جمہوریہ  فرانس کے صدر عالی جناب ایمنوئل میخواں نے  4  مئی 2022  کو  پیرس میں  وزیراعظم نریندر مودی کے دورے کی میزبانی کی، جو مختصر دورے پر پیرس گئے تھے۔

بھارت اور فرانس 1998  کے بعد سے کلیدی  شراکت دار رہے ہیں۔ کلیدی شراکت داری لگا تار آپسی اعتقاد ، کلیدی خود مختاری میں بھروسہ، بین الاقوامی قوانین کے تئیں عزم اور  کثیر قطبی دنیا میں اعتماد  کی بنیاد پر ٹکی ہوئی ہے۔ دونوں ملک جمہوریت، بنیادی آزادی،  قانون کی بالادستی اور انسانی حقوق کے لئے احترام کی مشترکہ قدروں کے تئیں پر عزم ہیں۔

عالمی وبا کے بعد کی دنیا میں ، جس کا سامنا دنیا کو ہے، بھارت اور فرانس نے  اپنے تعاون کو مزید وسعت دے کر  مستقبل میں مل کر کام کرنے کے اپنے عزم کو دہرایا ہے اور اسے  ایک نئے  ڈومین میں وسعت دینے کے لئے کہا  ہے تاکہ  ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹا جاسکے اور  اپنی بین الاقوامی شراکت داری کو وسیع کیا جاسکے۔

بھارت- بحرالکاہل خطہ

بھارت اور فرانس نے ، بھارت بحرالکاہل خطے میں امن  ، استحکام اور خوش حالی  کو آگے بڑھانے کے لئے اہم کلیدی شراکت داری  تیار کی ہے۔ دونوں  ملک  بین الاقوامی  قانون پر مبنی  اقتدار اعلی اور علاقائی یکجہتی  کے لئے احترام ، بحری نقل وحمل کی آزادی  اور  کشیدگی اور جھگڑوں سے پاک خطے  پر مبنی  ایک آزاد کھلے اور  ہند -  بحرل الکاہل خطے پر مبنی  ضابطوں   کے ویژن مشترک کرتے ہیں۔

بھارت اور فرانس  نے ہند- بحر الکاہل شراکت داری میں  دفاع اور سکیورٹی  ، تجارت ، سرمایہ کاری ، کنکٹی وٹی، صحت  اور  پائیداری کا احاطہ کیا ہے۔ باہمی تعاون کے علاوہ  بھارت اور فرانس  خطے اور  علاقائی  اداروں کے اندر ہم خیال ملکوں کے ساتھ مختلف فارمیٹ میں نئی شراکت داری کے فروغ  کا سلسلہ جاری رکھیں گے پہلی بھارت – بحر الکاہل  وزارتی فورم کی میٹنگ فروری 2022  میں پیرس میں ہوئی تھی۔ یورپی یونین کے  کونسل کے  فرانس  کی صدارت میں  ہند – بحرالکاہل خطے میں تعاون کے لئے یورپی یونین  کی حکمت عملی پر مبنی  یورپی یونین سطح   پر ایک  آرزو مند ایجنڈے کا آغاز کیا گیا تھا۔

 بھارت او ر فرانس نے  بھارت – یورپی یونین  کلیدی شراکت داری  اور  اُن فیصلوں کو  وسعت دینے کے اپنے  عزم کو دہرایا  اور  کہا کہ  وہ  بھارت  یورپی یونین کنکٹی وٹی شراکت داری کے نفاذ میں  مل کر کام  کرنے  کے منتظر ہیں ، جو مئی 2021  میں پورٹو  میں  بھارت – یورپی یونین لیڈروں کی میٹنگ میں کئے گئے تھے۔ انہوں نے  بھارت یورپی یونین  تجارت اور ٹیکنالوجی  کونسل کے  آغاز   کا بھی خیر مقدم کیا  ، جس سے  تجارت ، ٹیکنالوجی اور سکیورٹی کے ساتھ ساتھ  تجارت ، سرمایہ کاری  اور  جغرافیائی  اشارئیوں   سے متعلق  بھارت  یورپی یونین سمجھوتوں  سے متعلق  مذاکرات دوبارہ شروع ہونے  کے  کلیدی پہلوؤں پر  اعلیٰ سطحی تال میل  کو  وسعت دے گا۔

فرانس نے  روسی فوجوں کی جانب سے  یوکرین کے خلاف غیر قانونی  بلا اشتعال  جارحیت کی سخت مذمت کو  دہرایا۔

بھارت اور فرانس نے  یوکرین میں جاری جنگ  اور  انسانی بحران  پر  سنگین تشویش  کا اظہار کیا۔ دونوں ملکوں نے یوکرین  میں  متفقہ طور پر شہریوں کی ہلاکت کی مذمت کی اور   عوام کی مشکلات  کو فوری طور پر ختم کرنے  کے لئے  مذاکرات اور سفارت کاری  کو فروغ دینے کی خاطر  فریقین کو  ایک جگہ جمع کرنے  کے لئے  مخاصمت  کو فوری طور پر بند کرنے کی اپیل کی۔ دونوں  ملکوں  نے  اقوام  کے چارٹرڈ ، بین الاقوامی قانون اور   ملکوں کی  علاقائی یکجہتی اور اقتدار اعلیٰ  کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں لیڈروں نے یوکرین میں جاری جنگ کے علاقائی اور عالمی  مضمرات پر تبادلہ خیال کیا اور  اس  معاملے پر  تال  میل بڑھانے  پر اتفاق کیا۔

بھارت اور فرانس  نے عالمی  خوراک کی فراہمی اور تغذیہ  کے موجودہ   اضطراب کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کیا، جو  کووڈ – 19  عالمی وبا سے پہلے ہی متاثر ہوئی ہے اور  خصوصا ترقی پذیر ملکوں  میں  کچھ زیادہ ہی  متاثر ہوئی ہے۔ انہوں  نے  یوکرین میں جنگ کی وجہ سے  خوراک کے بحران  نیز  خوراک اور زرعی لچک  مشن   (ایف اے  آر ایم) جیسے اقدامات  کے ذریعہ خوراک کے بحران  کے رسک سے نمٹنے کے لئے ایک مربوط  اور کثیر رخی رد عمل   کے تئیں  اپنے عزم کا اظہار کیا،  جس کا مقصد  بہت منظم طریقے سے کام کرنے والی  مارکیٹ، یکجہتی اور  طویل مدتی  لچک کو یقینی بنانا ہے۔

افغانستان کے بارے میں بھارت اور فرانس نے انسانی  ہمدردی  کی صورت حال اور  انسانی حقوق کی  خلاف ورزی پر  بھی  سنگین تشویش  کا اظہار کیا اور   ایک پرامن محفوظ اور مستحکم افغانستان  کے لئے  مضبوط  حمایت کو دہرایا، اس میں  اس کے اقتدار اعلیٰ، اتحاد اور علاقائی یکجہتی کے علاوہ ، اس کے اندرونی معاملے، عدم مداخلت  کے  لئے  احترام پر زور دیا گیا۔ انہوں  نے  سب کی شمولیت والی اور مستقل حکومت کے لئے  کہا  اور  خواتین، بچوں اور اقلیتوں کے حقوق  کے  احترام کی بھی بات کہی گئی۔ انہوں  نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قرار داد  2593 (2021) پر  بھی  اپنے  عزم کا اظہار کیا اور  دنیا کے دیگر حصوں میں دہشت گردی پھیلانے کے لئے افغانستان کی سرزمین کے استعمال کو  بالکل بھی برداشت نہ کرنے پر زور دیا اور اس سلسلے میں  مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا گیا اور  اقوام متحدہ سلامتی کونسل   میں  بھی اس  سلسلے میں مل کر کام کرنے کا عزم  ظاہر کیا گیا۔

کلیدی شراکت داری

دونوں فریقوں نے  تمام دفاعی  شعبوں میں  جاری  تعاون کا خیر مقدم کیا۔ مشترکہ مشقیں (شکتی ، ورون، پیگاس،  ڈیزرٹ نائٹ، گرودا)  بہتر  یکجہتی اور تال  میل کے تئیں کوششوں کو  ظاہر کرتی ہیں۔ اسی دوران  ہندوستان او ر فرانس کے بحری تعاون  نے  اعتماد کی نئی سطحوں کو حاصل  کرلیا  ہے اور  یہ   تعاون   بحر ہند میں مشقوں ، تبادلوں  اور  مشترکہ کوششوں  کے ذریعہ  جاری رہے گا۔

بھارت اور فرانس نے اس بات پر زور دیا کہ  طویل مدتی ہتھیاروں میں تعاون  دونوں ملکوں کے درمیان  آپسی اعتماد کا ایک ثبوت ہے۔ ممبئی میں  ایم ڈی ایل میں تیار کی گئی  6  اسکارپن  آبدوزیں فرانس  سے بھارت کے لئے ٹیکنالوجی  منتقلی کی سطح کو  ظاہر کرتی ہے، جو  میک ان انڈیا پہل کے مطابق تیار کی گئی ہیں۔ عالمی وبا کے باوجود  جنگی طیارے ، رافیل  کی برو قت   فراہمی  کے نتیجے میں دونوں ملکوں  نے دفاع  کے  شعبے میں تال میل کو  بڑھایا  ہے۔ اس لمحہ  کو  آگے  لے جاتے ہوئے اور  اپنے آپسی اعتماد پر  مبنی  دونوں فریقوں نے  صنعت سے صنعت  میں شراکت داری کو بڑھا کر  اور اس کی حوصلہ افزائی  کرنے سمیت  جدید دفاعی  ٹیکنالوجی  مینوفیکچرنگ اور بر آمدات میں آتم نربھر  بھارت   کوششوں  فرانس کی  گہرے  شمولیت کے لئے اختراعی طور  طریقے  تلاش  کرنے کے لئے اتفاق کیا گیا۔

تکنیکی اور  سائنسی  خلائی تعاون کے  60  سال سے زیادہ کی  عظیم روایت پر  قائم رہتے ہوئے اور عصری چیلنجوں سے نمٹنے ، جو  خلاء خصوصا سب کے لئے  خلاء تک  رسائی  کو محفوظ بنائے رکھنے کے لئے بھارت اور فرانس نے  خلائی امور پر  ایک باہمی کلیدی مذاکرات   کرنے  پر اتفاق کیا ہے۔ اس سے  خلاء  کے ماہرین  اور دفاعی ایجنسیوں ، انتظامیہ اور خصوصا  ایکو  نظام  کو  ایک جگہ  لایا  جا سکے گا، جس سے  باہری خلاء  میں سکیورٹی  اور اقتصادی چیلنجوں پر  تبادلہ خیال ہوگا ۔ تعاون کے نئے شعبوں کا پتہ لگانے کے ساتھ ساتھ خلاء  میں قابل اطلاق ضابطوں اور اصولوں  پر بھی بات چیت ہو سکے گی۔ دونوں فریقوں نے جلد  سے جلد اس سال  پہلے مذاکرات  شروع کرنے پر اتفاق کیا۔

 بڑھتی ہوئی  ڈیجیٹائزڈ  دنیا میں  بھارت اور فرانس  نے  اپنی سائبر سکیورٹی ایجنسیوں کے درمیان تعاون کو مستحکم کیا ہے۔ دونوں  نے  سائبر خطرات سے نمٹنے کے لئے  سائبر ضابطوں اور اصولوں  کو فروغ دینے میں مل کر کام کرنے سے اتفاق کیا ہے اور  ایک پر امن ، محفوظ اور کھلے سائبر اسپیس  میں تعاون کرنے  کے نظریئے سے  اپنے باہمی سائبر مذاکرات کو اپ گریڈ کرنے سے اتفاق کیا ہے۔

دونوں فریقوں  نے  اپنے  اسٹارٹ اپ ایکو  سسٹم رابطے کو  جوڑنے کے لئے بہت سے اقدامات کا  آغاز کیا ہے اور  اپنی متعلقہ کامیابی کی بنیاد پر مل کر  کام کرنے کے لئے حالیہ    سرکاری نجی  رابطے کا خیر مقدم کیا ہے۔   عالمی بھلائی کے لئے اور  عوام کی زندگیوں  کو بدلنے کے لئے مفت ، سب کی شمولیت والی، اختراعی اور کھلی  پبلک ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے اور  اس کے حل کے لئے  معیارات اور پروٹوکول کے تحت  بھارت  پیرس میں  یورپ کے سب سےبڑے  ڈیجیٹل میلے، اس سال کے  وائے وا  ٹیک کے ایڈیشن میں سال  کا پہلا ملک  ہوگا۔

سی – ڈی اے سی اور  اے ٹی او ایس  کے درمیان سود مند اشتراک کی بنیاد پر  سائبر سکیورٹی اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے متعلق  بھارت فرانس  روڈ میپ کے  نفاذ  پر مبنی  بھارت اور فرانس  نے  ایکسا اسکیل ٹیکنالوجی میں اپنے  تعاون کو  بڑھانے کے لئے اپنی خواہش  کو دہرایا،جس میں بھارت میں سپر کمپیوٹر بنانا  شامل ہے۔ دونوں نے  زیادہ محفوظ اور  ساورن 5 جی /  6 جی  ٹیلی کوم سسٹم  کے لئے  مل کر کام کرنے سے بھی اتفاق کیا ہے۔

دونوں  فریقوں  نے  لوک کاربن اینرجی  اور  سستی اور  قابل بھروسہ  توانائی کی رسائی کے لئے کلیدی  جیتا پور ای  پی  آر پروجیکٹ کی کامیابی کے لئے  اپنے عزم  کو دہرایا اور  اس پیش رفت کا خیر مقدم کیا  جو پچھلے مہینے حاصل کی گئی تھی۔ دونوں فریق  نئی  پیش رفت حاصل کرنے کے لئے آنے والے مہینوں میں رابطوں میں اضافہ کریں گے۔

انسداد دہشت گردی میں تعاون  بھارت اور فرانس  کے درمیان کلیدی شراکت داری کا ایک  بنیادی ستون ہے۔ خاص کر ہند بحرالکاہل خطے میں۔ دونوں  ملکوں  نے  سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی ، دہشت گرد پراکسیز  کا استعمال سمیت  دہشت گردی کی  تمام  قسموں کی سختی سے مذمت کی ہے۔ انہوں نے  اس بات کو دہرایا کہ  عالمی دہشت گرد ی کے خلاف مشترکہ جنگ میں میں مل کر کام کیا جائے۔نیز دہشت گردی کو مالیہ فراہم کرنے سے  نمٹنے، انتہا پسندی سے نمٹنے اور  انتہا پسندی کو روکنے ، دہشت گردوں کے لئے انٹرنیٹ  کے غلط استعمال کو روکنے یا  انتہا پسندی کے  مقصد  سے  تشدد  بین الاقوامی طور پر نامزد  دہشت گرد  تنظیموں اور افراد  کے خلاف  کارروائی   کے ذریعہ  عالمی دہشت گردی کے خلاف مشترکہ لڑائی میں مل کر کام کرنے کا عہد کیا  گیا۔ دونوں فریقوں  نے  دہشت گردی  کے لئے  نو منی  انٹرنیشنل کانفرنس  کے  تیسرے ایڈیشن کے پیش نظر مربوطہ  سرگرمی   کے تئیں  اپنی رضامندی  کا بھی اظہار کیا۔ اس کانفرنس کی میزبانی  2022   میں بھارت کی جانب سے کی جائے گی۔

آب وہوا ، صاف ستھری  توانائی اور پائیدار ترقی

پریس سمجھوتے کو منظور  کئے جانے کے  7  سال بعد  اور  بین الاقوامی شمسی اتحاد  کے مشترکہ طور پر شروع پر  بھارت اور فرانس  پہلے سے کہیں زیادہ  آب وہوا میں تبدیلی سے نمٹنے  کے تئیں پر عزم ہیں۔ دونوں ملک آب وہوا میں تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لئے تیار ہیں، جب کہ  اس تبدیلی کے لئے قابل تجدید توانائی  کا فروغ  ایک کلیدی حل ہے۔  بھارت اور فرانس نے  بین اقوامی شمسی اتحاد  کے مقاصد کی  حمایت جاری رکھنے کے اپنے عزم کو  دہرایا ہے۔ بھارت اور فرانس  نے جی 7   کے تحت  قابل تجدید توانائی  کو تیز کرنے  اور  سستی اور پائیدار توانائی تک رسائی سمیت  توانائی  کے تغیر کی راہوں پر  مل کر  کام کرنے  کے لئے  مواقع کا پتہ لگانے کے لئے اتفاق کیا ہے۔ صاف ستھری توانائی  کے لئے  اپنے عزم  میں  ایک قدم آگے جاتے ہوئے بھارت   نے  اپنے قومی ہائیڈروجن مشن کے تحت  بھارت کو  ایک گرین ہائیڈروجن ہب بنانے کے لئے اپنے اقدامات میں شرکت کے لئے فرانس کو مدعو کیا ہے۔ دونوں فریق  ڈی کاربونائزڈ ہائیڈروجن پر  تعاون  تیز کرنے کے منتظر  ہیں نیز  اس طرح کے ہائیڈروجن کے  معیار  ریگولیشن اور سرٹیفکیشن  سے متعلق پہلوؤں پر بھی  تعاون تیز کرنے  کے لئے منتظر  ہیں تاکہ  صنعتی شراکت داری  کو  بڑھایا جاسکے اور  اس تعاون  کو آگے لے جانے کے لئے جلد  ایک  روڈ میپ  کو حتمی شکل دینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ دونوں فریق  صنعتی شراکت داری قائم کرنے کے لئے مل کر کام کریں گے تاکہ  ایک مربوط سپلائی چین کے ساتھ  ایشیاء اور یورپی مارکیٹ  کو  سپلائی  کے لئے  اپنی  شمسی توانائی کی پیداواری صلاحیتوں کو  بڑھایا جاسکے۔

بھارت اور فرانس  نے  اے ایف ڈی  اور انڈیا ایگزم بینک کے ذریعہ  کی  گئیں کوششوں کا خیر مقدم کیا گیا ہے تاکہ  بھارت – بحر الکاہل خطے میں  پائیدار اور ٹھوس  مالئے کے لئے  ان کی  حمایت اور تعاون  کو بڑھا یا جاسکے۔ دونوں ملکوں نے  اس شعبے میں  اپنےتعاون  کو تیز کرنے سے اتفاق کیا ہے۔ اس سال فروری میں منظور کئے گئے بھارت بحر الکاہل پارکس شراکت داری  میں دنوں ملکوں نے  قدرتی  پارکس  اور محفوظ  علاقوں کی ترقی  کے ذریعہ  بھارت بحرالکاہل خطے میں  ایک ٹھوس طریقہ کار کو فروغ دینے کے لئے مشترکہ خواہش  کو نمائش  کیا ہے۔

پلاسٹک  کی آلودگی کے خلاف لڑنے کے لئے  بھارت اور فرانس کی  مشترکہ خواہش  یو این  ای اے کی حالیہ  پیش رفت  کے لئے  اہم ہے اور پلاسٹک کے  مکمل لائف سائیکل سے  نمٹنے  کے لئے  پلاسٹک  کی آلودگی پر  قانون پر مبنی  بین الاقوامی سمجھوتے پر مذاکرات شروع کرنے کا  فیصلہ بھی اہم ہے۔  بھارت اور فرانس پلاسٹک کی آلودگی کو ختم کرنے کے لئے ایک مضبوط اور  قانون  پر مبنی  وسیلے  کو  اپنانے  یا منظور  کرنے  کے لئے  مشترکہ طور پر  تعاون جاری رکھیں گے اور  قومی حالات  کے اصول کا احترام کرنے کے علاوہ  پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے کے لئے کارروائی کرنے میں صلاحیت کا خیال رکھیں گے۔ دونوں ملکوں  نے  فوری اور جاری بنیاد پر پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے کے لئے ملکوں کی طرف سے  فورا  جتماعی  رضا کارانہ کارروائیوں  کے لئے بھی  کہا ہے۔

بھارت اور فرانس نے  اے ایف ڈی گروپ اور  دیگر ایجنسیوں کے ذریعہ  بھارت کی  پائیدار  شہری  ترقیات  ،بائیو ڈائیورسٹی، توانائی  کے تغیر اور  دیگر آب وہوا  سے متعلق  پروجیکٹوں کے تئیں فرانس کےعزم کا خیر مقدم کیا ہے۔

بھارت اور فرانس  نے  سمندری معیشت  اور  سمندری  گورننس  کے علاوہ ، اس کے نفاذ  کو تیز کرنے کے عہد کے بارے میں باہمی روڈ میپ کو اپنانے میں  اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

بھارت اور فرانس  گہرے سمندر میں تحفظ    کو یقینی بنانے  کے لئے  ایک اہم قدم کے طور پر  قومی دائرہ  اختیار سے باہر  علاقوں  کی  بحری  بائیو لوجیکل ڈئیورسٹی  کے تحفظ  اور  ٹھوس  استعمال پر  یو این سی ایل او ایس کے تحت  ایک بین الاقوامی قانونی  طور سے جڑے وسیلے سے متعلق  بین الاقوامی کانفرنس  کی پیش رفت کی  مشترکہ حمایت کریں گے۔

دونوں فریقوں  نے  جی -20  کے فریم ورک میں ایک مضبوط  تال میل  بنائے رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ فرانس  نے  یو این سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کے لئے  بھارت کی  امیدواری  کے سلسلے میں اپنی  حمایت  کو دہرایا ہے ، ساتھ ہی ساتھ نیو کلیئر سپلائر گروپ میں بھارت  کی رکنیت  کے  لئے  اپنی حمایت کا  بھی  اعادہ کیا ہے۔

 بھارت اور فرانس  موبلٹی اور  ہجرت پر  شراکت داری سمجھوتے کے نفاذ پر  عمل کرنے کے تئیں پوری طرح عہد بستہ ہیں، جو  یکم  اکتوبر  2021  کو لاگو ہو گیا ہے۔

دونوں فریق  طلباء، گریجویٹ ، پیشہ ور  افراد  اور ہنر مند افراد کی  موبلٹی کو بڑھانے کے لئے  مل  کر کام کرتے رہیں گے اور  غیر مستقل ہجرت کو  روکنے کے لئے اپنی کوششوں کو مستحکم کریں گے۔ طلباء  کی  باہمی  موبلٹی کے فائدے کو تسلیم کرتے ہوئے  فرانس  نے  2025  تک  20  ہزار  بھارتی طلباء  کے مقصد کو برقرا ر رکھا  ہے جس سے دونوں ملکوں کے درمیان  کاروبار کے  نئے مواقع پیدا ہوں گے  اور  اسٹارٹ اپ اور اختراع کے مواقع بھی پیدا ہوں گے ۔

فنون اور ثقافت  کے شعبے میں آپسی مفاد  میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اور دونوں ملکوں کے  فنکار  تہواروں اور  ریزیڈنسز  جیسے  پروجیکٹوں  میں اشتراک  کے کافی منتظر ہیں۔ بھارت کی  آزادی  کی 75  ویں سالگرہ  بونجور انڈیا فیسٹول کے ذریعہ مارچ  2022  سے  منائی جا رہی ہے۔ پورے ہندوستان میں سلسلے وار تقریبات  کے ساتھ  یہ  سالگرہ منائی جار ہی ہے۔ اپنے حصے کے طور پر بھارت  نمستے فرانس فیسٹول  کا اہتمام کر رہا ہے۔ بھارت  2022  کے   پیرس کتابی میلے میں اعزازی  مہمان تھا اور فرانس  نئی دہلی کے  اگلے  عالمی کتاب میلے میں اعزازی مہمان  ہوگا۔

 میوزیم اور وراثت کے شعبے میں تعاون سے متعلق  ایک مفاہمت نامے پر 28  جنوری 2020  کو  دستخط کئے جانے  کے بعد بھارت اور فرانس   دہلی میں  ایک نئے قومی میوزیم کی تشکیل میں ایک  معلوماتی پارٹنر  بننے کے لئے  فرانس کے  واسطے  امکانات اور طریقہ کار  کا پتہ لگائیں گے۔

وزیراعظم نریندر مودی نے  فرانس کے صدر میخواں  کو  اپنی سہولت کے حساب سے جلد سے جلد بھارت کا دورہ کرنے کے لئے  مدعو کیا ہے تاکہ ان کے دورے کے دوران  تعاون کے مختلف شعبوں پر تفصیلی مذاکرات ہوسکیں گے اور  اس طرح نشان زد  مقاصد کو پورا کرنے کے طریقہ کار کو حتمی  شکل دی جاسکے۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report

Media Coverage

India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM’s address at the Odisha Parba
November 24, 2024
Delighted to take part in the Odisha Parba in Delhi, the state plays a pivotal role in India's growth and is blessed with cultural heritage admired across the country and the world: PM
The culture of Odisha has greatly strengthened the spirit of 'Ek Bharat Shreshtha Bharat', in which the sons and daughters of the state have made huge contributions: PM
We can see many examples of the contribution of Oriya literature to the cultural prosperity of India: PM
Odisha's cultural richness, architecture and science have always been special, We have to constantly take innovative steps to take every identity of this place to the world: PM
We are working fast in every sector for the development of Odisha,it has immense possibilities of port based industrial development: PM
Odisha is India's mining and metal powerhouse making it’s position very strong in the steel, aluminium and energy sectors: PM
Our government is committed to promote ease of doing business in Odisha: PM
Today Odisha has its own vision and roadmap, now investment will be encouraged and new employment opportunities will be created: PM

जय जगन्नाथ!

जय जगन्नाथ!

केंद्रीय मंत्रिमंडल के मेरे सहयोगी श्रीमान धर्मेन्द्र प्रधान जी, अश्विनी वैष्णव जी, उड़िया समाज संस्था के अध्यक्ष श्री सिद्धार्थ प्रधान जी, उड़िया समाज के अन्य अधिकारी, ओडिशा के सभी कलाकार, अन्य महानुभाव, देवियों और सज्जनों।

ओडिशा र सबू भाईओ भउणी मानंकु मोर नमस्कार, एबंग जुहार। ओड़िया संस्कृति के महाकुंभ ‘ओड़िशा पर्व 2024’ कू आसी मँ गर्बित। आपण मानंकु भेटी मूं बहुत आनंदित।

मैं आप सबको और ओडिशा के सभी लोगों को ओडिशा पर्व की बहुत-बहुत बधाई देता हूँ। इस साल स्वभाव कवि गंगाधर मेहेर की पुण्यतिथि का शताब्दी वर्ष भी है। मैं इस अवसर पर उनका पुण्य स्मरण करता हूं, उन्हें श्रद्धांजलि देता हूँ। मैं भक्त दासिआ बाउरी जी, भक्त सालबेग जी, उड़िया भागवत की रचना करने वाले श्री जगन्नाथ दास जी को भी आदरपूर्वक नमन करता हूं।

ओडिशा निजर सांस्कृतिक विविधता द्वारा भारतकु जीबन्त रखिबारे बहुत बड़ भूमिका प्रतिपादन करिछि।

साथियों,

ओडिशा हमेशा से संतों और विद्वानों की धरती रही है। सरल महाभारत, उड़िया भागवत...हमारे धर्मग्रन्थों को जिस तरह यहाँ के विद्वानों ने लोकभाषा में घर-घर पहुंचाया, जिस तरह ऋषियों के विचारों से जन-जन को जोड़ा....उसने भारत की सांस्कृतिक समृद्धि में बहुत बड़ी भूमिका निभाई है। उड़िया भाषा में महाप्रभु जगन्नाथ जी से जुड़ा कितना बड़ा साहित्य है। मुझे भी उनकी एक गाथा हमेशा याद रहती है। महाप्रभु अपने श्री मंदिर से बाहर आए थे और उन्होंने स्वयं युद्ध का नेतृत्व किया था। तब युद्धभूमि की ओर जाते समय महाप्रभु श्री जगन्नाथ ने अपनी भक्त ‘माणिका गौउडुणी’ के हाथों से दही खाई थी। ये गाथा हमें बहुत कुछ सिखाती है। ये हमें सिखाती है कि हम नेक नीयत से काम करें, तो उस काम का नेतृत्व खुद ईश्वर करते हैं। हमेशा, हर समय, हर हालात में ये सोचने की जरूरत नहीं है कि हम अकेले हैं, हम हमेशा ‘प्लस वन’ होते हैं, प्रभु हमारे साथ होते हैं, ईश्वर हमेशा हमारे साथ होते हैं।

साथियों,

ओडिशा के संत कवि भीम भोई ने कहा था- मो जीवन पछे नर्के पडिथाउ जगत उद्धार हेउ। भाव ये कि मुझे चाहे जितने ही दुख क्यों ना उठाने पड़ें...लेकिन जगत का उद्धार हो। यही ओडिशा की संस्कृति भी है। ओडिशा सबु जुगरे समग्र राष्ट्र एबं पूरा मानब समाज र सेबा करिछी। यहाँ पुरी धाम ने ‘एक भारत श्रेष्ठ भारत’ की भावना को मजबूत बनाया। ओडिशा की वीर संतानों ने आज़ादी की लड़ाई में भी बढ़-चढ़कर देश को दिशा दिखाई थी। पाइका क्रांति के शहीदों का ऋण, हम कभी नहीं चुका सकते। ये मेरी सरकार का सौभाग्य है कि उसे पाइका क्रांति पर स्मारक डाक टिकट और सिक्का जारी करने का अवसर मिला था।

साथियों,

उत्कल केशरी हरे कृष्ण मेहताब जी के योगदान को भी इस समय पूरा देश याद कर रहा है। हम व्यापक स्तर पर उनकी 125वीं जयंती मना रहे हैं। अतीत से लेकर आज तक, ओडिशा ने देश को कितना सक्षम नेतृत्व दिया है, ये भी हमारे सामने है। आज ओडिशा की बेटी...आदिवासी समुदाय की द्रौपदी मुर्मू जी भारत की राष्ट्रपति हैं। ये हम सभी के लिए बहुत ही गर्व की बात है। उनकी प्रेरणा से आज भारत में आदिवासी कल्याण की हजारों करोड़ रुपए की योजनाएं शुरू हुई हैं, और ये योजनाएं सिर्फ ओडिशा के ही नहीं बल्कि पूरे भारत के आदिवासी समाज का हित कर रही हैं।

साथियों,

ओडिशा, माता सुभद्रा के रूप में नारीशक्ति और उसके सामर्थ्य की धरती है। ओडिशा तभी आगे बढ़ेगा, जब ओडिशा की महिलाएं आगे बढ़ेंगी। इसीलिए, कुछ ही दिन पहले मैंने ओडिशा की अपनी माताओं-बहनों के लिए सुभद्रा योजना का शुभारंभ किया था। इसका बहुत बड़ा लाभ ओडिशा की महिलाओं को मिलेगा। उत्कलर एही महान सुपुत्र मानंकर बिसयरे देश जाणू, एबं सेमानंक जीबन रु प्रेरणा नेउ, एथी निमन्ते एपरी आयौजनर बहुत अधिक गुरुत्व रहिछि ।

साथियों,

इसी उत्कल ने भारत के समुद्री सामर्थ्य को नया विस्तार दिया था। कल ही ओडिशा में बाली जात्रा का समापन हुआ है। इस बार भी 15 नवंबर को कार्तिक पूर्णिमा के दिन से कटक में महानदी के तट पर इसका भव्य आयोजन हो रहा था। बाली जात्रा प्रतीक है कि भारत का, ओडिशा का सामुद्रिक सामर्थ्य क्या था। सैकड़ों वर्ष पहले जब आज जैसी टेक्नोलॉजी नहीं थी, तब भी यहां के नाविकों ने समुद्र को पार करने का साहस दिखाया। हमारे यहां के व्यापारी जहाजों से इंडोनेशिया के बाली, सुमात्रा, जावा जैसे स्थानो की यात्राएं करते थे। इन यात्राओं के माध्यम से व्यापार भी हुआ और संस्कृति भी एक जगह से दूसरी जगह पहुंची। आजी विकसित भारतर संकल्पर सिद्धि निमन्ते ओडिशार सामुद्रिक शक्तिर महत्वपूर्ण भूमिका अछि।

साथियों,

ओडिशा को नई ऊंचाई तक ले जाने के लिए 10 साल से चल रहे अनवरत प्रयास....आज ओडिशा के लिए नए भविष्य की उम्मीद बन रहे हैं। 2024 में ओडिशावासियों के अभूतपूर्व आशीर्वाद ने इस उम्मीद को नया हौसला दिया है। हमने बड़े सपने देखे हैं, बड़े लक्ष्य तय किए हैं। 2036 में ओडिशा, राज्य-स्थापना का शताब्दी वर्ष मनाएगा। हमारा प्रयास है कि ओडिशा की गिनती देश के सशक्त, समृद्ध और तेजी से आगे बढ़ने वाले राज्यों में हो।

साथियों,

एक समय था, जब भारत के पूर्वी हिस्से को...ओडिशा जैसे राज्यों को पिछड़ा कहा जाता था। लेकिन मैं भारत के पूर्वी हिस्से को देश के विकास का ग्रोथ इंजन मानता हूं। इसलिए हमने पूर्वी भारत के विकास को अपनी प्राथमिकता बनाया है। आज पूरे पूर्वी भारत में कनेक्टिविटी के काम हों, स्वास्थ्य के काम हों, शिक्षा के काम हों, सभी में तेजी लाई गई है। 10 साल पहले ओडिशा को केंद्र सरकार जितना बजट देती थी, आज ओडिशा को तीन गुना ज्यादा बजट मिल रहा है। इस साल ओडिशा के विकास के लिए पिछले साल की तुलना में 30 प्रतिशत ज्यादा बजट दिया गया है। हम ओडिशा के विकास के लिए हर सेक्टर में तेजी से काम कर रहे हैं।

साथियों,

ओडिशा में पोर्ट आधारित औद्योगिक विकास की अपार संभावनाएं हैं। इसलिए धामरा, गोपालपुर, अस्तारंगा, पलुर, और सुवर्णरेखा पोर्ट्स का विकास करके यहां व्यापार को बढ़ावा दिया जाएगा। ओडिशा भारत का mining और metal powerhouse भी है। इससे स्टील, एल्युमिनियम और एनर्जी सेक्टर में ओडिशा की स्थिति काफी मजबूत हो जाती है। इन सेक्टरों पर फोकस करके ओडिशा में समृद्धि के नए दरवाजे खोले जा सकते हैं।

साथियों,

ओडिशा की धरती पर काजू, जूट, कपास, हल्दी और तिलहन की पैदावार बहुतायत में होती है। हमारा प्रयास है कि इन उत्पादों की पहुंच बड़े बाजारों तक हो और उसका फायदा हमारे किसान भाई-बहनों को मिले। ओडिशा की सी-फूड प्रोसेसिंग इंडस्ट्री में भी विस्तार की काफी संभावनाएं हैं। हमारा प्रयास है कि ओडिशा सी-फूड एक ऐसा ब्रांड बने, जिसकी मांग ग्लोबल मार्केट में हो।

साथियों,

हमारा प्रयास है कि ओडिशा निवेश करने वालों की पसंदीदा जगहों में से एक हो। हमारी सरकार ओडिशा में इज ऑफ डूइंग बिजनेस को बढ़ावा देने के लिए प्रतिबद्ध है। उत्कर्ष उत्कल के माध्यम से निवेश को बढ़ाया जा रहा है। ओडिशा में नई सरकार बनते ही, पहले 100 दिनों के भीतर-भीतर, 45 हजार करोड़ रुपए के निवेश को मंजूरी मिली है। आज ओडिशा के पास अपना विज़न भी है, और रोडमैप भी है। अब यहाँ निवेश को भी बढ़ावा मिलेगा, और रोजगार के नए अवसर भी पैदा होंगे। मैं इन प्रयासों के लिए मुख्यमंत्री श्रीमान मोहन चरण मांझी जी और उनकी टीम को बहुत-बहुत बधाई देता हूं।

साथियों,

ओडिशा के सामर्थ्य का सही दिशा में उपयोग करके उसे विकास की नई ऊंचाइयों पर पहुंचाया जा सकता है। मैं मानता हूं, ओडिशा को उसकी strategic location का बहुत बड़ा फायदा मिल सकता है। यहां से घरेलू और अंतर्राष्ट्रीय बाजार तक पहुंचना आसान है। पूर्व और दक्षिण-पूर्व एशिया के लिए ओडिशा व्यापार का एक महत्वपूर्ण हब है। Global value chains में ओडिशा की अहमियत आने वाले समय में और बढ़ेगी। हमारी सरकार राज्य से export बढ़ाने के लक्ष्य पर भी काम कर रही है।

साथियों,

ओडिशा में urbanization को बढ़ावा देने की अपार संभावनाएं हैं। हमारी सरकार इस दिशा में ठोस कदम उठा रही है। हम ज्यादा संख्या में dynamic और well-connected cities के निर्माण के लिए प्रतिबद्ध हैं। हम ओडिशा के टियर टू शहरों में भी नई संभावनाएं बनाने का भरपूर हम प्रयास कर रहे हैं। खासतौर पर पश्चिम ओडिशा के इलाकों में जो जिले हैं, वहाँ नए इंफ्रास्ट्रक्चर से नए अवसर पैदा होंगे।

साथियों,

हायर एजुकेशन के क्षेत्र में ओडिशा देशभर के छात्रों के लिए एक नई उम्मीद की तरह है। यहां कई राष्ट्रीय और अंतर्राष्ट्रीय इंस्टीट्यूट हैं, जो राज्य को एजुकेशन सेक्टर में लीड लेने के लिए प्रेरित करते हैं। इन कोशिशों से राज्य में स्टार्टअप्स इकोसिस्टम को भी बढ़ावा मिल रहा है।

साथियों,

ओडिशा अपनी सांस्कृतिक समृद्धि के कारण हमेशा से ख़ास रहा है। ओडिशा की विधाएँ हर किसी को सम्मोहित करती है, हर किसी को प्रेरित करती हैं। यहाँ का ओड़िशी नृत्य हो...ओडिशा की पेंटिंग्स हों...यहाँ जितनी जीवंतता पट्टचित्रों में देखने को मिलती है...उतनी ही बेमिसाल हमारे आदिवासी कला की प्रतीक सौरा चित्रकारी भी होती है। संबलपुरी, बोमकाई और कोटपाद बुनकरों की कारीगरी भी हमें ओडिशा में देखने को मिलती है। हम इस कला और कारीगरी का जितना प्रसार करेंगे, उतना ही इस कला को संरक्षित करने वाले उड़िया लोगों को सम्मान मिलेगा।

साथियों,

हमारे ओडिशा के पास वास्तु और विज्ञान की भी इतनी बड़ी धरोहर है। कोणार्क का सूर्य मंदिर… इसकी विशालता, इसका विज्ञान...लिंगराज और मुक्तेश्वर जैसे पुरातन मंदिरों का वास्तु.....ये हर किसी को आश्चर्यचकित करता है। आज लोग जब इन्हें देखते हैं...तो सोचने पर मजबूर हो जाते हैं कि सैकड़ों साल पहले भी ओडिशा के लोग विज्ञान में इतने आगे थे।

साथियों,

ओडिशा, पर्यटन की दृष्टि से अपार संभावनाओं की धरती है। हमें इन संभावनाओं को धरातल पर उतारने के लिए कई आयामों में काम करना है। आप देख रहे हैं, आज ओडिशा के साथ-साथ देश में भी ऐसी सरकार है जो ओडिशा की धरोहरों का, उसकी पहचान का सम्मान करती है। आपने देखा होगा, पिछले साल हमारे यहाँ G-20 का सम्मेलन हुआ था। हमने G-20 के दौरान इतने सारे देशों के राष्ट्राध्यक्षों और राजनयिकों के सामने...सूर्यमंदिर की ही भव्य तस्वीर को प्रस्तुत किया था। मुझे खुशी है कि महाप्रभु जगन्नाथ मंदिर परिसर के सभी चार द्वार खुल चुके हैं। मंदिर का रत्न भंडार भी खोल दिया गया है।

साथियों,

हमें ओडिशा की हर पहचान को दुनिया को बताने के लिए भी और भी इनोवेटिव कदम उठाने हैं। जैसे....हम बाली जात्रा को और पॉपुलर बनाने के लिए बाली जात्रा दिवस घोषित कर सकते हैं, उसका अंतरराष्ट्रीय मंच पर प्रचार कर सकते हैं। हम ओडिशी नृत्य जैसी कलाओं के लिए ओडिशी दिवस मनाने की शुरुआत कर सकते हैं। विभिन्न आदिवासी धरोहरों को सेलिब्रेट करने के लिए भी नई परम्पराएँ शुरू की जा सकती हैं। इसके लिए स्कूल और कॉलेजों में विशेष आयोजन किए जा सकते हैं। इससे लोगों में जागरूकता आएगी, यहाँ पर्यटन और लघु उद्योगों से जुड़े अवसर बढ़ेंगे। कुछ ही दिनों बाद प्रवासी भारतीय सम्मेलन भी, विश्व भर के लोग इस बार ओडिशा में, भुवनेश्वर में आने वाले हैं। प्रवासी भारतीय दिवस पहली बार ओडिशा में हो रहा है। ये सम्मेलन भी ओडिशा के लिए बहुत बड़ा अवसर बनने वाला है।

साथियों,

कई जगह देखा गया है बदलते समय के साथ, लोग अपनी मातृभाषा और संस्कृति को भी भूल जाते हैं। लेकिन मैंने देखा है...उड़िया समाज, चाहे जहां भी रहे, अपनी संस्कृति, अपनी भाषा...अपने पर्व-त्योहारों को लेकर हमेशा से बहुत उत्साहित रहा है। मातृभाषा और संस्कृति की शक्ति कैसे हमें अपनी जमीन से जोड़े रखती है...ये मैंने कुछ दिन पहले ही दक्षिण अमेरिका के देश गयाना में भी देखा। करीब दो सौ साल पहले भारत से सैकड़ों मजदूर गए...लेकिन वो अपने साथ रामचरित मानस ले गए...राम का नाम ले गए...इससे आज भी उनका नाता भारत भूमि से जुड़ा हुआ है। अपनी विरासत को इसी तरह सहेज कर रखते हुए जब विकास होता है...तो उसका लाभ हर किसी तक पहुंचता है। इसी तरह हम ओडिशा को भी नई ऊचाई पर पहुंचा सकते हैं।

साथियों,

आज के आधुनिक युग में हमें आधुनिक बदलावों को आत्मसात भी करना है, और अपनी जड़ों को भी मजबूत बनाना है। ओडिशा पर्व जैसे आयोजन इसका एक माध्यम बन सकते हैं। मैं चाहूँगा, आने वाले वर्षों में इस आयोजन का और ज्यादा विस्तार हो, ये पर्व केवल दिल्ली तक सीमित न रहे। ज्यादा से ज्यादा लोग इससे जुड़ें, स्कूल कॉलेजों का participation भी बढ़े, हमें इसके लिए प्रयास करने चाहिए। दिल्ली में बाकी राज्यों के लोग भी यहाँ आयें, ओडिशा को और करीबी से जानें, ये भी जरूरी है। मुझे भरोसा है, आने वाले समय में इस पर्व के रंग ओडिशा और देश के कोने-कोने तक पहुंचेंगे, ये जनभागीदारी का एक बहुत बड़ा प्रभावी मंच बनेगा। इसी भावना के साथ, मैं एक बार फिर आप सभी को बधाई देता हूं।

आप सबका बहुत-बहुत धन्यवाद।

जय जगन्नाथ!