، نان اسٹاپ ہریانہ۔ اس نعرے کو ہم سبھی نے اپنا عزم بنا دیاہے۔ اسی عزم کے ساتھ آج میں یہاں آپ سب کا دیدار کرنے کے لئے آیا ہوں،اور میں دیکھ رہا ہوں کہ آج میری نظر جہاں تک پہنچ رہی ہے، وہاں دور دور تک مائیں بہنیں اور بیٹیاں نظر آرہی ہیں، وہ اتنی بڑی تعداد میں یہاں آئی ہیں۔
ساتھیو!
حال ہی میں ملک کی بہن بیٹیوں کو روزگار فراہم کرنے کے لیے یہاں بیمہ سخی اسکیم شروع کی گئی ہے۔ بیٹیوں کو یہاں بیمہ سخی کے سرٹیفکیٹ دیے گیے ہیں۔ میں ملک کی تمام بہنوں کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
ساتھیو!
کچھ سال پہلے، مجھے یہاں پانی پت میں ’بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ‘ مہم شروع کرنے کا شرف حاصل ہوا۔ اس کا مثبت اثر ہریانہ کے ساتھ ساتھ پورے ملک میں محسوس کیا گیا، صرف ہریانہ میں ہی گزشتہ ایک دہائی میں ہزاروں بیٹیوں کی جانیں بچائی گئی ہیں۔ اب 10 سال بعد پانی پت کی اسی سرزمین سے بہنوں اور بیٹیوں کے لیے بیمہ سخی اسکیم شروع کی گئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہمارا پانی پت ایک طرح سے خواتین کی طاقت کی علامت بن گیا ہے۔
ساتھیو!
آج ہندوستان 2047 تک ترقی کے عزم کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ 1947 سے آج تک کے عرصے میں ہر طبقے اور ہر علاقے کی توانائی ہندوستان کو اس بلندی پر لے گئی۔ لیکن 2047 تک ترقی یافتہ ہندوستان کے وژن کو حاصل کرنے کے لیے ہمیں توانائی کے بہت سے نئے ذرائع کی ضرورت ہے۔ توانائی کا ایسا ہی ایک ذریعہ ہمارا مشرقی ہندوستان، ہمارے ہندوستان کا شمال مشرق ہے اور توانائی کا ایک ایسا ہی اہم ذریعہ ہمارے ملک کی خواتین کی طاقت ہے، ہندوستان کی خواتین کی طاقت ہندوستان کو ترقی دینے کے لیے ہمیں اضافی توانائی کی ضرورت ہے، یہ ہماری لاکھوں مائیں اور بہنیں ہیں، ہماری خواتین کی طاقت ہیں، یہ ہماری تحریک کا ذریعہ بننے والی ہیں۔ آج یہ خواتین سیلف ہیلپ گروپس، بیمہ سخی، بینک سخی، زرعی سخی ہیں جو ترقی یافتہ ہندوستان کا ایک بہت بڑا ستون بنیں گی۔
ساتھیو!
خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ انھیں آگے بڑھنے کے بھرپور مواقع فراہم ہوں اور ان سے ہر رکاوٹ دور ہو جائے۔ خواتین کو جب آگے بڑھنے کا موقع ملتا ہے تو وہ ملک کے لیے مواقع کے نئے دروازے کھول دیتی ہیں۔ ایک عرصے سے ہمارے ملک میں بہت سی ایسی نوکریاں تھیں جو خواتین کے لیے ممنوع تھیں، خواتین وہاں کام نہیں کر سکتی تھیں۔ ہماری بی جے پی حکومت بیٹیوں سے ہر رکاوٹ کو دور کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ آج دیکھو بیٹیاں فوج کے اگلے مورچوں پر تعینات ہو رہی ہیں۔ ہماری بیٹیاں اب بڑی تعداد میں فائٹر پائلٹ بن رہی ہیں۔ آج پولیس میں بھی بڑی تعداد میں بیٹیاں بھرتی ہو رہی ہیں۔ آج بڑی بڑی کمپنیوں کی سربراہی ہماری بیٹیاں کر رہی ہیں۔ ملک میں کسانوں اور جانوروں کے چرواہوں کی ایسی 1200 پروڈیوسر یونینز یا کوآپریٹو سوسائٹیز ہیں جن کی قیادت خواتین کرتی ہیں۔ کھیل کا میدان ہو یا پڑھائی، بیٹیاں ہر میدان میں بہت آگے ہیں۔ حاملہ خواتین کی چھٹی 26 ہفتوں تک بڑھانے سے لاکھوں بیٹیوں کو بھی فائدہ ملا ہے۔
ساتھیو!
کئی بار جب ہم کسی کھلاڑی کو تمغہ حاصل کرنے کے بعد فخر سے گھومتے ہوئے دیکھتے ہیں تو ہم بھول جاتے ہیں کہ اس کھلاڑی اور اس بیٹی نے اس تمغے کو حاصل کرنے کے لیے کتنی محنت کی ہے۔ جب کوئی ایورسٹ پر ترنگے کے ساتھ تصویر کھینچواتا ہے تو اس خوشی میں ہم بھول جاتے ہیں کہ وہ شخص کئی سالوں کی جدوجہد کے بعد ایورسٹ کی بلندی پر پہنچا ہے۔ بیمہ سخی پروگرام جو آج یہاں شروع ہو رہا ہے اس کی بنیاد میں برسوں کی محنت اور برسوں کی جدو جہد ہے۔ آزادی کے60-65 سال بعد بھی زیادہ تر خواتین کے پاس بینک اکاؤنٹس نہیں تھے۔ یعنی خواتین پورے بینکنگ سسٹم سے کٹ کر رہ گئی تھیں۔ اس لیے ہماری حکومت نے سب سے پہلے ماؤں بہنوں کے جن دھن بینک اکاؤنٹس کھولے اور آج مجھے فخر ہے کہ جن دھن یوجنا کے ذریعے 30 کروڑ سے زیادہ بہنوں اور بیٹیوں کے بینک کھاتے کھولے گئے ہیں۔ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اگر یہ جن دھن بینک اکاؤنٹس موجود نہ ہوتے تو کیا ہوتا؟ اگر آپ کے پاس جن دھن بینک اکاؤنٹ نہ ہوتا تو گیس سبسڈی کی رقم براہ راست آپ کے اکاؤنٹ میں نہیں آتی، کورونا کے دوران دی گئی مدد نہیں ملتی، کسان ویلفیئر فنڈ سے خواتین کے کھاتوں میں رقم جمع نہیں ہوتی۔ بیٹیوں کو زیادہ سود دینے والی سوکنیا سمردھی اسکیم کا فائدہ ملنا مشکل ہوتا، اپنا گھر بنانے کا پیسہ براہ راست بیٹیوں کے کھاتوں میں منتقل نہ ہوتا،ریہڑی پٹری والی بہنوں کے لئے بینک کے دروازے بند ہی رہتے، اور مدرا اسکیم سے کروڑوں بہنوں کو بغیر ضمانت کے قرض ملنا بھی مشکل ہوتا۔ خواتین کے اپنے بینک اکاؤنٹس تھے، اس لیے وہ مدرا لون لینے کے قابل ہوئیں اور، پہلی باراپنی پسند کا کام شروع کرپائیں۔
ساتھیو!
ہماری بہنوں نے ہر گاؤں کو بینکنگ کی سہولیات فراہم کرنے میں بڑا کردار ادا کیا ہے۔ آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ جن کے پاس بینک اکاؤنٹ تک نہیں تھے وہ اب گاؤں کے لوگوں کو بینک سخی کے طور پر بینکوں سے جوڑ رہے ہیں۔ ہماری مائیں بہنیں لوگوں کو سکھا رہی ہیں کہ بینک میں کیسے بچت کرنی ہے، قرض کیسے لینا ہے۔ اس طرح کی لاکھوں بینک سخیاں آج گاؤں میں خدمات فراہم کر رہی ہیں۔
ساتھیو!
بینک کھاتوں کی طرح، خواتین کا کبھی بیمہ بھی نہیں ہوتا تھا۔ آج لاکھوں بیٹیوں کو انشورنس ایجنٹوں اور بیمہ سخیوں میں تبدیل کرنے کی مہم شروع کی جا رہی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جس خدمت سے وہ کبھی محروم تھیں، آج انہیں اسی خدمت سے دوسرے لوگوں کو جوڑنے کی ذمہ داری دی جارہی ہے۔ آج ایک طرح سے خواتین انشورنس جیسے شعبوں کی توسیع کی قیادت بھی کریں گی۔ بیمہ سخی اسکیم کے تحت 2 لاکھ خواتین کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کا ہدف ہے۔ بیمہ سخی پروگرام کے ذریعے دسویں پاس بہنوں اور بیٹیوں کو تربیت دی جائے گی، انہیں تین سال کے لیے مالی امداد اور الاؤنس بھی دیا جائے گا۔ انشورنس سیکٹر سے متعلق ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ ایل آئی سی ایجنٹ اوسطاً ہر ماہ 15 ہزار روپے کماتا ہے۔ اگر ہم اس کے مطابق دیکھیں تو ہماری بیمہ سخیاں ہر سال ڈھائی لاکھ روپے سے زیادہ کمائیں گی۔ بہنوں کی یہ کمائی خاندان کو اضافی آمدنی فراہم کرے گی۔
ساتھیو!
بیمہ سخیوں کے اس کام کی اہمیت صرف یہ نہیں کہ وہ ہر ماہ ہزاروں روپے کمائیں گی۔ بیمہ سخیوں کا تعاون اس سے کہیں زیادہ ہونے والا ہے۔ترقی پذیر ہمارے ملک میں سب کے لیےبیمہ ہم سب کا مقصد ہے۔ یہ سماجی تحفظ اور غربت کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے نہایت اہم ہے۔بیمہ سخی کے طور پر آج آپ جس کردار میں آرہی ہیں اس سے سب کے لئے بیمہ مشن کو طاقت ملے گی۔
ساتھیو!
جب انسان کے پاس بیمہ کی طاقت ہوتی ہے، تو کتنا فائدہ ہوتا ہے، اس کی مثالیں بھی ہمارے سامنے ہیں۔حکومت پردھان منتری جیون جیوتی بیمہ اور پردھان منتری سُرکشا بیمہ اسکیمیں چلا رہی ہے۔ اس کے تحت انتہائی کم پریمیم پر 2-2لاکھ روپے تک کا بیمہ فراہم کیا جاتا ہے۔ ملک کے 20 کروڑ سے زیادہ لوگ جو کبھی بیمہ کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے تھے، ان کا بیمہ ہوا ہے۔ ان دونوں اسکیموں کے تحت اب تک تقریباً 20 ہزار کروڑ روپے کی کلیم رقم دی جاچکی ہے۔ آپ تصور کیجیے، کسی کا حادثہ ہوا، کسی نے اپنے رشتہ دار کو کھویا، اس مشکل صورتحال میں یہ 2 لاکھ روپے کتنے کام آئے ہوں گے۔ یعنی بیمہ سکھیاں ملک کے کئی خاندانوں کو سماجی تحفظ فراہم کرنے جا رہی ہیں اور ثواب کا کام کرنے جا رہی ہیں۔
ساتھیو!
بھارت میں پچھلے 10 سال میں دیہی خواتین کے لیے جو انقلابی پالیسیاں اور فیصلے لیے گئے ہیں وہ واقعی مطالعہ کا موضوع ہیں۔ بیمہ سکھی، بینک سکھی، کرشی سکھی، پشو سکھی، ڈرون دیدی، لکھ پتی دیدی، یہ نام بھلے ہی بہت سادہ سے لگتے ہوں، لیکن یہ بھارت کی تقدیر بدل رہے ہیں۔ خاص طور پر بھارت کی سیلف ہیلپ گروپ مہم خواتین کو بااختیار بنانے کی ایسی کہانی ہے، جسے تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔ ہم نے دیہی خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس کو معیشت میں تبدیلی لانے کا ایک بڑا ذریعہ بنایا ہے۔ آج ملک بھر میں 10 کروڑ بہنیں سیلف ہیلپ گروپس سے وابستہ ہیں، ان سے جڑ کر خواتین کی کمائی ہو رہی ہے۔ پچھلے 10 سال میں، ہم نے سیلف ہیلپ گروپوں کی خواتین کو 8 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی مدد دی ہے۔
ساتھیو!
میں ملک بھر میں سیلف ہیلپ گروپس سے وابستہ بہنوں سے بھی کہنا چاہوں گا، آپ کا کردار غیر معمولی ہے، آپ کا تعاون بہت بڑا ہے۔ آپ سبھی بھارت کو دنیا کی تیسری بڑی اقتصادی طاقت بنانے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ اس میں ہر معاشرے، ہر طبقے، ہر خاندان کی بہنیں وابستہ ہیں۔ اس میں سب کو مواقع مل رہے ہیں۔ یعنی سیلف ہیلپ گروپس کی یہ تحریک سماجی ہم آہنگی کو اور سماجی انصاف کو بھی تقویت دے رہی ہے۔ ہمارے یہاں کہا جاتا ہے کہ ایک بیٹی پڑھتی ہے تو دو خاندان پڑھتے ہیں۔ اسی طرح سیلف ہیلپ گروپ سے صرف ایک خاتون کی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے، یہی نہیں بلکہ اس سے ایک خاندان کی خود اعتمادی بڑھتا ہے ، پورے گاؤں کی خود اعتمادی بھی بڑھتی ہے۔ اتنا کام، اتنا بڑا کام آپ سبھی کر رہی ہیں۔
ساتھیو!
میں نے لال قلعہ سے 3 کروڑ لکھ پتی دیدی بنانے کا بھی اعلان کیا ہے۔ اب تک ملک بھر میں 1 کروڑ 15 لاکھ سے زیادہ لکھ پتی دیدی بن چکی ہیں۔ یہ بہنیں ہر سال ایک لاکھ روپے سے زیادہ کی کمائی کرنے لگی ہیں۔ حکومت کی نمو ڈرون دیدی اسکیم سے بھی لکھ پتی دیدی مہم کو تقویت مل رہی ہے۔ ہریانہ میں نمو ڈرون دیدی کا کافی چرچا ہے۔ ہریانہ کے انتخابات کے دوران میں نے کچھ بہنوں کے انٹرویو پڑھے تھے۔ اس میں ایک بہن نے بتایا کہ کس طرح اس نے ڈرون پائلٹ کی تربیت لی اور ان کے گروپ کو ڈرون ملا۔ اُس بہن نے بتایا کہ گزشتہ خریف سیزن میں ان کو ڈرون سے سپرے کرنے کا کام ملا۔ انہوں نے تقریباً 800 ایکڑ کھیتی میں ڈرون سے دوا کا چھڑکاؤ کیا۔ آپ جانتی ہیں انہیں اس سے کتنا پیسہ ملا؟ اس سے اس نےان کی 3 لاکھ روپے کی کمائی ہوئی۔ یعنی صرف ایک سیزن میں لاکھوں کی کمائی ہورہی ہے۔ اس اسکیم سے ہی کھیتی اور بہنوں کی زندگی دونوں بدل رہی ہیں۔
ساتھیو!
آج ملک میں جدید کاشتکاری، قدرتی کھیتی کے بارے میں بیداری بڑھانے کے لیے ہزاروں کرشی ساکھیوں کو تربیت دی جا رہی ہے۔ تقریباً 70 ہزار کرشی ساکھیوں کو سرٹیفکیٹ مل بھی چکے ہیں۔ یہ کرشی سکھیاں بھی ہر سال 60 ہزار روپے سے زیادہ کمانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ اسی طرح 1.25 لاکھ سے زیادہ پشو ساکھیاں آج مویشی پروری کے حوالے سے بیداری مہم کا حصہ بن چکی ہیں۔ کرشی سکھی، مویشی سکھی، یہ بھی صرف روزگار کا ذریعہ نہیں ہیں، آپ سبھی انسانیت کی بھی بہت بڑی خدمت کر رہی ہیں۔ جیسے ایک مریض کو نئی زندگی دینے میں نرس کا بہت بڑا تعاون ہوتا ہے، اسی طرح ہماری زرعی سکھیاں آنے والی نسلوں کے لیے مادر وطن کو بچانے کا کام کررہی ہیں۔ یہ قدرتی کھیتی کے بارے میں بیداری پھیلا کر مٹی، ہمارے کسانوں اور مادر وطن کی خدمت کر رہی ہیں۔ اسی طرح مویشی سکھیاں بھی مویشیوں کی خدمت کر کے خوب ثواب کا کام کررہی ہیں۔
ساتھیو!
ہر چیز کو سیاست کے، ووٹ بینک کے پیمانے پر تولنے والے لوگ آج کل بہت حیران و پریشان ہیں۔ ان کو سمجھ ہی نہیں آرہا ہے کہانتخابات در انتخابات مودی کے کھاتے میں ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کا آشیرواد بڑھتاہی کیوں جا رہا ہے۔ جن لوگ نے ماؤں بہنوں کو صرف ووٹ بنک سمجھااور چناؤ کے وقت اعلانات کرنے کی سیاست کی وہ اس مضبوط رشتے کو سمجھ بھی نہیں پائیں گے۔ آج ماؤں بہنوں کا اتنا لاڈ پیار مودی کو کیوں ملتا ہے،یہ سمجھنے کے لیے انہیں پچھلے 10 سال کے سفر کو یاد کرنا ہوگا۔ دس سال پہلے کروڑوں بہنوں کے پاس ایک بھی بیت الخلا نہیں تھا۔ مودی نے ملک میں 12 کروڑ سے زیادہ بیت الخلاء بنائے۔ 10 سال پہلے کروڑوں بہنوں کے پاس گیس کنکشن نہیں تھے، مودی نے انہیں اجولا کے مفت کنکشن دیے اور سلنڈر سستے کیے۔ بہنوں کے گھروں میں پانی کا نل نہیں تھا، ہم نے گھر گھرنل سے پانی پہنچانا شروع کر دیا۔ پہلےکوئی جائداد خواتین کے نام نہیں ہوتی تھی، ہم نے کروڑوں بہنوں کو پکے گھر کی مالکن بنا دیا۔کتنے لمبے عرصے سے خواتین مطالبہ کر رہی تھیں کہ انہیں ودھان سبھا اور لوک سبھا میں 33 فیصد ریزرویشن دیا جائے۔ آپ کے آشیرواد سےیہ مطالبہ پورا کرنے کی سعادت بھی ہمیں نصیب ہوئی۔ جب صحیح نیت ایسی دیانتدارانہ کوششیں کی جاتی ہیں، تب ہی آپ بہنوں کا آشیرواد ملتا ہے۔
ساتھیو!
ہماری ڈبل انجن والی حکومت کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے بھی ایمانداری سے کام کر رہی ہے۔ پہلی دو مدتوں میں، ہریانہ کے کسانوں کو ایم ایس پی کے طور پر 1.25 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ملے ہیں۔ یہاں تیسری بار حکومت بننے کے بعد دھان، باجرہ اور مونگ کے کسانوں کو ایم ایس پی کے طور پر 14 ہزار کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔ خشک سالی سے متاثرہ کسانوں کی مدد کے لیے بھی 800 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم دی گئی ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ ہریانہ کو سبز انقلاب کا رہنما بنانے میں چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی نے بڑا کردار ادا کیا ہے۔ اب 21ویں صدی میں ہریانہ کو پھلوں اور سبزیوں کے میدان میں ایک لیڈر بنانے میں مہارانا پرتاپ یونیورسٹی کا اہم کردار ہوگا۔ آج مہارانا پرتاپ ہارٹیکلچر یونیورسٹی کے نئے کیمپس کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ اس سے اس یونیورسٹی میں زیر تعلیم نوجوانوں کو نئی سہولیات میسرہوں گی۔
ساتھیو!
آج، میں ہریانہ کے تمام لوگوں کو، سبھی بہنوں کو پھر سے یہ بھروسہ دے رہا ہوں کہ ریاست کی تیزی سے ترقی ہوگی، ڈبل انجن والی حکومت تیسری مدت میں تین گنا تیز کام کرے گی اور اس میں یہاں کی خواتین کی طاقت کا کردار اسی طرح لگاتار بڑھتا رہے گا۔ آپ کی محبت، آپ کا آشیرواد یوں ہی ہم پر بنا رہے۔ اس دعا کے ساتھ، ایک بار پھر سب کو بہت بہت مبارکباد، بہت سی نیک خواہشات۔ میرے ساتھ بولیے۔
بھارت ماتا کی جئے
بھارت ماتا کی جئے
بھارت ماتا کی جئے
بہت بہت شکریہ!